مدن موہن
اس میں کسی قابل تصدیق ماخذ کا حوالہ درج نہیں ہے۔ |
مدن موہن | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 25 جون 1924ء بغداد |
وفات | 14 جولائی 1975ء (51 سال) ممبئی |
وجہ وفات | تشمع |
طرز وفات | طبعی موت |
شہریت | عراق بھارت (15 اگست 1947–) برطانوی ہند (–14 اگست 1947) ڈومنین بھارت (15 اگست 1947–26 جنوری 1950) |
عملی زندگی | |
پیشہ | نغمہ ساز ، موسیقی ہدایت کار |
پیشہ ورانہ زبان | عربی [1] |
اعزازات | |
قومی فلم اعزاو برائے بہترین موسیقی ہدایت کاری (برائے:دستک (1970ء فلم) ) (1971) |
|
IMDB پر صفحات[2] | |
درستی - ترمیم |
مدن موہن کوحلی ہندوستانی فلموں کے بہترین موسیقاروں میں سے ایک ہیں۔ انھوں نے فلم کے لیے بہترین موسیقی ترتیب دی۔ طلعت محمود، لتا منگیشکر اور محمد رفیع نے ان کی ترتیب دی ھوئی موسیقی میں بہترین گانے گائے۔ خاص طور پر لتا منگیشکر نے مدن موہن کی بنائی ہوئی دھنوں پر بہتریں غزلیں گائیں۔ 1950 سے 1970 کی دہائی تک مدن موہن بولی وڈ کے سنگیت کی دنیا پر چھائے رہے۔ یہ بات بہت کم لوگوں کو معلوم ہے کی مدن موہن کی پیدائش 25 جون، 1924 میں عراقی کردستان کے مقام " ایربیل" میں ہوئی جہان ان کے والد رائے بہادر چنی لال کردستان کی " پیش مرگا" کی فوج میں اکاونٹنٹ جنرل تھے۔ مدن موہن نے اپنی زندگی کے ابتدائی پانچ (5) سال عراق اور مشرق وسطیٰ میں گزارے۔ وہ 1932 میں اپنے اہل خانہ کے ساتھ واپس اپنے شہر چکوال، ضلع جہلم، پنجاب (اب پاکستان) واپس آ گئے۔ اور ان کے والدین ان کو دادا دادی کے پاس چھوڑ کر بسلسلہ کاروبار ممبئی چلے گئے اور بحیثت کاروباری شراکت دار " ممبئی ٹاکیز" اور " فلمستان اسٹوڈیو" میں پیسہ لگایا۔ چھ (6) سال بعد مدن موہن بھی ممبئی آ گئے۔ ابتدائی تعلیم ممبئی میں حاصل کرنے کے بعد انھوں نے دہلی کے کرنل براؤں کیمرج اسکول میں تعلیم حاصل کی۔ ان کی والدہ کو شاعری اور موسیقی سے شعف اور گہرا ذوق تھا۔ جس کا اثر مدن موہن پرخاصا گہرا ہوا۔ تعلیم کے بعد انھوں نے آل انڈیا ریڈیو، لکھنؤ میں ملازمت شروع کی جہان پر انھون نے طلعت محمود، استاد فیاض علی خان، استاد اکبر علی خان اور بیگم اختر سے موسیقی کے رموز سیکھے۔ مدن موہن نے راج کپور، ثریا اور نرگس کے ساتھ بھی کام کیا۔ مدن موہن نےساحر لدھیانوی، راجہ مہدی علی خان، مجروح سلطان پوری، کیفی اعظمی، راجندر کشن اور نقش لائل پوری وغیرہ کی شاعری کو اپنی بنائی ہوئی موسیقی میں بڑے موثر انداز میں نہایت خوبصورتی سے سمویا۔ مدن موہن کا اردو کا لہجہ بہت ہی اچھا تھا۔ اردو لکھتے بھی اچھی تھے۔ مگر ان کے لہجے میں" پوٹوہاری" پن بھی جھلکتا تھا۔ بہت اچھی اردو میں گفتگو کرتے تھے۔ اردو غزل کی بہت سمجھ تھی۔ لتا منگیشکر نے سب سے زیادہ غزلیات مدن موہن کی ترتیب دی ہوئی موسیقی میں ہی گائیں۔ اس لیے لتا منگیشکرنے ان کو ۔۔" غزل کا شہزادہ" ۔۔۔ کا لقب دیا تھا۔ 1964 میں ان کو فلم " وہ کون تھی" کے لیے فلم فیئر ایوارڈ کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔ 1971 میں فلم " دستک" پر نیشنل فلم ایوارڈ سے نوازا گیا۔ مدن موہن نے 95 سے زائد فلموں کی موسیقی ترتیب دی۔ کثرت شراب نوشی کے سبب ان کے گردوں نے کام کرنا ختم کر دیا تھا۔ اسی سبب 14، جولائی 1975کو ممبئی میں انتقال ہوا۔ 2004 میں ان کی محفوظ دھنوں کو ان کے بیٹے سنجیو کوہلی نے یش چوپڑہ کی فلم " ویر زارا" میں استعمال کیا جو بہت مقبول ہوئیں۔
کچھ گیت
[ترمیم]مدن موہن کی دھنوں میں لتا منگیشکر کی کچھ یادگار غزلیں یہ ہیں :-
- آج سوچا تو آنسو نکل آئے
- اگر مجھ سے محبت ہے تو اپنے غم
- بے تاب دل کی تمنا
- حال دل انھیں یوں نہ سنایا گیا
- ہے اسی میں پیار کی آبرو
- ہم ہیں متاع کوچہ بازار کے طرح
- جانا تھا ہم سے دور
- جو ہم نے داستان اپنی سنائی، آپ کیوں روئے
- میرا قرار لے جا
- نہ تم بے وفا ہو
- نغمہ و شعر کی سوغات کسے پیش کرؤں
- رسم الفت کو نبھائیں کیسے
- رکے رکے سے قوم
- ان کو یہ شکایت تھی
- وہ بھولی داستان لو پھر یاد آگئی
- وہ چپ رہے تو
- یوں حسرتوں کے چراغ
مزید دیکھیے
[ترمیم]حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ عنوان : Identifiants et Référentiels — ایس یو ڈی او سی اتھارٹیز: https://www.idref.fr/115127399 — اخذ شدہ بتاریخ: 2 مئی 2020
- ↑ میوزک برینز آرٹسٹ آئی ڈی: https://musicbrainz.org/artist/41c210f7-2b8b-498e-aa3f-74b5a5418906 — اخذ شدہ بتاریخ: 23 اگست 2021