"پاک چین سرحد" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
2 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.8.4
سطر 3: سطر 3:


== مقام ==
== مقام ==
[[فائل:Kashmir region 2004.jpg|تصغیر|282x282پکسل|سرحد سے ملحقہ [[کشمیر]] کا خطہ۔]][[پاکستان]] کی [[چین]] سے طویل ترین سرحد 438 [[کلومیٹر]] (272 میل) ہے اور یہ سرحد [[پاکستان]]، [[افغانستان]] اور [[بھارت]] سمیت [[چین]] سے ملحق ہے۔ یہ سرحد [[پاکستان]] کے مغرب سے مشرقی جانب [[سلسلہ کوہ قراقرم]] کے ساتھ واقع ہے۔ [[بھارت]] سے یہ سرحد [[سیاچن گلیشیر]] کے مقام پر ملتا ہے۔اِس موجودہ سرحد کے مقام کا تعین [[برطانوی راج]] کے دوران کیا گیا تھا۔ [[1899ء]] میں [[برطانوی راج]] کے دوران ایک سفیر سر کلاڈ میکڈانلڈ نے اِس سرحد کے تعین کی ایک تجویز [[چین]] کی حکومت کو پیش کی تھی تاہم اِس تجویز پر چینی حکومت نے کوئی تسلی بخش جواب نہیں دیا تھا اور نہ ہی اس سرحد کی تشکیل طے پائی تھی۔<ref name="IBS64">{{cite|url=http://fall.fsulawrc.com/collection/LimitsinSeas/IBS085.pdf|title=International Boundary Study No. 85 – China-Pakistan Boundary|date=15 November 1968|access-date=24 September 2018}}</ref> متعدد عشروں کے دوران اِس سرحد کے اختلافی اور متنازع تاریخی بیانات سامنے آتے رہے ہیں۔<ref name="IBS642">{{cite|url=http://fall.fsulawrc.com/collection/LimitsinSeas/IBS085.pdf|title=International Boundary Study No. 85 – China-Pakistan Boundary|date=15 November 1968|access-date=24 September 2018}}</ref>
[[فائل:Kashmir region 2004.jpg|تصغیر|282x282پکسل|سرحد سے ملحقہ [[کشمیر]] کا خطہ۔]][[پاکستان]] کی [[چین]] سے طویل ترین سرحد 438 [[کلومیٹر]] (272 میل) ہے اور یہ سرحد [[پاکستان]]، [[افغانستان]] اور [[بھارت]] سمیت [[چین]] سے ملحق ہے۔ یہ سرحد [[پاکستان]] کے مغرب سے مشرقی جانب [[سلسلہ کوہ قراقرم]] کے ساتھ واقع ہے۔ [[بھارت]] سے یہ سرحد [[سیاچن گلیشیر]] کے مقام پر ملتا ہے۔اِس موجودہ سرحد کے مقام کا تعین [[برطانوی راج]] کے دوران کیا گیا تھا۔ [[1899ء]] میں [[برطانوی راج]] کے دوران ایک سفیر سر کلاڈ میکڈانلڈ نے اِس سرحد کے تعین کی ایک تجویز [[چین]] کی حکومت کو پیش کی تھی تاہم اِس تجویز پر چینی حکومت نے کوئی تسلی بخش جواب نہیں دیا تھا اور نہ ہی اس سرحد کی تشکیل طے پائی تھی۔<ref name="IBS64">{{cite|url=http://fall.fsulawrc.com/collection/LimitsinSeas/IBS085.pdf|title=International Boundary Study No. 85 – China-Pakistan Boundary|date=15 November 1968|access-date=24 September 2018|archive-date=2021-01-12|archive-url=https://web.archive.org/web/20210112220319/https://fall.fsulawrc.com/collection/LimitsinSeas/IBS085.pdf|url-status=dead}}</ref> متعدد عشروں کے دوران اِس سرحد کے اختلافی اور متنازع تاریخی بیانات سامنے آتے رہے ہیں۔<ref name="IBS642">{{cite|url=http://fall.fsulawrc.com/collection/LimitsinSeas/IBS085.pdf|title=International Boundary Study No. 85 – China-Pakistan Boundary|date=15 November 1968|access-date=24 September 2018|archive-date=2021-01-12|archive-url=https://web.archive.org/web/20210112220319/https://fall.fsulawrc.com/collection/LimitsinSeas/IBS085.pdf|url-status=dead}}</ref>
== [[چین پاکستان معاہدہ، 1963ء]] ==
== [[چین پاکستان معاہدہ، 1963ء]] ==
[[13 اکتوبر]] [[1962ء]] کو حکومت [[چین]] اور [[حکومت پاکستان]] کے مابین سرحدی اُمور پر بحث و مباحثہ کا آغاز ہوا۔ یہ مباحثہ دونوں حکومتوں کے درمیان [[یکم مارچ]] [[1963ء]] تک جاری رہا اور [[2 مارچ]] [[1963ء]] کو [[چین پاکستان معاہدہ، 1963ء]] عمل میں آیا۔ اِس معاہدے کے تحت [[چین]] نے نے 1,942 سے 5,180 مربع کلومیٹر کا رقبہ [[پاکستان]] کے حوالے کر دیا اور [[کشمیر]] اور [[لداخ]] کے متعدد علاقے [[چین]] کی تحویل میں چلے گئے۔ یہ معاہدہ [[بھارت]] کو گراں گزرا اور اُس وقت کے بھارتی وزیر اعظم [[جواہر لعل نہرو]] نے اِن تعلقات پر تشویش کا اظہار بھی کیا۔ سرحدی اُمور طے کرنے والا یہ معاہدہ ایک منصفانہ معاہدہ تھا جس کے مطابق سرحد پر واقع دریا یا [[درہ|دروں]] کے عین نصف کو حد بندی کی لکیر قرار دیا گیا نیز یہ بھی طے پایا کہ [[کشمیر]] کے مسئلے پر [[حکومت پاکستان]] اور حکومت [[بھارت]] کے مابین تصفیہ ہوجانے پر اِن دونوں حکومتوں سے دوبارہ اِس سرحدی معاملے پر معاہدہ کیا جائے گا اور اگر اِس علاقے پر [[پاکستان]] کا قبضہ برقرا رہا تو اِسی معاہدے پر دوبارہ دستخط کردیے جائیں گے۔ اِس معاہدے کے تحت [[چین]] نے [[کے ٹو]] کی چوٹی پر [[پاکستان]] کا حق تسلیم کر لیا۔<ref>پاکستان میں حکومت و سیاست: صفحہ 701/702۔</ref>
[[13 اکتوبر]] [[1962ء]] کو حکومت [[چین]] اور [[حکومت پاکستان]] کے مابین سرحدی اُمور پر بحث و مباحثہ کا آغاز ہوا۔ یہ مباحثہ دونوں حکومتوں کے درمیان [[یکم مارچ]] [[1963ء]] تک جاری رہا اور [[2 مارچ]] [[1963ء]] کو [[چین پاکستان معاہدہ، 1963ء]] عمل میں آیا۔ اِس معاہدے کے تحت [[چین]] نے نے 1,942 سے 5,180 مربع کلومیٹر کا رقبہ [[پاکستان]] کے حوالے کر دیا اور [[کشمیر]] اور [[لداخ]] کے متعدد علاقے [[چین]] کی تحویل میں چلے گئے۔ یہ معاہدہ [[بھارت]] کو گراں گزرا اور اُس وقت کے بھارتی وزیر اعظم [[جواہر لعل نہرو]] نے اِن تعلقات پر تشویش کا اظہار بھی کیا۔ سرحدی اُمور طے کرنے والا یہ معاہدہ ایک منصفانہ معاہدہ تھا جس کے مطابق سرحد پر واقع دریا یا [[درہ|دروں]] کے عین نصف کو حد بندی کی لکیر قرار دیا گیا نیز یہ بھی طے پایا کہ [[کشمیر]] کے مسئلے پر [[حکومت پاکستان]] اور حکومت [[بھارت]] کے مابین تصفیہ ہوجانے پر اِن دونوں حکومتوں سے دوبارہ اِس سرحدی معاملے پر معاہدہ کیا جائے گا اور اگر اِس علاقے پر [[پاکستان]] کا قبضہ برقرا رہا تو اِسی معاہدے پر دوبارہ دستخط کردیے جائیں گے۔ اِس معاہدے کے تحت [[چین]] نے [[کے ٹو]] کی چوٹی پر [[پاکستان]] کا حق تسلیم کر لیا۔<ref>پاکستان میں حکومت و سیاست: صفحہ 701/702۔</ref>

نسخہ بمطابق 06:09، 11 دسمبر 2021ء

اس سرحد پر واقع کے ٹو کا پہاڑ

چین پاکستان سرحد (انگریزی: China–Pakistan border) جمہوریہ چین اور پاکستان کے مابین واقع ایک تاریخی حیثیت کی حامل ایک سرحد ہے۔ یہ سرحد چین پاکستان تعلقات میں اہم تاریخی حیثیت کی سرحد تسلیم کی جاتی ہے۔ یہ سرحد 438 کلومیٹر (272 میل) طویل ہے۔

مقام

سرحد سے ملحقہ کشمیر کا خطہ۔

پاکستان کی چین سے طویل ترین سرحد 438 کلومیٹر (272 میل) ہے اور یہ سرحد پاکستان، افغانستان اور بھارت سمیت چین سے ملحق ہے۔ یہ سرحد پاکستان کے مغرب سے مشرقی جانب سلسلہ کوہ قراقرم کے ساتھ واقع ہے۔ بھارت سے یہ سرحد سیاچن گلیشیر کے مقام پر ملتا ہے۔اِس موجودہ سرحد کے مقام کا تعین برطانوی راج کے دوران کیا گیا تھا۔ 1899ء میں برطانوی راج کے دوران ایک سفیر سر کلاڈ میکڈانلڈ نے اِس سرحد کے تعین کی ایک تجویز چین کی حکومت کو پیش کی تھی تاہم اِس تجویز پر چینی حکومت نے کوئی تسلی بخش جواب نہیں دیا تھا اور نہ ہی اس سرحد کی تشکیل طے پائی تھی۔[1] متعدد عشروں کے دوران اِس سرحد کے اختلافی اور متنازع تاریخی بیانات سامنے آتے رہے ہیں۔[2]

چین پاکستان معاہدہ، 1963ء

13 اکتوبر 1962ء کو حکومت چین اور حکومت پاکستان کے مابین سرحدی اُمور پر بحث و مباحثہ کا آغاز ہوا۔ یہ مباحثہ دونوں حکومتوں کے درمیان یکم مارچ 1963ء تک جاری رہا اور 2 مارچ 1963ء کو چین پاکستان معاہدہ، 1963ء عمل میں آیا۔ اِس معاہدے کے تحت چین نے نے 1,942 سے 5,180 مربع کلومیٹر کا رقبہ پاکستان کے حوالے کر دیا اور کشمیر اور لداخ کے متعدد علاقے چین کی تحویل میں چلے گئے۔ یہ معاہدہ بھارت کو گراں گزرا اور اُس وقت کے بھارتی وزیر اعظم جواہر لعل نہرو نے اِن تعلقات پر تشویش کا اظہار بھی کیا۔ سرحدی اُمور طے کرنے والا یہ معاہدہ ایک منصفانہ معاہدہ تھا جس کے مطابق سرحد پر واقع دریا یا دروں کے عین نصف کو حد بندی کی لکیر قرار دیا گیا نیز یہ بھی طے پایا کہ کشمیر کے مسئلے پر حکومت پاکستان اور حکومت بھارت کے مابین تصفیہ ہوجانے پر اِن دونوں حکومتوں سے دوبارہ اِس سرحدی معاملے پر معاہدہ کیا جائے گا اور اگر اِس علاقے پر پاکستان کا قبضہ برقرا رہا تو اِسی معاہدے پر دوبارہ دستخط کردیے جائیں گے۔ اِس معاہدے کے تحت چین نے کے ٹو کی چوٹی پر پاکستان کا حق تسلیم کر لیا۔[3]

مزید دیکھیے

  1. International Boundary Study No. 85 – China-Pakistan Boundary (PDF)، 15 November 1968، 12 جنوری 2021 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ، اخذ شدہ بتاریخ 24 ستمبر 2018 
  2. International Boundary Study No. 85 – China-Pakistan Boundary (PDF)، 15 November 1968، 12 جنوری 2021 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ، اخذ شدہ بتاریخ 24 ستمبر 2018 
  3. پاکستان میں حکومت و سیاست: صفحہ 701/702۔