ریاست کوروائی

متناسقات: 24°7′2″N 78°2′18″E / 24.11722°N 78.03833°E / 24.11722; 78.03833
آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
ریاست کوروائی
कुर्वाई रियासत / ریاست کوروائی
1713–1948
Flag of کوروائی
Flag

Kurwai (Korwai) State in the معجم سلطانی ہند
دار الحکومتریاست کوروائی
رقبہ 
368 کلومیٹر2 (142 مربع میل)
آبادی 
13634
تاریخ
حکومت
تاریخ 
• 
1713
• 
1948
مابعد
India
آج یہ اس کا حصہ ہے:مدھیہ پردیش، بھارت

ریاست کوروائی ہندوستان کے عہد استعمار کی ایک نوابی ریاست جو بھوپال ایجنسی کے تابع تھی۔ ریاست کا پایہ تخت کوروائی کے مقام پر واقع تھا۔ سنہ 1715ء میں محمد دلیر خان نے قصبہ کوروائی کی بنیاد رکھی۔ سنہ 1892ء کے اعداد و شمار کے مطابق ریاست کا کل رقبہ 368 کلومیٹر پر محیط تھا اور اس کی مجموعی آبادی 30631 افراد پر مشتمل تھی۔[2]

تاریخ[ترمیم]

سنہ 1713ء میں مغلیہ سلطنت کے ایک افغان فوجی محمد دلیر خان نے ریاست کوروائی کی بنیاد رکھی۔ انیسویں صدی کی ابتدا میں یہ ریاست انگریزوں کے قبضے میں چلی گئی اور سنہ 1817ء میں وہ برطانیہ کے زیر نگین آگئی۔ ریاست کے آخری فرماں روا نے 15 جون 1948ء کو اپنی ریاست کے بھارت ڈومینین میں انضمام کے معاہدے پر دستخط کیے۔

حکمران[ترمیم]

ریاست کوروائی کے حکمران خاندان کی بنیاد محمد دلیر خان نے رکھی تھی جو اورکزئی قبیلہ کے ایک پختون تھے۔ قیام ریاست کے بعد انھوں نے نواب کا لقب اختیار کیا۔ نواب دلیر خان ریاست بھوپال کے نواب دوست محمد خان کے عزیز اور ہم عصر تھے۔[3] نواب دلیر خان کے بعد ان کے فرزند عزت خان نے مرہٹوں سے اتحاد کر لیا تھا اور سنہ 1761ء میں پانی پت کی تیسری جنگ میں وہ مرہٹوں کی جانب سے شریک جنگ ہوئے۔ مرہٹوں کو اس جنگ میں شکست فاش ہوئی۔ عزت خان بھی سخت زخمی ہوئے اور میدان جنگ سے ان کے ماموں انھیں بچا کر لے گئے۔ صحت یابی کے بعد عزت خان احمد شاہ ابدالی کے وفادار ہو گئے اور نتیجتاً انھیں ابدالی نے بڑے خطابات اور جاگیروں سے سرفراز کیا۔ لیکن جنگ کے زخموں سے انھیں مکمل شفایابی نہیں مل سکی تھی، چنانچہ کوروائی پہنچ کر ان کی وفات ہو گئی۔

عزت خان کے فرزند حرمت خان کو مرہٹوں نے اپنے پاس تین برس تک قید رکھا۔ اور جب تک انھوں نے کچھ گاؤں اور تین لاکھ روپے مرہٹوں کو نہیں دیے انھیں رہا نہیں کیا۔ رہائی کے بعد حرمت خان نے انگریزوں سے اس امید میں اتحاد کر لیا کہ انگریزوں کی مدد سے ان کے علاقے واپس مل جائیں گے لیکن انگریزوں نے حرمت خان کے علاقے واپس دینے کی بجائے انھیں اپنی عمل داری میں شامل کر لیا۔ بعد ازاں ریاست کوروائی بھی برطانوی اقتدار اعلی کے تابع ہو گئی۔

حوالہ جات[ترمیم]

  1. "اللہ کی طرف سے مدد ہے اور جلدی فتح"؛ قرآن 61 :13
  2. "Kurwai (Princely State)"۔ 10 اپریل 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 مئی 2018 
  3. Abida Sultaan (2004)۔ Memoirs of a rebel princess (illustrated ایڈیشن)۔ اوکسفرڈ یونیورسٹی پریس۔ ISBN 978-0-19-579958-3 

24°7′2″N 78°2′18″E / 24.11722°N 78.03833°E / 24.11722; 78.03833