آصف نواز جنجوعہ
آصف نواز جنجوعہ | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
رئیسِ عملۂ پاک فوج | |||||||
مدت منصب اگست 1991 – جنوری 1993ء | |||||||
صدر | غلام اسحاق خان | ||||||
وزیر اعظم | نواز شریف | ||||||
| |||||||
معلومات شخصیت | |||||||
پیدائش | 3 جنوری 1937ء [1] ضلع جہلم |
||||||
وفات | 8 جنوری 1993ء (56 سال)[1] راولپنڈی |
||||||
وجہ وفات | دورۂ قلب | ||||||
طرز وفات | طبعی موت | ||||||
شہریت | پاکستان (1947–)[2] برطانوی ہند (–1947) |
||||||
مذہب | اسلام | ||||||
عملی زندگی | |||||||
مادر علمی | رائل ملٹری اکیڈمی سینڈہرسٹ پاکستان ملٹری اکیڈمی |
||||||
پیشہ | فوجی افسر | ||||||
عسکری خدمات | |||||||
وفاداری | پاکستان | ||||||
شاخ | پاکستان فوج | ||||||
یونٹ | پنجاب رجمنٹ | ||||||
عہدہ | جرنیل | ||||||
کمانڈر | کمانڈر, کراچی | ||||||
درستی - ترمیم |
پاکستانی جنرل۔ سابق چیف آف آرمی سٹاف۔ جہلم کے ایک فوجی گھرانے سے تعلق تھا۔ والد بھی کرنل کے عہدے پر فائز رہے۔ انھوں نے پورے فوجی ڈسپلن کے ساتھ بیٹے کی تربیت تھی۔ اور 1954ء میں پاکستان ملٹری اکیڈیمی کاکول میں داخل کرایا۔ تعلیم، کھیل اور فوجی تربیت میں اعلی پوزیشن حاصل کرنے پر سندھرسٹ اکیڈیمی انگلینڈ میں داخل ہوئے جہاں موجودہ وزیر خارجہ گوہر ایوب اور ان کے بعد آنے والے چیف آف آرمی سٹاف جنرل عبدالوحید کاکڑ بھی زیر تربیت تھے۔ تکمیل اعلی تعلیم کے بعد پنجاب رجمنٹ سے وابستہ ہوئے اور اعلیٰ تربیت اور تجربے کے ساتھ ساتھ مختلف اعلی عہدوں پر فائز ہوئے۔ جس وقت وہ کراچی کے کور کمانڈر کی حیثیت سے اپنے فرائض انجام دے رہے تھے وہاں لسانی فسادات اور دہشت گردی کے واقعات پوری شدت سے جاری تھے یہاں تک کہ فریقین ایک دوسرے کے کارکنوں کو اغوا کرکے سخت غیر انسانی اور بہیمانہ جسمانی تشدد روا رکھتے۔ 16 اگست 1991 کو جنرل مرزا اسلم بیگ کی سبکدوشی کے بعد چیف آف آرمی سٹاف بنے۔ سندھ میں آپریشن شروع کیا اور وہاں پر شر پسند عناصر خصوصی طور پر مہاجر قومی مومنٹ کے خلاف سخت کارروائی کی۔
جنرل آصف نواز جنجوعہ کا تعلق فنِ سپہ گری سے وابستہ خاندان کی تیسری نسل سے تھا۔ وہ بری فوج کے آخری سینڈ ہرسٹ گریجویٹ سربراہ تھے۔ وہ ملٹری اکیڈمی کاکول کے کمانڈر بھی رہے۔
جب جنرل جنجوعہ کو بری فوج کا سربراہ بنایا گیا تو وہ سینیارٹی کے اعتبار سے جنرل شمیم عالم خان کے بعد دوسرے نمبر پر تھے۔ جنرل شمیم کو چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف نامزد کیا گیا۔
جنرل آصف نواز کے دور میں سندھ میں ڈاکوؤں کے خلاف بھرپور آپریشن شروع ہوا جس نے بعد میں کراچی آپریشن کی شکل اختیار کر لی۔ جناح پور کا ڈراما بھی اسی دوران ہوا۔
اس کے علاوہ دو سیاسی گروہوں نے ایک دوسرے کے یرغمالیوں کو فوج کی نگرانی میں ایک سمجھوتے کے تحت رہا کیا۔
8 جنوری1993ء کو راولپنڈی میں جاگنگ ٹریک پر جنرل جنجوعہ پر دل کا دورہ پڑا اور وہ چل بسے۔
جنرل جنجوعہ کی اچانک موت پر شبہات بھی ظاہر کیے گئے۔ حیات رہتے تو شاید 15 اگست1994ء تک بری فوج کے سربراہ رہتے۔
حوالہ جات
[ترمیم]- ^ ا ب مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — عنوان : اوپن ڈیٹا پلیٹ فارم — بی این ایف - آئی ڈی: https://catalogue.bnf.fr/ark:/12148/cb14486400m — بنام: Āṣif Navāz — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
- ↑ مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — ناشر: فرانس کا قومی کتب خانہ — BnF catalogue général — اخذ شدہ بتاریخ: 25 مارچ 2017
فوجی دفاتر | ||
---|---|---|
ماقبل | چیف آف جنرل اسٹاف 1991 |
مابعد فرخ خان
|
ماقبل | سربراہ پاک فوج 1991–1993 |
مابعد |
- ↑ "General Asif Nawaz Janjua"۔ 21 نومبر 2014 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 اگست 2017
- 1937ء کی پیدائشیں
- 3 جنوری کی پیدائشیں
- 1993ء کی وفیات
- 8 جنوری کی وفیات
- مقام و منصب سانچے
- 1971ء پاک بھارت جنگ کی پاکستانی عسکری شخصیات
- پاک فوج سربراہان
- پاکستان جنگی قیدی
- پاکستان ملٹری اکیڈمی کا تدریسی عملہ
- پاکستان ملٹری اکیڈمی کے فضلا
- پاکستانی آزاد خیال
- پاکستانی جرنیل
- پنجاب رجمنٹ کے افسر
- جمہوریت کے پاکستانی فعالیت پسند
- جہلم کی شخصیات
- چیف آف آرمی سٹاف
- فضلا نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی، پاکستان
- فوجی جنرل
- گورڈن کالج (پاکستان) کے فضلا
- مسلمان راجپوت
- نشان امتیاز وصول کنندگان
- نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی، پاکستان کا تدریسی عملہ
- وفیات بسبب دورہ قلب
- ہلال امتیاز وصول کنندگان
- ضلع جہلم کی شخصیات
- پنجابی شخصیات