"انور جلال شمزا" کے نسخوں کے درمیان فرق
0 مآخذ کو بحال کرکے 1 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.8 |
1 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.8.5 |
||
سطر 41: | سطر 41: | ||
== حالات زندگی == |
== حالات زندگی == |
||
انور جلال شمزا [[14 جولائی]]، [[1928ء]] کو[[شملہ]]، [[برطانوی ہندوستان]] میں کشمیری-پنجابی خاندان میں پیدا ہوئے<ref name="dawn.com">[http://www.dawn.com/news/1235302 انور جلال شمزا، سلوت علی، '''روزنامہ ڈان'''، کراچی، 25 جنوری 2016ء]</ref><ref name="انور جلال شمزا آفیشل ویب"> |
انور جلال شمزا [[14 جولائی]]، [[1928ء]] کو[[شملہ]]، [[برطانوی ہندوستان]] میں کشمیری-پنجابی خاندان میں پیدا ہوئے<ref name="dawn.com">[http://www.dawn.com/news/1235302 انور جلال شمزا، سلوت علی، '''روزنامہ ڈان'''، کراچی، 25 جنوری 2016ء]</ref><ref name="انور جلال شمزا آفیشل ویب">{{Cite web |url=http://www.anwarjalalshemza.com/biography.html |title=سوانح حیات، '''انور جلال شمزا آفیشل ویب''' |access-date=2016-08-08 |archive-date=2016-12-12 |archive-url=https://web.archive.org/web/20161212022857/http://www.anwarjalalshemza.com/biography.html |url-status=dead }}</ref><ref name="پاکستان کرونیکل">[[عقیل عباس جعفری]]: [[پاکستان کرونیکل]]، ورثہ / فضلی سنز، کراچی، 2010ء، ص 572</ref>۔<ref>چغتائی سے اب تک۔ مصوروں کی کہکشاں، خان ظفر افغانی، ماہنامہ اطراف کراچی، شمارہ 39ستمبر 2017ء، ص 85</ref> [[1947ء]] میں انہوں نے [[میو اسکول آف آرٹس]] لاہور سے مصوری میں ڈپلومہ حاصل کیا اور [[1953ء]] میں انہوں نے [[لاہور]] میں اپنے فن پاروں کی پہلی نمائش کی<ref name="پاکستان کرونیکل"/>۔ وہ لارنس کالج پبلک اسکول فار بوائز گھوڑا گلی [[مری]] اور کیتھڈرل ہائی اسکول لاہور میں شعبہ آرٹ کے سربراہ بھی مقرر ہوئے<ref name="انور جلال شمزا آفیشل ویب"/>۔[[1956ء]] میں وہ اسکالرشپ پر مصوری کی اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے [[لندن]] چلے گئے جہاں [[1959ء]] میں انہوں نے سلیڈ اسکول آف فائن آرٹ لندن سے ایڈوانس پرنٹ پیکنگ کورس پاس کیا۔ اسی برس لندن میں اپنے فن پاروں کی پہلی نمائش کی۔<ref name="پاکستان کرونیکل"/> |
||
انور جلال شمزا تجریدی مصوری میں دسترس رکھتے تھے۔ یہ اسلوب ان کی خطاطی میں بھی نمایاں تھا۔ انور جلال ادب سے بھی شغف رکھتے تھے۔ وہ سات ناولوں اور متعدد ڈراموں کے مصنف تھے۔<ref name="پاکستان کرونیکل"/> |
انور جلال شمزا تجریدی مصوری میں دسترس رکھتے تھے۔ یہ اسلوب ان کی خطاطی میں بھی نمایاں تھا۔ انور جلال ادب سے بھی شغف رکھتے تھے۔ وہ سات ناولوں اور متعدد ڈراموں کے مصنف تھے۔<ref name="پاکستان کرونیکل"/> |
نسخہ بمطابق 00:41، 21 دسمبر 2021ء
انور جلال شمزا | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 14 جولائی 1928 ء شملہ، برطانوی ہندوستان |
وفات | 18 جنوری 1985 لندن، پاکستان |
(عمر 56 سال)
وجہ وفات | دورۂ قلب |
طرز وفات | طبعی موت |
قومیت | ![]() |
عملی زندگی | |
مادر علمی | میو اسکول آف آرٹس لاہور سلیڈ اسکول آف فائن آرٹ لندن |
پیشہ | مصور [1]، گرافک فنکار [1]، مصنف [1] |
وجہ شہرت | مصوری، ناول، ڈراما |
کارہائے نمایاں |
|
صنف | تجریدی مصوری، خطاطی |
درستی - ترمیم ![]() |
انور جلال شمزا (انگریزی: Anwar Jalal Shemza) (پیدائش: 14 جولائی، 1928ء - وفات: 18 جنوری، 1985ء) پاکستان سے تعلق رکھنے والے بین الاقوامی شہرت یافتہ مصور، خطاط اور مصنف تھے۔ وہ تجریدی مصوری میں اختصاص رکھتے تھے۔
حالات زندگی
انور جلال شمزا 14 جولائی، 1928ء کوشملہ، برطانوی ہندوستان میں کشمیری-پنجابی خاندان میں پیدا ہوئے[2][3][4]۔[5] 1947ء میں انہوں نے میو اسکول آف آرٹس لاہور سے مصوری میں ڈپلومہ حاصل کیا اور 1953ء میں انہوں نے لاہور میں اپنے فن پاروں کی پہلی نمائش کی[4]۔ وہ لارنس کالج پبلک اسکول فار بوائز گھوڑا گلی مری اور کیتھڈرل ہائی اسکول لاہور میں شعبہ آرٹ کے سربراہ بھی مقرر ہوئے[3]۔1956ء میں وہ اسکالرشپ پر مصوری کی اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے لندن چلے گئے جہاں 1959ء میں انہوں نے سلیڈ اسکول آف فائن آرٹ لندن سے ایڈوانس پرنٹ پیکنگ کورس پاس کیا۔ اسی برس لندن میں اپنے فن پاروں کی پہلی نمائش کی۔[4]
انور جلال شمزا تجریدی مصوری میں دسترس رکھتے تھے۔ یہ اسلوب ان کی خطاطی میں بھی نمایاں تھا۔ انور جلال ادب سے بھی شغف رکھتے تھے۔ وہ سات ناولوں اور متعدد ڈراموں کے مصنف تھے۔[4]
تصانیف
وفات
انور جلال شمزا 18 جنوری، 1985ء کو لندن میں دل کا دورہ پڑنے سے وفات پا گئے اور لندن ہی میں سپردِ خاک ہوئے۔[2][3][4][6]
حوالہ جات
- ↑ https://cs.isabart.org/person/122636 — اخذ شدہ بتاریخ: 1 اپریل 2021
- ^ ا ب انور جلال شمزا، سلوت علی، روزنامہ ڈان، کراچی، 25 جنوری 2016ء
- ^ ا ب پ "سوانح حیات، انور جلال شمزا آفیشل ویب"۔ 12 دسمبر 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 اگست 2016
- ^ ا ب پ ت ٹ عقیل عباس جعفری: پاکستان کرونیکل، ورثہ / فضلی سنز، کراچی، 2010ء، ص 572
- ↑ چغتائی سے اب تک۔ مصوروں کی کہکشاں، خان ظفر افغانی، ماہنامہ اطراف کراچی، شمارہ 39ستمبر 2017ء، ص 85
- ↑ چغتائی سے اب تک۔ مصوروں کی کہکشاں، خان ظفر افغانی، ماہنامہ اطراف کراچی، شمارہ 39ستمبر 2017ء، ص 86
- 1928ء کی پیدائشیں
- 14 جولائی کی پیدائشیں
- 1985ء کی وفیات
- اردو افسانہ نگار
- اردو ناول نگار
- بیسویں صدی کے انگریز مصور
- بیسویں صدی کے پاکستانی مصور
- پاکستانی اردو مصنفین
- پاکستانی خطاط
- پاکستانی مسلم شخصیات
- پاکستانی ڈراما نگار اور ڈراما نویس
- شملہ کی شخصیات
- فضلا جامعہ پنجاب
- فضلا قومی کالج برائے فنون
- کشمیری مصنفین
- کشمیری نژاد پاکستانی شخصیات
- مملکت متحدہ کو پاکستانی تارکین وطن
- وفیات بسبب دورہ قلب