مندرجات کا رخ کریں

"دادی لیلا" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
1 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.9.5
1 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.9.5
سطر 19: سطر 19:
| awards = [[تمغائے امتیاز]] ({{small|2016}})<ref name="The Nation 2017">{{cite web | title=Call to follow Quaid’s motto | website=The Nation | date=2017-08-09 | url=https://nation.com.pk/09-Aug-2017/call-to-follow-quaid-s-motto | access-date=2021-04-04}}</ref>
| awards = [[تمغائے امتیاز]] ({{small|2016}})<ref name="The Nation 2017">{{cite web | title=Call to follow Quaid’s motto | website=The Nation | date=2017-08-09 | url=https://nation.com.pk/09-Aug-2017/call-to-follow-quaid-s-motto | access-date=2021-04-04}}</ref>
}}
}}
'''دادی لیلا''' جن کا پیدائشی نام '''لیلاوتی ہرچندانی''' تھا 20 دسمبر 1916 - 14 ستمبر 2017؛ انہیں کبھی کبھی '''دادی لیلن''' کے نام سے بھی پکارا جاتا ہھا ان کی وجہ شہرت ایک پاکستانی ماہر تعلیم، موسیقی کی استاد، مخیر شخصیت اور [[صوبائی اسمبلی سندھ|سندھ کی صوبائی اسمبلی کی سابق رکن]] کے طور پر تھی جو خواتین کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے کی کوششوں کے لیے مشہور تھیں۔ انہوں نے [[سندھ کی ثقافت|سندھی ثقافت]] اور [[سندھی ادب|ادب]] میں بھی اپنا حصہ ڈالا۔ <ref name="dawn.com">{{حوالہ ویب|url=http://www.dawn.com/news/1232898|title=Centenary: The soul of Sindh|first=Irfan Ali|last=Ansari|date=January 17, 2016|website=DAWN.COM}}</ref> تعلیم کے میدان میں ان کی شراکت کے لیے انہیں [[تمغائے امتیاز|تمغہ امتیاز]] کے اعزاز سے نوازا گیا، <ref name="urdupoint.com">{{حوالہ ویب|url=https://www.urdupoint.com/en/pakistan/renowned-educationist-dadi-leela-passes-awa-186824.html|title=Renowned Educationist Dadi Leela Passes Away|website=UrduPoint}}</ref> دادی لیلا نے 1975ء تک حیدرآباد میں اسکولوں کی ایڈیشنل ڈائریکٹر اور گرل گائیڈز کے لیے ڈپٹی اور صوبائی [[مفوض (عہدہ)|کمشنر]] کے طور پر کام کیا۔ بعد ازاں سنہ1985 میں انہیں خواتین کی مخصوص نشست پر [[رکن صوبائی اسمبلی|صوبائی اسمبلی کی رکن]] (ایم پی اے) کے طور پر مقرر کیا گیا۔ <ref name="dawn.com">{{حوالہ ویب|url=http://www.dawn.com/news/1232898|title=Centenary: The soul of Sindh|first=Irfan Ali|last=Ansari|date=January 17, 2016|website=DAWN.COM}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFAnsari2016">Ansari, Irfan Ali (17 January 2016). </cite></ref> وہ سندھ کی سب سے قدیم زندہ رہنے والی امل خاتون تھیں۔ <ref name="The Wire">{{حوالہ ویب|title=A Memoir: My Grandmother's Flight From Karachi to Bombay in 1947|website=The Wire|url=https://m.thewire.in/article/books/memoir-grandmother-flight-karachi-bombay-1947|accessdate=2021-04-04}}</ref>
'''دادی لیلا''' جن کا پیدائشی نام '''لیلاوتی ہرچندانی''' تھا 20 دسمبر 1916 - 14 ستمبر 2017؛ انہیں کبھی کبھی '''دادی لیلن''' کے نام سے بھی پکارا جاتا ہھا ان کی وجہ شہرت ایک پاکستانی ماہر تعلیم، موسیقی کی استاد، مخیر شخصیت اور [[صوبائی اسمبلی سندھ|سندھ کی صوبائی اسمبلی کی سابق رکن]] کے طور پر تھی جو خواتین کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے کی کوششوں کے لیے مشہور تھیں۔ انہوں نے [[سندھ کی ثقافت|سندھی ثقافت]] اور [[سندھی ادب|ادب]] میں بھی اپنا حصہ ڈالا۔ <ref name="dawn.com">{{حوالہ ویب|url=http://www.dawn.com/news/1232898|title=Centenary: The soul of Sindh|first=Irfan Ali|last=Ansari|date=January 17, 2016|website=DAWN.COM}}</ref> تعلیم کے میدان میں ان کی شراکت کے لیے انہیں [[تمغائے امتیاز|تمغہ امتیاز]] کے اعزاز سے نوازا گیا، <ref name="urdupoint.com">{{حوالہ ویب|url=https://www.urdupoint.com/en/pakistan/renowned-educationist-dadi-leela-passes-awa-186824.html|title=Renowned Educationist Dadi Leela Passes Away|website=UrduPoint}}</ref> دادی لیلا نے 1975ء تک حیدرآباد میں اسکولوں کی ایڈیشنل ڈائریکٹر اور گرل گائیڈز کے لیے ڈپٹی اور صوبائی [[مفوض (عہدہ)|کمشنر]] کے طور پر کام کیا۔ بعد ازاں سنہ1985 میں انہیں خواتین کی مخصوص نشست پر [[رکن صوبائی اسمبلی|صوبائی اسمبلی کی رکن]] (ایم پی اے) کے طور پر مقرر کیا گیا۔ <ref name="dawn.com"/> وہ سندھ کی سب سے قدیم زندہ رہنے والی امل خاتون تھیں۔ <ref name="The Wire">{{حوالہ ویب|title=A Memoir: My Grandmother's Flight From Karachi to Bombay in 1947|website=The Wire|url=https://m.thewire.in/article/books/memoir-grandmother-flight-karachi-bombay-1947|accessdate=2021-04-04}}</ref>


وہ 20 دسمبر 1916 کو دیوان ہوچند وادھوانی کے ہاں [[بمبئی پریزیڈنسی|بمبئی پریذیڈنسی، برطانوی ہندوستان]] (جدید [[سندھ]] میں) میں پیدا ہوئیں۔ اس کی والدہ کے انتقال کے بعد، اس کے دو چھوٹے بھائی [[بھارت میں سندھی|ہندوستان ہجرت کر گئے]] اور وہ پاکستان میں اکیلی رہ گئی جہاں انہوں نے اپنی زندگی گزاری۔ سنہ1954 میں، انہوں نے سول سرجن تلسی داس ہرچندانی سے شادی کی، جس سے ان کا ایک بیٹا ہے۔ <ref name="dawn.com">{{حوالہ ویب|url=http://www.dawn.com/news/1232898|title=Centenary: The soul of Sindh|first=Irfan Ali|last=Ansari|date=January 17, 2016|website=DAWN.COM}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFAnsari2016">Ansari, Irfan Ali (17 January 2016). </cite></ref> اس عظیم خاتون نے اپنی [[ابتدائی تعلیم]] [[حیدرآباد، سندھ|حیدرآباد]] سے حاصل کی۔اور نور محمد ہائی اسکول حیدرآباد سے میٹرک کیا اور سنہ1940 میں ڈی جے گورنمنٹ کالج (جدید دور کے گورنمنٹ کالی موری کالج) سے گریجویشن کی۔ اور اپنی وفات کے وقت وہ کالج کی سب سے قدیم زندہ بچ جانے والی طالبہ کا اعزاز رکھتی تھیں۔ <ref name="tribune.com.pk">{{حوالہ ویب|title=Sindh’s crusader for girls' education Dadi Leelan passes away|website=The Express Tribune|date=2017-09-15|url=http://tribune.com.pk/story/1506481/sindhs-crusader-girls-education-dadi-leelan-passes-away|accessdate=2021-04-04}}</ref>
وہ 20 دسمبر 1916 کو دیوان ہوچند وادھوانی کے ہاں [[بمبئی پریزیڈنسی|بمبئی پریذیڈنسی، برطانوی ہندوستان]] (جدید [[سندھ]] میں) میں پیدا ہوئیں۔ اس کی والدہ کے انتقال کے بعد، اس کے دو چھوٹے بھائی [[بھارت میں سندھی|ہندوستان ہجرت کر گئے]] اور وہ پاکستان میں اکیلی رہ گئی جہاں انہوں نے اپنی زندگی گزاری۔ سنہ1954 میں، انہوں نے سول سرجن تلسی داس ہرچندانی سے شادی کی، جس سے ان کا ایک بیٹا ہے۔ <ref name="dawn.com"/> اس عظیم خاتون نے اپنی [[ابتدائی تعلیم]] [[حیدرآباد، سندھ|حیدرآباد]] سے حاصل کی۔اور نور محمد ہائی اسکول حیدرآباد سے میٹرک کیا اور سنہ1940 میں ڈی جے گورنمنٹ کالج (جدید دور کے گورنمنٹ کالی موری کالج) سے گریجویشن کی۔ اور اپنی وفات کے وقت وہ کالج کی سب سے قدیم زندہ بچ جانے والی طالبہ کا اعزاز رکھتی تھیں۔ <ref name="tribune.com.pk">{{حوالہ ویب|title=Sindh’s crusader for girls' education Dadi Leelan passes away|website=The Express Tribune|date=2017-09-15|url=http://tribune.com.pk/story/1506481/sindhs-crusader-girls-education-dadi-leelan-passes-away|accessdate=2021-04-04}}</ref>


دادی لیلا نے سنہ1940 میں حیدرآباد کے ٹیچرس ٹریننگ کالج میں میوزک ٹیچر مقرر ہونے کے بعد اپنے پیشہ ورانہ میوزک کیریئر کا آغاز کیا۔ سنہ1975 میں اپنی ریٹائرمنٹ سے قبل، وہ تعلیم اور سندھی حقوق نسواں کے علاوہ موسیقی اور تھیٹر میں حصہ لیتی رہیں۔ سنہ1936 میں، انہوں نے آل انڈیا میوزک مقابلے میں حصہ لیا، جس کی میزبانی ڈی جے گورنمنٹ کالج حیدرآباد نے کی تھی۔ دادی لیلا نے ایک بھجن گایا، جس کی وجہ سے وہ پہلی پوزیشن کے ساتھ مقابلہ جیت گئی۔ <ref name="tribune.com.pk">{{حوالہ ویب|title=Sindh’s crusader for girls' education Dadi Leelan passes away|website=The Express Tribune|date=2017-09-15|url=http://tribune.com.pk/story/1506481/sindhs-crusader-girls-education-dadi-leelan-passes-away|accessdate=2021-04-04}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true">[http://tribune.com.pk/story/1506481/sindhs-crusader-girls-education-dadi-leelan-passes-away "Sindh's crusader for girls' education Dadi Leelan passes away"]. </cite></ref> ایک گلوکارہ کے طور پر انہوں نے [[ریڈیو پاکستان]] میں بھی کام کیا۔ <ref name="dawn.com">{{حوالہ ویب|url=http://www.dawn.com/news/1232898|title=Centenary: The soul of Sindh|first=Irfan Ali|last=Ansari|date=January 17, 2016|website=DAWN.COM}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true" id="CITEREFAnsari2016">Ansari, Irfan Ali (17 January 2016). </cite></ref> انہوں نے [[وزارت مذہبی امور (پاکستان)|وزارت مذہبی اور اقلیتی امور کی]] اقلیتی امور کی رکن اور لیڈیز کلب حیدرآباد کی چیئرپرسن کے طور پر بھی خدمات انجام دیں۔ <ref name="pakistantoday.com">{{حوالہ ویب|url=https://archive.pakistantoday.com.pk/2017/09/14/renowned-educationist-dadi-leela-passes-away/|title=Renowned educationist Dadi Leela passes away &#124; Pakistan Today|website=archive.pakistantoday.com.pk}}</ref> وہ گرلز اسکول کی انسپکٹر، میرا گرلز ہائی اسکول ہیر آباد، حیدرآباد کی پرنسپل اور روٹری کلب کی رکن بھی مقرر ہوئیں۔ <ref name="urdupoint.com" /> انہوں نے سینئر سٹیزنز ایسوسی ایشن کی [[نائب صدر]] کے طور پر بھی خدمات انجام دیں۔ <ref name="Jabri 2012">{{حوالہ ویب|last=Jabri|first=Parvez|title=Dadi Leela reminds compatriots of moto behind Pakistan's creation|website=Brecorder|date=2012-08-13|url=http://www.brecorder.com/news/73558|accessdate=2021-04-04}}</ref>
دادی لیلا نے سنہ1940 میں حیدرآباد کے ٹیچرس ٹریننگ کالج میں میوزک ٹیچر مقرر ہونے کے بعد اپنے پیشہ ورانہ میوزک کیریئر کا آغاز کیا۔ سنہ1975 میں اپنی ریٹائرمنٹ سے قبل، وہ تعلیم اور سندھی حقوق نسواں کے علاوہ موسیقی اور تھیٹر میں حصہ لیتی رہیں۔ سنہ1936 میں، انہوں نے آل انڈیا میوزک مقابلے میں حصہ لیا، جس کی میزبانی ڈی جے گورنمنٹ کالج حیدرآباد نے کی تھی۔ دادی لیلا نے ایک بھجن گایا، جس کی وجہ سے وہ پہلی پوزیشن کے ساتھ مقابلہ جیت گئی۔ <ref name="tribune.com.pk"/> ایک گلوکارہ کے طور پر انہوں نے [[ریڈیو پاکستان]] میں بھی کام کیا۔ <ref name="dawn.com"/> انہوں نے [[وزارت مذہبی امور (پاکستان)|وزارت مذہبی اور اقلیتی امور کی]] اقلیتی امور کی رکن اور لیڈیز کلب حیدرآباد کی چیئرپرسن کے طور پر بھی خدمات انجام دیں۔ <ref name="pakistantoday.com">{{حوالہ ویب|url=https://archive.pakistantoday.com.pk/2017/09/14/renowned-educationist-dadi-leela-passes-away/|title=Renowned educationist Dadi Leela passes away &#124; Pakistan Today|website=archive.pakistantoday.com.pk|access-date=2023-02-25|archive-date=2022-11-05|archive-url=https://web.archive.org/web/20221105182538/https://archive.pakistantoday.com.pk/2017/09/14/renowned-educationist-dadi-leela-passes-away/|url-status=dead}}</ref> وہ گرلز اسکول کی انسپکٹر، میرا گرلز ہائی اسکول ہیر آباد، حیدرآباد کی پرنسپل اور روٹری کلب کی رکن بھی مقرر ہوئیں۔ <ref name="urdupoint.com" /> انہوں نے سینئر سٹیزنز ایسوسی ایشن کی [[نائب صدر]] کے طور پر بھی خدمات انجام دیں۔ <ref name="Jabri 2012">{{حوالہ ویب|last=Jabri|first=Parvez|title=Dadi Leela reminds compatriots of moto behind Pakistan's creation|website=Brecorder|date=2012-08-13|url=http://www.brecorder.com/news/73558|accessdate=2021-04-04}}</ref>


وہ [[مزمن|دائمی بیماری]] میں مبتلا تھیں اور 14 ستمبر 2017 کو حیدرآباد، پاکستان میں انتقال کر گئیں۔ ان کی تدفین [[بدین|بدین کے]] کریمیشن گراؤنڈ میں کی گئی۔ <ref name="pakistantoday.com">{{حوالہ ویب|url=https://archive.pakistantoday.com.pk/2017/09/14/renowned-educationist-dadi-leela-passes-away/|title=Renowned educationist Dadi Leela passes away &#124; Pakistan Today|website=archive.pakistantoday.com.pk}}<cite class="citation web cs1" data-ve-ignore="true">[https://archive.pakistantoday.com.pk/2017/09/14/renowned-educationist-dadi-leela-passes-away/ "Renowned educationist Dadi Leela passes away &#x7C; Pakistan Today"] {{wayback|url=https://archive.pakistantoday.com.pk/2017/09/14/renowned-educationist-dadi-leela-passes-away/ |date=20221105182538 }}. ''archive.pakistantoday.com.pk''.</cite></ref>
وہ [[مزمن|دائمی بیماری]] میں مبتلا تھیں اور 14 ستمبر 2017 کو حیدرآباد، پاکستان میں انتقال کر گئیں۔ ان کی تدفین [[بدین|بدین کے]] کریمیشن گراؤنڈ میں کی گئی۔ <ref name="pakistantoday.com"/>


== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==

نسخہ بمطابق 21:14، 25 ستمبر 2023ء

دادی لیلا

معلومات شخصیت
پیدائش 20 دسمبر 1916(1916-12-20)
بمبئی پریذیڈنسی، برطانوی ہندوستان
وفات 14 ستمبر 2017(2017-90-14) (عمر  100 سال)
حیدرآباد، سندھ، پاکستان
شریک حیات تلسی داس ہرچندانی
عملی زندگی
پیشہ
  • ماہر تعلیم
  • موسیقی استاد
  • انسان دوست
  • اسکالر
دور فعالیت 1940/2017
وجہ شہرت خواتین کی تعلیم کی وکالت
اعزازات
تمغائے امتیاز (2016)[1]

دادی لیلا جن کا پیدائشی نام لیلاوتی ہرچندانی تھا 20 دسمبر 1916 - 14 ستمبر 2017؛ انہیں کبھی کبھی دادی لیلن کے نام سے بھی پکارا جاتا ہھا ان کی وجہ شہرت ایک پاکستانی ماہر تعلیم، موسیقی کی استاد، مخیر شخصیت اور سندھ کی صوبائی اسمبلی کی سابق رکن کے طور پر تھی جو خواتین کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے کی کوششوں کے لیے مشہور تھیں۔ انہوں نے سندھی ثقافت اور ادب میں بھی اپنا حصہ ڈالا۔ [2] تعلیم کے میدان میں ان کی شراکت کے لیے انہیں تمغہ امتیاز کے اعزاز سے نوازا گیا، [3] دادی لیلا نے 1975ء تک حیدرآباد میں اسکولوں کی ایڈیشنل ڈائریکٹر اور گرل گائیڈز کے لیے ڈپٹی اور صوبائی کمشنر کے طور پر کام کیا۔ بعد ازاں سنہ1985 میں انہیں خواتین کی مخصوص نشست پر صوبائی اسمبلی کی رکن (ایم پی اے) کے طور پر مقرر کیا گیا۔ [2] وہ سندھ کی سب سے قدیم زندہ رہنے والی امل خاتون تھیں۔ [4]

وہ 20 دسمبر 1916 کو دیوان ہوچند وادھوانی کے ہاں بمبئی پریذیڈنسی، برطانوی ہندوستان (جدید سندھ میں) میں پیدا ہوئیں۔ اس کی والدہ کے انتقال کے بعد، اس کے دو چھوٹے بھائی ہندوستان ہجرت کر گئے اور وہ پاکستان میں اکیلی رہ گئی جہاں انہوں نے اپنی زندگی گزاری۔ سنہ1954 میں، انہوں نے سول سرجن تلسی داس ہرچندانی سے شادی کی، جس سے ان کا ایک بیٹا ہے۔ [2] اس عظیم خاتون نے اپنی ابتدائی تعلیم حیدرآباد سے حاصل کی۔اور نور محمد ہائی اسکول حیدرآباد سے میٹرک کیا اور سنہ1940 میں ڈی جے گورنمنٹ کالج (جدید دور کے گورنمنٹ کالی موری کالج) سے گریجویشن کی۔ اور اپنی وفات کے وقت وہ کالج کی سب سے قدیم زندہ بچ جانے والی طالبہ کا اعزاز رکھتی تھیں۔ [5]

دادی لیلا نے سنہ1940 میں حیدرآباد کے ٹیچرس ٹریننگ کالج میں میوزک ٹیچر مقرر ہونے کے بعد اپنے پیشہ ورانہ میوزک کیریئر کا آغاز کیا۔ سنہ1975 میں اپنی ریٹائرمنٹ سے قبل، وہ تعلیم اور سندھی حقوق نسواں کے علاوہ موسیقی اور تھیٹر میں حصہ لیتی رہیں۔ سنہ1936 میں، انہوں نے آل انڈیا میوزک مقابلے میں حصہ لیا، جس کی میزبانی ڈی جے گورنمنٹ کالج حیدرآباد نے کی تھی۔ دادی لیلا نے ایک بھجن گایا، جس کی وجہ سے وہ پہلی پوزیشن کے ساتھ مقابلہ جیت گئی۔ [5] ایک گلوکارہ کے طور پر انہوں نے ریڈیو پاکستان میں بھی کام کیا۔ [2] انہوں نے وزارت مذہبی اور اقلیتی امور کی اقلیتی امور کی رکن اور لیڈیز کلب حیدرآباد کی چیئرپرسن کے طور پر بھی خدمات انجام دیں۔ [6] وہ گرلز اسکول کی انسپکٹر، میرا گرلز ہائی اسکول ہیر آباد، حیدرآباد کی پرنسپل اور روٹری کلب کی رکن بھی مقرر ہوئیں۔ [3] انہوں نے سینئر سٹیزنز ایسوسی ایشن کی نائب صدر کے طور پر بھی خدمات انجام دیں۔ [7]

وہ دائمی بیماری میں مبتلا تھیں اور 14 ستمبر 2017 کو حیدرآباد، پاکستان میں انتقال کر گئیں۔ ان کی تدفین بدین کے کریمیشن گراؤنڈ میں کی گئی۔ [6]

حوالہ جات

  1. "Call to follow Quaid's motto"۔ The Nation۔ 2017-08-09۔ اخذ شدہ بتاریخ 04 اپریل 2021 
  2. ^ ا ب پ ت Irfan Ali Ansari (January 17, 2016)۔ "Centenary: The soul of Sindh"۔ DAWN.COM 
  3. ^ ا ب "Renowned Educationist Dadi Leela Passes Away"۔ UrduPoint 
  4. "A Memoir: My Grandmother's Flight From Karachi to Bombay in 1947"۔ The Wire۔ اخذ شدہ بتاریخ 04 اپریل 2021 
  5. ^ ا ب "Sindh's crusader for girls' education Dadi Leelan passes away"۔ The Express Tribune۔ 2017-09-15۔ اخذ شدہ بتاریخ 04 اپریل 2021 
  6. ^ ا ب "Renowned educationist Dadi Leela passes away | Pakistan Today"۔ archive.pakistantoday.com.pk۔ 05 نومبر 2022 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 فروری 2023 
  7. Parvez Jabri (2012-08-13)۔ "Dadi Leela reminds compatriots of moto behind Pakistan's creation"۔ Brecorder۔ اخذ شدہ بتاریخ 04 اپریل 2021