خواتین کے حق رائے دہی کا بین الاقوامی اتحاد
خواتین کے حق رائے دہی کا بین الاقوامی اتحاد | |
---|---|
مخفف | (انگریزی میں: IAW)، (فرانسیسی میں: AIF) |
صدر دفتر | جنیوا |
تاریخ تاسیس | برلن، 3 جون 1904 |
بانی | کیری چیپ مین گاٹ |
قسم | INGO |
مقاصد | سیاسی وکالت |
سیاسی نظریات | آزاد خیال نسائیت ، جنسی برابری ، انسانی حقوق |
صدر | ایلیسن براؤن |
سیکرٹری جنرل | مرانڈا ٹونیکا روزاریو |
وابستگیاں | General Consultative Status with the United Nations Economic and Social Council، Participatory Status with the یورپ کی کونسل |
باضابطہ ویب سائٹ | womenalliance |
درستی - ترمیم |
خواتین کے حق رائے دہی کا بین الاقوامی اتحاد یا انٹرنیشنل وویمن سفریج الائنس (International Alliance of Women) 1904ء میں قائم ہونے والی ایک تنظیم ہے، جو ممالک میں خواتین کے حق رائے دہی کو فروغ دینے کے لیے کا مکرتی ہے۔ اس نے معلومات جمع کرنے اور پھیلانے کے لیے مرکزی بیروز کا کام بھی کیا ہے۔ 1913ء میڑ قومی سطح کی 26 انجمنیں اس سے منسلک تھیں، جن میں سے زیادہ تعداد یورپ، آسٹریلیا اور شمالی امریکی تھی۔ پہلی عالمی جنگ سے پہلے تک بین الاقوامی کانگریسیں ہر دو سال بعد منعقد ہوتی تھیں۔ پہلی اور دوسری عالمی جنک کے درمیانی برسوں میں منسلک قومی انجمنوں کی تعداد بڑھ کر 51 ہو گئی، بشمول مصر، ہندوستان، جاپان اور لاطینی امریکی ممالک کے۔ جنھوں نے حق رائے دہی حاصل کر لیا تھا، انھوں نے دیگر مہمیں شروع کر دیں، بالخصوص امن کے حوالے سے، چناں چہ 1926ء میں آئی ڈبلیو ایس اے نے انٹرنیشنل الائنس آف وویمن فار سفریج اینڈ ایکوئل سٹیزن سپ قائم ہوئی اور 1946ء میں انٹرنیشنل الائنس آف وویمن بن گئی۔آئی اے ڈبلیو کا پروگرام امن، جمہوریت، عوروتں کے حقوق اور قاوام متحدہ سے تعاون تھا۔[1]
1926 سے اس تنظیم کے لیگ آف نیشنز سے مضبوط تعلقات تھے۔1947ء سے، آئی اے ڈبلیو کو اقوام متحدہ کی اقتصادی اور سماجی کونسل میں عمومی مشاورتی حیثیت حاصل ہے۔ یہ کسی غیر سرکاری تنظیم کے لیے ممکنہ طور پر اقوام متحدہ کا سب سے بڑا درجہ ہے اور یہ چوتھی تنظیم ہے جسے یہ درجہ دیا گیا ہے۔ آئی اے ڈبلیو کو یورپ کی کونسل کے ساتھ شراکتی حیثیت بھی حاصل ہے۔ اس کے نیو یارک شہر میں اقوام متحدہ کے صدردفتر، جنیوا میں اقوام متحدہ کے دفتر، ویانا میں اقوام متحدہ کے دفتر، پیرس میں یونیسکو، روم میں ادارہ برائے خوراک و زراعت کی تنظیم اور اسٹراس برک میں یورپ کی کونسل میں نمائندے ہیں۔ اس کے قاہرہ میں عرب لیگ اور ریاض میں خلیجی ممالک کی کونسل میں بھی نمائندے ہیں اور یہ برسلز میں یورپی خواتین کی لابی کی رکن ہے۔
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ "International Woman Suffrage News (Centenary edition)" (PDF)۔ Women Alliance۔ 02 فروری 2017 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 فروری 2022
ماخذ
[ترمیم]- Janet K. Boles، Diane Long Hoeveler (2004)۔ Historical Dictionary of Feminism۔ Scarecrow Press۔ ISBN 0-8108-4946-1
- Steven C. Hause (2002)۔ "Union Française Pour Le Suffrage Des Femmes (UFSF)"۔ $1 میں Helen Tierney۔ Women's Studies Encyclopedia۔ Greenwood Press۔ 08 ستمبر 2014 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 مارچ 2015
- Jill Liddington (1989)۔ The Road to Greenham Common: Feminism and Anti-militarism in Britain Since 1820۔ Syracuse University Press۔ ISBN 978-0-8156-2539-1۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 مارچ 2015
- Linda J. Lumsden (1997)۔ "Appendix I"۔ Rampant Women: Suffragists and the Right of Assembly۔ Univ. of Tennessee Press۔ ISBN 1-57233-163-1
مزید پڑھیے
[ترمیم]- Leila J. Rupp (2011)، "Transnational Women's Movements"، European History Online، Mainz: Institute of European History
- Archives of International Alliance of Women are held at The Women's Library at the Library of the London School of Economics
- International Alliance of Women 1904–2004آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ womenalliance.org (Error: unknown archive URL)
- International Alliance of Women Records 1906–2009 Finding Aid, Sophia Smith Collection, Smith College
بیرونی روابط
[ترمیم]- Official site
- International Alliance of Women records Sophia Smith Collection، Smith College Special Collections
- International Woman Suffrage Alliance archives at the John Rylands Library، Manchester.
- Constitution in the Woman's Rights Collection, 1909. Schlesinger Library، Radcliffe Institute, Harvard University.