سلیمان بن مغیرہ قیسی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

آپ بصرہ کے تبع تابعین میں سے ایک ہیں۔آپ نے 165ھ میں وفات پائی۔

حضرت سلیمان بن المغیرہ القیسیؒ
معلومات شخصیت

نام ونسب[ترمیم]

نام سلیمان ، ابو سعید کنیت اور باپ کا نام مغیرہ تھا ،[1]قیس بن ثعلبہ ساکن بصرہ کے غلام تھے اور بصرہ ان کا وطن مالوف بھی تھا، اس لیے قیسی اور بصری کی نسبتوں سے شہرت عام حاصل کی۔ [2]

فضل وکمال[ترمیم]

علم و فضل کے اعتبار سے بہت جلیل المرتبت تھے ، متعدد تابعین کرام کے پیکر نور سے اپنی دیدہ شوق کو روشن کیا اور ان کے دامان فیض سے پوری طرح مستفید ہوئے تھے، حفظ و اتقان اور تثبت اور ثقاہت میں اپنے زمانے کے رئیس المحدثین تھے ، امام شعبہ جیسے مایہ صد افتخار استاد الکل کا ارشاد ہے ھو سید اہل البصرہ [3]وہ اہل بصرہ کے سردار تھے، خریبی بیان کرتے ہیں: ما رأیت بصریا افضل منہ،[4]میں نے ان سے افضل کوئی بصری نہیں دیکھا، سلیمان کے ممتاز استاد اور مشہور تابعی ایوب السختیانی لوگوں سے فرمایا کرتے تھے،خذو ا عن سلیمان بن مغیرہ لیس احد احفظ لحدیث حمید من سلیمان بن لمغیرہ[5] سلیمان بن مغیرہ سے حدیث حاصل کرو کیونکہ حمید الطویل کی مرویات کو ان سے زیادہ یاد رکھنے والا کوئی نہیں ،حافظ ذھبی انھیں عالم اھل البصرۃ فی وقتہ اور الامام الحافظ الثبت لکھتے ہیں [6] ۔

حدیث[ترمیم]

انھوں نے جن شیوخ سے حدیث کا سماع کیا ان میں محمد بن سیرین ، ایوب السختیانی، حسن البصری ، بلال اور ثابت البنانی جیسے اکابر تابعین شامل ہیں اور خود ان سے اکتساب علم کرنے والوں میں عبداللہ بن مبارک ، یحی بن سعید القطان ، عبدالرحمن بن مہدی ،سفیان ثوری ،شعبہ، بہزین ،اسد ، حبان بن ہلال، ابو داؤد الطیالسی، زید بن حبان ، شبابہ بن سوار ، معتمر بن سلیمان، وکیع بن الجراح ، یحی بن آدم ، یزید بن ہارون، عفان، آدم بن ابی ایاس، ابوالولید الطیالسی، عاصم بن علی ،سلیمان بن حدب ،مسلم بن ابراہیم، ابونعیم ، موسی بن اسماعیل اسد بن موسی ، قعنبی ،شیبان بن فروخ اور ہدبہ خالد کے اسمائے گرامی لائق ذکر ہیں۔ [7]

مرویات کا پایہ[ترمیم]

ان کی روایات کا پایہ اپنی صحت وتثبت کے لحاظ سے بہت بلند تھا، علی بن المدینی کہتے ہیں کہ ثابت البنانی کے تلامذہ میں حماد بن سلمہ کے بعد تثبت فی الحدیث میں سب سے بلند مقام سلیمان بن المغیرہ کو حاصل تھا، امام احمد بہت پر زور الفاظ میں ان کی ثقاہت کا اعتراف کرتے ہیں، علامہ ابن سعد رقمطراز ہیں کان ثقۃ ثبتا[8] بزاز کا بیان ہے کان من ثقات اھل البصرہ ،[9]وہ بصرہ کی ثقات ائمہ میں سے تھے، علاوہ ازیں یحیی بن معین ،امام نسائی، سلیمان بن حرب، ابن شاہین، ابن حبان اور عجلی وغیرہ نے بصراحت انھیں ثقہ، مامون اور صدوق قرار دیا ہے[10]نیز امام بخاری نہ بھی ان کی روایات کی تخریج کی ہے۔ [11]

وفات[ترمیم]

165ھ میں بقام بصرہ وفات پائی۔ [12]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. (خلاصۃ تذہیب تہذیب الکمال2/154)
  2. (کتاب الانساب ورق 468)
  3. (تذکرۃ الفاظ1/199)
  4. (العبر فی خبر من غیر 1/245)
  5. (طبقات بن سعد 7/38)
  6. (العبر1/245)
  7. (تہذیب التہذیب4/221)
  8. (ابن سعد 7/38)
  9. (تہذیب التہذیب4/221)
  10. (تہذیب التہذیب4/221)
  11. (تقریب التہذیب 79)
  12. (خلاصۃ التہذیب الکمال154)