سماح سبعاوی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
سماح سبعاوی
 

معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1967ء (عمر 56–57 سال)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
فلسطینی علاقہ جات   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت ریاستِ فلسطین
آسٹریلیا
کینیڈا   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی جامعہ موناش   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ صحافی ،  مصنفہ   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
گرین روم اعزاز (2016)  ویکی ڈیٹا پر (P166) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

سماح سبعاوی ( عربی: سماح السبعاوي1967ء) ایک فلسطینی ڈراما نگار، محقق، تبصرہ نگار اور شاعر ہ ہے۔ ان کے ڈراموں میں کرائس فرام دی لینڈ (2003ء)، تھری وشز (2008ء)، ٹیلز آف اے سٹی بائی دی سی (2014ء) اور دیم (2019ء) شامل ہیں۔ [2] سماح کو د ڈراما وکٹوریہ اعزاز، گرین روم اعزاز اور بعد کے دو ڈراموں کے لیے وی سی ای ڈراما کے نصاب میں جگہ ملی ہے۔ [3][4][5][6] 2014ء سے لے کر اب تک دنیا بھر کے تھیٹروں اور اسکولوں میں 100 سے زیادہ مرتبہ ٹیلز آف اے سٹی بائی دی سی کو اسٹیج کیا جا چکا ہے۔ [7]

سماح کے مضامین دی آسٹریلین، الجزیرہ، الاہرام، دی گلوب اینڈ میل، دی ایج اور دی سڈنی مارننگ ہیرالڈ میں شائع ہوئے ہیں۔ وہ 774 اے بی سی میلبورن کے جون فائین کے گفتگو کے وقت میں اکثر مہمان/ شریک پریزینٹر ہوتی ہیں۔ وہ اسرائیلی مصنف ایری شاویت، [8] بی بی سی نیوز نیویارک اور اقوام متحدہ کے نامہ نگار نک برائنٹ، [9] اداکارہ مریم مارگولیس، [10] اور متعدد دیگر کے ساتھ نظر شرکت کر چکی ہیں۔

سماح فلسطینی پالیسی نیٹ ورک الشباکا کی مشیر برائے حکمت عملی ہیں اور نیشنل کونسل آن کینیڈا-عرب تعلقات کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی رکن ہیں۔ [11][12] انھوں نے امن کے لیے، تنازعات والے علاقوں میں خواتین، فلسطینیوں کے حق واپسی، [13] کے ساتھ ساتھ بین المذاہب گروپوں کے لیے مختلف پیشکشوں پر مختلف عوامی فورمز میں حصہ لیا۔ اس سے قبل، وہ فلسطین کے لیے آسٹریلوی باشندوں کی عوامی وکیل، [14] کینیڈا-عرب تعلقات پر نیشنل کونسل (این سی سی اے آر) کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر اور میڈیا ترجمان اور کینیڈا کے غیر ملکیوں کے لیے مشرق وسطیٰ کے ثقافتی اور سیاسی منظر نامے پرسروس انسٹی ٹیوٹ کا سینٹر فار کلچرل لرننگ میں ایک موضوعی ماہر تھیں۔

فلسطین اسرائیل تنازع پر خیالات[ترمیم]

سماح کے خاندان نے چھ روزہ جنگ میں پٹی پر اسرائیل کے قبضے کے بعد غزہ چھوڑ دیا۔ [15] اگرچہ وہ دنیا کے بہت سے ممالک میں رہ چکی ہیں اور کام کر چکی ہے، مگر ان کے اب بھی "اپنی جائے پیدائش سے مضبوط تعلقات ہیں - وہ تعلقات جنھوں نے [اس کے] کام اور شناخت کو تشکیل دیا ہے"۔ [16] اس کے نتیجے میں وہ انگریزی اور عربی دونوں زبانوں پر عبور رکھتی ہیں اور دونوں میں تقریریں اور انٹرویوز بھی دے چکی ہیں۔

سماح نے فلسطینی عوام کی بہتر نمائندگی کا مطالبہ کیا ہے [17] مثال کے طور پر اوسلو معاہدے پر دستخط کرنے پر فلسطینی قیادت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ان کے خیال میں، اوسلو معاہدے "فلسطینی عوام کو جسمانی اور سیاسی طور پر ٹکڑے ٹکڑے کرنے کے لیے بنائے گئے تھے۔" [18] وہ اسرائیلی نسل پرستی کے ہفتہ [19] کی مستقل شریک رہی ہیں اور عدم تشدد کی مزاحمت کی تاحیات وکیل ہیں۔ [20]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. http://uli.nli.org.il/F/?func=find-b&local_base=NLX10&find_code=UID&request=987007256711005171
  2. "The Playwright"، Them۔ Retrieved 21 اپریل 2020.
  3. "Samah Sabawi"۔ www.currency.com.au۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 مئی 2020 
  4. Retrieved 31 مئی 2020.[مردہ ربط]
  5. Retrieved 31 مئی 2020.
  6. Retrieved 31 مئی 2020.
  7. Retrieved 31 مئی 2020.
  8. [1]، ABC Melbourne، 21 مئی 2014. Retrieved 23 دسمبر 2014.
  9. [2]، ABC Melbourne، 3 جولائی 2014. Retrieved 23 دسمبر 2014.
  10. [3]، ABC Melbourne، 30 اکتوبر 2014. Retrieved 23 دسمبر 2014.
  11. "Samah Sabawi, National Council on Canada-Arab Relations"[مردہ ربط]، CTV Newsnet Live، 12 دسمبر 2006. Retrieved 29 مئی 2012.
  12. "This is not a civil war. It is a prison riot." The Globe and Mail Canada، 6 اپریل 2007. Retrieved 29 اپریل 2012.
  13. "The Palestinian right to remain and return" آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ weekly.ahram.org.eg (Error: unknown archive URL)، Al-Ahram Weekly، 30 جون – 6 جولائی 2011. Retrieved 29 اپریل 2012.
  14. "Palestinian priority is to resume talks"، The Australian، 21 مئی 2011. Retrieved 29 اپریل 2012.
  15. Samah Sabawi, "Pain of Gaza exile endures after 43 years"، The Age، جون 8, 2010. Retrieved 29 اپریل 2012.
  16. "Samah Sabawi"، Al-shabaka۔ Retrieved 7 اپریل 2012.
  17. "ستمبر and Beyond: Who Speaks in My Name?"[مردہ ربط]، Al-shabaka 13 ستمبر 2011. Retrieved 5 مئی 2012.
  18. Interview by ICAHD Finland۔ "Samah Sabawi: Crisis of Palestinian leadership"۔ ICAHD Finland۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 دسمبر 2016 
  19. "Israeli Apartheid Week Sydney 2012 – Samah Sabawi 'Normalize This!"، 31 مارچ 2012. Retrieved 5 مئی 2012.
  20. "Launch Events"، The People's Charter to Create a Nonviolent World۔