مندرجات کا رخ کریں

شیخ یعقوب صوفی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
شیخ یعقوب صوفی
معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1502ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کشمیر   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 20 جولا‎ئی 1595ء (92–93 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کشمیر   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت مغلیہ سلطنت   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ صوفی ،  عالم ،  مصنف ،  محقق ،  شاعر   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

شیخ یعقوب صوفی کشمیری (پیدائش: 1502ء — وفات: 20 جولائی 1595ء) عہدِ اکبری میں اُمرائے کشمیر میں اہم مقام پر فائز عالم، محقق، محدث تھے۔ آپ خواجہ مجدد الف ثانی کے استاد  اور خواجہ حبیب اللہ نوشہری کےمرشد (شیخ) تھے۔ آپ نے    مغل شہنشاہ اکبر اور  صفوی شہناشاہ ایران  شاہ طہماسب کے درمیان سفارت کاری اور باہمی افہام و تفیہم کے لیے تاریخی کردار ادا کیا تھا۔

ابتدائی حالات

[ترمیم]

شیخ یعقوب کی کشمیر میں پیدائش 908ھ مطابق 1502ء میں ہوئی۔ 10 سال کی عمر میں قرآن حفظ کر لیا اور مولانا محمد سے علوم ظاہریہ کی تکمیل کی۔ مولانا محمد مولانا عبدالرحمٰن جامی کے شاگرد تھے۔ مولانا محمد نے شیخ یعقوب کا نام اِسی نسبت سے کہ وہ علوم ظاہریہ میں مولانا عبدالرحمٰن جامی جیسا علم رکھتے تھے، لقب جامیٔ ثانی رکھا تھا۔ تحصیل علم سے فراغت کے بعد تصوف کی طرف مائل ہو گئے اور عبادت و ریاضت میں مشغول ہو گئے۔ ریاضت میں درجۂ کمال کو پہنچے اور اپنے عہد کے بڑے اولیاء میں شمار ہونے لگے۔شیخ یعقوب طریقت و تصوف میں خواجہ حسن عاصمی کے شاگرد تھے۔

سوانح

[ترمیم]

شیخ کمال الدین حسینی الخوارزمی کی خدمت میں حاضر ہوکر بیعت کی اورکشمیر سے سمرقند چلے گئے۔ سمرقند میں مختصر سے قیام کے بعد اپنے مرشد کے حکم پر حرمین الشریفین کی زیارت کے لیے روانہ ہوئے اور وہاں سے مشہد کو روانہ ہوئے۔ مشہد میں صفوی سلطنت کے زمانے میں شیعی علماء کی کثرت سے سُنی علماء پر سختیاں کی جاتی رہیں اور بیشتر سُنی علماء قتل ہوئے۔ شیخ یعقوب نے شاہ ایران سے ملاقات کرنا چاہی اور اپنی کرامات و خوارق کے اِظہار سے شہنشاہ کو اپنا گرویدہ بنا لیا اور شاہ طہماسپ کو آمادہ کر لیا تاکہ وہ سُنی علماء کے قتل سے ہاتھ روک لے۔ آپ کی نصیحت سے طہماسپ اول پر اچھا اثر ہوا اور ایران میں سُنی علماء پر سختیاں روک لی گئیں۔ مشہد سے شیخ یعقوب بغداد چلے گئے جہاں شیخ المحدثین علامہ ابن حجر المکی الہیتمی سے جُبہ حاصل کیا جو امامِ اعظم ابوحنیفہ کا تبرک سمجھا جاتا تھا۔ بغداد میں شیخ سلیم چشتی سے ملاقات ہوئی اور سلسلہ چشتیہ میں بھی خرقہ خلافت حاصل کیا۔ دور دراز ممالک کے اسفار سے آپ دوبارہ خطۂ کشمیر میں وارد ہوئے اور اُن دِنوں کشمیر میں مذہبی اور نظریاتی کشمکش جاری تھی۔ مذہبی تعصب سے کشمیر کے حالات خراب ہو چکے تھے اور آپ نے یہ کوشش کی کہ اِن حالات کو تبدیل کیا جائے۔ آپ کی اِن کوششوں سے کشمیر کے حالات میں تبدیلی واقع ہوئی کہ شہنشاہ جلال الدین اکبر نے کشمیر کو مغلیہ سلطنت میں ضم کر لیا اور اور یعقوب خان، والیٔ کشمیر جو متعصب شیعی حکمران تھا، گرفتار ہوا۔ مغل حکمرانوں کے عمل دخل سے کشمیر کے حالات درست ہوئے اور اَمن بحال ہوا۔ شیخ یعقوب کشمیر سے دوبارہ حرمین الشریفین کے سفر پر روانہ ہوئے اور واپسی پر ایک بڑا کتب خانہ جس میں احادیث و تفاسیر کی کتب تھیں، اپنے ساتھ کشمیر لائے۔[1]

وفات

[ترمیم]

شیخ یعقوب صوفی کا انتقال بروز جمعرات 12 ذوالقعدہ 1003ھ مطابق 20 جولائی 1595ء کو کشمیر میں ہوا۔

تصانیف

[ترمیم]

شیخ یعقوب کثیرالتصانیف تھے۔ آپ کی چند کتب جو اِمتدادِ زمانہ باقی رہ گئی ہیں، وہ یہ ہیں:

  • مسلک الاخیار
  • مغازی النبوت
  • مقاماتِ مرشد
  • مناسک حج
  • شرح صحیح بخاری
  • حاشیہ توضیح و تلویح
  • تفسیر پارۂ تبارک و عم
  • شرح روائح
  • رسالہ اذکار
  • دیوانِ اشعار
  • رسالہ بر جواب پنج گنج خمسہ نظامی
  • وامق عذرا
  • لیلیٰ و مجنوں

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. "ضیائے طیبہ"۔ 20 اگست 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 اگست 2019 

مزید دیکھیے

[ترمیم]