عبد اللہ عزام
عبد اللہ عزام | |
---|---|
(عربی میں: عبد الله عزام) | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 1941ء [1][2][3][4][5] |
وفات | 24 نومبر 1989ء (47–48 سال)[6] پشاور |
وجہ وفات | انفجاری آلہ |
طرز وفات | غیر طبعی موت |
شہریت | ریاستِ فلسطین |
جماعت | اخوان المسلمون |
عملی زندگی | |
مادر علمی | جامعہ دمشق جامعہ الازہر |
پیشہ | سیاست دان ، فعالیت پسند ، الٰہیات دان ، استاد جامعہ |
مادری زبان | عربی |
پیشہ ورانہ زبان | عربی [7] |
ملازمت | جامعہ اردن |
مؤثر | حسن البنا ، سید قطب |
IMDB پر صفحات | |
درستی - ترمیم |
عبد اللہ یوسف عزام (1941ء - 24 نومبر 1989ء) ایک فلسطینی نژاد سنی عالم، مجاہد، اور مصنف تھے، جو افغانستان میں سوویت جنگ کے دوران عرب مجاہدین کے روحانی قائد اور تربیت کار کی حیثیت سے معروف ہوئے۔[8] [9][10]عزام کو "شیخ الجہاد" کے لقب سے بھی یاد کیا جاتا ہے، کیوں کہ انہوں نے عالمی سطح پر مسلمانوں کو ایک عالمی جہاد کے لیے متحرک کرنے کی کوشش کی۔ [11]وہ سلفی عقائد کے حامل، وہابی جہادی آئیڈیالوجی کے حامی، اور اخوان المسلمون سے وابستہ تھے، اور ان کا شمار اخوان کے اہم رہنماؤں میں ہوتا تھا۔[12] عزام کی تعلیمات کا بنیادی محور ایک غیر ریاستی یا "پرائیویٹ جہاد" تھا، جس میں انہوں نے ریاستی منظوری کے بغیر مسلمانوں پر جہاد کو فرض عین قرار دیا۔[13] ان کی آئیڈیالوجی کا مقصد ایک عالمی اسلامی خلافت کا قیام اور مسلم علاقوں کو غیر مسلم تسلط سے آزاد کرانا تھا۔ [14]عبد اللہ عزام نے عرب مجاہدین کو ایک ایسی جہادی تحریک کی بنیاد پر متحد کیا، جس کی جڑیں غیر ریاستی مسلح جدوجہد میں تھیں، اور یہ وہابی جہادی آئیڈیالوجی کی سخت گیر تشریح پر مبنی تھی۔[15] [16] [17]
ابتدائی زندگی
[ترمیم]عبد اللہ عزام 1941ء میں فلسطین کے جنین کے علاقے سلحیت میں پیدا ہوئے۔[18] انہوں نے ابتدائی تعلیم اپنے گاؤں میں ہی حاصل کی، جہاں وہ بچپن سے ہی اسلامی علوم کی جانب راغب تھے۔ نوجوانی میں وہ اسلامی تحریکوں سے وابستہ ہو گئے اور اخوان المسلمون کے اثرات میں آ گئے، جو اس وقت فلسطین میں سماجی اور سیاسی تبدیلی کے لیے ایک مضبوط تحریک تھی۔[19] انہوں نے ابتدائی دینی تعلیم کے بعد جامعہ دمشق میں داخلہ لیا، جہاں سے 1966ء میں شریعہ میں بیچلر ڈگری حاصل کی۔[20]
اعلی تعلیم
[ترمیم]عبد اللہ عزام نے 1960ء کی دہائی کے آخر میں جامعہ ازہر، مصر میں داخلہ لیا، جہاں سے انہوں نے اصول فقہ میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی۔[21] بعد ازاں، 1973ء میں انہوں نے جامعہ ازہر سے اصول فقہ میں پی ایچ ڈی مکمل کی۔ مصر میں تعلیم کے دوران، عزام نے اخوان المسلمون کے نظریات سے مزید متاثر ہوکر اپنے سیاسی اور سماجی نظریات کو مزید تقویت دی۔ 1970ء کی دہائی میں، وہ اردن میں جامعہ عمان میں تدریس کے فرائض انجام دینے لگے، جہاں انہوں نے نوجوانوں کو اسلامی اصولوں اور جہاد کی اہمیت کے بارے میں تعلیم دی۔[22]
افغان جہاد میں کردار
[ترمیم]1979ء میں سوویت یونین کے افغانستان پر حملے کے بعد، عبد اللہ عزام نے عرب دنیا سے مجاہدین کو افغانستان کی مدد کے لیے متحرک کرنے کا فیصلہ کیا۔[23] 1980ء کی دہائی کے اوائل میں، انہوں نے بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد میں تدریس شروع کی، جو ان کے افغان مجاہدین کے ساتھ قریبی تعلقات کا آغاز تھا۔ 1984ء میں، انہوں نے "مکتب الخدمات" (مکتب الخدمت) کی بنیاد رکھی، جس کا مقصد افغانستان میں سوویت یونین کے خلاف لڑنے والے عرب مجاہدین کی مدد کرنا تھا۔[24] یہ مکتب عرب مجاہدین کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم بن گیا، جہاں انہیں مالی اور لاجسٹک سپورٹ فراہم کی جاتی تھی۔ عزام کے مطابق، افغانستان میں جہاد ایک اسلامی فرض تھا، جسے ہر مسلمان پر انفرادی طور پر فرض عین کے طور پر ادا کرنا چاہیے۔[25]
فلسفہ اور تعلیمات
[ترمیم]عبد اللہ عزام نے ایک نئی شدت پسندانہ جہادی آئیڈیالوجی، '''عزامیت'''، پیش کی، جو کہ سلفیت اور وہابیت کی سخت گیر تشریحات سے متاثر ہو کر غیر ریاستی مسلح جدوجہد (پرائیویٹ جہاد) کو عالمی سطح پر فروغ دینے کا نظریہ ہے۔ عبد اللہ عزام کے فلسفے کی بنیاد عالمی جہاد پر تھی، جس کا مقصد اسلامی خلافت کا قیام اور مسلم دنیا کو غیر مسلم طاقتوں کے تسلط سے آزاد کرانا تھا۔[26] انہوں نے اپنی تعلیمات میں جہاد کو نہ صرف ایک دفاعی عمل کے طور پر پیش کیا بلکہ اسے ایک انقلابی تبدیلی کے طور پر بھی بیان کیا، جس کا مقصد عالمی اسلامی تحریک کو مضبوط بنانا تھا۔[27] ان کے مطابق، جہاد کا مقصد نہ صرف بیرونی طاقتوں کے خلاف مزاحمت کرنا تھا بلکہ مسلم دنیا میں اسلامی اصولوں اور خلافت کی بحالی کے لیے بھی جدوجہد کرنا تھا۔[28]
عزامیت
[ترمیم]عزامیت دراصل ایک شدت پسندانہ وہابی جہادی آئیڈیالوجی ہی کی ایک ذیلی شکل ہے، جس نے باقاعدہ پرائیویٹ جہادی تنظمیوںمیں ایک نظریہ کی شکل میں اپنائی گئی۔ یہ براہ راست وہابیت اور سلفیت کی سخت گیر تشریحات سے متاثر ہو کر ان کی ایک نئی شکل کے طور پر سامنے آئی ہے۔ عزامیت، پرائیویٹ جہاد پر زور دیتے ہوئے، انفرادی یا تنظیمی سطح پر غیر ریاستی مسلح جدوجہد کو جائز قرار دیتی ہے، چاہے اس کے لیے ریاست کی منظوری نہ ہو۔[29]
عزامیت کی بنیاد وہابی اصولوں کی پیروی اور سلفی تعلیمات کی سخت گیر تشریح پر ہے، جس کا مقصد عالمی سطح پر جہاد کو ایک فرض عین کے طور پر پیش کرنا ہے، تاکہ اسلامی خلافت کا قیام اور مسلم علاقوں کی غیر مسلم تسلط سے آزادی ممکن ہو سکے۔[30] عزامیت کی اس نئی شکل نے، جو کہ سلفی وہابی جہادی آئیڈیالوجی سے اخذ کی گئی ہے، غیر ریاستی جہادی تنظیموں جیسے کہ القاعدہ کے لیے نظریاتی بنیاد فراہم کی، جس نے عالمی سطح پر دہشت گردی اور شدت پسندانہ مسلح جدوجہد کو فروغ دیا۔[31]
عزامیت کا مرکزی مقصد اسلامی خلافت کا قیام ہے، جس کے لیے وہ وہابیت اور سلفیت کی مخصوص تشریحات کو شدت پسندانہ حکمت عملی کے طور پر استعمال کرتی ہے، اور اسی بنا پر یہ پرائیویٹ جہاد کو ایک اسلامی فرض کے طور پر پیش کرتی ہے۔[32]
تصانیف
[ترمیم]عبد اللہ عزام نے متعدد کتابیں اور مضامین لکھے، جن میں انہوں نے اسلامی اصولوں، جہاد کی اہمیت، اور عالمی سطح پر اسلامی تحریک کی ضرورت کو اجاگر کیا۔ ان کی مشہور تصانیف درج ذیل ہیں:
# | کتاب کا نام | مختصر وضاحت |
---|---|---|
1 | إسلام ومستقبل البشرية | اسلام کی روحانی اور سیاسی اہمیت پر بحث کرتی ہے۔ |
2 | إلحق بالقافلة | افغان جہاد میں شمولیت کی دعوت دیتی ہے۔ |
3 | حكم العمل في جماعة | اسلامی جماعتوں میں کام کرنے کے اصولوں پر مبنی کتاب۔ |
4 | الأمر بالمعروف والنهي عن المنكر | اسلامی معاشرے میں امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی اہمیت۔ |
5 | حركة حماس الجذور التأريخية والميثاق | حماس کی تاریخی بنیادوں اور اس کے منشور پر روشنی ڈالتی ہے۔ |
6 | السرطان الأحمر | سوویت یونین کے خلاف مزاحمت پر ایک جامع تجزیہ۔ |
7 | العقيدة وأثرها في بنا الجيل | اسلامی عقیدہ کی نوجوان نسل پر اثرات۔ |
8 | عبر وبصائر للجهاد في العصر الحاضر | جدید دور میں جہاد کی حکمت عملی اور اہمیت پر بحث کرتی ہے۔ |
9 | المنارة المفقودة | کھوئی ہوئی اسلامی قیادت کی نشاندہی اور اس کی بحالی پر زور دیتی ہے۔ |
10 | في الجهاد آداب وأحكام | جہاد کے آداب اور شرعی احکام پر مبنی کتاب۔ |
11 | جريمة قتل النفس المؤمنة | مومن کی جان لینے کی حرمت اور اس کی سنگینی پر بحث کرتی ہے۔ |
12 | بشائر النصر | افغان جہاد میں فتح کی بشارتیں اور روحانی تجربات۔ |
13 | كلمات على خط النار الأول | افغان جہاد کے دوران دیے گئے خطبات اور پیغامات۔ |
14 | دلالة الكتاب والسنة على الأحكام من حيث البيان | قرآن و سنت سے احکام کے بیان کی وضاحت کرتی ہے۔ |
15 | آيات الرحمن في جهاد الأفغان | افغان جہاد کی روحانی فضیلت اور مجاہدین کے تجربات پر مبنی کتاب۔ |
وفات
[ترمیم]24 نومبر 1989ء کو، جب عبد اللہ عزام پشاور کی "سات رات (مسجد)" مسجد میں جمعہ کا خطبہ دینے کے لیے جا رہے تھے، ان کی گاڑی ایک بم دھماکے کا نشانہ بنی، جس میں وہ اپنے دو بیٹوں کے ساتھ جاں بحق ہو گئے۔ ان کی موت کے پیچھے مختلف نظریات پائے جاتے ہیں۔ کچھ کا کہنا ہے کہ ان کی ہلاکت کے پیچھے خفیہ ایجنسیوں کا ہاتھ تھا، جبکہ کچھ کے مطابق، یہ داخلی جہادی تنازعات کا نتیجہ تھی۔ ان کی وفات نے عالمی جہادی تحریک میں ایک خلا پیدا کر دیا اور بعد ازاں، اسامہ بن لادن اور القاعدہ نے ان کے نظریات کو آگے بڑھایا۔[33]
عبد اللہ عزام کا ورثہ
[ترمیم]عبد اللہ عزام کی تعلیمات اور افکار نے عالمی جہادی تحریکوں پر گہرا اثر ڈالا، خصوصاً القاعدہ اور دیگر غیر ریاستی جہادی تنظیموں پر۔[34] انہوں نے مسلمانوں کو عالمی سطح پر ایک متحد اور مسلح اسلامی تحریک کے طور پر پیش کیا، جس کا مقصد مسلم دنیا کو آزاد کرانا اور خلافت کا قیام تھا۔[35] ان کی تعلیمات کو آج بھی مختلف جہادی تنظیموں کی حکمت عملی کا حصہ سمجھا جاتا ہے، اور وہ ان کے لیے ایک تحریک کی علامت ہیں۔ [36] [37] [38]
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb146109609 — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
- ↑ جی این ڈی آئی ڈی: https://d-nb.info/gnd/1055980377 — اخذ شدہ بتاریخ: 15 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: CC0
- ↑ عنوان : Store norske leksikon — ایس این ایل آئی ڈی: https://wikidata-externalid-url.toolforge.org/?p=4342&url_prefix=https://snl.no/&id=Abdullah_Azzam — بنام: Abdullah Azzam
- ↑ Diamond Catalog ID for persons and organisations: https://opac.diamond-ils.org/agent/52203 — بنام: ʿAbdallāh ʿAzzām
- ↑ این کے سی آر - اے یو ٹی شناخت کنندہ: https://aleph.nkp.cz/F/?func=find-c&local_base=aut&ccl_term=ica=osa20201095032 — اخذ شدہ بتاریخ: 24 جنوری 2021
- ↑ https://archive.ph/20130204131707/http://www.time.com/time/specials/packages/printout/0,29239,1902809_1902810_1905173,00.html
- ↑ مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb146109609 — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
- ↑ Lawrence Wright (2006)۔ The Father of Jihad: Abdullah Azzam’s Ideology and Legacy۔ The New Yorker۔ صفحہ: 56–58
- ↑ Gilles Kepel (2002)۔ Jihad: The Trail of Political Islam۔ I.B.Tauris۔ صفحہ: 150–152۔ ISBN 9781860646848 تأكد من صحة
|isbn=
القيمة: checksum (معاونت) - ↑ "Abdullah Azzam's Legacy and Influence on Global Jihadist Movements"۔ Brookings Institution۔ اخذ شدہ بتاریخ October 23, 2024
- ↑ Syed Saleem Shahzad (2011)۔ Inside Al-Qaeda and the Taliban۔ Pluto Press۔ صفحہ: 90–93۔ ISBN 9780745331911
- ↑ Gilles Kepel (2002)۔ Jihad: The Trail of Political Islam۔ I.B.Tauris۔ صفحہ: 150–152۔ ISBN 9781860646848 تأكد من صحة
|isbn=
القيمة: checksum (معاونت) - ↑ "Jihad in Afghanistan: Abdullah Azzam's Legacy"۔ History Today۔ اخذ شدہ بتاریخ October 23, 2024
- ↑ "The Afghan Jihad: Catalyst of Modern Global Terrorism"۔ Carnegie Endowment for International Peace۔ May 15, 2018۔ اخذ شدہ بتاریخ October 23, 2024
- ↑ Raymond Ibrahim (2007)۔ The Al-Qaeda Reader۔ Broadway Books۔ صفحہ: 45–47۔ ISBN 9780767922623
- ↑ Syed Saleem Shahzad (2011)۔ Inside Al-Qaeda and the Taliban۔ Pluto Press۔ صفحہ: 90–93۔ ISBN 9780745331911
- ↑ Brian Fishman (2006)۔ "The Influence of Abdullah Azzam on Modern Jihadist Movements"۔ The Washington Quarterly۔ 29 (4): 19–32
- ↑ Fawaz A. Gerges (2011)۔ The Rise and Fall of Al-Qaeda۔ Oxford University Press۔ صفحہ: 110–112۔ ISBN 9780199976881
- ↑ "The Afghan Jihad: Catalyst of Modern Global Terrorism"۔ Carnegie Endowment for International Peace۔ May 15, 2018۔ اخذ شدہ بتاریخ October 23, 2024
- ↑ "Abdullah Azzam: The Imam of Jihad"۔ Combating Terrorism Center at West Point۔ اخذ شدہ بتاریخ October 23, 2024
- ↑ "Jihad in Afghanistan: Abdullah Azzam's Legacy"۔ History Today۔ اخذ شدہ بتاریخ October 23, 2024
- ↑ Christopher M. Blanchard (2007)۔ Al-Qaeda: The Transformation of Terrorism۔ Nova Science Publishers۔ صفحہ: 68–71۔ ISBN 9781600212797 تأكد من صحة
|isbn=
القيمة: checksum (معاونت) - ↑ Brian Fishman (2006)۔ "The Influence of Abdullah Azzam on Modern Jihadist Movements"۔ The Washington Quarterly۔ 29 (4): 19–32
- ↑ Syed Saleem Shahzad (2011)۔ Inside Al-Qaeda and the Taliban۔ Pluto Press۔ صفحہ: 90–93۔ ISBN 9780745331911
- ↑ "The Role of Abdullah Azzam in the Development of Modern Jihad"۔ Brookings Institution۔ اخذ شدہ بتاریخ October 23, 2024
- ↑ "The Life and Legacy of Abdullah Azzam: Architect of Global Jihad"۔ BBC News۔ November 20, 2001۔ اخذ شدہ بتاریخ October 23, 2024
- ↑ Gilles Kepel (2002)۔ Jihad: The Trail of Political Islam۔ I.B.Tauris۔ صفحہ: 150–152۔ ISBN 9781860646848 تأكد من صحة
|isbn=
القيمة: checksum (معاونت) - ↑ Raymond Ibrahim (2007)۔ The Al-Qaeda Reader۔ Broadway Books۔ صفحہ: 45–47۔ ISBN 9780767922623
- ↑ Lawrence Wright (2006)۔ The Father of Jihad: Abdullah Azzam’s Ideology and Legacy۔ The New Yorker۔ صفحہ: 56–58
- ↑ Gilles Kepel (2002)۔ Jihad: The Trail of Political Islam۔ I.B.Tauris۔ صفحہ: 150–152۔ ISBN 9781860646848 تأكد من صحة
|isbn=
القيمة: checksum (معاونت) - ↑ "Abdullah Azzam's Legacy and Influence on Global Jihadist Movements"۔ Brookings Institution۔ اخذ شدہ بتاریخ October 23, 2024
- ↑ Syed Saleem Shahzad (2011)۔ Inside Al-Qaeda and the Taliban۔ Pluto Press۔ صفحہ: 90–93۔ ISBN 9780745331911
- ↑ داعش وإعلان الدولة الإسلامية - جاسم محمد - Google Boeken آرکائیو شدہ 2020-01-26 بذریعہ وے بیک مشین
- ↑ Thomas Hegghammer (2012)۔ Global Jihad: Understanding Jihadist Movements Worldwide۔ Routledge۔ صفحہ: 112–114۔ ISBN 9780415640717 تأكد من صحة
|isbn=
القيمة: checksum (معاونت) - ↑ "Abdullah Azzam's Legacy and Influence on Global Jihadist Movements"۔ Brookings Institution۔ اخذ شدہ بتاریخ October 23, 2024
- ↑ "How Abdullah Azzam Inspired a New Generation of Jihadists"۔ The Guardian۔ July 15, 2011۔ اخذ شدہ بتاریخ October 23, 2024
- ↑ Lawrence Wright (2006)۔ "The Father of Jihad: Abdullah Azzam's Ideology and Legacy"۔ The New Yorker۔ 80 (6): 56–58
- ↑ Michael Bonner (2008)۔ Jihad in Islamic History: Doctrines and Practice۔ Princeton University Press۔ صفحہ: 155–157۔ ISBN 9780691139981 تأكد من صحة
|isbn=
القيمة: checksum (معاونت)
- أخطاء CS1: ردمك
- 1941ء کی پیدائشیں
- 1989ء کی وفیات
- 24 نومبر کی وفیات
- پشاور میں وفات پانے والی شخصیات
- وہابی ازم
- وہابیت
- وہابی تحریک
- عبدالوہاب نجدی
- غیر ریاستی تشدد
- انتہاپسندی
- عالمی دہشت گردی
- اسلامی تعلیمات
- اسلامی فقہ
- جہادی تنظیمیں
- سعودی عرب کی اسلامی تحریکیں
- عالمی خلافت
- مسلم دنیا میں انتہاپسند تحریکات
- غیر ریاستی جہاد
- شریعت کی تشریح
- سعودی عرب کی تاریخ
- جزیرہ نما عرب کی تحریکات
- جہادی آئیڈیالوجی
- القاعدہ
- داعش
- بوکو حرام
- الشباب
- جیش محمد
- لشکر طیبہ
- حرکت المجاہدین
- انصار الشریعہ
- جماعت المجاہدین بنگلہ دیش
- انصار الاسلام
- ابو سیاف
- حقانی نیٹ ورک
- تحریک طالبان پاکستان
- حرکة الشباب المجاہدین
- جمہوریہ وسطی افریقہ میں سیلیکا
- انصار دین
- انصار الاسلام (مصر)
- الحزب الاسلامی (صومالیہ)
- حماس
- الجماعة الاسلامیہ (انڈونیشیا)
- فتح الاسلام
- اسلامی تحریک ازبکستان
- سپاہ صحابہ پاکستان
- لشکر جھنگوی
- خراسان گروپ
- انصار المجاہدین
- حرکة المجاہدین العالمیہ
- جماعت انصار اللہ
- تحریک طالبان افغانستان
- جیش العدل
- لشکر اسلام
- لشکر جھنگوی العالمی
- غیر ریاستی عسکری تحریکات
- اسلامی بنیاد پرستی
- عالمی جہادی تحریکات
- اسلامی ملیشیا
- فرقہ وارانہ تصادم
- اسلامی شورش
- شورش زدہ علاقے
- غیر ریاستی جنگجو
- طالبان کی شمولیت والی جنگیں
- فلسطینی سیاسی مقتولین
- جامعہ دمشق کے فضلا
- فلسطینی ائمہ کرام
- افغان جہاد
- پاکستان میں مقتول افراد
- فلسطینی علماء
- اخوان المسلمون
- بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد
- سلفی علماء
- سوویت جنگ کے شرکاء
- 1989ء میں قتل شدہ افراد
- پشاور میں قتل شدہ افراد
- عرب مجاہدین
- جہادی نظریات
- عالمی جہادی تحریک
- سلفی عقیدہ
- اسلامی فلسفی