عبد اللہ عزام

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
عبد اللہ عزام
(عربی میں: عبد الله عزام ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1941ء[1][2][3][4][5]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 24 نومبر 1989ء (47–48 سال)[6]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پشاور  ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ وفات انفجاری آلہ[7]  ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
طرز وفات غیر طبعی موت  ویکی ڈیٹا پر (P1196) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت ریاستِ فلسطین  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جماعت اخوان المسلمون  ویکی ڈیٹا پر (P102) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی جامعہ دمشق
جامعہ الازہر  ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ سیاست دان،  فعالیت پسند،  الٰہیات دان،  استاد جامعہ  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زبان عربی  ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان عربی[8]  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ملازمت جامعہ اردن  ویکی ڈیٹا پر (P108) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مؤثر حسن البنا،  سید قطب  ویکی ڈیٹا پر (P737) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
IMDB پر صفحات  ویکی ڈیٹا پر (P345) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

عبد اللہ یوسف عزام (1360ھ - 24 ربیع الاول 1410ھ) سلفی اور اخوانی تھے، افغانستان میں سوویت یونین کے خلاف لڑنے والوں میں سے بلکہ قائدین میں تھے۔ انھیں افغانستان میں سوویت جنگ کا قائد کہا جاتا ہے، اخوان المسلمون کے اہم ذمہ داران میں شمار ہوتا تھا۔

مختصر حالات زندگی[ترمیم]

عبد اللہ عزام کی پیدائش فلسطین کے جنین، مغربی کنارہ میں ہوئی۔[9][10][11] ابتدائی بنیادی تعلیم اپنے گاؤں ہی میں حاصل کی۔ اعلی تعلیم کے لیے جامعہ دمشق کے کلیۃ الشریعہ میں داخلہ لیا اور وہاں سے سنہ 1386ء میں شریعہ میں بیچلر ڈگری حاصل کی۔

1967ء میں مغربی کنارہ پر اسرائیلی قبضہ کے بعد فلسطین گئے، جامعہ ازہر سے سنہ 1389ھ میں اصول فقہ میں ماسٹر کی ڈگری حاصل کی، 1390ء میں اردن گئے تاکہ وہاں عمان کے کلیۃ الشریعہ میں تدریسی خدمات انجام دے سکیں، پھر وہیں کلیہ کی جانچ سے سنہ 1393ء میں جامعہ ازہر سے اصول فقہ ہی کے موضوع پر پی ایچ ڈی کی۔

سنہ 1400ھ میں اردن کے فوجی حکمران کی جانب سے کلیہ سے علیحدگی کا فیصلہ ہوا، چنانچہ پھر وہاں سے سعودی عرب چلے گئے اور وہاں شاہ عبد العزیز یونیورسٹی میں تدریس سے وابستہ ہو گئے۔ سنہ 1401ھ میں بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد بھیجے گئے، یہیں سے افغانستان جہاد سے قربت پیدا ہوئی، مدت اعارہ ختم ہونے کے بعد شاہ عبد العزیز یونیورسٹی میں مزید توسیع سے انکار کر دیا اور اپنا استعفیٰ پیش کر دیا۔

انھوں نے افغان مجاہدین کے ساتھ اپنی جہادی زندگی کا آغاز 1402ھ میں کیا، 1404ء میں "مکتب الخدمات" کی بنیاد رکھی، پھر بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی سے مستعفی ہو گئے اور خود کو جہاد کے لیے اور امت کی تشجیع و تشکیل کے فارغ اور وقف کر دیا۔

وفات[ترمیم]

24 ربیع الثانی 1410ھ میں جب "سات رات" مسجد پشاور میں جمعہ کا خطبہ دینے کے لیے جا رہے تھے اور راستہ میں تھے کہ ان کی گاڑی ایک دھماکا خیز مواد پر گذری اور دھماکے میں شہید ہو گئے۔[12]

تصنیفات[ترمیم]

  • إسلام ومستقبل البشرية.
  • إلحق بالقافلة.
  • حكم العمل في جماعة.
  • الأمر بالمعروف والنهي عن المنكر.
  • حركة حماس الجذور التأريخية والميثاق.
  • السرطان الأحمر.
  • العقيدة وأثرها في بنا الجيل.
  • عبر وبصائر للجهاد في العصر الحاضر
  • المنارة المفقودة.
  • في الجهاد آداب وأحكام.
  • جريمة قتل النفس المؤمنة.
  • بشائر النصر.
  • كلمات على خط النار الأول.
  • دلالة الكتاب والسنة على الأحكام من حيث البيان.
  • آيات الرحمن في جهاد الأفغان.

حوالہ جات[ترمیم]

  1. http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb146109609 — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
  2. جی این ڈی آئی ڈی: https://d-nb.info/gnd/1055980377 — اخذ شدہ بتاریخ: 15 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: CC0
  3. ایس این ایل آئی ڈی: https://wikidata-externalid-url.toolforge.org/?p=4342&url_prefix=https://snl.no/&id=Abdullah_Azzam — بنام: Abdullah Azzam — عنوان : Store norske leksikon
  4. Diamond Catalogue ID for persons and organisations: https://opac.diamond-ils.org/agent/52203 — بنام: ʿAbdallāh ʿAzzām
  5. این کے سی آر - اے یو ٹی شناخت کنندہ: https://aleph.nkp.cz/F/?func=find-c&local_base=aut&ccl_term=ica=osa20201095032 — اخذ شدہ بتاریخ: 24 جنوری 2021
  6. https://archive.ph/20130204131707/http://www.time.com/time/specials/packages/printout/0,29239,1902809_1902810_1905173,00.html
  7. اجازت نامہ: گنو آزاد مسوداتی اجازہ
  8. http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb146109609 — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
  9. Bin Laden biography, 20 November 2001 آرکائیو شدہ 2017-08-28 بذریعہ وے بیک مشین
  10. David Commins (2006)۔ The Wahhabi Mission and Saudi Arabia۔ London: I.B.Tauris & Co Ltd۔ صفحہ: 174۔ In all, perhaps 35,000 Muslim fighters went to Afghanistan between 1982 and 1992, while untold thousands more attended frontier schools teeming with former and future fighters. 
  11. Shaul Bartal (2015-07-24)۔ Jihad in Palestine: Political Islam and the Israeli-Palestinian Conflict (بزبان انگریزی)۔ Routledge۔ صفحہ: 66۔ ISBN 9781317519614۔ 25 جنوری 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  12. داعش وإعلان الدولة الإسلامية - جاسم محمد - Google Boeken آرکائیو شدہ 2020-01-26 بذریعہ وے بیک مشین