مندرجات کا رخ کریں

عجائب گھر پشاور

متناسقات: 34°00′28″N 71°33′30″E / 34.0077°N 71.5583°E / 34.0077; 71.5583
آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
پشاور عجائب گھر

پشاور میوزیم

خیبر پختونخوا کا سب سے بڑا عجائب گھر پشاور میوزیم، گندھارا کی شان و شوکت اور قدیم تہزیب کا امین ہے۔ پشاور میوزیم 1907 میں ملکہ برطانیہ کی یاد میں وکٹوریہ ہال کے طور پر بنایا گیا تھا جس پر ساٹھ ہزار روپے لاگت آئی۔ اِسے بعد میں ایک خوبصورت دو منزلہ عمارت کی شکل دے دی گئی جو مُغلیہ، بُدھ، ہندو اور برطانوی طرزِ تعمیر کا حسین امتزاج قرار پائی۔ شروع میں اس کا ایک مرکزی ہال تھا۔ 1970 اور 2006 میں اس کے رقبے کو وسیع کر کے مختلف بلاکس کا اضافہ کیا گیا۔ فی الوقت پشاور کے عجائب گھر میں کُل نوادرات ہیں جن کو چار مرکزی گیلریوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔

گندھارا آرٹ گیلری

[ترمیم]

اس گیلری کو اگر پشاور میوزیم کی جان کہا جائے تو کچھ غلط نہ ہو گا۔ پوری دنیا میں گندھارا آرٹ کا سب سے بڑا اور اہم ذخیرہ اسی میوزیم میں ہے۔ یہاں موجود نوادرات میں بدھا کے مجسمے، مختلف اشکال، مراقبے کی حالت، دربار کے مناظر، سٹوپے، متبرک صںدوقچے، زیورات، سنگھار دان، لکڑی کے بکس اور دیگر اشیاء شامل ہیں۔ نیچے کی مرکزی گیلری میں بُدھا کی پیدائش سے پہلے اور بعد کی کہانیاں، ان کے معجزات، مراقبے کی حالتیں، عبادت کے طریقے موجود ہیں جو مختلف پتھروں پر کُندہ ہیں ۔ یہاں گوتم بُدھا کا ایک مجسمہ موجود ہے جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ دنیا کا سب سے بڑا دریافت شُدہ مجسمہ ہے۔ یہ نوادرات خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں کی کھدائیوں سے یہاں لائے گئے ہیں جن میں سیری بہلول، تخت بھائی ، جمال گڑھی، شاہ جی کی ڈھیرئی، آکون، غاز ڈھیرئی، بالا حصار، اتمانزئی ، چارسدہ اور ہری پور شامل ہیں۔

اسلامی گیلری

[ترمیم]

پشاور میوزیم کی اسلامک گیلری بھی لوازمات کے لحاظ سے انتہائی زرخیز ہے۔ یہاں قدیم عربی و فارسی مخطوطوت، لکڑی کے دروازے، ملتانی ٹائلیں اور برتن، سکھوں کے خلاف بالاکوٹ میں شہید ہونے والے سید احمد شہید کے کپڑے اور برتن، دھاتوں پر کندی آیتیں،خطاطی اور مغلیہ دور کی تصاویر شامل ہیں۔ ان میں سب سے اہم ،1244 کا خطِ غبر میں لکھا ہوا قرآن پاک ہے جو تین تین پاروں میں محفوظ ہے۔ قرآن کریم کے نایاب قلمی نسخوں کو محفوظ رکھنے کے لیے 2001 میں ایک نئی گیلری بنائی گئی جہاں 29 ہاتھ سے لکھے گئے قرآن کریم کے نسخے اور 56 مخطوطات رکھے گئے ہیں۔ سب سے حیرت انگیز گیاہرویں صدی کا شاہنامہ فردوسی ہے جس میں کئی ایم مخطوطے محفوظ ہیں۔

سکہ جات کی گیلری

[ترمیم]

یہاں آپ کو ہند یونانی، کُشان، ہُن اور ہندو شاہی دور کے قدیم سِکے ملیں گے جو بیشتر کھدائیوں سے دریافت شُدہ ہیں۔ ان کے ساتھ ہی غزنوی ، غوری، تغلق، لودھی، مغلیہ، سِکھ اور برطانوی دور کے سِکے بھی نمائش کے لیے رکھے گئے ہیں ۔ یہ گول، چوکور اور بیضوی سکے سونے ،چاندی ، تانبے اور کانسی سے بنائے گئے ہیں۔ یہاں کُل 8625 سکے موجود ہیں۔

ثقافتی و علاقائی گیلری

[ترمیم]

یہاں آپ کو پورے خیبر پختونخوا اور کالاش قبائل کے کلچر کا باریک بینی سے معائنہ کرنے کا موقع ملے گا۔ کالاش یا کیلاش چترال میں افغانستان کی سرحد کے قریب موجود ایک قبیلہ ہے جن میں زیادہ تر کا کوئی مذہب نہیں۔ یہاں اس قبیلے کا خوبصورت لباس، تابوت، زیورات، برتن اور دیگر استعمال کی اشیاء رکھی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ دیگر پختون قبائل کے رسم ورواج کا احاطہ کرتی اشیاء مثلاً کپڑے، ہتھیار، زرہ، چمڑے اور کانسی کی اشیاء اور لکڑی کے سٹول شامل ہیں۔ غرض یہاں آپ پختونخوا کے کلچر کا عکس دیکھ سکتے ہیں

مزید پڑھیے

[ترمیم]


34°00′28″N 71°33′30″E / 34.0077°N 71.5583°E / 34.0077; 71.5583