عظیم الدولہ
عظیم الدولہ | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
نواب کرناٹک امیر الہند والا جاہ عمدۃ الامراء سراج الملک امیر الدولہ | |||||||
![]() عظیم الدولہ | |||||||
31 جولائی 1801ء | |||||||
پیشرو | عمدۃ الامراء غلام حسین علی خان[1] | ||||||
جانشین | نواب اعظم جاہ[1] | ||||||
نسل | سات بیٹے | ||||||
| |||||||
شاہی خاندان | والا جاہ | ||||||
والد | امير الامراء[1] | ||||||
والدہ | عظیم النساء بیگم | ||||||
پیدائش | 1775ء | ||||||
وفات | 2 اگست 1819ء چیپاک محل، مدراس، مدراس پریزیدینسی، مغل ہندوستان، موجودہ چینائی، تمل ناڈو، بھارت | ||||||
تدفین | حضرت نثار والی درگاہ، فرنگی دروازہ، موجودہ تروچراپلی، تیروچیراپلی ضلع، تمل ناڈو، بھارت | ||||||
مذہب | اسلام |
عظیم الدولہ (1775ء – 2 اگست 1819ء) محمد علی خان والا جاہ کے دوسرے فرزند امیر الامراء کے بیٹے تھے۔ انھوں نے 1801ء سے 1819ء تک کرناٹک پر حکومت کی۔[1]
ولادت
[ترمیم]عظیم الدولہ کی پیدائش 1775ء میں چیپاک محل، مدراس، مدراس پریزیدینسی، مغل ہندوستان، موجودہ چینائی، تمل ناڈو، بھارت میں ہوئی۔
عہدِ حکومت
[ترمیم]1801ء میں اپنے چچا عمدۃ الامراء غلام حسین علی خان کی وفات کے بعد عظیم الدولہ جانشین ہوئے اور راج گدی پر بیٹھے۔
معاہدہ 1801ء
[ترمیم]
راج گدی پر بیٹھنے کے فوری بعد انھوں ایسٹ انڈیا کمپنی کے ساتھ ایک معاہدہ کیا جس کا نام معاہدہ کرناٹک (26 جولائی 1801ء) تھا۔ جس کے تحت نواب کرناٹک عظیم الدولہ نے کرناٹک اور مدراس کی تمام شاہی جاگیریں اور ریاست کے کل محصول کا پانچواں حصہ بطور محصول ایسٹ انڈیا کمپنی کو ادا کرنا تسلیم کیا۔ اِس معاہدہ کے تحت 12 لاکھ روپیہ سالانہ نواب کرناٹک عظیم الدولہ نے ایسٹ انڈیا کمپنی کو اداء کرنا منظور پایا تھا۔[1]
وفات
[ترمیم]ان کی وفات چیپاک محل میں سنہ 1819ء کو ہوئی۔ ان کو احتراماً اکیس توپوں کی سلامی دی گئی تھی۔[1]اُن کا جانشین اُن کا بیٹا نواب اعظم جاہ ہوا۔ عظیم الدولہ حضرت نثار والی درگاہ، فرنگی دروازہ، موجودہ تروچراپلی میں مدفون ہیں۔
مزید دیکھیے
[ترمیم]حوالہ جات
[ترمیم]- ^ ا ب پ ت ٹ ث نواب کرناٹک عظیم الدولہ (1801ء - 1819ء) آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ princeofarcot.org (Error: unknown archive URL)، آرکاٹ کا شاہی گھرانہ۔ اخذ بتاریخ 28 جون 2017ء
ماقبل | نواب کرناٹک 1801ء – 1795ء |
مابعد |