غلام حسن شاہ کاظمی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

معروف صحافی، ادیب، محقق اور عالم دین اور لفظ پاکستان کے اصل خالق

پیدائش[ترمیم]

علامہ سید غلام حسن شاہ کاظمی 29 ستمبر 1904ء کو طوری شریف ضلع ایبٹ آباد میں پیدا ہوئے تھے۔

صحافت[ترمیم]

ابتدا ہی سے انھیں صحافت کا شوق تھا، چنانچہ وہ مولانا ظفر علی خان کے اخبار زمیندار سے وابستہ ہو گئے۔ یکم جولائی 1928ء کو انھوں نے ایبٹ آباد سے ایک ہفت روزہ اخبار ”پاکستان“ کے اجرا کے لیے ڈیکلریشن کی درخواست دی۔ ایبٹ آباد کے ڈپٹی کمشنر نے ان کی یہ درخواست مسترد کر دی تاہم تاریخ میں ان کا یہ اعزاز ریکارڈ پر آگیا کہ وہ برصغیر پاک و ہند کے پہلے شخص تھے جس نے اپنی کسی تحریر میں لفظ ”پاکستان“ استعمال کیا تھا۔ 1935ء میں علامہ سید غلام حسن شاہ کاظمی نے ایک مرتبہ پھر ہفت روزہ پاکستان کے اجرا کی درخواست داخل کی ، اس مرتبہ ان کی درخواست منظور ہوئی اور یوں یکم مئی 1936ء کو انھوں نے ایبٹ آباد سے ہفت روزہ پاکستان کی اشاعت کا آغاز کیا۔ یہ اخبار 1938ء تک جاری رہا۔

تصانیف[ترمیم]

علامہ سید غلام حسن شاہ کاظمی نے مختلف موضوعات پر 127 کتابیں تحریر کی تھیں۔

عملی مرتبہ[ترمیم]

علامہ غلام حسن شاہ کاظمی کو انگریزی، عربی، فارسی، اردو، ہندی، گرمکھی، شاہ مکھی، پشتو اور ہندکو زبانوں پر عبور حاصل تھا۔

تعلیم[ترمیم]

آپ ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد مزید تعلیم کے لیے لاہور چلے گئے۔ اور اپنے ماموں سید لعل حسین کاظمی کے پاس اقامت اختیار کی۔ لعل حسین کاظمی کو سیاسی سرگرمیوں کی وجہ سے ہزارہ بدر کر دیا گیا تھا اور وہ لاہور میں زمیندار اخبار سے وابستہ تھے۔ ایک موقع پر جب سید لعل حسین شاہ کو گرفتار کر کے جیل بھیج دیا گیا۔ تو مولانا ظفر علی خان نے غلام حسن شاہ کاظمی کو زمیندار کی مجلس ادارت میں شامل کر لیا۔ اسی ادارت کے دوران انھوں نے زمیندار میں افغانستان میں انگریزوں کی پالیسیوں کے حوالے سے ایک اداریہ تحریر کیا اور حکومت وقت پر سخت تنقید کی۔ حکومت نے سید غلام حسن شاہ کاظمی کو گرفتار کر لیا اور ان کو دو سال قید بامشقت کی سزا سنائی۔ غلام حسن شاہ کاظمی نے یہ ایام اسیری لاہور، کیمبل پور (اٹک) اور ملتان کی جیلوں میں بسر کیے۔

ملازمت[ترمیم]

رہائی کے بعد غلام حسن شاہ کاظمی سری نگر آ گئے اور ایک اخبار حقیقت سے وابستہ ہو گئے۔ پھر وہ بمبئی چلے گئے اور ایک ناشر مظفری اینڈ کمپنی، تاجران کتب، بھنڈی بازار کے پاس ملازم ہو گئے۔ جن دنوں مولانا غلام حسن شاہ کاظمی بمبئی میں مقیم تھے، انہی دنوں انھوں نے یکم جولائی 1928ء کو ایبٹ آباد سے ایک ہفت روزہ اخبار ""پاکستان"" کے اجرا کے لیے ڈیکلریشن کی درخواست دی۔ یہ پہلا موقع تھا جب برصغیر پاک و ہند کے کسی شخص نے لفظ پاکستان استعمال کیا تھا۔[حوالہ درکار]

ہفت روزہ ""پاکستان""[ترمیم]

آپ نے 1928ء میں ہفت روزہ پاکستان کے اجرا کی اجازت کے لیے درخواست ایس اے عزیز چشتی کے توسط سے ڈپٹی کمشنر ایبٹ آباد کو روانہ کی تھی۔ ایس اے عزیز چشتی ضلعی مجلس اتحاد ملت ایبٹ آباد کے صدر، ضلعی مسلم لیگ ایبٹ آباد کے پروپیگنڈا سیکریٹری اور سٹی مسلم لیگ ایبٹ آباد کے سیکریٹری تھے۔ مگر آپ کی درخواست مسترد کر دی گئی۔

آپ مایوس نہیں ہوئے اور 1935ء میں دوبارہ درخواست دی۔ اس بار آپ کو اخبار کی اشاعت کی اجازت دے دی گئی۔ لہٰذا یکم مئ 1936ء میں پہلی مرتبہ ہفت روزہ پاکستان ایبٹ آباد سے شائع ہوا۔ اس اخبار کو ایبٹ آباد کا پہلا اخبار ہونے کا بھی اعزاز حاصل ہے۔[حوالہ درکار]

1937ء میں ہندوستان بھر میں انتخابات کا انعقاد ہوا۔ جس کے نتیجے میں صوبہ سرحد میں کانگرس کی حکومت قائم ہو گئی اور ڈاکٹر خان صوبہ سرحد کے وزیر اعلیٰٰ منتخب ہو گئے۔ انھوں نے اپنی وزارت کے قائم ہوتے ہی 1938ء میں ہفت روزہ پاکستان کی ضمانت ضبط کرلی اور یوں یہ جریدہ بند ہو گیا۔

غلام حسن شاہ کاظمی نے 1939ء میں سری نگر سے شائع ہونے والے ہفت روزہ حقیقت سری نگر کی ادارت سنبھال لی۔ بعد ازاں یہ ملازمت چھوڑ کر مظفرآباد کے ایک موضع ٹھنگر شریف میں جا بسے۔

تصانیف[ترمیم]

آپ نے مختلف موضوعات بالخصوص مذہب اور انساب پر 127 کتابیں تحریر کیں، جن میں متعدد کتابیں ابھی تک شائع نہیں ہوئیں۔ چند کتابوں کے نام یہ ہیں۔ جو مطبوعات ہیں:

  • انقلاب کشمیر.
  • تعظیم الاشراف.
  • کشمیر میں اسلامی تبرکات.
  • تذکرہ حیات پیر بابا.
  • تذکرہ اولاد امام موسیٰ کاظمؑ.
  • نقوش مہر.
  • مکالمات.
  • کاشف اسرار.

وفات[ترمیم]

آپ نے 14 ستمبر 1984ء کو وفات پائی۔ اور مظفرآباد کے مضافاتی گاؤں ٹھنگر شریف میں دفن کیے گئے۔

حوالہ جات[ترمیم]

  • کتاب:تعظیم الاشراف
  • 27مارچ 2011ء،سنڈے ایکسپریس، کالم:
  1. http://www.kashmirnewswatch.com/creation-of-word-pakistan-by-kashmiri/[مردہ ربط]
  2. http://allamakazimi.blogspot.com/2012/04/allama-ghullam-hassan-kazmi-pakistan.html?m=1