مرزا فدائی خاں
مرزا فدائی خاں | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
معلومات شخصیت | |||||||
وفات | سنہ 1646ء تارا گڑھ قلعہ ، مغلیہ سلطنت |
||||||
شہریت | مغلیہ سلطنت | ||||||
مناصب | |||||||
گورنر صوبہ بنگال، مغلیہ سلطنت | |||||||
برسر عہدہ 1627 – فروری 1628 |
|||||||
| |||||||
عملی زندگی | |||||||
پیشہ | گورنر صوبہ بنگال، مغلیہ سلطنت | ||||||
درستی - ترمیم |
مرزا فدائی خاں یا مرزا ہدایت اللہ (وفات: 1646ء) بنگال صوبہ سلطنتِ مغلیہ کے صوبہ بنگال کا گورنر تھا۔ مرزا فدائی خاں کو نورالدین جہانگیر نے صوبہ بنگال کی نظامت پر مقرر کیا تھا۔
سوانح
[ترمیم]- مزید پڑھیں: مہابت خاں خانخاناں، جہانگیر، مکرم خاں، ملکہ نورجہاں
خاندان
[ترمیم]فدائی خاں کا خاندان مغلیہ سلطنت سے وابستہ تھا۔ اُس کے تین بڑے بھائی بھی دربارِ شاہی سے منسلک تھے یعنی مرزا محمد تقی جو مہابت خاں کے ہمراہ رانا امر سنگھ کی مہم پر متعین کیا گیا تھا، دوسرا مرزا عنایت اللہ جو تجربہ اور معاملہ فہمی میں مشہورِ زمانہ تھا اور فن سیاق میں بے مثل تھا اور یہ شاہزادہ پرویز مرزا کا دیوان مقرر ہوا تھا۔ تیسرا بھائی مرزا روح اللہ تھا جو چوگان بازی میں ممتاز تھا اور فن شکار و صَید میں مشاق تھا، اِسے نورالدین جہانگیر کا قُرب حاصل تھا۔ چوتھا خود مرزا فدائی خاں تھا۔[1]
ابتدائی حالات
[ترمیم]مرزا فدائی خاں کے متعلق ابتدائی معلومات دستیاب نہیں البتہ اِتنا پتا چلتا ہے کہ وہ اِبتداء میں مغل فوج کے بحری بیڑے کا میر البحر تھا۔ بحری بیڑے کو نَوَارہ بھی کہا جاتا تھا۔ بعد ازاں مہابت خاں خانخاناں کی وکالت کی وجہ سے مشہور ہوا اور پھر یہ مغل شہنشاہ نورالدین جہانگیر کی خدمت میں پیش ہوا جس کے بعد یہ ہمیشہ جہانگیر کے قُرب میں رہا اور شاہانہ عنایات سے سرفراز ہوتا رہا۔ چونکہ فدائی خاں کی شاہی تربیت مہابت خاں خانخاناں نے کی تھی، اِس لیے تھوڑی سی مدت میں وہ اَمارت کے درجہ پر پہنچ گیا، لیکن جب مہابت خاں خانخاناں نے جہانگیر کے خلاف شورش کی تو فدائی خاں نے نمک حلالی اور فِدویت کے تقاضے کی بنا پر جان دینے سے بھی دریغ نہ کیا۔[2]
نظامت بنگال
[ترمیم]جہانگیر کی تخت نشینی کے بائیسویں سال 1627ء میں صوبہ بنگال کا ناظم (گورنر) مکرم خاں کشتی میں سوار ہونے کے باعث ڈوب کر جاں بحق ہوا تو جہانگیر نے فدائی خاں کو صوبہ بنگال کا گورنر مقرر کر دیا۔[3]
وفات
[ترمیم]شاہ جہاں کے اکتیسویں سال جلوس یعنی 1646ء میں فدائی خاں نے اجمیر کے قلعہ تاراگڑھ میں وفات پائی۔
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ صمصام الدولہ شاہنواز خان: مآثر الامراء، جلد 3، صفحہ 14/15۔ مطبوعہ لاہور
- ↑ صمصام الدولہ شاہنواز خان: مآثر الامراء، جلد 3، صفحہ 15۔ مطبوعہ لاہور
- ↑ صمصام الدولہ شاہنواز خان: مآثر الامراء، جلد 3، صفحہ 16۔