ملکہ نورجہاں
| ||||
---|---|---|---|---|
پادشاہ بیگم | ||||
دور حکومت | 25 مئی 1611ء– 8 نومبر 1627ء | |||
شریک حیات | yes | |||
معلومات شخصیت | ||||
پیدائشی نام | مہرالنساء |
|||
پیدائش | جمعہ 13 ربیع الاول 985ھ/ 31 مئی 1577ء قندھار، جنوبی افغانستان |
|||
وفات | اتوار 28 شوال 1055ھ/ 17 دسمبر 1645ء (عمر: 68 سال 6 مہینے 8 دن شمسی) لاہور، مغلیہ سلطنت، موجودہ پنجاب، پاکستان |
|||
شہریت | ![]() |
|||
مذہب | شیعہ اسلام | |||
شریک حیات | شیر افگن خان (1594ء– 1607ء) جہانگیر مئی (1611ء–نومبر 1627ء) |
|||
اولاد | لاڈلی بیگم | |||
والد | مرزا غیاث بیگ | |||
والدہ | عصمت بیگم | |||
بہن/بھائی | ||||
خاندان | تیموری سلطنت | |||
نسل | لاڈلی بیگم | |||
دیگر معلومات | ||||
پیشہ | شاعرہ | |||
پیشہ ورانہ زبان | فارسی[1] | |||
درستی - ترمیم ![]() |
نورجہاں برصغیر کے شہنشاہ جہانگیر کی ملکہ تھی۔ ان کا مزار لاہور کے نواح میں دریائے راوی کے کنارے موجود ہے۔ سکھ دور میں جب لوٹ کھسوٹ کی گئی اور مقبروں اور قبرستاونوں کو بھی نہ بخشا گیا اس دور میں سکھ مظالم کا شکار مقبرہ نورجھان بھی ہوا۔ جس تابوت میں ملکہ کو دفنایا گیا تھا وہ اکھاڑا گیا اور اس کے اوپر لگے ہیرے جواہرات پر خالصہ لٹیروں نے ہاتھ صاف کیے۔ بعد ازاں مقبرہ کے ملازموں نے تابوت کو عین اسی جگہ کے نیچے جھاں وہ لٹکایا گیا تھا زمین میں دفن کر دیا۔
۔ مندرجہ ذیل بیت اسی کا ہے جو اس کے مزار کی لوح پر لکھا گیا ہے۔
- برمزار ماغریبان نی چراغی نی گلی
- نی پرپروانہ سوزد نی صدای بلبلی
ایک موقع پر جہانگیر نے یہ شعر کہا:
- بلبل نیم کہ نعرہ کشم درد سر دہم
- پرونہ ئی کہ سوزم و دم برنیا ورم
نورجہان نے فوراً جواب دیا:
- پروانہ من نیم کہ بہ یک شعلہ جان دہم
- شمعم کہ شب بسوزم و دم برنیا ورم
شادی[ترمیم]
سترہ سال کی عمر میں مہرالنسا کی شادی ایک بہادر ایرانی نوجوان علی قلی سے ہوئی، جنہیں جہانگیر کے عہد کے آغاز میں شیر افگن کےخطاب اور بردوان کی جاگیر سے نوازا گیا تھا۔ 1607 ء میں جہانگیر کے قاصدوں نے شیر افگن کو ایک جنگ میں مار ڈالا۔ مہرالنسا کو دہلی لایا گیا اور شہنشاہ کے شاہی حرم میں بھیج دیا گیا۔ یہاں وہ شہنشاہ اکبر کی بیوہ ملکہ رقیہ بیگم کی خدمت پر مامور کی گئیں۔ مہرالنسا کو پہلے نوروز کے تہوار کے موقع پر پہلی بار جہانگیر نے دیکھا تھا اوروہ ان کی خوبصورتی پر فریفتہ ہو گئے تھے۔ جہانگیراور مہرالنسا 1611 میں رشتہ ازدواج سے منسلک ہوئے۔ شادی کے بعد جہانگیر نے انھیں 'نورمحل' اور 'نور جہاں' کے لقب سے نوازا۔ 1613 ء میں نور جہاں کو 'بادشاہ بیگم' بنایا گیا۔
- ^ ا ب Identifiants et Référentiels — اخذ شدہ بتاریخ: 5 مارچ 2020
- 1577ء کی پیدائشیں
- 1645ء کی وفیات
- بھارتی مسلم شخصیات
- جنگ میں شریک ہندوستانی خواتین
- خاندان تیموری
- سترہویں صدی کی ایرانی شخصیات
- سترہویں صدی میں ہندوستانی خواتین
- سولہویں صدی کی ایرانی شخصیات
- سولہویں صدی کی ہندوستانی خواتین
- قندھار کی شخصیات
- مغلیہ خاندان
- مغلیہ سلطنت کی خواتین
- ہندوستانی خاتون شاہی اقتدار
- ہندوستانی ہمسر ملکائیں
- مغلیہ سلطنت میں ایرانی تارکین وطن شخصیات
- مغل ملکائیں
- ہندوستانی شیعہ شخصیات
- جہانگیر کی بیویاں
- سترہویں صدی کی ہندوستانی شخصیات
- سولہویں صدی کی ہندوستانی شخصیات