کتاب الام

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
کتاب الام
زبانعربی
موضوعاحادیث نبوی
ناشرمکتبہ دارالوفاء، اسکندریہ، مصر
تاریخ اشاعت
1422ھ/ 2001ء
صفحات6465 صفحات (11 جلدیں)

کتاب الام امام محمد بن ادریس شافعی (متوفی: 204ھ/ 820ء) کے مختصر فقہی رسائل کی جمع کردہ حالت میں مشہور تصنیف ہے۔ یہ کتاب نویں صدی عیسوی میں مرتب کی گئی اور علمائے فقہ شافعی کے نزدیک معتبر ترین سمجھی جاتی ہے۔

تاریخ[ترمیم]

یہ کتاب مختلف رسائل کا مجموعہ ہے۔ کتاب الاُم مکالمہ کی صورت میں ہے، امام شافعی مخالفین کا رد کرتے ہوئے اُن کا نام نہیں لیتے۔ یہ تصنیف اُن کے شاگرد ربیع بن سلیمان مرادی کی روایت سے ہم تک پہنچی ہے۔ اِس میں موجود رسائل اور مقالات کی ایک فہرست ابن ندیم نے کتاب الفہرست میں لکھی ہے۔ ابن ندیم جن کو کتابوں کا نام دیتا ہے دراصل وہ کتاب الاُم کے اجزاء ہیں۔ دوسری مشہور فہرست اِن رسائل کی امام بیہقی نے لکھی ہے، تیسری فہرست الحافظ ابن حجر عسقلانی نے لکھی ہے اور متاخرین میں سے یاقوت حموی نے معجم الادباء میں لکھی ہے۔ یاقوت حموی نے جو عنوانات اِن رسائل کے دیے ہیں وہ زیادہ تر وہی ہیں جو کتاب الاُم کے نسخہ مطبوعہ قاہرہ 1321ھ تا 1325ھ مطابق 1903ء تا 1907ء میں موجود ہیں اور یہ سات جلدوں میں طبع ہوئی۔ اِس نسخہ کا کچھ حصہ امام سراج الدین بلقینی والے نسخہ پر مبنی ہے۔ اِس مجموعہ کا قدیمی نام معلوم نہیں ہو سکا اور جہاں تک رسائی ہوئی ہے، یہ نام سب سے پہلے امام بیہقی نے اور امام غزالی نے کتاب احیاء العلوم الدین میں اور الحافظ ابن حجر عسقلانی نے کتاب الاُم کے نام سے ذکر کیا ہے۔[1][2][3][4]

اشاعت[ترمیم]

قاہرہ، مصر سے پہلی مرتبہ عربی زبان کے قدیمی نسخہ کی تصحیح کے بعد 1321ھ تا 1325ھ مطابق 1903ء تا 1907ء شائع ہوئی۔ دوسری اشاعت 1422ھ/ 2001ء میں اسکندریہ، مصر سے مکتبہ دارالوفاء نے گیارہ جلدوں پر مشتمل کتاب الام شائع کی جو کل 6,465 صفحات پر مشتمل تھی۔

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. امام شافعی: کتاب الاُم، جلد 1 صفحہ 158، مطبوعہ قاہرہ، مصر، 1321ھ۔
  2. امام غزالی: احیاء العلوم الدین، جلد 2 صفحہ 131، مطبوعہ قاہرہ مصر، 1327ھ۔
  3. یاقوت حموی: معجم الادباء، جلد 6 صفحہ 396 تا 398۔
  4. دائرۃ المعارف الاسلامیہ: جلد 11 صفحہ 577، مطبوعہ لاہور۔