کیو ماخذ
کیو یا ق ماخذ (جس کو Q document (کیو دستاویز)، Q Gospel (کیو انجیل)، Q Sayings Gospel (اقوال کی انجیل) یا Q جرمن زبان سے : (قوللے)، مطلب "ماخذ") جو ایک فرضی (مفروضہ) تحریریں ہیں جو مسیح (یسوع) کے اقوال (وحی یا الہام پر) مشتمل ہیں۔ کیو مواد متی کی انجیل اور لوقا کی انجیل میں مشترکہ طور پر موجود ہے، مگر مرقس کی انجیل میں نہیں۔ اس مفروضہ کے مطابق، ان کا مواد ابتدائی کلیسا کی زبانی روایت سے لیا گیا تھا۔[1][2][3]
تقدم مرقس کے ساتھ، کیو (ماخذ) کا مفروضہ 1900ء میں پیش کر دیا گيا تھا۔ اور یہ اناجیل پر جدید تحقیق کے حوالے سے بنیادی نظریات و مفروضات میں سے ایک ہے۔[4] برنٹ ہلمین اسٹریٹر نے کیو (ماخذ Q) پر ایک خیال پیش کیا جسے بڑے پیمانے پر قبول کیا گیا ہے: کہ یہ یونانی زبان میں لکھا گیا، اس کے مندرجات (مواد) میں سے زیادہ تر متی اور لوقا یا دونوں میں آیا ہے۔ اور لوقا متی کے مقابل (کیو ماخذ کے اصل متن) کے مغز کو بہتر بیان کرتا ہے۔ دو مآخذ مفروضہ میں، متی اور لوقا دونوں نے مرقس اور کیو ماخذ سے مواد لیا۔ بعض ماہرین کیو کو حقیقت میں ایک کثیر مآخذ کا مجموعہ قرار دیتے ہیں، جس میں بعض لکھا گيا، بعض زبانی روایت کیا گيا۔[5] دوسرے کئی ماہرین علم نے کیو ماخذ کے مختلف مراحل پر تحقیق کی ہے کہ کیسے وہ ترتیب پائے۔[6]
کیو ماخذ کے وجود پر سوال اٹھائے گئے ہیں۔[6] کہ ابتدائی کلیسیا کو ایسی دستاویز کو سب سے زیادہ اہمیت دینی چائیے تھی، جس کا ابھی تک کوئی ثبوت نہیں، جو خود ایک پہیلی ہے۔[7] لیکن کیو ماخذ کو غیر ضروری طور پر بڑھا کر پیش کیا گيا، یہ ضرور ہے کہ کیو ماخذ کا سارا مواد اناجیل اربعہ میں ملتا ہے۔ لہذا یہ متی اور لوقا کی انجیلیں نقل کرنے کے لیے بہتر تھا۔ کیو ماخذ سے جہاں عیسیٰ علیہ السلام کے اقوال کا حوالہ ہے وہاں غلط فہمیاں ہیں اور ان کے اپنے حالات شامل کرنے پر بھی اور سچ میں یسوع مسیح ہی مراد تھا اس کی تفہیم نہیں کی گئی۔[8] مشکلات کے باوجود، دو مآخذ کے نظریے کو کثیر حمایت حاصل ہے۔[6]
تاریخ
[ترمیم]کئی صدیوں سے، بائبل کے ماہرین اگستین کے مفروضہ کی پیروی کر رئے ہیں: کہ متی کی انجیل سب سے پہلے لکھی گئی اور مرقس نے متی کی تحریروں کو استعمال کیا اور لوقا نے متی اور مرقس دونوں کی پیروی کی (مواد لیا)۔ (یوحنا کی انجیل ان تینوں اناجیل سے مختلف ہے، اسی لیے یہی تینوں اناجیل، اناجیل متفقہ یا ہمنوا کہلاتی ہیں)۔ انیس ویں صدی کے عہد نامہ جدید کے محقیقین نے اس مفروضے کو مسترد کر دیا کہ متی کی انجیل پہلے لکھی گئی اور باقی دو نے اس سے مواد لیا، بلکہ مرقس کی انجیل باقی دو سے پہلے لکھی گئی اور خود مرقس نے بھی ایک پہلے سے موجود زبانی و تحریری مواد سے اخذ و استفادہ کیا، جسے کیو یا ق ماخذ کا نام دیا گيا۔ ان ماہرین نے خاکہ سے دکھایا کہ مرقس سے لوقا اور متی نے کتنا کتنا مواد لیا اور لوقا نے متی سے کتنا مواد لیا، جو مرقس میں نہیں تھا اور خود مرقس میں ایسا مواد کتنا ہے جسے متی اور لوقا نے نہیں لیا۔[9][10]
قابل ذکر مواد
[ترمیم]نئے عہد نامے میں سے کچھ قابل ذکر حصوں کے بارے یہ سمجھا جاتا ہے کہ وہ پہلے کیو ماخذ میں شامل تھے۔[11]
مزید دیکھیے
[ترمیم]حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ Horsley, Richand A., Whoever Hears You Hears Me: Prophets, Performance and Tradition in Q, Horsley, Richand A. and Draper, Jonathan A. (eds.), Trinity Press, 1999, ISBN 978-1-56338-272-7, "Recent Studies of Oral-Derived Literature and Q", pp. 150-74
- ↑ Dunn, James D. G., Jesus Remembered, Wm. B. Eerdmans Publishing, 2003, ISBN 978-0-8028-3931-2, "Oral Tradition", pp. 192-210
- ↑ Mournet, Terence C., Oral Tradition and Literary Dependency: Variability and Stability in the Synoptic Tradition and Q, Mohr Siebeck, 2005, ISBN 978-3-16-148454-4, "A Brief History of the Problem of Oral Tradition", pp. 54-99
- ↑ Funk, Robert W., Roy W. Hoover, and the en:Jesus Seminar. The five gospels. HarperSanFrancisco. 1993. "Introduction," p 1-30.
- ↑ Mournet, Terence C., Oral Tradition and Literary Dependency: Variability and Stability in the Synoptic Tradition and Q, Mohr Siebeck, 2005, ISBN 978-3-16-148454-4, "Statistical Analysis of Synoptic Gospel Pericopes" pp. 192-286
- ^ ا ب پ "'Q.'" Cross, F. L., ed. The Oxford Dictionary of the Christian church. New York: Oxford University Press. 2005
- ↑ en:James R. Edwards "Where+we+should+expect+mention+of+a+dominical+sayings+source"&cd=1#v=onepage&q=Q%20like%20Christian%20seminal%20document%20%20"Where%20we%20should%20expect%20mention%20of%20a%20dominical%20sayings%20source"&f=false , The Hebrew Gospel and the Development of the Synoptic Tradition, Wm. B. Eerdmans Publishing, 2009 p. 228
- ↑ (From the preface to the Sayings Gospel Q, International Q Project, 2001 http://homes.chass.utoronto.ca/~kloppen/iqpqet.htm آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ homes.chass.utoronto.ca (Error: unknown archive URL))
- ↑ This hypothetical lost text—also called the Q Gospel, the Sayings Gospel Q, the Secret of Q, the Synoptic Sayings Source, the Q Manuscript, and (in the 19th century) The Logia—is said to have comprised a collection of Jesus' sayings. Acceptance of the theories of the existence of "Q" and the priority of Mark are the two key elements in the "two-source hypothesis". (See also the Gospel of the Hebrews and Burnett Hillman Streeter).
- ↑ D. R. W. Wood, New Bible Dictionary (InterVarsity Press, 1996), 739.
- ↑ Reconstruction of Q by the International Q Project.
- ↑ Clayton N. Jefford۔ "Q%20source"%20"golden%20rule"&f=false The Sayings of Jesus in The Teaching of the Twelve Apostles۔ Books.google.ca۔ 07 جنوری 2019 میں "Q+source"+"golden+rule"&source=bl&ots=5as2tWs3DZ&sig=NoTAgquHTW6EiRrQqroZtigRAPo&hl=en&sa=X&ei=LsGdT4m6GIifiQLYzMmGAQ&ved=0CB8Q6AEwAA#v=onepage&q="Q%20source"%20"golden%20rule"&f=false اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ اپریل 29, 2012
- ↑ A. M. H. Saari (جولائی 26, 2006)۔ "Q%20source"%20"golden%20rule"&f=false The Many Deaths of Judas Iscariot: A Meditation on Suicide۔ Books.google.ca۔ 07 جنوری 2019 میں "Q+source"+"golden+rule"&source=bl&ots=rMHe_HE71H&sig=wyYR8JQBa62Y44osfatSjdeuJ84&hl=en&sa=X&ei=LsGdT4m6GIifiQLYzMmGAQ&ved=0CDwQ6AEwBA#v=onepage&q="Q%20source"%20"golden%20rule"&f=false اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ اپریل 29, 2012