خوش خیالی کا عارضہ
خوش خیالی کا عارضہ | |
---|---|
دیگر نام | خوش خیالی کا عارضہ, آٹسٹک اسپیکٹرم کی خرابی آٹسٹک اسپیکٹرل کا عارضہ [1] آٹسٹک اسپیکٹرم کی حالت ،آٹزم اسپٹکرم کی حالت[2] |
اشیاء کو بار بار ترتیب دینا یا ایک صف میں رکھنا، آٹزم سپیکٹرم سے وابستہ ہے | |
تخصص | نفسیات، طبی نفسیات |
علامات | مواصلات، سماجی تعامل، محدود دلچسی، تکراری رویے کے مسائل[3] |
طبی پیچیدگیاں | روزگار کے مسائل،محدود تعلق، خودکشی[4] |
عمومی ہدف | دو سال کی عمر تک[3] |
دورانیہ | طویل المدتی[5] |
سبب | غیر یقینی[5] |
قابل تشویش | والدین کی زیادہ عمری، حمل کے دوران ویلپرویٹ کا استعمال، کم پیدائشی وزن[3] |
تشخیصی طریقہ | علامات کی بنیاد پر[5] |
تفریقی تشخیص | دانشورانہ معذوری, ریٹ سنڈروم, توجہ کی کمی بیش فعالی کا عارضہ , منتخب گونگا پن , بچپن سے شروع ہونے والا شیزوفرینیا[3] |
معالجی تدابیر | رویے کی تھراپی, ادویات[6][7] |
تعدد | ایک فیصد افراد(62.2ملین 2015)[3][8] |
آٹزم اسپیکٹرم ایک ذہنی عارضہ ہے جس کا آغاز بچپن میں ہی ہو جاتا ہے ، اس عارضہ میں پہلے سے تشخیص شدہ آٹزم اور ایسپرجر سنڈروم شامل ہے۔ [3] اس کی علامات میں مواصلات، سماجی تعامل ، محدود دلچسپیاں اور تکراری رویے کے ساتھ طویل مدتی مشکلات شامل ہیں۔ [3] اس عارضہ کی علامات عام طور پر دو سال کی عمر سے پہلے شناخت کی جاتی ہیں۔ [3] جس کے نتیجے میں پیچیدگیوں مثلا روزمرہ کے کاموں کو انجام دینا ، تعلقات بنانے اور رکھنے ، نوکری کو برقرار رکھنے میں مشکلات اور خودکشی کے لیے حساسیت شامل ہو سکتی ہیں۔ [4]
اگرچہ اس کی وجوہات غیر یقینی ہوتی ہیں،لیکن خیال کیا جاتا ہے کہ اس میں جینیاتی اور ماحولیاتی عوامل کا مجموعہ شامل ہوتا ہے۔ [5] خطرے کے ممکنہ عوامل میں والدین کی زیادہ عمر ہونا، خاندانی آٹزم کی تاریخ اور بعض جینیاتی حالات شامل ہیں۔ [5] ایک اندازے کے مطابق 65سے 90 فیصدکے درمیان خطرہ جینیات کی بنا سے ہوتا ہے۔ [9] تشخیص علامات کی بنیاد پر کی جاتی ہے۔ [5] 2013 میں، DSM-5 نے آٹسٹک ڈس آرڈر کے پچھلے ذیلی گروپس، ایسپرجر سنڈروم، وسیع پیمانے پر نشو و نما کے عارضے ،جس کی کسی دوسری صورت میں وضاحت نہیں کی گئی (PDD-NOS) اور بچپن میں ٹوٹ پھوٹ کا عارضہ کو عارضہ کی واحد اصطلاح "آٹزم اسپیکٹرم ڈس آرڈر" کے ساتھ تبدیل کر دیا ۔ [10] [11]
اس کی کوئی پیشگی روک تھا م نہیں ہے، تا ہم علاج نتائج کو بہتر بنا سکتا ہے۔ [12] کوششیں عام طور پر انفرادی نوعیت کی ہوتی ہیں جن میں رویے کی تھراپی اور اس عارضہ سے نبٹنے کی مہارتوں کا طریقہ کار شامل ہے۔ [5] ان کوششوں میں اکثر والدین اور خاندان کے دیگر افراد شامل ہوتے ہیں۔ [5] کچھ متعلقہ علامات کی بہتر ی کے لیے ادویات کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔ [5] تاہم، ادویات کے استعمال کی فوائد کے واضح ثبوت موجود نہیں ہیں۔ [7]
آٹزم سپیکٹرم سے 2015 تک عالمی سطح پرتقریبا 1 فیصد افراد ( 62.2 ملین) کے متاثر ہونے کا تخمینہ لگایا گیا تھا ۔ [3] [8] ریاستہائے متحدہ میں 2016 تک یہ تقریباً 2.5فیصد بچوں (تقریباً 1.5 ملین) کے متاثر ہونے کا تخمینہ ہے [13] مردوںمیں اس مرض کی تشخیص خواتین کے مقابلے میں تقریبا چار گنا زیادہ ہوتی ہے۔ [12] اصطلاح "سپیکٹرم" سے مراد علامات کی قسم اور شدت میں فرق ہے۔ اس مرض کے نتائج متغیر نوعیت کے ہوتے ہیں، کچھ ہلکی علامات والے افرادانفرادانہ طور پراپنی زندگی گزارتے ہیں، جب کہ زیادہ شدید علامات والے افراد کو اپنی روزمرہ کی زندگی میں کافی مدد کی ضرورت ہوتی ہے۔ [14]
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ Sunil Narayan، JS Mohan Rao، Nagarajan K، Faruq Mohammed، Preeti Kandasamy، Mahadevan Subramaniam (14 April 2020)۔ "Non-Syndromic Autistic Spectral Disorders in Tamilian Chldren Commonly Associated with Brain imaging anomalies and Spectral EEG changes (4209)"۔ Neurology (بزبان انگریزی)۔ 94 (15 Supplement)۔ ISSN 0028-3878۔ 27 اگست 2021 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 04 اگست 2020
- ↑ S Baron-Cohen، FJ Scott، C Allison، J Williams، P Bolton، FE Matthews، C Brayne (June 2009)۔ "Prevalence of autism-spectrum conditions: UK school-based population study"۔ The British Journal of Psychiatry۔ 194 (6): 500–9۔ PMID 19478287۔ doi:10.1192/bjp.bp.108.059345۔
We favour use of the term 'autism-spectrum condition' rather than 'autism-spectrum disorder' as it is less stigmatising, and it reflects that these individuals have not only disabilities which require a medical diagnosis, but also areas of cognitive strength
- ^ ا ب پ ت ٹ ث ج چ ح American Psychiatric Association (2013)۔ "Autism Spectrum Disorder. 299.00 (F84.0)"۔ Diagnostic and Statistical Manual of Mental Disorders, Fifth Edition (DSM-5)۔ Arlington, VA: American Psychiatric Publishing۔ صفحہ: 50–59۔ ISBN 978-0-89042-559-6۔ doi:10.1176/appi.books.9780890425596
- ^ ا ب P Howlin، I Magiati (March 2017)۔ "Autism spectrum disorder: outcomes in adulthood."۔ Current opinion in psychiatry۔ 30 (2): 69–76۔ PMID 28067726۔ doi:10.1097/YCO.0000000000000308
- ^ ا ب پ ت ٹ ث ج چ ح "Autism Spectrum Disorder"۔ NIMH۔ 2018۔ 21 اپریل 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 فروری 2021
- ↑ J Case-Smith، M Arbesman (2008)۔ "Evidence-based review of interventions for autism used in or of relevance to occupational therapy"۔ The American Journal of Occupational Therapy۔ 62 (4): 416–29۔ PMID 18712004۔ doi:10.5014/ajot.62.4.416
- ^ ا ب RE Accordino، C Kidd، LC Politte، CA Henry، CJ McDougle (2016)۔ "Psychopharmacological interventions in autism spectrum disorder"۔ Expert Opinion on Pharmacotherapy۔ 17 (7): 937–52۔ PMID 26891879۔ doi:10.1517/14656566.2016.1154536
- ^ ا ب T Vos، C Allen، M Arora، RM Barber، ZA Bhutta، A Brown، وغیرہ (GBD 2015 Disease and Injury Incidence and Prevalence Collaborators) (October 2016)۔ "Global, regional, and national incidence, prevalence, and years lived with disability for 310 diseases and injuries, 1990–2015: a systematic analysis for the Global Burden of Disease Study 2015"۔ Lancet۔ 388 (10053): 1545–1602۔ PMC 5055577۔ PMID 27733282۔ doi:10.1016/S0140-6736(16)31678-6
- ↑ Tick B, Bolton P, Happé F, Rutter M, Rijsdijk F (مئی 2016 )۔
- ↑ "Autism spectrum disorder fact sheet" (PDF)۔ DSM5.org۔ American Psychiatric Publishing۔ 2013۔ 06 اکتوبر 2013 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 اکتوبر 2013
- ↑ Lai MC، Lombardo MV، Chakrabarti B، Baron - Cohen S (23 اپریل 2013 )۔
- ^ ا ب "10 Facts about Autism Spectrum Disorder (ASD)"۔ Early Childhood Development | ACF (بزبان انگریزی)۔ 06 نومبر 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 06 نومبر 2019
- ↑ "HRSA-led study estimates 1 in 40 U.S. children has diagnosed autism"۔ hrsa.gov۔ 19 November 2018۔ 17 اکتوبر 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 اکتوبر 2019
- ↑ Sanchack, KE; Thomas, CA (15 دسمبر 2016 )۔