دیار بکر
میٹروپولیٹن بلدیہ | |
ملک | ترکیہ |
علاقہ | جنوب مشرقی اناطولیہ |
صوبہ | دیار بکر |
حکومت | |
• میئر | گلتان کشاناک (امن اور جمہوریت پارٹی) |
بلندی | 675 میل (2,215 فٹ) |
آبادی (2013) | |
• شہری | 1,300,000 |
منطقۂ وقت | مشرقی یورپی وقت (UTC+2) |
• گرما (گرمائی وقت) | مشرقی یورپی گرما وقت[1] (UTC+3) |
ڈاک رمز | 21x xx |
ٹیلی فون کوڈ | (0090)+ 412 |
لائسنس پلیٹ | 21 |
ویب سائٹ | [1] |
دیار بکر (ترکی: Diyarbakır) جنوب مشرقی ترکی کا ایک بڑا شہر ہے جو دریائے دجلہ کے کنارے واقع ہے۔ یہ صوبہ دیار بکر کا دارالحکومت ہے۔ 2000ء کی مردم شماری کے مطابق شہر کی آبادی 546،000 اور 2005ء کے مطابق 721،000 ہے۔ یہ جنوب مشرقی اناطولیہ کا دوسرا سب سے بڑا شہر ہے۔
دیار بکر میں کردوں کی اکثریت ہے اور یہ ترک کردستان کا بے ضابطہ دار الحکومت قرار دیا جاتا ہے۔
یہ شہر تاریخی اہمیت کا حامل ہے اور عہد قدیم میں رومی، بازنطینی اور ساسانی سلطنتوں کا حصہ رہا ہے۔
جنگ ملازکرد کے بعد اس پر اوغوز ترکوں نے بادشاہت کی۔ یہ ایل خانی اور ایوبی سلطنتوں کے درمیان تنازعات کا بھی سبب رہا۔ بعد ازاں اس پر ترکمان ریاستوں قرہ قویونلو اور آق قویونلو نے یکے بعد دیگرے حکومت کی۔ سلیم اول کے دور میں یہ سلطنت عثمانیہ کا حصہ بن گیا۔
عثمانی ولایت دیار بکر موجودہ ترکی کے جنوب مشرقی صوبوں میں ایک مثلث کی شکل میں تھی جو جھیل ارومیہ اور جھیل وان کے درمیان واقع تھی۔
پہلی جنگ عظیم میں شہر کی شامی و آرمینی آبادی کو باہر نکال دیا گیا اور عثمانی سلطنت کی شکست کے بعد فرانسیسیوں نے اس پر قبضہ کرنے کی کوشش کی۔
یہ شہر اپنے تربوزوں کے باعث عالمی شہرت رکھتا ہے۔
ویکی ذخائر پر دیار بکر سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |
حوالہ حات
[ترمیم]- ↑ Distribution of Kurdish People. As some have noted, Turkey's road to the EU lies through Diyarbakır