سینئر اسکالرز کونسل (سعودی عرب)

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

سینئر اسکالرس کی مجلس یا سینئر اسکالرز کونسل (عربی: مجلس هيئة كبار العلماء، جسے علمائے کرام کی سینئر کونسل بھی کہا جاتا ہے) سعودی عرب کی اعلیٰ ترین مذہبی ادارہ ہے اور بادشاہ کو مذہبی معاملات پر مشورہ دیتی ہے۔[1][2][3] اس کونسل کے ارکان کو بادشاہ کے ذریعہ مقرر کیا جاتا ہے جن کو حکومت کی طرف سے تنخواہ بھی دی جاتی ہے۔ 2009ء تک، کونسل 21 ممبروں پر مشتمل تھی۔ سعودی شاہ فہد بن عبدالعزیز آل سعود نے دار الحکومت ریاض میں مقیم کونسل کے ممبروں کے ساتھ ہفتہ وار ملاقات کرنے والے سابق بادشاہوں کی نظیر کو جاری رکھا۔[4] 2010ء میں، سعودی فرمانروا شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز آل سعود نے فیصلہ دیا تھا کہ سعودی عرب میں صرف کونسل کے ارکان اور کچھ دوسرے علما ہی فتویٰ جاری کرسکتے ہیں۔[2]

تاریخ[ترمیم]

1971ء سے پہلے، کونسل کا رسمی طور پر مفتی اعظم کی سربراہی میں اجلاس ہوا۔[1]

29 اگست 1972ء کو شاہ فیصل بن عبدالعزیز آل سعود نے شاہی فرمان جاری کیا جس کی وجہ سے کونسل کا قیام عمل میں آیا۔[5]

2009ء تک، یہ مجلس حنبلی ( فقہی مذاہب) کے ممبروں تک ہی محدود تھی۔ 14 فروری 2009ء کو شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز آل سعود نے دیگر سنی فقہی مذاہب (شافعی، حنفی اور مالکی) کے عالم کو شامل کرنے کے لیے کمیٹی میں توسیع کی۔[6]

2020ء تک، مفتی اعظم، عبدالعزیز بن عبداللہ الشیخ کونسل کے سربراہ ہیں۔

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. ^ ا ب "Saudi Arabia: The Coming Storm" By Peter W. Wilson p. 26-27
  2. ^ ا ب "Saudi Fatwa Restrictions and the State-Clerical Relationship"| by Christopher Boucek| Carnegie Endowment| 27 October 2010
  3. Bligh, Alexander. 1985. " The Saudi Religious Elite (Ulama) as Participant in the Political System of the Kingdom." International Journal of Middle East Studies 17, no. 1, 37-50
  4. "Council of Senior Ulama"۔ globalsecurity.org۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 مارچ 2014 
  5. Islamopedia: "Standing Committee for Scholarly Research and Issuing Fatwas, (Saudi Arabia)" آرکائیو شدہ فروری 26, 2012 بذریعہ وے بیک مشین retrieved 22 June 2013
  6. "Saudi Fatwa Restrictions and the State-Clerical Relationship"| by Christopher Boucek| Carnegie Endowment| 27 October 2010

بیرونی روابط[ترمیم]