فاروق شیخ
فاروق شیخ | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 25 مارچ 1948ء |
تاریخ وفات | 28 دسمبر 2013ء (65 سال) |
وجہ وفات | دورۂ قلب |
طرز وفات | طبعی موت |
شہریت | بھارت (26 جنوری 1950–) ڈومنین بھارت |
عملی زندگی | |
مادر علمی | سینٹ زیوئرس کالج، ممبئی |
پیشہ | اداکار ، ٹیلی ویژن اداکار |
پیشہ ورانہ زبان | ہندی |
اعزازات | |
قومی فلم اعزاز برائے بہترین معاون اداکار |
|
IMDB پر صفحات | |
درستی - ترمیم |
فاروق شیخ (25 مارچ، 1948 – 27 دسمبر، 2013ء) ایک ہندوستانی اداکار، انسان دوست شخصیت اور ٹیلی ویژن کے مہمان دار تھے۔ وہ 1977 سے 1989 اور 1988 اور 2002 کے درمیان میں ٹیلی ویژن کی اسکریں پر فنکارانہ جوہر دکھاتے رہے۔ اردو/ ہندی فلموں شناخت اور شھرت پائی۔ فاروق شیخ 2008 نے تقریباً آٹھ سال کے وقفے کے بعد فلموں میں دوبارہ اداکاری شروع کی۔ وہ اپنی موت تک یعنی 27 دسمبر 2013 تک فلموں سے جڑے رہے۔ فلموں میں ان کے اصل پہنچاں متوازی سنیما یا تجرباتی سنیما سے تھی انھوں نے ستیہ جیت رے، مظفر علی، ہری شیک مکھرجی اور کیتن مہتا جیسے ہدایتکاروں کے ساتھ کام کیا تھا۔ شروع کے دنوں میں وہ ریڈیو کے معلومات عامہ/ کوئیز کے پراگراموں کی میزبانی بھی کرتے۔ ان کا ٹیلی وژن شو، "جینا اسی کا نام ہے" بہت مقبول ھوا۔ 90 کی دہائی میں ان کی دو ٹی۔ وی سیریل " چمتکار" اور "جی منتری جی " نے شہرت پائی۔
انھوں نے ٹیلی ویژن پر بہت سے سیریل اور شوز میں کام کیا اور اس طرح کے فیروز عباس خان کی ہدایت کاری میں شبانہ اعظمی کے ساتھ ساتھ تمھاری امرتا (1992)،، میں کام کیا۔ وہ جلوہ گاہ (تھیٹر) اور پروڈکشن کے رموز جانتے تھے۔ اور اسٹیج پر اداکاری کرکے بہت خوش ھوتے تھے۔ (موسم 1) ٹی وی شو، پر بھی کام کیا۔ انھیں فلم "لاہور" پر2010 میں بہترین معاون اداکاری پر قومی انعام سے نوازہ گیا۔ ان کی پہلی فلم " گرم ھوا" ::1973::۔۔۔ تھی اس کے علاوہ ان کی مشہور فلمموں میں، شطرنج کے کھلاڑی، نوری اور امرو جان تھی۔ ان کی آخری فلم کا نام " کلب 60" ہے۔ فاررق شیخ نے 32 فلموں میں کام کیا۔ ان کو ان کی پہلی فلم " گرم ھوا" میں کام کرنے کا معاوضہ 750 روپے ملا تھا۔ فاروق شیخ گجرات کے شہر بدولی کے قریب ایک گاؤں نشوالی، امراہلی ضلع بڑودا میں پیدا ھوئے۔ ان کا تعلق مالدارزمیندار خاندان سے تھا۔ ان کے والد مصطفٰی شیخ ممبئی میں وکالت کے پیشے سے منسلک تھے۔ فاررق شیخ اپنے پانچ بہنں بھائیوں میں سب سے بڑے تھے۔
انھوں نے سینٹ میری اسکول، ممبئی سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد سینٹ جیویر کالج، ممبئی۔ اور بھر قانون کی سند سدھارتھ کالج سے حاصل کی۔ وہ کچھ دن اپنے والد کے ساتھ وکالت کرتے رہے۔ مگر وہ وکالت کے میدان میں کامیاب نہیں ھوسکے۔ فاروق شیخ قانون کے پیشے میں ناکام رہنے کے بعد اداکاری اور تھیٹر کی جانب رجوع ھوئے۔ وہ ان کے کالج کے دنوں میں اداکاری اور اسٹیج ڈراموں میں بہت سرگرم تھے اور یہی پر ان کی ملاقات ان کی مستقبل کی شریک حیات، "روپا" سے ھوئی۔ وہ بہت شستہ اردو میں گفتگو کرتے تھے اور ان کا طرز تحریربھی بہت خوب صورت تھا۔ کئی فلمی مکالمہ نگار اپنے مسودوں کی زبان و بیان کی سند فاروق شیخ سے لیا کرتے تھے۔ ان کا کلاسیکی اردو شاعری کا زوق بہت اعلیٰ تھا۔ اکثر ولی دکنی، غالب، میر، مومن، فیض، مخدوم محی الدین اور مجاز کے شعر گنگناتے تھے۔
فاروق شیخ اپنے اہل خانہ کے ساتھ نئے سال کی چھٹیاں منانے کے لیے "دبئی" گئے تھے جہاں ان کا انتقال حرکت قلب بند ھوجانے کے سبب ھوا۔{تحریر :احمد سہیل}:::