باب:مسیحیت/منتخب سوانح

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

مندرجہ ذیل منتخب سوانح باب:مسیحیت پر ظاہر ہو رہی ہیں۔نئے اضافے کے لئے: باب:مسیحیت/منتخب سوانح/ترتیب۔


باب:مسیحیت/منتخب سوانح/1

یسوع مسیح کے ایک شاگرد، آرامی زبان میں توما کو توام کہتے ہیں جس کا مطلب جڑواں ہے۔ عہد نامہ جدید میں توما کا ذکر چاورں اناجیل اور رسولوں کے اعمال میں ملتا ہے لیکن صرف ایک یا دو بار، البتہ یوحنا کی انجیل میں 6 مرتبہ ذکر آیا ہے ملتا ہے۔تاریخی روایات کے مطابق توما حواری ہندستان آیا، یہاں پر تبلیع کی ، کچھ لوگوں نے اس کو اس کی پاداش میں اس کو قتل کر دیا۔توماکی انجیل کے علاوہ بھی کچھ کتب توما سے منسوب کی جاتی ہیں، لیکن توما کی کوئی بھی کتاب عہد نامہ جدید میں شامل نہیں لیکن کچھ مسیحی گروہ اس کی کتب کو الہامی مانتے ہیں۔ناگ حمدی سے ملنے والے مسودات میں سب سے بڑا جو مسودہ تھا وہ توما کی انجیل ہی تھی، اس سے بھی پہلے 1897ء میں کچھ مسودات ملے تھے ان میں توما کی انجیل کی طرف اشارے پائے گئے تھے۔اس میں یسوع مسیح کی طرف منسوب 114 اقوال و ارشادات ہیں۔ مکمل مضمون پڑھیں۔۔۔

باب:مسیحیت/منتخب سوانح/2

یہوداہ اسکریوتی یا اسخریوطی، عبرانی میں یہ نام "ایش قریتی" تھا جو بگڑ کر اسکریوتی ہو گيا۔ یسوع مسیح کا ایک رسول، یہ شمعون اسکریوتی کا بیٹا تھا۔ اس کے بارے مسیحی یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ اس نے ہی کچھ رقم کے عوض مسیح کی مخبری کی تھی جس پر بعد میں شرمساری کی وجہ سے خودکشی کر لی۔ بارہ رسل میں یہ واحد شخص تھا جو گلیلی نہ تھا۔ یہ ایک تیز دماغ شخص تھا، اس کو رسولوں میں سے خزانچی بنایا گيا۔ اس نے قریب ایک سال مسیح کے ساتھ بسر کیا، اس کی غداری کی بنیاد ظاہر ہے کہ لالچ تھی اس لیے یہ جھوٹا ایمان لایا تھا یہ سمجھتے ہوئے کہ مسیح کوئی دنیاوی سلطنت قائم کریں گئے، مگر جب یہ سب نہ ہوتا ہوا نظر آیا تو اس نے مسیح سے غداری کر کے مال کمانے کی کوشش کی۔چاروں ہی اناجیل میں مسیح کو دھوکے کے ساتھ پکڑوانے کا ذکر ہوا ہے۔ اناجیل کے مطابق گتسمنیکے باغ میں حواری اور مسیح چھپے ہوئے تھے، کہ ایک دم ہی کچھ لوگ آگئے، جن کے ہاتھوں میں لاٹھیاں اور تلواریں تھیں۔ مکمل مضمون پڑھیں۔۔۔

باب:مسیحیت/منتخب سوانح/3

سینٹ آگسٹین مسیحیت میں ایک مقدس کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ ان کو مختلف ناموں سے یاد کیا جاتا ہے جس میں سینٹ آسٹن، اگستین مقدّس اور ہپو کا اگستین شامل ہیں۔ یہ رومی افریقا میں ہپو ریگس (اب عنابہ، الجزائر) کے ایک اسقف تھے۔ انہوں نے لاطینی زبان میں فلسفے کی مدد سے مذہبی عمور کو پڑھا۔ ان کی تحریریں مغربی مسیحیت کی ترقی میں بہت بااثر تھیں۔ ان کے معاصر، جیروم، کہتے ہیں کہ سینٹ اگستین نے "نئے سرے سے مسیحیت کے قدیم عقیدے میں جان ڈالی"۔جیروم کہتے ہیں کہ، "آپ دنیا بھر میں جانے جاتے ہیں؛ کیتھولیکی عزت اور احترام بلکہ مسیحیت کے قدیم عقیدے میں نئے سرے سے جان آپ نے ہی ڈالی۔" مکمل مضمون پڑھیں۔۔۔

باب:مسیحیت/منتخب سوانح/4

فرانس میں جون آف آرک (انگریزی: Joan of Arc، فرانسیسی: Jeanne d'Arc، تلفظ ژان ڈار)، ان کا اصل نام جینی ڈی آرک تھا ان کو بلند مقام دیا جاتا ہے۔ جون نے چونکہ انگریزوں کے خلاف اور فرانس کے حق میں جدوجہد کو "خدائی فریضہ" قرار دیا تھا اس لیے اس کو مقدس ہستی سمجھا جاتا ہے۔ مسیحی دنیا پہلے اسے جادوگرنی سمجھتی تھی لیکن بعد میں اسے "مقدسہ" قرار دے دیا۔ 30 مئی 1431ء کا دن تھا۔ "رواں" بازار میں ہر طرف لوگ ہی لوگ نظر آ رہے تھے۔ لمبے لمبے لبادوں اور اونچی ٹوپیوں والے نقاب پہنے ہوئے۔ "انکوزیشن" کے جلاد ایک 19 برس کی لڑکی کو گھسیٹتے ہوئے لے کر آ رہے تھے۔ لڑکی کو انھوں نے بازار کے وسط میں موجود ٹکٹکی سے باندھ دیا۔ کچھ ہی دیر بعد ایک پادری اونچے چبوترے پر کھڑا ہوا اور بلند آواز میں چلایا: "لڑکی جادوگرنی ہے، اسی لیے اس کی روح کو بچانے کے لیے اسے جلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔" لوگ حیران رہ گئے۔ جو لڑکی کل تک ان کے لیے الوہیت تھی، آج جادوگرنی بن گئی تھی! ٹکٹکی کے اردگرد لکڑیوں کو آگ لگا دی گئی۔ آگ آہستہ آہستہ لڑکی کی طرف بڑھ رہی تھی۔ اس نے اپنا منہ آسمان کی طرف کر لیا اور کہنے لگی: "میرا کام مکمل ہو گیا، شکریہ اے خدا۔" اور آگ کے بھیانک شعلوں نے اسے بے رحمی سے نگل لیا۔ مکمل مضمون پڑھیں۔۔۔

باب:مسیحیت/منتخب سوانح/5

مُقَدَّس يُوحْنَا دَمشقِی (وسطی یونانی: ωάννης Δαμασκηνός؛ تلفظ: ایونس اُو دَمسقِینُوس؛ بازنطینی یونانی تلفظ : [اِیوانِیس اُو دَمسقِینُوس]؛ (لاطینی: Ioannes Damascenus)‏) ایک سریانی راہب اور قس تھے۔ دمشق میں پیدا ہوئے، وہیں پرورش پائی اور اپنی خانقاہ واقع دیر مار سابا نزد یروشلم میں وفات پائی۔ یوحنا دمشقی ایک جامع العلوم قسم کے شخص تھے، ان کی دلچسپی کے شعبے ہمہ جہت تھے، جن میں قانون، الٰہیات، فلسفہ اور موسیقی سب شامل تھے۔ بعض ذرائع سے معلوم ہوتا ہے کہ انہوں نے اپنے نفاذِ فرمان (ordination) سے قبل دمشق کے مسلم خلیفہ کے ایک اعلٰی منتظم کے طور پر بھی کام کیا۔ انہوں نے مسیحی عقائد کو بیان کرنے کے لیے متعدد کتابیں تحریر کیں اور کئی مناجات مرتب کیے جو لطوریائی طور پر آج تک مشرقی مسیحیت میں اور لوتھریت میں صرف ایسٹر کے موقع پر استعمال کی جاتی ہیں۔ وہ مشرقی راسخ الاعتقاد کلیسیا کے ایک پادری اور تمثال (آئیکن) کے تحفظ کے لیے معروف ہیں۔ کاتھولک کلیسیا میں ان کو معلم کلیسیا، اور عروج مریم پر تصانیف کی وجہ سے اکثر معلمِ عروج (Doctor of the Assumption) کہا جاتا ہے۔ مکمل مضمون پڑھیں۔۔۔

باب:مسیحیت/منتخب سوانح/6

چارلس ولیم فورمن ایک امریکی پریسبیٹیرین خادم دین، مشنری، اور رنگ محل مشن اسکول اور لاہور میں واقع نجی یونیورسٹی فورمن کرسچین کالج کے بانی تھے۔

چارلس ولیم فورمن کینٹکی کے علاقہ واشنگٹن سے آدھ میل باہر 3 مارچ 1821ء کے روز پیدا ہوئے۔ اُن کے آباؤ اجداد 1645ء میں بشپ لاڈ کے مظالم سے تنگ آکر انگلستان سے امریکا نقل مکانی کر گئے تھے۔ یہاں کے ڈچ حکام نے اُن کے آباؤ اجداد کی خوش آمدید کی اور لونگ آئی لینڈ میں اُن کو جاگیر بھی عطا کی۔ پس چارلس ولیم کے آباؤ اجداد ابتدا ہی سے آزادی کی فضا میں رہتے تھے۔ چارلس ولیم امریکا کی جنگ آزادی سے محبت رکھنے کے لیے مشہور تھے اور گردونواح کے لوگ اُس کو عزت اور قدر کی نگاہ سے دیکھتے تھے اگرچہ وہ مذہبی امور اور دین داری کی پروا نہیں کرتے تھے۔

جب چارلس ولیم پندرہ سال کے ہوئے تو اُن کا بڑا بھائی اپنے ساتھ پادری مکابوئے کو گھر لایا۔ پادری مکابوئے واشنگٹن کی پریسبیٹیرین کلیسیا کا پاسبان تھا۔ اثنائے گفتگو میں اُن کے ایک اور بھائی نے حقارت آمیز لہجہ میں سیدنا مسیح کا ذکر کیا۔ چارلس ولیم کو یہ بات بڑی ناگوار معلوم ہوئی کہ ایک مہمان کے جذبات کو ٹھیس لگائی جائے۔ جب اُنہوں نے اپنے مہمان کے چہرے کی طرف نظر کی تو وہاں غصہ کے آثار پانے کی بجائے رنج اور دکھ لکھا دیکھا۔ اُنھوں نے دل میں خیال کیا کہ یہ شخص ضرور مسیح سے پیار کرتا ہے۔ اس واقعہ نے اُن کے دل کو بڑا متاثر کیا اور پانچ سال کے بعد اُنھوں نے اسی گاؤں کے گرجا میں بپتسمہ پایا۔ مکمل مضمون پڑھیں۔۔۔

باب:مسیحیت/منتخب سوانح/7


باب:مسیحیت/منتخب شدہ مواد یہباب:مسیحیت جاری سال میں ظاہر ہونے والا ذخیرہ ہے۔ براہ مہربانی آپ بھی مزید سوانح حیات شامل کرنے کے لیے یہاں رائے دیں۔