احمد شاہ درانی کا ہندوستان پر تیسرا حملہ

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

1751ء میں درانی سلطنت کے بانی و حکمران احمد شاہ درانی نے ہندوستان پر تیسرا حملہ کیا جس کا مرکزی مقصد لاہور پر معین الملک کے اِقتدار کو ختم کرنا اور لاہور کو سلطنت مغلیہ سے علاحدہ کرنا تھا۔احمد شاہ درانی کا یہ تیسرا حملہ کامیاب ہوا اور لاہور پر افغان فوجوں کا قبضہ بھی ہوا اور معین الملک عرف میر منو گرفتار بھی کرلیاگیا مگر بعد ازاں احمد شاہ درانی نے لاہور واپس معین الملک کو سونپ دیا اور لاہور پر درانی عملداری قائم ہو گئی۔

تاریخ[ترمیم]

1749ء اور 1750ء میں احمد شاہ درانی ہرات و دیگر صوبوں کے خلاف لشکرکشی میں مصروف رہا۔ ہرات کی فتح کے بعد احمد شاہ درانی فارغ ہوا تو اُس نے دوبارہ ہندوستان کی مالگذاری پر نظر دوڑائی تو ہندوستان سے حاصل ہونے والی مالگذاری میں تاخیر ہوئی تو احمد شاہ درانی نے دوبارہ ہندوستان پر لشکرکشی کا اِرادہ کیا۔ 1749ء کے عہد نامہ کی رُو سے سیالکوٹ، اورنگ آباد اور پسرور کے اضلاع جن کا مالیہ چودہ لاکھ تشخیص ہوا تھا، احمد شاہ درانی کے سپرد کیے گئے تھے، لیکن باقاعدہ ادائیگی نہ ہو سکی تھی۔ پہلے تو راجا سکھ جیون کو بقایا جات کی تحصیل کے لیے بھیجا گیا تھا، لیکن وہ معمولی رقم لے کرواپس چلا آیا۔ یہ درست ہے کہ اُس وقت ہندوستان میں اندرونی خلفشار قائم تھا اور اِن چار اضلاع کے ناظم نواب ناصر خاں نے صوبیدار کے خلاف بغاوت کردی تھی۔ بہت سا روپیہ جنگی تیاریوں پر برباد کرکے باقی رقم خود لے کر چلا گیا۔ بعد ازاں دو فصلوں کا مالیہ میر معین الملک کے گماشتوں نے خود وصول کر لیا تھا لیکن اِن اضلاع پر احمد شاہ درانی کا قبضہ نہیں تھااور نہ ہی نواب ناصر خاں احمد شاہ درانی کا نمائندہ یا ملازم تھا۔ اِس لیے اِن نقصانات کی ذمہ داری سے احمد شاہ درانی بھی بری الذمہ تھا اور یہ نقصانات مقامی وجوہات کی پیداوار تھے۔ لیکن جو بھی بات ہو، احمد شاہ درانی کو مالیہ کی عدم ادائیگی کا سبب معین الملک کے عزائم کی تبدیلی تھی جو احمد شاہ درانی کے خراسان میں ہزیمت یا کوڑا مل کے وطن پرست جذبات کی پیدا کردہ تھی۔[1]

احمد شاہ درانی کے نمائندہ کی لاہور آمد[ترمیم]

1751ء کے موسم برسات کا اختتام ہوا تو احمد شاہ درانی نے کابل کا رخ کیا اور وہاں سے جہان خاں اور عبد الصمد خاں کی زیر کمان فوج کو پنجاب پر چڑھائی کا حکم دیا۔ اِس سے قبل احمد شاہ درانی نے صلح صفائی کی کوشش کی تھی مگر وہ ناکام ہو گئی تھی۔احمد شاہ درانی نے مالیہ کی باقی ماندہ رقم کی وصولی کے لیے ہارون خاں کو قاصد بنا کر بھیجا تھا۔ ہارون خاں 3 اکتوبر 1751ء کو لاہور کے نواح میں داخل ہوا ۔ 10 اکتوبر 1751ء کو صوبیدار نواب معین الملک سے ملاقات ہوئی اور اُس نے احمد شاہ کا باقی ماندہ رقم کی وصولی کا پیغام پہنچایا۔ کوڑامل چونکہ ملتان گیا ہوا تھا، لہٰذا اُس کی آمد کے انتظار میں نواب معین الملک نے مزید گفت و شنید کو طول دے ڈالا۔ نومبر کے وسط میں کوڑا مل ملتان سے واپس آیا اور ہارون خاں کو صاف صاف پیغام دیا کہ احمد شاہ کو باقی ماندہ مالیہ کی رقم کی ادائیگی نہیں کی جائے گی اور معین الملک عسکری جواب دینے کے لیے تیار ہیں۔ میر معین الملک نے ہارون خاں لاہور میں روک لیا اور وہ سپہ سمیت جنگی تیاریوں کو دیکھ کر حیران رہ گیا۔ [2]

مزید پڑھیے[ترمیم]