اسلامی میزانیہ

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

زمرہ جات


اسلامی میزانیہ (انگریزی:Islamic Budget) قرآن، حدیث اور فقہی اصولوں کے مطابق اسلامی میزانیہ یا بجٹ کو کہا جاتا ہے۔ اسلام ميں بجٹ سازی مغربی معاشی نظام کے بجٹ سازی سے بالکل مختلف ہے۔ اسلام ميں بجٹ سارے آمدنی کا صحيح تخمينہ لگا کر اس کو مختلف مصارف ميں عادلانہ طور پر خرچ کرنے کو کہتے ہيں ۔

بنیادی اصول[ترمیم]

اسلام ميں بجٹ سازی مغربی معاشی نظام کے بجٹ سازی سے بالکل مختلف ہے۔ اسلام ميں بجٹ سارے آمدنی کا صحيح تخمينہ لگا کر اس کو مختلف مصارف ميں عادلانہ طور پر خرچ کرنے کو کہتے ہيں۔ لہٰذا اسلام ميں بجٹ کی بنياد آمدنی (income) ہے، جس سے مصارف کا اندازہ لگایا جاتا ہے۔ لہٰذا اسلامی بجٹ اس اصول پر چلتی ہے کہ " جتنی چادر ہو اتنے ہی پاؤں پھيلاو ۔" يعنی جتنی آمدنی ہو اتنا خرچ۔ اس کے برعکس مغربی بجٹ سازی ميں آمدنی کم اور خرچے زيادہ ہوتے ہيں جس کا خسارہ عوام پر زيادہ ٹيکس اور بيرونی اور اندرونی قرضوں کی صورت ميں پورا کيا جاتا ہے ۔

اقسامِ بجٹ[ترمیم]

اسلامی بجٹ سازی بنيادی طور پر دو قسم کی ہوگی ايک عمومی بجٹ اور دوسرا فلاحی بجٹ ۔

فلاحی بجٹ[ترمیم]

زکوٰۃ، عشر اور صدقات سے آنے والی آمدنی فلاحی بجٹ کا حصّہ ہوتی ہیں۔ اور یہ صرف غرباء اور محتاجوں ميں تقسيم ہوگی۔

عمومی بجٹ[ترمیم]

زکوٰۃ، عشر اور صدقات سے آنے والی آمدنی کے علاوہ دوسرے محصولی اور غير محصولی آمدنی عمومی بجٹ کا حصّہ ہوتی ہیں۔ اور یہ باقی دوسرے کاموں کيلئے خرچ کی جائے گی۔ لہٰذا اگر فلاحی بجٹ ميں کمی ہو گی تو اس کا اذالہ عمومی بجٹ سے پورا کيا جائے گا جبکہ اگر عمومی بجٹ میں کمی ہو جائے تو فلاحی بجٹ سے اس کا اذالہ کرنے کی اجازت نہيں ۔[1]

دوسرے نظاموں سے امتیازی حیثیت[ترمیم]

اسلامی بجٹ سرمادارانہ نظام اور اشتراکیت کے بجٹ سازی سے با لکل مختلف ہیں۔ اسلام ميں بجٹ کی بنياد آمدنی (income) ہے، جس سے مصارف کا اندازہ لگایا جاتا ہے۔ لہٰذا اسلامی بجٹ اس اصول پر چلتی ہے کہ " جتنی چادر ہو اتنے ہی پاؤں پھيلاو ۔" يعنی جتنی آمدنی ہو اتنا خرچ۔ اس کے برعکس مغربی بجٹ سازی ميں آمدنی کم اور خرچے زيادہ ہوتے ہيں جس کا خسارہ عوام پر زيادہ ٹيکس اور بيرونی اور اندرونی قرضوں کی صورت ميں پورا کيا جاتا ہے۔ ليکن اسلامی بجٹ سازی آسان، سادہ اور مطنقی ہے يعنی خرچ کا دارومدار آمدنی پر ہے۔ لہٰذا اسلامی نظام ميں ميزانيہ( Budget) ہميشہ متوازن یا فاضل (Surplus ) ہوتا ہے۔ لہٰذا کسی قرضے يا نئے محصول يا خساراتی تمويل ( يعنی نوٹوں کو زيادہ چھاپنا ) کی ضرورت نہيں ہو گی۔ لہٰذا اسلامی نظام بجٹ موجودہ معاشی نظام کے بھاری قرضوں، افراط زر، گردشی منديوں (Cyclic Depression) اور کسادباری (Recession) کے خلاف ايک محافظ کا کام کرے گا۔

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. Muhammad Sharif Chaudhry (2003)۔ "Fundamentals of Islamic Economic System: Islamic Budget"۔ MuslimTents.com۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 دسمبر 2014