اسلام میں جماع

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

جماع کرنے کا ارادہ ہو تو یہ دعا پڑھے جو علی بن ابی طالب سے منقول ہے۔

بِسْمِ اللهِ وَبِاللهِ اَللّهُمَّ جَنِّبنِى الشَّيْطَانَ مَا رَزَقْتَنىْ

تا کہ جماع میں شیطان شریک نہ ہو۔ وقت جماع بسم اللہ پڑھے۔ اور حق تعالی سے سوال کرے کہ اسے فرزند صالح مرحمت فرمائے۔ اور جماع پیر، منگل، جمعرات اور جمعہ کی راتوں میں مستحب ہے اور جمعرات کو بوقت زوال اور بروز جمعہ عصر کے بعد اور جب عورت کی خواہش ہو اور ماہ رمضان کی شب اول میں بھی مستحب ہے۔[1]

مندجہ ذیل وقتوں میں جماع کرنا مکروہ ہے۔

چاند گرہن کی رات، سورج گرہن کا دن، وقت غروب آفتاب یہاں تک کہ سرخی شفق زائل ہو، بعد طلوع فجر، طلوع آفتاب تک سرخ یا زرد و سیاہ آندھی آنے کے دن، وقت زلزلہ، وقت زوال، ہر مہینہ کی پہلی رات سوائے ماہ رمضان کہ پہلی رات کے جس میں مجامعت مستحب ہے، ہر مہینہ کی پندرہویں شب، ہر مہینہ کی آخر کی وہ راتیں جن میں چاند چھپ جاتا ہے، جس رات کو سفر سے واپس آئے، شب عیدین، برہنہ ہو کر اور اسی طرح کشتی میں، مکان کی چھت پر، [[پھل دار درخت پر، پھل دار

حوالہ جات[ترمیم]

  1. تحفتہ العوام مقبول جدید، صفحہ 271