بقراط

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
بقراط

(قدیم یونان: Ἱπποκράτης)

(قدیم یونانی میں: Ἱπποκράτης ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
نیشنل لائبرری آف میڈیسن میں رکھا گیا بقراط کا مجسمہ ، 1638

معلومات شخصیت
پیدائش 460 ب۔م۔
کوس, یونان
وفات ca. 370 BC
لاریسا, یونان
عملی زندگی
استاذ دی مقراطیس[1]  ویکی ڈیٹا پر (P1066) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ طب
پیشہ ورانہ زبان قدیم یونانی[2]  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عمل طب[3]،  کلاسیکی عہد[3]،  جغرافیہ[3]،  اخلاقیات[3]  ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

بقراط (انگریزی: Hippocrates) (تلفظ: /hɪˈpɒkrətz/; یونانی: Ἱπποκράτης ὁ Κῷος Hippokrátēs ho Kôios; ت 460 – تقریباً 370 ق م؛ یونانی تلفظ: ایپوکراتیس) مشہور یونانی سائنس دان تھا۔ طبابت میں بہت کام کیا اور نام پیدا کیا۔ بیماری میں تعویذ گنڈے کے علاج کی بجائے سائنسی علاج کی بنیاد ڈالی اور اسی وجہ سے بقراط کو بابائے طب کا درجہ بھی دیا جاتا ہے۔ بقراط کی ابتدا کردہ اساسوں اور بعد میں جالینوس اور ابن سینا جیسے عالموں کی کاوشوں سے طب یونانی کی بنیاد قائم ہوئی۔

بقراط 460 قبل مسیح یونان کے شہر کوس میں پیدا ہوا۔ بقراط کے والد کا نام رافیس تھا۔ بقراط کا استاد اسقلینوس ثانی تھا۔ بقراط نے علم حاصل کرنے میں 16 سال صرف کیے باقی عمر تحریرو تصنیف میں گزاری۔ بقراط کا شمار بھی یونان کے مشہور و معروف میں حکماء میں ہوتا ہے۔ طب کی باقاعدہ ترویج کا سہرا بقراط کے سر ہے۔ آج بھی ہزاروں سال گذرنے کے باوجود بقراط کا نام بطور محاورہ استعمال ہوتا ہے۔ بقراط کو ذہانت اور عقل و دانش میں سبھی حکماء افضل مانتے ہیں۔ بقراط نے طب میں بہت کام کیا اور نام پیدا کیا۔ بیماری میں تعویذ گنڈے کے علاج کی بجائے سائنسی علاج کی بنیاد ڈالی اور اسی وجہ سے بقراط کو بابائے طب کا درجہ بھی دیا جاتا ہے، بقراط کی ابتدا کردہ اساسوں اور بعد میں جالینوس اور ابن سینا جیسے عالموں کی کاوشوں سے طب یونانی کی بنیاد قائم ہوئی۔ 70 سال کی عمر یونان کے شہر لاریسا میں وفات پائی۔ بقراط کی بہت سی کتب کا ترجمہ ہو چکا ہے۔

بقراط کے چند حکیمانہ اقوال[ترمیم]

  1. اپنے دوستوں سے اس قدر اخلاص روا رکھو کہ تھوڑی سی تبدیلی دوستی ختم نہ کرڈالے۔
  2. اگر تم خواتین کے مشوروں کے محتاج نہ بنوگے تو پوری زندگی مصائب سے بچے رہوگے۔
  3. جو شخص حسد کو قائم رکھے اس کا نفس قائم نہیں رہ سکتا اور اس کی حاسدانہ روش اس کو قبل از وقت موت کے منہ پہنچا دیتی ہے۔
  4. عقلمند وہ ہے جو میانہ روی کو اپنی زندگی کا شعار بنائے رکھے۔
  5. سنجیدگی کو برقرار رکھو، کم بات کرو اور اپنی بات کو بُرے لوگوں سے بچائے رکھو۔
  6. اگر کوئی تمھارے بد افعال کی نشان دہی کرے تو اس کو بُرا مت کہو بلکہ اس بُرے عمل کو ترک کردو۔
  7. تمھیں چاہیے کہ لوگوں کے عیوب کے متلاشی نہ رہو، کیونکہ تمھارے عیب بھی کوئی تلاش کر سکتا ہے۔
  8. جو لوگ حکام بالا کے ساتھ تعلق رکھتے ہیں ان کو ذلت و اہانت بھی برداشت کرنا پڑتی ہے۔
  9. اس دنیا کو مہمان خانہ سمجھو اور موت کو میزبان۔
  10. اگر تمھیں بہت دولت مل جائے تو رب کا شکر کرو اور چھین لی جائے تو ناشکری مت کرو۔
  11. مخلوق کے فیصلوں میں انصاف برقرار رکھو۔
  12. جو تمھیں گالیاں دے تم اس کو گالیاں مت دو، بلکہ حسن اخلاق سے اس کی اصلاح کرو۔
  13. جو شخص اپنے عیوب سے آگاہی حاصل نہیں کرتا اس پر کسی کی نصیحت کا اثر ہو سکتا۔
  14. تحمل مزاجی قائدین اور نیک لوگوں کی اولین نشانی ہے۔
  15. عبرت حاصل کرنے کے شوقین کے لیے ہر نئی چیز میں عبرت پنہاں ہے۔
  16. تمھیں ہر اس بات کا علم ہونا چاہیے جس کے بغیر تم کبھی بھی شرمندگی سے دوچار ہو سکتے ہو۔

حوالہ جات[ترمیم]

  1. صفحہ: 772
  2. کونر آئی ڈی: https://plus.cobiss.net/cobiss/si/sl/conor/47752291
  3. این کے سی آر - اے یو ٹی شناخت کنندہ: https://aleph.nkp.cz/F/?func=find-c&local_base=aut&ccl_term=ica=jn19981001461 — اخذ شدہ بتاریخ: 7 نومبر 2022
 یہ ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں اضافہ کر کے ویکیپیڈیا کی مدد کر سکتے ہیں۔