بیگم سمرو
بیگم سمرو | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 1753ء میرٹھ |
وفات | 27 جنوری 1836ء (82–83 سال)[1] سردھنہ |
عملی زندگی | |
پیشہ | سیاست دان |
پیشہ ورانہ زبان | اردو ، ہندی |
درستی - ترمیم |
بیگم سمرو یا جوآنا نوبیلز سومرے (انگریزی: Joanna Nobilis Sombre) یا فرزانہ زیب النساء (پیدائش: 1746ء — وفات: 27 جنوری 1836ء) میرٹھ ضلع میں واقع ایک چھوٹی ریاست سردھنہ کی حکمران تھیں۔بیگم سمرو متحدہ ہندوستان میں پہلی کیتھولک اور انتہائی امیرترین خاتون حکمران تھیں۔
سوانح
[ترمیم]بیگم سمرو معمولی قد کی حامل اور غیر معمولی صلاحیتوں کے ساتھ ایک نمایاں شخصیت کے طور پر برطانوی راج کے ابتدائی ادوار میں تاریخ ہندوستان پر نمایاں ہونے والے حکمرانوں میں سے ایک تھیں۔ بیگم کی ابتدائی زندگی سے متعلق حقائق بہت کم دستیاب ہوئے ہیں، لیکن وہ اندازہً 1746ء میں میرٹھ کے ایک قصبہ کوٹانا میں پیدا ہوئیں۔ اُن کے آبا و اجداد کشمیری تھے۔ نوعمری میں بیگم کی شادی ایسٹ انڈیا کمپنی کے ایک فوجی والٹر رینہارٹ سومرے سے ہو گئی جس کا تعلق لکسمبرگ سے تھا اور وہ ایسٹ انڈیا کمپنی کے توسط سے برطانوی مقبوضات میں مسیحیت کے فروغ کی خاطر مشنری انتظامات پر تعینات تھا۔ بیگم کی ابتدائی زندگی میں وہ ناچ لڑکی کہلائی جاتی تھیں اور اِس رقص شاہانہ سے وہ ایسٹ انڈیا کمپنی کے افسران کی دعوتوں میں مدعو کی جاتی رہیں۔
ازدواجی زندگی
[ترمیم]تقریباً 14 سال کی عمر میں بیگم کی شادی 45 سالہسومرے سے ہو گئی اور اِس شادی کے بعد انھیں فرزانہ زیب النساء کے لقب سے پکارا جانے لگا۔ ایسٹ انڈیا کمپنی کے افسران انھیں بیگم سمرو کے نام سے پکارا کرتے تھے۔سومرے لکھنؤ سے روہیل کھنڈ (بریلی کے قریبی علاقوں میں)، پھر آگرہ، ڈیگ، بھرت پور اور پھر دوآبے کے علاقے میں مقیم رہا۔ بیگم اپنے شوہر سومرے کی اِن تمام علاقوں میں سیاسی و انتظامی مدد بھی کرتی رہی۔ 1793ء میں ایک اور فرانسیسی مسیحی مبلغ جارج تھامس کے بیگم سے قریبی روابط پر یہ افواہ پھیل گئی کہ بیگم نے فرانسیسی مبلغ لے ویسالت سے شادی کرلی ہے، اِس پر سومرے نے سردھنہ کی طرف پیش قدمی کی مگر بیگم لے ویسالت کے ساتھ شب میں سردھنہ سے فرار ہوئیں۔ لے ویسالت اور بیگم نے خودکشی کرنا چاہی، لے ویسالت نے خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی اور بیگم نے خود چھلانگ لگا کر خودکشی کرنا چاہی مگر جان بچ گئی۔ 1802ء میں لارڈ لیک نے بیگم سے ملاقات کی اور انھیں اُن کی جاگیر پر بحال کر دیا۔
سیاسی خدوخال
[ترمیم]بیگم محض ساڑھے چار فٹ کا قد ہونے کے باوجود ایک شاہی دستار سر پر باندھتی تھیں اور گھوڑے پر سوار فوجی دستوں کی قیادت کرتی تھیں۔ اِنہی دِنوں میں یہ افواہ عام ہو گئی تھی کہ بیگم کی نظر جس جانب یا جس مقام پر پڑتی ہے وہ مقام یا علاقہ غارت گری کے سبب تباہ ہوجاتا ہے۔ بیگم کے دستوں نے 23 ستمبر 1803ء کو مرہٹوں کو جنگ آسائے میں بھاگ جانے پر اُن علاقوں کا قبضہ کرنے میں مدد دی اور وہ اُن تمام علاقوں پر حاکم بن گئی۔
مزید دیکھیے
[ترمیم]حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ بنام: Begum Samru — ایس ای ایل آئی بی آر: https://libris.kb.se/auth/378736 — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
<link rel="mw:PageProp/Category" href="./زمرہ:1753ء_کی_پیدائشیں" />
- 1753ء کی پیدائشیں
- 1836ء کی وفیات
- 27 جنوری کی وفیات
- انیسویں صدی کی ہندوستانی خواتین سیاست دان
- انیسویں صدی کے ہندوستانی سیاست دان
- اٹھارہویں صدی کے ہندوستانی سیاستدان
- بھارتی سابقہ مسلم شخصیات
- جموں و کشمیر کی خواتین سیاست دان
- جنگ میں شریک ہندوستانی خواتین
- ضلع میرٹھ کی شخصیات
- کشمیری شخصیات
- ہندوستانی خاتون شاہی اقتدار
- ہندوستانی رومی کاتھولک شخصیات
- ہندوستانی طوائفیں
- اٹھارہویں صدی کی ہندوستانی خواتین سیاست دان
- جموں و کشمیر کی خواتین فنکار
- جموں و کشمیر کے رقاص
- اسلام سے رومی کاتھولک مسیحیت قبول کرنے والی شخصیات