مندرجات کا رخ کریں

جھارکھنڈ کے وزرائے اعلیٰ کی فہرست

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

وزیر اعلیٰ جھار کھنڈ بھارت کی ریاست جھارکھنڈ کا سربراہ حکومت ہوتا ہے۔ آئین ہند کے مطابق گورنر جھار کھنڈ ازروئے قانون صدر ریاست ہے مگر در حقیقت ریاست کی حکمرانی وزیر اعلیٰ کے ہاتھ میں ہوتی ہے۔ بھارت کی دیگر ریاستوں کی طرح جھار کھنڈ میں بھی جھار کھنڈ اسمبللی انتخابات ہوتے ہیں اور گورنر انتخابات میں سب سے زیادہ نشست جیتنے والی سیاسی جماعت کو تشکیل حکومت کے لیے مدعو کرتا ہے۔ گورنر وزیر اعلیٰ نامزد کرتا ہے اور اس کی کابینہ مجموعی طور پر جھار کھنڈ اسمبلی کو جواب دہ ہوتی ہے۔ منتخب وزیر اعلیٰ کو اسمبلی میں تائید حاصل کرنا ضروری ہوتا ہے۔ وزیر اعلیٰ 5 برس کے لیے منتخب ہوتا ہے اور میعاد کی کوئی حد نہیں ہوتی ہے۔[1] اس وقت جھار کھنڈ پر 6 وزرائے اعلیٰ نے حکومت کی ہے۔ ریاست کی تشکیل 15 نومبر 2000ء کو عمل میں آئی تھی۔[2] اب تک زیادہ تر بھارتیہ جنتا پارٹی کے وزرائے اعلیٰ اب عہدہ پر فائز ہوئے ہیں۔ پیلے وزیر اعلیٰ بابو لال مرانڈی تھے۔ ان کے بعد ارجن منڈا بھی بی کے پی سے تھے۔ ارجن منڈا ہی ریاست میں زیادہ دنوں تک عہدہ پر فائز رہے ہیں۔ انھوں نے 3 بار میں کل 5 برس تک حکومت کی لیکن اپنی میعاد کبھی مکمل نہیں کر پائے۔ جھارکھنڈ مکتی مورچہ کے دو وزرائے اعلیٰ؛ شیبو سورین اور ان کے بیٹے ہیمنت سورین اس عہدہ فائز رہے ہیں۔ شیبو سورین پہلی صرف دس دنوں کے لیے عہدہ پر رہے۔ وہ اسمبلی میں اعتماد حاصل نہیں کر پائے اور انھیں استعفی دینا پڑا۔ اس کے بعد ریاست میں مدھو کوڑا کی حکومت رہی اور کسی بھی ریاست کے پہلے آزاد سیاست دان وزیر اعلیٰ بنے۔[3] ریاست میں کئی مرتبہ صدر راج بھی نافذ رہا۔ جھارکھنڈ اسمبلی انتخابات، 2019ء سے قبل بی جے پی رگھوور داس وزیر اعلیٰ تھے۔

جھار کھنڈ کے وزرائے اعلیٰ کی فہرست

[ترمیم]
  بھارتیہ جنتا پارٹی       جھارکھنڈ مکتی مورچہ       آزاد سیاست دان       N/A (President's rule)
نمبر شمار۔[a] نام تصویر میعاد
(tenure length)
سیاسی جماعت[b] جھارکھنڈ مجلس قانون ساز
(election)
حوالہ۔
1 بابولال مرانڈی 15 نومبر 2000–18 مارچ 2003
(2 سال, 4 مہینے اور 3 ایام)
بھارتیہ جنتا پارٹی First/Interim Assembly[c]
(2000 election)
[4]
2 Arjun Munda A photograph of Arjun Munda 18 مارچ 2003 – 2 مارچ 2005
(1 سال, 11 مہینے اور 12 ایام)
[5]
3 شیبو سورین A photograph of Shibu Soren 2 مارچ 2005–12 مارچ 2005
(10 ایام)
جھارکھنڈ مکتی مورچہ Second Assembly
(2005 election)
[6]
(2) Arjun Munda A photograph of Arjun Munda 12 مارچ 2005–19 ستمبر 2006
(1 سال, 6 مہینے اور 7 ایام)
بھارتیہ جنتا پارٹی [7]
4 Madhu Koda A photograph of Madhu Koda 19 ستمبر 2006–27 اگست 2008
(1 سال, 11 مہینے اور 8 ایام)
آزاد سیاست دان [8]
(3) شیبو سورین A photograph of Shibu Soren 27 اگست 2008–19 جنوری 2009
(4 مہینے اور 23 ایام)
جھارکھنڈ مکتی مورچہ [9]
Vacant[d]
(President's rule)
State Emblem of India 19 جنوری 2009–30 دسمبر 2009
(11 مہینے اور 11 ایام)
N/A [11]
(3) شیبو سورین A photograph of Shibu Soren 30 دسمبر 2009 – 1 جون 2010
(5 مہینے اور 2 ایام)
جھارکھنڈ مکتی مورچہ Third Assembly
(2009 election)
[12]
Vacant[d]
(President's rule)
State Emblem of India 1 جون 2010–11 ستمبر 2010
(3 مہینے اور 10 ایام)
N/A [13]
(2) Arjun Munda A photograph of Arjun Munda 11 ستمبر 2010–18 جنوری 2013
(2 سال, 4 مہینے اور 7 ایام)
بھارتیہ جنتا پارٹی [14]
Vacant[d]
(President's rule)
State Emblem of India 18 جنوری 2013 – 13 جولائی 2013
(5 مہینے اور 25 ایام)
N/A [15]
5 ہیمنت سورین A photograph of Hemant Soren 13 جولائی 2013–28 دسمبر 2014
(1 سال, 5 مہینے اور 15 ایام)
جھارکھنڈ مکتی مورچہ [16]
6 رگھوور داس A photograph of Raghubar Das 28 دسمبر 2014 – present
(10 سال, 6 مہینے اور 11 ایام)
بھارتیہ جنتا پارٹی Fourth Assembly
(2014 election)
[17]

حواشی

[ترمیم]
  1. A number in parentheses indicates that the incumbent has previously held office.
  2. This column only names the chief minister's party. The state government he headed may have been a complex coalition of several parties and independents; these are not listed here.
  3. The first Legislative Assembly of Jharkhand was constituted by the رکن قانون ساز اسمبلی elected in the 2000 Bihar Legislative Assembly election, whose constituencies were in the newly formed Jharkhand.[2]
  4. ^ ا ب پ President's rule may be imposed when the "government in a state is not able to function as per the Constitution"، which often happens because no party or coalition has a majority in the assembly. When President's rule is in force in a state, its council of ministers stands dissolved. The office of chief minister thus lies vacant, and the administration is taken over by the governor, who functions on behalf of the central government. At times, the legislative assembly also stands dissolved.[10]

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. Durga Das Basu (2011) [1st pub. 1960]۔ Introduction to the Constitution of India (20th ایڈیشن)۔ LexisNexis Butterworths Wadhwa Nagpur۔ ص 241–245۔ ISBN:978-81-8038-559-9 Note: although the text talks about Indian state governments in general, it applies for the specific case of Jharkhand as well.
  2. ^ ا ب Kalyan Chaudhuri (1 ستمبر 2000)۔ "Jharkhand, at last"۔ Frontline۔ 2019-07-24 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2019-08-04
  3. P.V. Ramanujam (14 ستمبر 2006)۔ "Madhu Koda to be next Jharkhand CM"۔ ریڈف ڈاٹ کوم۔ 2016-03-03 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2019-08-07
  4. Kalyan Chaudhuri (8 دسمبر 2000)۔ "The day of Jharkhand"۔ Frontline۔ رانچی۔ 2019-08-02 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2019-08-03
  5. Kalyan Chaudhuri (11 اپریل 2003)۔ "Manoeuvres in Jharkhand"۔ Frontline۔ رانچی۔ 2019-08-03 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2019-08-04
  6. Purnima S. Tripathi (25 مارچ 2005)۔ "Stuck in controversy"۔ Frontline۔ Ranchi۔ 2019-08-03 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2019-08-03
  7. Venkitesh Ramakrishnan (25 مارچ 2005)۔ "Beyond Jharkhand"۔ Frontline۔ Ranchi۔ 2019-08-03 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2019-08-03
  8. Venkitesh Ramakrishnan (6 اکتوبر 2006)۔ "Over to Koda"۔ Frontline۔ Ranchi۔ 2019-08-03 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2019-08-03
  9. Venkitesh Ramakrishnan (16 ستمبر 2008)۔ "Soren's turn"۔ Frontline۔ 2019-08-03 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2019-08-03
  10. Amberish K. Diwanji (15 مارچ 2005)۔ "A dummy's guide to President's rule"۔ Rediff.com۔ 2013-05-19 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2019-08-03
  11. "President's Rule Imposed in Jharkhand"۔ آؤٹ لک۔ 19 جنوری 2009۔ 2019-08-03 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2019-08-03
  12. Venkitesh Ramakrishnan (21 مئی 2010)۔ "Soren's tumble"۔ Frontline۔ 2019-08-03 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2019-08-03
  13. "President's rule imposed in Jharkhand"۔ ہندوستان ٹائمز۔ 1 جون 2010۔ اخذ شدہ بتاریخ 2019-08-03
  14. "Arjun Munda sworn in as Jharkhand CM along with two ministers"۔ انڈیا ٹوڈے۔ Ranchi۔ 11 ستمبر 2010۔ 2019-08-03 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2019-08-03
  15. "Jharkhand brought under President's rule"۔ دی ٹائمز آف انڈیا۔ 18 جنوری 2013۔ 2016-09-09 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2019-08-03
  16. Anumeha Yadav (13 جولائی 2013)۔ "Hemant Soren becomes ninth Chief Minister of Jharkhand"۔ دی ہندو۔ 2019-08-03 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2019-08-03
  17. Venkitesh Ramakrishnan (23 جنوری 2015)۔ "A new chapter"۔ Frontline۔ 2019-08-03 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2019-08-03