"وارث شاہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
Links of Heer Waris Shah Book and article added
1 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.8
سطر 10: سطر 10:
جب ”ہیر رانجھا“ کے قصہ کے متعلق آپکے استاد محترم غلام مرتضٰی کو علم ہوا تو انہوں نے اس واقعہ پر ناراضی کا اظہار کیا اور کہا وارث شاہ، بابا بلھے شاہ نے علم حاصل کرنے کے بعد سارنگی بجائی اور تم نے ہیر<ref>[https://www.punjnud.com/PageList.aspx?BookID=5616&BookTitle=Heer قصہ ہیر وار‌ث شاہ]</ref> لکھ ڈالی۔ آپ نے کوئی جواب نہ دیا تو مولانا نے اپنے مریدوں کو کہہ کر آپ کو ایک حجرے میں بند کروا دیا۔ دوسرے دن آپکو باہر نکلوایا اور کتاب پڑھنے کا حکم دیا جب آپ نے پڑھنا شروع کیا تو مولانا صاحب کی حالت دیکھنے کے قابل تھی۔ سننے کے بعد فرمایا، وارثا! تم نے تو تمام جواہرات مونج کی رسی میں پرو دیے ہیں۔ یہ پہلا فقرہ ہے جو اس کتاب کی قدر و منزلت کو ظاہر کرتا ہے۔ سید وارث شاہ درحقیقت ایک درویش صوفی شاعر ہیں۔ وارث شاہ کا دور محمد شاہ رنگیلا سے لے کر [[احمد شاہ ابدالی]] تک کا دور ہے۔
جب ”ہیر رانجھا“ کے قصہ کے متعلق آپکے استاد محترم غلام مرتضٰی کو علم ہوا تو انہوں نے اس واقعہ پر ناراضی کا اظہار کیا اور کہا وارث شاہ، بابا بلھے شاہ نے علم حاصل کرنے کے بعد سارنگی بجائی اور تم نے ہیر<ref>[https://www.punjnud.com/PageList.aspx?BookID=5616&BookTitle=Heer قصہ ہیر وار‌ث شاہ]</ref> لکھ ڈالی۔ آپ نے کوئی جواب نہ دیا تو مولانا نے اپنے مریدوں کو کہہ کر آپ کو ایک حجرے میں بند کروا دیا۔ دوسرے دن آپکو باہر نکلوایا اور کتاب پڑھنے کا حکم دیا جب آپ نے پڑھنا شروع کیا تو مولانا صاحب کی حالت دیکھنے کے قابل تھی۔ سننے کے بعد فرمایا، وارثا! تم نے تو تمام جواہرات مونج کی رسی میں پرو دیے ہیں۔ یہ پہلا فقرہ ہے جو اس کتاب کی قدر و منزلت کو ظاہر کرتا ہے۔ سید وارث شاہ درحقیقت ایک درویش صوفی شاعر ہیں۔ وارث شاہ کا دور محمد شاہ رنگیلا سے لے کر [[احمد شاہ ابدالی]] تک کا دور ہے۔
وارث شاہ کو پنجابی زبان کا [[شیکسپیئر]] بھی کہا جاتا ہے۔ پنجابی زبان کو آپ نے ہی عروج بخشا ہے۔ پنجابی کی تدوین و ترویج میں وارث شاہ نے نمایاں کردار ادا کیا ہے۔ آپکا کلام پاکستان اور ہندوستان بالخصوص سکھوں میں بہت مقبول ہے۔ ”ہیر“ میں بہت سی کہاوتوں کا بھی استعمال کیا گیا ہے جو لوگوں کے لیے ضرب المثل کا درجہ رکھتی ہیں۔ وارث شاہ کی ”ہیر<ref>[https://www.punjnud.com/Articlesdetail.aspx?ArticleID=89&ArticleTitle=Heer%20Waris%20Shah%20Ka%20Asal%20Nuskha%20Khan%20Hai? ہیر وارث شاہ کا اصل نسخہ کہاں ہے؟]</ref>“کے علاوہ دوسری تصانیف میں معراج نامہ، نصیحت نامہ، چوہریڑی نامہ اور دوہڑے شامل ہیں۔
وارث شاہ کو پنجابی زبان کا [[شیکسپیئر]] بھی کہا جاتا ہے۔ پنجابی زبان کو آپ نے ہی عروج بخشا ہے۔ پنجابی کی تدوین و ترویج میں وارث شاہ نے نمایاں کردار ادا کیا ہے۔ آپکا کلام پاکستان اور ہندوستان بالخصوص سکھوں میں بہت مقبول ہے۔ ”ہیر“ میں بہت سی کہاوتوں کا بھی استعمال کیا گیا ہے جو لوگوں کے لیے ضرب المثل کا درجہ رکھتی ہیں۔ وارث شاہ کی ”ہیر<ref>[https://www.punjnud.com/Articlesdetail.aspx?ArticleID=89&ArticleTitle=Heer%20Waris%20Shah%20Ka%20Asal%20Nuskha%20Khan%20Hai? ہیر وارث شاہ کا اصل نسخہ کہاں ہے؟]</ref>“کے علاوہ دوسری تصانیف میں معراج نامہ، نصیحت نامہ، چوہریڑی نامہ اور دوہڑے شامل ہیں۔
کچھ لوگ کہتے ہیں کہ وارث شاہ نے شادی کی تھی اور ان کی ایک بیٹی بھی تھی جبکہ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ وارث شاہ نے شادی نہیں کی تھی۔ آپکے سنہ پیدائش کے بارے میں حتمی طور پر کچھ بھی نہیں کہا جا سکتا اور نہ ہی وفات کے متعلق۔ افضل حق نے اپنی کتاب معشوقہ پنجاب میں لکھا ہے کہ آپ نے 10 محرم [[1220ھ]] میں وفات پائی۔<ref>[http://www.nawaiwaqt.com.pk/بقیہ-نیوز/23-Sep-2013/243216 عظیم درویش صوفی شاعر وارث شاہ<!-- خودکار تخلیق شدہ عنوان -->]</ref>
کچھ لوگ کہتے ہیں کہ وارث شاہ نے شادی کی تھی اور ان کی ایک بیٹی بھی تھی جبکہ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ وارث شاہ نے شادی نہیں کی تھی۔ آپکے سنہ پیدائش کے بارے میں حتمی طور پر کچھ بھی نہیں کہا جا سکتا اور نہ ہی وفات کے متعلق۔ افضل حق نے اپنی کتاب معشوقہ پنجاب میں لکھا ہے کہ آپ نے 10 محرم [[1220ھ]] میں وفات پائی۔<ref>{{Cite web |url=http://www.nawaiwaqt.com.pk/%D8%A8%D9%82%DB%8C%DB%81-%D9%86%DB%8C%D9%88%D8%B2/23-Sep-2013/243216 |title=عظیم درویش صوفی شاعر وارث شاہ<!-- خودکار تخلیق شدہ عنوان --> |access-date=2015-08-31 |archive-date=2017-02-13 |archive-url=https://web.archive.org/web/20170213015345/http://www.nawaiwaqt.com.pk/%D8%A8%D9%82%DB%8C%DB%81-%D9%86%DB%8C%D9%88%D8%B2/23-Sep-2013/243216 |url-status=dead }}</ref>
== حجرہ وارث شاہ.. انجمن وارث شاہ ==
== حجرہ وارث شاہ.. انجمن وارث شاہ ==
تین سبز میناروں والی یہ قدیم مسجد آج بھی اپنے حجرے کے ساتھ قائم ہے ۔’حجرہ وارث شاہ دا‘ [[ملکہ ہانس]] میں مشہور جگہ ہے جہاں [[1767ء]] میں انہوں نے’ [[ہیر رانجھا]] ‘ مکمل کی .وارث شاہ کے حجرے والی مسجد کا انتظام اب ’ انجمن وارث شاہ‘ کے نام کی تنظیم چلاتی ہے۔
تین سبز میناروں والی یہ قدیم مسجد آج بھی اپنے حجرے کے ساتھ قائم ہے ۔’حجرہ وارث شاہ دا‘ [[ملکہ ہانس]] میں مشہور جگہ ہے جہاں [[1767ء]] میں انہوں نے’ [[ہیر رانجھا]] ‘ مکمل کی .وارث شاہ کے حجرے والی مسجد کا انتظام اب ’ انجمن وارث شاہ‘ کے نام کی تنظیم چلاتی ہے۔

نسخہ بمطابق 01:48، 19 جنوری 2021ء

وارث شاہ
(Western Punjabi میں: وارث شاہ)،(پنجابی میں: ਵਾਰਿਸ ਸ਼ਾਹ ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائش 23 جنوری 1722ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جنڈیالہ شیر خان   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 24 جون 1798ء (76 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جنڈیالہ شیر خان   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت مغلیہ سلطنت   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ شاعر ،  مصنف   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان پنجابی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کارہائے نمایاں ہیر رانجھا   ویکی ڈیٹا پر (P800) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

وارث شاہ پنجابی کی ہیر وارث شاہ مشہور زمانہ تصنیف ”ہیر“ کے خالق اور پنجابی زبان کے عظیم صوفی شاعر ہیں۔

سوانح حیات

وارث شاہ پنجاب کی دھرتی کے ایک تاریخی قصبہ جنڈیالہ شیر خان جو شیخوپورہ سے 14 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے میں پیدا ہوئے۔ ان کی ولادت5 ربیع الثانی 1130ھ 1718ء بتایا جاتا ہے۔ آپکے والد کا نام سید گل شیر شاہ تھا۔ ابھی کمسن ہی تھے کہ علم حاصل کرنے کی غرض سے قصور کی جانب روانہ ہوئے اور حضرت مولانا غلام مرتضٰی جو اس وقت قصور میں ہی تشریف فرما تھے کی خدمت اقدس میں حاضر ہوئے۔

آپ نے بابا بُلھے شاہ کے ہمراہ اُن سے تعلیم حاصل کی۔ دنیاوی علم حاصل کر چکے تو مولوی صاحب نے اجازت دی کہ جاؤ اب باطنی علم حاصل کرو اور جہاں چاہو بیعت کرو۔ تاریخ سے پتہ چلتا ہے کہ بابا بلھے شاہ نے تو شاہ عنایت قادری کی بیعت کی جبکہ سید وارث شاہ نے خواجہ فریدالدین گنج شکر کے خاندان میں بیعت کی جب ”ہیر رانجھا“ کے قصہ کے متعلق آپکے استاد محترم غلام مرتضٰی کو علم ہوا تو انہوں نے اس واقعہ پر ناراضی کا اظہار کیا اور کہا وارث شاہ، بابا بلھے شاہ نے علم حاصل کرنے کے بعد سارنگی بجائی اور تم نے ہیر[1] لکھ ڈالی۔ آپ نے کوئی جواب نہ دیا تو مولانا نے اپنے مریدوں کو کہہ کر آپ کو ایک حجرے میں بند کروا دیا۔ دوسرے دن آپکو باہر نکلوایا اور کتاب پڑھنے کا حکم دیا جب آپ نے پڑھنا شروع کیا تو مولانا صاحب کی حالت دیکھنے کے قابل تھی۔ سننے کے بعد فرمایا، وارثا! تم نے تو تمام جواہرات مونج کی رسی میں پرو دیے ہیں۔ یہ پہلا فقرہ ہے جو اس کتاب کی قدر و منزلت کو ظاہر کرتا ہے۔ سید وارث شاہ درحقیقت ایک درویش صوفی شاعر ہیں۔ وارث شاہ کا دور محمد شاہ رنگیلا سے لے کر احمد شاہ ابدالی تک کا دور ہے۔ وارث شاہ کو پنجابی زبان کا شیکسپیئر بھی کہا جاتا ہے۔ پنجابی زبان کو آپ نے ہی عروج بخشا ہے۔ پنجابی کی تدوین و ترویج میں وارث شاہ نے نمایاں کردار ادا کیا ہے۔ آپکا کلام پاکستان اور ہندوستان بالخصوص سکھوں میں بہت مقبول ہے۔ ”ہیر“ میں بہت سی کہاوتوں کا بھی استعمال کیا گیا ہے جو لوگوں کے لیے ضرب المثل کا درجہ رکھتی ہیں۔ وارث شاہ کی ”ہیر[2]“کے علاوہ دوسری تصانیف میں معراج نامہ، نصیحت نامہ، چوہریڑی نامہ اور دوہڑے شامل ہیں۔ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ وارث شاہ نے شادی کی تھی اور ان کی ایک بیٹی بھی تھی جبکہ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ وارث شاہ نے شادی نہیں کی تھی۔ آپکے سنہ پیدائش کے بارے میں حتمی طور پر کچھ بھی نہیں کہا جا سکتا اور نہ ہی وفات کے متعلق۔ افضل حق نے اپنی کتاب معشوقہ پنجاب میں لکھا ہے کہ آپ نے 10 محرم 1220ھ میں وفات پائی۔[3]

حجرہ وارث شاہ.. انجمن وارث شاہ

تین سبز میناروں والی یہ قدیم مسجد آج بھی اپنے حجرے کے ساتھ قائم ہے ۔’حجرہ وارث شاہ دا‘ ملکہ ہانس میں مشہور جگہ ہے جہاں 1767ء میں انہوں نے’ ہیر رانجھا ‘ مکمل کی .وارث شاہ کے حجرے والی مسجد کا انتظام اب ’ انجمن وارث شاہ‘ کے نام کی تنظیم چلاتی ہے۔ ملکہ ہانس میں حجرہ وارث شاہ میں ہر سال ’جشن وارث شاہ‘ کے نام سے ایک میلہ منعقد کیا جاتا ہے جس میں ہیر وارث شاہ پڑھنے کا مقابلہ ہوتا ہے۔

وفات

بعمر 76برس 24 جون 1798ء کو وفات پائی ان کا مزار جنڈیالہ شیر خان میں مرجع خلائق ہے۔ جہاں سالانہ عرس کے سلسلے میں 23 تا 25 ستمبر، 3روزہ تقریبات کا اہتمام کیا جاتا ہے.

نمونہ کلام

کھرل ہانس دا ملک مشہور ملکا
تتھے شعر کیتا یاراں واسطے میں
پرکھ شعر دی آپ کر لین شاعر
گھوڑا پھیریا وچ نخاس دے میں
پڑھن گھبرو دیس وچ خوشی ہو کے
پھل بیچیا واسطے باس دے میں
وارث شاہ نہ عمل دی راس میتھے
کراں مان نمانڑا کاستے میں
من بھاوندا کھاویے جگ آکھے گلاں جگ بھاوندیاں رسدیاں نے
وارث جنہاں نوں عادتاں بریاں نے سب خلقتاں انہاں بھجدیاں نے

حوالہ جات

  1. قصہ ہیر وار‌ث شاہ
  2. ہیر وارث شاہ کا اصل نسخہ کہاں ہے؟
  3. "عظیم درویش صوفی شاعر وارث شاہ"۔ 13 فروری 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 اگست 2015