شیخوپورہ
شیخوپورہ | |
---|---|
انتظامی تقسیم | |
ملک | ![]() |
دار الحکومت برائے | |
تقسیم اعلیٰ | تحصیل شیخوپورہ |
جغرافیائی خصوصیات | |
متناسقات | 31°42′30″N 74°00′00″E / 31.708333333333°N 74°E |
رقبہ | 75 مربع کلومیٹر |
بلندی | 236 میٹر |
آبادی | |
کل آبادی | 473129 (مردم شماری) (2017)[2] |
مزید معلومات | |
رمزِ ڈاک | 39350 |
قابل ذکر | |
جیو رمز | 1165221 |
![]() |
|
درستی - ترمیم ![]() |
وجہ تسمیہ شیخوپورہ مغل شہنشاہ اکبر اعظم کی چہیتی ملکہ راجکماری جودھا بائی اپنے لاڈلے بیٹے سلیم نور الدین جہانگیر کو پیار سے شیخو کہہ کر پکارتی تھیں شاہی قلعہ سے باہر دریائے راوی کے دوسری جانب گھنے جنگلات میں شہزادہ سلیم شیخو اکثر شکار کھیلنے جاتا جس کا ذکر اس نے اپنی سوانع حیات تزک جہانگیری میں بھی کیا ہے ۔ تخت نشین ہونے کے بعدشہنشاہ نور الدین جہانگیر اپنی ملکہ نور جہاں کے ہمراہ اکثر شکار کھیلنے ان جنگلوں میں آتا اور قیام کرتا۔نورجہاں کو گلاب کے پھولوں سے بہت لگاؤ تھا شیخوپورہ کے مضافات میں آج بھی گلاب کے پھولوں کے باغات موجود ہیں اور اس کا کاروبار بہت منظم اور وسیع پیمانے پر ہوتا یے شیخوپورہ کا ہرن مینار ملکہ نورجہاں اور نور الدین جہانگیر کی لازوال محبت کا بھی ثبوت ہے۔اس جنگل کو آباد تو نور الدین جہانگیر نے کیا لیکن شیخو کا نام راجکماری ملکجودا بائی نے دیا ۔
وہ جے پور کی راجپوت ریاست آمیر کے راجا بھارمل کی بیٹی تاور راجا مان سنگھ کی پھوپھی تھی راجکماری کے بطن سے پیدا ہونے والے ولی عہد سلیم نور الدین جہانگیر۔ملکہ راجکماری اپنے بیٹے کو پیار سے شیخو کہہ کر پکارتی تھیں[ترمیم]
شیخوپورہ پنجاب، پاکستان کے ضلع شیخوپورہ کا صدر مقام ہے جو
پنجاب کے صدر مقام لاہور کے قریب واقع ہے۔
اس کو ضلع کا درجہ 1922ء معین دیا گیا۔ یہ لاہور سے 35 کلو میٹر کے فاصلے
پر جانب مغرب واقع ہے۔
پنجابی زبان کا شیکسپیر کہلا ے جانے والے مشہور پنجابی شاعر وارث شاہ
نے اپنی مشہور لوک داستان ہیر رانجھا شیخوپورہ کے گاؤن جنڈیالہ شیر خان میں مکمل کی۔
یہاں کا ہرن منار اور اس کے ساتھ بارہ دری دیکھنے سے تعلق رکھتے ہیں۔راجپوت بطن اور مغل خون کی آمیزش سلیم کی طبیعت میں عیاں ہیں انارکلی کا ذکر ہو یا دو کبوتروں والی مخفی تخلص والی شاعرہ کا سلیم کی زندگی نیک نے تجربات اور محبت سے بھری پڑی تھی اپنی پہلی شادی راجا مان سنگھ کی بہن سے کرنے کے بعد شہنشاہ نور الدین جہانگیر میں انیس شادیاں کی لیکن پھر بھی اس کے سینے میں نورجہاں کی محبت زندہ تھی تاریخی واقعات کو اگر باریک بینی سے دیکھا جائے تو جتنی دلچسپی ملکہ نور جہاں کو باغ دلکشا سےتھی اس سے کہیں زیادہ دلچسپ شہنشاہ نور الدین جہانگیر کو اپنے نام سے بسائے گئے شہر شیخوپورہ اور ہرن مینار سے تھی ہرن مینار میں ملک اور شہنشاہ کی طویل قیام کا ذکر بھی تزک جہانگیری میں ملتا ہے اور محبت بھری چاندنی راتوں کا بھی جو مینار کے اوپر گزاریگئن۔
شیخوپورہ کے اسلامی مراکز[ترمیم]
- جامعہ نظامیہ رضویہ شیخوپورہ
- جامعہ محمدیہ کہنیاں والا
- دار العلوم محمدیہ اڈا شیخوپورہ
'
شخصیات[ترمیم]
(مولانا مفتی عبدالقیوم ہزاروی صاحب)بانی جامعہ نظامیہ رضویہ شیخوپورہ
مزید دیکھیے[ترمیم]
حوالہ جات[ترمیم]
- ↑ "صفحہ شیخوپورہ في GeoNames ID". GeoNames ID. اخذ شدہ بتاریخ 22 جون 2022ء.
- ↑ Block Wise Provisional Summary Results of 6th Population & Housing Census-2017 — اخذ شدہ بتاریخ: 26 جنوری 2021 — ناشر: ادارہ شماریات پاکستان — شائع شدہ از: 3 جنوری 2018