"جامعہ نظامیہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
1 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.7
2 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.8
سطر 32: سطر 32:


== تنظیم ==
== تنظیم ==
بھارت کے یونیورسٹی گرانٹ ایکٹ [[1956ء]] کے مطابق جامعہ نظامیہ یونیورسٹی نہیں ہے اس لیے یہ سند جاری نہیں کر سکتی۔ جامعہ نظامیہ کے موقع جال کے مطابق ان کی "[[مولوی]]"، "[[عالم]]"، "[[فاضل]]" اور "[[کامل]]" کی اسناد [[جامعہ عثمانیہ]] میں مشرقی زبانوں کی اسناد جیسا کہ [[B.A.L.]] اور [[M.A.L.]] کے برابر تسلیم کی جاتی ہیں۔ B.A. کی [[انگریزی]] زبان کے مضمون کا امتحان پاس کرنے کے بعد جامعہ کے درجہ فاضل کے طلبہ جامعہ عثمانیہ میں M.A. میں داخلہ لے سکتے ہیں۔ علاوہ ازیں جامعہ کی اسناد [[علی گڑھ مسلم یونیورسٹی]]، [[جامعہ الازہر]] [[مصر]]، [[جامعہ]] [[ام القری]] [[مکہ]]، [[اسلامک یونیورسٹی]] [[مدینہ]] اور [[کویت]] [[یونیورسٹی]] میں بھی تسلیم کی جاتی ہیں۔<ref>{{Cite web |url=http://www.jamianizamia.org/recog.htm |title=Jamia Nizamia Website: Recognition |access-date=2016-06-16 |archive-date=2007-12-16 |archive-url=https://web.archive.org/web/20071216200834/http://www.jamianizamia.org/recog.htm |url-status=dead }}</ref> 1995ء میں جامعہ نے خواتین کے لیے ایک کالج (بنام کلیة البنات ) قائم کیا۔<ref>[http://www.islamicvoice.com/august.2000/community.htm Jamia Nizamia to have Internet], ''Islamic Voice'', August 2000</ref>
بھارت کے یونیورسٹی گرانٹ ایکٹ [[1956ء]] کے مطابق جامعہ نظامیہ یونیورسٹی نہیں ہے اس لیے یہ سند جاری نہیں کر سکتی۔ جامعہ نظامیہ کے موقع جال کے مطابق ان کی "[[مولوی]]"، "[[عالم]]"، "[[فاضل]]" اور "[[کامل]]" کی اسناد [[جامعہ عثمانیہ]] میں مشرقی زبانوں کی اسناد جیسا کہ [[B.A.L.]] اور [[M.A.L.]] کے برابر تسلیم کی جاتی ہیں۔ B.A. کی [[انگریزی]] زبان کے مضمون کا امتحان پاس کرنے کے بعد جامعہ کے درجہ فاضل کے طلبہ جامعہ عثمانیہ میں M.A. میں داخلہ لے سکتے ہیں۔ علاوہ ازیں جامعہ کی اسناد [[علی گڑھ مسلم یونیورسٹی]]، [[جامعہ الازہر]] [[مصر]]، [[جامعہ]] [[ام القری]] [[مکہ]]، [[اسلامک یونیورسٹی]] [[مدینہ]] اور [[کویت]] [[یونیورسٹی]] میں بھی تسلیم کی جاتی ہیں۔<ref>{{Cite web |url=http://www.jamianizamia.org/recog.htm |title=Jamia Nizamia Website: Recognition |access-date=2016-06-16 |archive-date=2007-12-16 |archive-url=https://web.archive.org/web/20071216200834/http://www.jamianizamia.org/recog.htm |url-status=dead }}</ref> 1995ء میں جامعہ نے خواتین کے لیے ایک کالج (بنام کلیة البنات ) قائم کیا۔<ref>[http://www.islamicvoice.com/august.2000/community.htm Jamia Nizamia to have Internet] {{wayback|url=http://www.islamicvoice.com/august.2000/community.htm |date=20160303232053 }}, ''Islamic Voice'', August 2000</ref>


پچھلے سال جامعہ کے عربی زبان کے طلبہ عربی کال مراکز پر [[نوکری]] ملی اور [[2004ء]] سے [[2007ء]] کے دوران جامعہ کے طلبہ کی تعداد 500 سے 1300 تک پہنچ گئی۔<ref>[http://www.bpotiger.com/2007/05/arabic_call_center_jobs_lapped.html Arabic call center jobs lapped up by Jamia Nizamia univ students] sulekha, 29 May 2007</ref>
پچھلے سال جامعہ کے عربی زبان کے طلبہ عربی کال مراکز پر [[نوکری]] ملی اور [[2004ء]] سے [[2007ء]] کے دوران جامعہ کے طلبہ کی تعداد 500 سے 1300 تک پہنچ گئی۔<ref>[http://www.bpotiger.com/2007/05/arabic_call_center_jobs_lapped.html Arabic call center jobs lapped up by Jamia Nizamia univ students] sulekha, 29 May 2007</ref>

نسخہ بمطابق 20:29، 24 جنوری 2021ء

جامعہ نظامیہ
జామియా నిజామియా
جامعہ نظامیہ
قیام1876ء/ 1292ھجری
الحاقسنی اسلام[1]
انڈومنٹعوامی امداد
چانسلرحضرت مولانا سید شاہ علی اکبر نظام الدین حسینی صابری
وائس چانسلرحضرت مولانا مفتی خلیل احمد
مقامحیدر آباد، ، بھارت
کیمپسشبلی گنج حیدرآباد
وابستگیاںخود مختار ( عوامی امدادی ادارہ )۔
ویب سائٹwww.jamianizamia.org

جامعہ نظامیہ ہندوستان میں مسلک اہلسنت والجماعت کا اعتدال پسند درس نظامی کا منفرد و معتبر قدیم و عظیم ادارہ ہے۔[1]

تاریخ

اس کی بنیاد شیخ الاسلام امام محمد انواراللہ فاروقی ملقب فضیلت جنگ (یہ لقب انہیں نظام دکن کی طرف سے دیا گیا) نے حیدر آباد، بھارت میں 1876ء میں رکھی۔ نواب میر عثمان علی خان (حیدرآباد کے نظام ہفتم) کے دور میں اس نے خوب ترقی کی۔ 146 سال سے زیادہ عرصہ سے جامعہ نے فقہ اسلامی اور علوم اسلامی کی متصل خلافت یعنی اجازت اور اسناد کے ذریعے حفاظت کی ہے جو 14 صدیوں پہلے مختلف علما کے واسطے سے محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلمﷺسے جا ملتی ہے۔ انیسویں اور بیسویں صدی کے دوران میں جامعہ نظامیہ کے اساتذہ کے تحقیقی کام کا ہی نتیجہ تھا کہ ریاست حیدرآباد برصغیر کی علمی سرگرمیوں کے مرکز کے طور پر کام کرتی رہی۔ برصغیر اور خصوصاً دکن کی اسلامی تاریخ میں جامعہ کا بڑا کردار ہے۔

تنظیم

بھارت کے یونیورسٹی گرانٹ ایکٹ 1956ء کے مطابق جامعہ نظامیہ یونیورسٹی نہیں ہے اس لیے یہ سند جاری نہیں کر سکتی۔ جامعہ نظامیہ کے موقع جال کے مطابق ان کی "مولوی"، "عالم"، "فاضل" اور "کامل" کی اسناد جامعہ عثمانیہ میں مشرقی زبانوں کی اسناد جیسا کہ B.A.L. اور M.A.L. کے برابر تسلیم کی جاتی ہیں۔ B.A. کی انگریزی زبان کے مضمون کا امتحان پاس کرنے کے بعد جامعہ کے درجہ فاضل کے طلبہ جامعہ عثمانیہ میں M.A. میں داخلہ لے سکتے ہیں۔ علاوہ ازیں جامعہ کی اسناد علی گڑھ مسلم یونیورسٹی، جامعہ الازہر مصر، جامعہ ام القری مکہ، اسلامک یونیورسٹی مدینہ اور کویت یونیورسٹی میں بھی تسلیم کی جاتی ہیں۔[2] 1995ء میں جامعہ نے خواتین کے لیے ایک کالج (بنام کلیة البنات ) قائم کیا۔[3]

پچھلے سال جامعہ کے عربی زبان کے طلبہ عربی کال مراکز پر نوکری ملی اور 2004ء سے 2007ء کے دوران جامعہ کے طلبہ کی تعداد 500 سے 1300 تک پہنچ گئی۔[4]

جامعہ نظامیہ کا 2004-2005 کا بجٹ 97,72,000.00 بھارتی روپیہ (220,000 امریکی ڈالر) تھا،[5] سنہ 2004 تا 2005 میں اخراجات 1,41,56,000 بھارتی روپیہ (2004ء میں 31,5000 امریکی ڈالر) تھے۔[6]

مشہور فارغ التحصیل شخصیات

  • حضرت علامہ ابوالوفاء محمود الافغانی( احیاء المعارف النعمانیہ)۔
  • حضرت علامہ مفتی رکن الدین (خلیفہ حضرت شیخ الاسلام )۔
  • حضرت علامہ حاجی منیر الدین شاذلی (خطیب مکہ مسجد)۔
  • حضرت علامہ علامہ حکیم محمد حسین نقشبندی ۔
  • مولانا عبد الوهاب عندلیب ۔
  • حضرت علامہ مولانا غلام احمد۔
  • مولانا قاضی غلام محی الدین ( مولف: نصاب اہل خدمات شرعیہ )۔
  • حضرت علامہ مفتی محمود کان اللہ لہ۔
  • حضرت سید اسماعیل ذبیح اللہ شاہ خدانمائی افتخاری [7] (بانی مدرسہ صوفیہ قندهار مہاراشٹر)۔
  • حضرت علامہ مفتی عبد الحمید (امیر ملت اول)۔
  • شیخ الشیوخ شاہ محمد شطاری۔
  • علامہ حسام الدین فاضل(امیر ملت دوم)۔
  • سالم باحطاب ( مفتی شافعی )۔

▪ مولانا عبد اللہ مداھج۔

▪ مولانا عبد الرحمن بن محفوظ الحمومی۔

▪ مولانا عثمان (شیخ التفسير جامعہ) ۔

  • علامہ امجد حیدرآبادی (شاعر رباعیات)۔
  • علامہ سید میاں محمد المعروف مسعود میاں صاحبزادہ حضرت سید مکی میاں رح ۔
  • علامہ ڈاکٹر محمد حمید اللہ https://en.wikipedia.org/wiki/Muhammad_Hamidullah حیدرآبادی فرانسیسی (محقق، مبلغ، مترجم قرآن و سیرت نگار )۔
  • حضرت علامہ سید شاہ ابراہیم ادیب الرضوی۔
  • سری بروگلو راما کرشنا راو (اولین وزیر اعلٰی آندھرا پردیش)۔
  • مولانا الطاف حسین فاروقی ۔
  • مولانا عبد الواحد اویسی (مجلس اتحاد المسلمین)۔
  • حضرت علامہ سید شاہ طاہر الرضوی (صدر الشیوخ)۔
  • حضرت علامہ مفتی حافظ ولی اللہ (دار العلوم النعمانیہ)۔
  • حضرت مولانا محمد مختار احمد صاحب سابق نائب شیخ المعقولات۔
  • امام القراء میر روشن علی سنا۔
  • جلالة العلم علامہ سید حبیب اللہ قادری المعروف رشید پاشا۔
  • پروفیسر سلطان محی الدین (جامعہ عثمانیہ )۔
  • حضرت علامہ قاری محمد عبد الباری (قاری نشرگاہ، مترجم قرآن)۔
  • حضرت علامہ مفتی مخدوم بیگ۔
  • حضرت علامہ مولانا مفتی حافظ ولی اللہ ۔
  • حضرت علامہ مفتی سید مخدوم حسینی۔
  • خورشید علی (لائبریرین سالار جنگ میوزیم لائبریری)۔

مولانا عبد الشکور کرنولی۔

  • سری باگا ریڈی (وزیر آندھرا پردیش)۔
  • حضرت علامہ حافظ و قاری محمد عبد اللہ قریشی ازہری(خطیب مکہ مسجد)۔
  • حضرت علامہ مفتی ابراہیم خلیل الہاشمی ۔
  • حضرت علامہ مفتی محمدعظیم الدین صاحب، صدرمفتی جامعہ نظامیہ
  • پروفیسر سید محمد تنویر الدین خدانمائی[8] [9] (سابق صدر شعبہ فارسی عثمانیہ یونیورسٹی حیدرآباد)۔
  • پروفیسر سید عطاء اللہ حسینی ملتانی ( جامعہ ملیہ، کراچی، پاکستان)۔
  • علامہ محمد خواجہ شریف( ثروة القاري)۔

▪ قاضی عبد القادر ( قاضی شریعت پناہ بلدہ حیدرآباد )۔

  • پروفیسر سمیع اللہ خان [10]( دائرة المعارف)۔
  • پروفیسر عبد المجید صدیقی( جامعہ عثمانیہ )۔
  • سید امین الدین ازھری(خلیج)۔
  • مفتی سیدصادق محی الدین فہیم (دار الإفتاء و القضاء )۔
  • حامد قریشی (شارجہ )۔

▪ حافظ مظہر علی ( دبئی )۔

  • حضرت مفتی سیدرؤف علی قادری ملتانی صاحب (صدرالمدرسین دار العلوم عربیہ کاؤرم پیٹھ، تلنگانہ)
  • قاری شمس الدین زمان (عالمی انعام یافتہ برائے حسن قرات و اذان)۔
  • پروفیسر سید یوسف حسینی (بیجاپور)۔
  • مفتی عبد الرشید (گلبرگہ)۔
  • ڈاکٹرسید جہانگیر [11]( انگلش اینڈ فارن لینگویجیس یونیورسٹی حیدرآباد)۔
  • ڈاکٹر سید بدیع الدین صابری ( جامعہ عثمانیہ )۔
  • مولانا رفیق احمد انواری (رائچور)۔
  • حافظ محمد عبد القدیر نقشبندی (صدر انجمن طلبہ قدیم)۔
  • مولانا فصیح الدین نظامی ( شیخ الاسلام لائبریری اینڈ ریسرچ فاؤنڈیشن )۔
  • قاری بشیر القادری (اجمیر)۔
  • الشیخ حسن الھیتو (کویت)۔
  • شاعر خلیج جلیل نظامی ( دوحہ قطر)۔
  • نوید افروز نوید (جدہ)۔
  • ڈاکٹر محمد سراج اللہ خان (چارمینار ہاسپٹل )۔

▪ ڈاکٹرمحمد سراج احمد نظامی (دمام)۔

  • حضرت مولانا سید عزیز اللہ قادری صاحب شیخ المعقولات۔
  • سید افضل بیابانی خسرو پاشاہ ( سابق چئیرمین وقف بورڈ )
  • مفتی محمد قاسم صدیقی تسخیر ( امریکا )۔
  • مفتی سید ضیاء الدین نقشبندی [12] (شیخ الفقہ ابو الحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر )۔
  • حافظ محمد لطیف احمد ملتانی ( امام مکہ مسجد)۔
  • حافظ محمد رضوان قریشی(خطیب مکہ مسجد)۔
  • حافظ فریدالدین سر قاضی (ویلور)۔
  • سعید بن مخاشن (مولاناآزاد نیشنل اردو یونیورسٹی لکھنؤ )۔
  • مولانا محمد مخدوم احمد معشوقی (جامعہ عثمانیہ)۔
  • مفتی سید سکندر علی چشتی دار العلوم راجستھان (جئے پور)۔
  • سید مصباح الدین حسینی ( نظام کالج )۔
  • عبد الخالق قمر (روزنامہ سہارا )
  • ابوزہیر سید زبیر ھاشمی نظامی (مرتب مذہبی صفحہ ’’انواراسلام‘‘ روزنامہ سیاست)

▪ مفتی انوار احمد ( روزنامہ اعتماد )۔

▪ حافظ محمد جیلانی ( روزنامہ منصف )۔

▪ عبد الرشید جنید ( ہفت روزہ گواہ )۔

▪ محمد تقی الدین احمد نظامی ( ناظم شیخ الاسلام لائبریری اینڈ ریسرچ فاؤنڈیشن )

▪ حافظ محمد فرید الدین نقشبندی قادری رفاعی ( امام مسجد درگاہ حضرت جہانگیر پیران )

مزید دیکھیے

حوالہ جات

  1. ^ ا ب "Despite Jamia Fatwa Milad-un-Nabi Extravagant in Hyderabad | TwoCircles.net"۔ twocircles.net۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 جولا‎ئی 2015 
  2. "Jamia Nizamia Website: Recognition"۔ 16 دسمبر 2007 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 جون 2016 
  3. Jamia Nizamia to have Internet آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ islamicvoice.com (Error: unknown archive URL), Islamic Voice, August 2000
  4. Arabic call center jobs lapped up by Jamia Nizamia univ students sulekha, 29 May 2007
  5. Jamia Nizamia Website: Budget 2000-01: 78,97,480.00 INR, Budget 2004-05: 97,72,000.00 INR, Budget 2006-07: 3,27,21,892.85 INR
  6. Jamia Nizamia Website: Expenditure 2000-01: 72,21,000 INR, Expenditure 2004-05: 1,41,56,000 INR, Expenditure 2006-07: 2,24,71,803 INR
  7. استشهاد فارغ (معاونت) 
  8. استشهاد فارغ (معاونت) 
  9. استشهاد فارغ (معاونت) 
  10. استشهاد فارغ (معاونت) 
  11. استشهاد فارغ (معاونت) 
  12. استشهاد فارغ (معاونت) 

بیرونی روابط