ابو المحاسن محمد سجاد

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
نظرثانی بتاریخ 18:06، 15 جولائی 2021ء از Khaatir (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (نیا صفحہ)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)

ابو المحاسن محمد سجاد
 

جمعیت علمائے ہند کے دوسرے جنرل سکریٹری
آغاز منصب
13 جولائی 1940 سے 23 نومبر 1940 تک
احمد سعید دہلوی
عبد الحلیم صدیقی[1]
معلومات شخصیت
تاریخ پیدائش سنہ 1880ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تاریخ وفات 23 نومبر 1940ء (59–60 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ابو الحسن محمد سجاد (1880 – 23 نومبر 1940) ایک بھارتی عالم دین تھے، جو 20ویں صدی کے سب سے زیادہ بااثر علماء میں سے ایک تھے۔[2] ابو المحاسن؛ انجمن علمائے بہار ، جمعیت علمائے ہند ، اور امارت شرعیہ کے بانی تھے۔[3] تحریک آزادی ہند کے رہنما، ابو المحاسن محمد سجاد نے تحریک عدم تعاون، تحریک خلافت ، اور سول نافرمانی کی تحریک میں شرکت کی؛ انھوں نے ہندوستان کی تقسیم کی مخالفت کی اور جامع قوم پرستی کے تصور کی حمایت کی۔ انھوں نے بہار کے ان مسلمانوں کی نمائندگی کے لیے 1935ء میں مسلم آزاد پارٹی کی بنیاد رکھی جو کانگریس اور مسلم لیگ سے مایوسی کا شکار تھے۔ مسلم آزاد پارٹی نے 1937ء میں بہار میں حکومت بنائی تھی۔ یونس؛ پارٹی صدر 1 اپریل 1937ء کو بہار کے وزیر اعلی بنے۔[4][5]

ابتدائی زندگی اور تعلیم

محمد سجاد؛ نوآبادیاتی ہند میں [[[صوبہ بہار]] کے نالندہ ضلع کے پنہسہ گاؤں میں پیدا ہوئے تھے۔[6] جب وہ صرف 4 سال کے تھے تو ان کے والد حسین بخش کا انتقال ہو چکا تھا۔[7]

سجاد کا بڑے بھائی قابل ذکر صوفی بزرگ صوفی احمد سجاد تھے، جو 1948ء تک باحیات رہے۔ صوفی احمد سجاد کا مزار گاؤں کی ایک مسجد کے قریب واقع ہے جہاں عظیم صوفی سینٹ کا عرس ہر سال محرم کے 27 تاریخ کو منایا جاتا ہے۔ مزار کے موجودہ سجادہ نشین (موروثی منتظم) بزرگ پوتے پیر سید شاہ محمد ضیاء الدین (پیدائش سن 1953) ہیں۔[3]

سجاد نے بہار کے مدرسہ اسلامیہ میں تعلیم حاصل کرنا شروع کی ، اور پھر الہ آباد کے مدرسہ سبحانیہ میں تقریبا 6 سال تعلیم حاصل کی۔ ان کے بڑے اساتذہ میں عبد الکافی الٰہ آبادی (1863-1932) بھی شامل ہیں۔ انھوں نے 1323 ہجری میں گریجویشن کیا۔[6] سجاد نے بہار شریف ، دیوبند ، اور الہ آباد میں اپنی تعلیم مکمل کی۔[3]

پیشہ ورانہ زندگی

بعد میں وہ بہار شریف اور الٰہ آباد کے ساتھ ساتھ گیا میں اسلامیات کی تعلیم دینے کے لیے واپس آئے۔[3] 1917 میں سجاد نے انجمن علماء بہار کی بنیاد رکھی اور جمعیت علمائے ہند کے بانیوں میں سے ایک بن گئے۔[3] انہوں نے امارت شرعیہ کے سکریٹری کی حیثیت سے خدمات انجام دیں، جو کہ انھیں کی محنت و کاوش سے قائم ہوئی تھی۔[3]

تحریک آزادی ہند کے رہنما، سجاد نے تحریک عدم تعاون، تحریک خلافت اور سول نافرمانی کی تحریک میں حصہ لیا۔[3] وہ ہندو مسلم اتحاد کے حامی تھے اور ان ہڑتالوں میں قیادت بھی کی تھی، جن میں سائمن کمشن کا بائیکاٹ کیا گیا تھا۔[3] انہوں نے ہندوستان کی تقسیم کی مخالفت کی اور محمد علی جناح کی علیحدگی پسند مہم کی بھی مخالفت کی تھی۔[4] انھوں نے گیا میں انوار العلوم مدرسہ قائم کیا۔[3]

سجاد نے 8 ستمبر 1920ء کو برطانوی سامان کا بائیکاٹ کرنے کے مذہبی اصول فتوٰی ترک موالات کی تصنیف کی۔ اس پر 500 علمائے کرام نے دستخط کیے تھے اور جمعیت علمائے ہند کی طرف سے جاری کیا گیا تھا۔[8] انھیں 13 جولائی 1940ء کو جمعیت علمائے ہند کا جنرل سکریٹری مقرر کیا گیا تھا۔[1] اس سے پہلے بھی وہ احمد سعید دہلوی کی عدم موجودگی میں مجلس عاملہ کے جنرل سکریٹری کی حیثیت سے خدمات انجام دی تھیں۔[1]

وفات

مولانا ابو المحاسن محمد سجاد کا انتقال23 نومبر 1940ء کو ہوا۔[6]

حوالہ جات

  1. ^ ا ب پ سلمان منصور پوری (2014)۔ تاریخِ آزادی ہند میں مسلم علماء اور عوام کا کردار۔ دیوبند: دینی کتاب گھر۔ صفحہ: 194–196 
  2. مظفر امام محمد (1987)۔ Role of Muslims in the National Movement, 1912-1930: A Study of Bihar [قومی تحریک ، 1912-1930 میں مسلمانوں کا کردار: بہار کا مطالعہ] (بزبان انگریزی)۔ متل پبلیکیشنز۔ صفحہ: 250۔ ISBN 978-81-7099-033-8۔ مولانا محمد سجاد ( 1880 - 1940 ) مولانا محمد سجاد بہار کے سب سے زیادہ قابل احترام اور انقلابی رہنما تھے ، جنھوں نے مذہب اور سیاست کی یکساں خدمت کی۔ وہ 1880 میں پنہسہ گاؤں میں پیدا ہوئے تھے... 
  3. ^ ا ب پ ت ٹ ث ج چ ح جاوید عالم (1 January 2004)۔ Government and Politics in Colonial Bihar, 1921-1937 [نوآبادیاتی بہار میں حکومت اور سیاست ، 1921-1937] (بزبان انگریزی)۔ متل پبلیکیشنز۔ صفحہ: 225۔ ISBN 978-81-7099-979-9۔ مولانا محمد سجاد (1884-1940)؛ پان اسلام پسند عالم ضلع نالندہ کے پنہسہ گاؤں سے تعلق رکھنے والے: بہار شریف ، دیوبند اور الہ آباد میں تعلیم یافتہ؛ کیریئر کا آغاز بطور استاد اسلامیات کیا اور بہار شریف ، گیا اور الہ آباد میں درس دیا۔ انجمن علماء بہار ، 1917 کی بنیاد رکھی۔ جمعیت العلماء ہند کے بانیوں میں سے ایک اور اس کے سکریٹری بنے۔ بانی سکریٹری ، امارت شرعیہ بہار اور اڑیسہ۔ تحریک خلافت اور تحریک عدم تعاون، 1920-22 میں نمایاں حصہ لیا؛ ہندو مسلم اتحاد کے لیے کام کیا؛ سائمن کمیشن کا بائیکاٹ کرنے کے لیے ہڑتالوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا؛ 1930 میں سول نافرمانی کی تحریک میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور انھیں قید کردیا گیا؛ گیا میں انوار العلوم مدرسہ قائم کیا۔ (انگریزی عبارت کا ترجمہ) 
  4. ^ ا ب محمد سجاد (24 May 2018)۔ "The real culprits behind India's Partition" [ہندوستان کی تقسیم کے پیچھے اصل مجرم] (بزبان انگریزی)۔ ریڈف ڈاٹ کوم۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 اکتوبر 2020 
  5. اعجاز اشرف (6 September 2016)۔ "The forgotten story of two Maulanas who mocked Jinnah's idea of Pakistan" [جناح کے نظریہ پاکستان کا مذاق اڑانے والے دو مولاناؤوں کی بھولی ہوئی کہانی] (بزبان انگریزی)۔ اسکرول ڈاٹ ان۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 نومبر 2020 
  6. ^ ا ب پ اسیر ادروی۔ تذکرہ مشاہیر ہند: کاروان رفتہ (2 April 2016 ایڈیشن)۔ دیوبند: دار المؤلفین۔ صفحہ: 13 
  7. اختر امام عادل قاسمی۔ حیات ابو المحاسن (2019 ایڈیشن)۔ ضلع سمستی پور، بہار: جامعہ ربانی منوروا شریف۔ صفحہ: 108,109 
  8. حفیظ الرحمن واصف دہلوی۔ جمعیت علماء پر ایک تاریخی تبصرہ۔ صفحہ: 58۔ OCLC 16907808 

کتابیات

  • طلحہ نعمت ندوی (2018)۔ حضرت مولانا ابو المحاسن محمد سجاد (دسسرا، 2019 ایڈیشن)۔ نئی دہلی: ابجد پبلشرز 
  • اختر امام عادل قاسمی۔ حیات ابو المحاسن (2019 ایڈیشن)۔ ضلع سمستی پور، بہار: جامعہ ربانی منوروا شریف