ضیا برقی اثر

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

جب کسی دھاتی سطح پر مناسب فریکوئنسی (frequency) کی شعاعیں ڈالی جاتی ہیں تو دھات سے الیکٹرون (electron) خارج ہونے لگتے ہیں۔ دھات پر مناسب روشنی کے پڑنے پر الیکٹرون کا خارج ہونا اثر ضیائی برق (photoelectric effect) کہلاتا ہے اور خارج ہونے والے الیکٹرون فوٹو الیکٹرون (photo electrons) کہلاتے ہیں۔
اثر ضیائی برق کے لیے ضروری ہے کہ روشنی کی فریکوئنسی ایک خاص حد سے زیادہ ہو۔ اس حد یا نقطہ آغاز کو آغازی فریکوئنسی (threshold frequency) کہتے ہیں۔ مختلف دھاتوں کے لیے آغازی فریکوئنسی مختلف ہوتی ہے۔ بیشتر دھاتیں نظر آنے والی روشنی یا بالائے بنفشی (الٹرا وائیلٹ) شعاعوں کے پڑنے پر الیکٹرون خارج کرتی ہیں جبکہ سیزیئم caesium زیریں سرخ (infrared) شعاعوں سے بھی الیکٹرون خارج کر سکتا ہے۔
اگر روشنی کی فریکوئنسی آغازی فریکوئنسی سے کم ہو تو روشنی خواہ کتنی ہی تیز کیوں نہ ہو کوئی الیکٹرون خارج نہیں ہوتا۔ اس کے برعکس آغازی فریکوئنسی سے زیادہ فریکوئنسی رکھنے والی روشنی کی نہایت کمزور شعاع بھی الیکٹرون خارج کر سکتی ہے یعنی اثر ضیائی برق (photoelectric effect) کو شروع کر سکتی ہے۔ اور اگر ایسی روشنی کی شدت اور بھی تیز ہو جائے تو خارج ہونے والے الیکٹرون کی تعداد بھی بڑھ جائے گی ( یعنی کرنٹ بڑھ جائے گا۔)
اگر روشنی کی فریکوئنسی آغازی فریکوئنسی سے بڑھتی چلی جائے تو خارج ہونے والے الیکٹرون کی حرکی توانائ (kinetic energy) بڑھتی چلی جاتی ہے۔ آسان الفاظ میں یوں کہہ سکتے ہیں کہ آغازی فریکوئنسی (threshold frequenc ) پر یا اس سے زیادہ فریکوئنسی پر اگر روشنی کی شدت بڑھایں تو کرنٹ میں اضافہ ہوتا ہے اور اگر روشنی کی فریکوئنسی بڑھایں تو خارج شدہ الیکٹرون کی وولٹیج (voltage) میں اضافہ ہوتاہے۔
روشنی پڑنے پر فوٹو الیکٹرون کا اخراج فوراً ہوتا ہے۔

اگر روشنی کو صرف ایک موج یا لہر مان لیا جائے تو اثر ضیائ برق (photoelectric effect) کی سائنسی وضاحت نہیں کی جا سکتی۔
آئین سٹائین کو معلوم تھا کہ جب روشنی کسی ایسے الیکٹرواسکوپ پر پڑتی ہے جس پر منفی (negative) چارج ہو اور اس پر ایک دھاتی پلیٹ رکھی ہوئی ہو تو الیکٹرواسکوپ ڈسچارج ہو جاتا ہے (یعنی اس کی دونوں پتیاں جو چارج کرنے پر جدا ہو گئیں تھیں، وہ دوبارہ مل جاتی ہیں)۔ الیکٹرواسکوپ پر اگر زنک کا ٹکڑا رکھا ہو تو وہ روشنی پڑنے پر تیزی سے ڈسچارج ہوتا ہے، لیکن اگر ایلومینیئم یا تانبے کا ٹکڑا رکھا جائے تو وہ آہستہ آہستہ ڈسچارج ہوتا ہے۔ اگر الیکٹرواسکوپ اور روشنی کے ماخذ کے درمیان ایک شیشے کی چادر رکھ دی جائے (جو الٹراوائیلیٹ شعاعوں کو روک لیتی ہے) تو الیکٹرواسکوپ ڈسچارج نہیں ہوتا۔ اسی طرح مثبت (positive) طور پر چارج کیا ہوا الیکٹرواسکوپ بھی روشنی پڑنے پر ڈسچارج نہیں ہوتا۔ اس سے پتہ چلتا تھا کہ روشنی پڑنے پر زنک کے ٹکڑے سے کچھ الیکٹرون خارج ہو کر ہوا میں چلے جاتے ہیں۔
آئن اسٹائن نے1905ء میں روشنی کو ذرات (photon) قرار دیتے ہوئے اس عمل کی کامیاب سائنسی وضاحت کی اور1921 میں طبیعیات کا نوبل انعام حاصل کیا۔ روشنی کی ذراتی نوعیت کا سب سے پہلے تذکرہ میکس پلانک نے 1900ء میں کیا تھا لیکن اس نے فوٹون کی بجائے کوانٹا کا لفظ استعمال کیا تھا۔

عنصر ورک فنکشن (الیکٹرون وولٹ میں)[1]
سیزیئم 1.95
پوٹاشیئم 2.29
سوڈیئم 2.36
لیتھیئم 2.9
زنک 3.63
ایلومینیئم 4.06
سیسہ 4.25
تانبا 4.53
لوہا 4.67

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]