ونی پیگ
ونی پیگ | |
---|---|
(انگریزی میں: City of Winnipeg)[1] | |
ونیپگ | |
پرچم | نشان |
نعرہ | (لاطینی میں: Unum Cum Virtute Multorum) |
تاریخ تاسیس | 1738 |
نقشہ |
|
انتظامی تقسیم | |
ملک | کینیڈا [2] [3][4] |
دار الحکومت برائے | |
تقسیم اعلیٰ | ونی پیگ دارالحکومت علاقہ |
جغرافیائی خصوصیات | |
متناسقات | 49°54′00″N 97°08′00″W / 49.90000°N 97.13333°W |
رقبہ | 448.92 مربع کلومیٹر |
بلندی | 238 میٹر |
آبادی | |
کل آبادی | 749607 (مردم شماری ) (2021) |
مزید معلومات | |
جڑواں شہر | بئر سبع (15 مئی 1984–)[5] چینگدو (25 فروری 1988–)[5][6][7] جنجو (1 اپریل 1991–)[5][8][9][10] لیویو (26 نومبر 1973–)[5][11] منیلا (31 دسمبر 1979–)[5] سیتاگایا، ٹوکیو (5 اکتوبر 1970–)[5][12] ریکیاوک (7 ستمبر 1971–)[5] ٹائچونگ (2 اپریل 1982–)[5] کواوپیو (11 جون 1982–)[5] سان نکولاس دے لوس گارسا (23 جولائی 1999–)[5] تراپانی منیاپولس (31 جنوری 1973–)[5] |
اوقات | متناسق عالمی وقت−06:00 |
گاڑی نمبر پلیٹ | WPG |
رمزِ ڈاک | R2C |
فون کوڈ | 204 |
قابل ذکر | |
نام آبادی | Winnipegger |
NTS نقشہ | 062H14 |
باضابطہ ویب سائٹ | باضابطہ ویب سائٹ |
جیو رمز | 6183235 |
درستی - ترمیم |
ونی پیگ مینی کینیڈا کے صوبے مینی ٹوبا کینیڈا کا سب سے بڑا شہر اور دار الخلافہ ہے۔ یہ شہر شمالی امریکا کے تقریباً وسط میں واقع ہے اور یہاں تاریخی ریڈ اور اسینیبوئن دریا ملتے ہیں۔ اس ملاپ کو عام طور پر دی فورک کہا جاتا ہے۔ ونی پگ کی کل آبادی 730305 افراد ہے۔ یہ کینیڈا کا ساتواں بڑا شہر ہے۔ اس کی کل آبادی اٹلی کے شہر فلورنس جتنی ہے اور یہ شمال مغربی اونٹاریو، جنوبی مینی ٹوبہ اور امریکی ریاستوں نارتھ ڈکوٹا اور منی سوٹا کا ثقافتی اور تجارتی مرکز بھی ہے۔ ونی پگ کے رہائشی کو ونی پگر کہتے ہیں۔
تاریخ
[ترمیم]ونی پگ دو دریاؤں کے سنگم پر واقع ہے۔ یہ دریا ہزاروں سال قبل قدیم آباد لوگوں کی کشتی رانی کی جگہ تھی۔ ونی پگ مقامی زبان کری سے نکلا ہے جس کا مطلب ہے گدلا پانی۔ ہزاروں سال قبل یہاں مقامی قبائل آباد تھے۔ آثار قدیمہ، چٹانی تصویروں، پرانی اشیاٗ اور زبانی تاریخ سے محققین کو پتہ چلا ہے کہ مقامی قبائل کیسے اس علاقے کو شکار، مچھلی پکڑنے، تجارتی اور زرعی مقاصد کے لیے استعمال کرتے تھے۔ مینی ٹوبا میں پہلی بار کاشتکاری لاک پورٹ کے علاقے میں شروع ہوئی جب ابھی یورپی یہاں نہیں آئے تھے۔ ہزاروں سال تک اس علاقے میں انسان آباد رہے۔ ان کے طرز زندگی کے بارے ہمیں بے شمار ثبوت ملتے ہیں۔ دریاؤں کو یہاں آبی گذرگاہیں کے طور پر استعمال کیا گیا جس سے تجارت اور علم کو فروغ ملا۔ لوگوں نے یہاں پانی کے کنارے مصنوعی بند باندھے۔ جھیل ونی پگ کو یہ لوگ سمندر مانتے تھے اور یہاں سے نکلنے والے دریاؤں کو پہاڑوں، عظیم جھیلوں اور بحر منجمد شمالی تک پہنچنے کا راستہ مانتے تھ۔ اویجبوا لوگوں نے درختوں کی چھال پر پہلے پہل نقشے بنانا شروع کیے جس کی مدد سے کھالوں کے تاجروں کو دریاؤں اور جھیلوں میں راستہ تلاش کرنے میں آسانی رہتی تھی۔
آبادکاری
[ترمیم]1738 میں پہلی بار یہاں فرانسیسی افسر آیا۔ سیور ڈی لا ویرینڈری نے یہاں پہلی تجارتی چوکی بنائی جو نارتھ ویسٹ کمپنی کی طرف سے تھی۔ ہڈسن بے کمپنی کی آمد سے قبل یہاں کئی دہائیوں تک نارتھ ویسٹ کمپنی کے تاجروں کی مکمل اجارہ داری رہی۔ فرانسیسی سپاہی مقامی عورتوں سے شادیاں رچانے لگے۔ ان کے بچوں کو میٹس کہا جاتا ہے جو شکار اور تجارت کی غرض سے اس علاقے میں کئی دہائیوں تک رہے۔ دو زبانیں بول سکنے کی بناٗ پر عموماً انھیں اہم مقام حاصل ہوتا۔
18ویں صدی کے آغاز میں لارڈ سیلکرک نے ریڈ دریا کے کنارے ہڈسن بے کمپنی سے زمین خرید کر پہلی نو آبادی بنائی اور دریا کے مختلف علاقوں کا سروے بھی کیا۔ نارتھ ویسٹ کمپنی نے 1809 میں جبرالٹر کا قلعہ تعمیر کیا اور 1812 میں ہڈسن بے کمپنی نے ڈوگلس قلعہ بنایا۔ دونوں کمپنیوں کے مابین تجارت کے تنازعے پر اس علاقے میں خونی جھڑپیں ہوتی رہیں اور دونوں دوسرے کے قلعوں کو تباہ کرتے رہے۔ میٹس لوگوں او رلارڈ سیلکریک نے سیون اوک سائٹ کی تاریخی جگہ پر لڑائی لڑی۔ 1821 میں ہڈسن بے اور نارتھ ویسٹ کمپنی نے اپنی خونریز لڑائی بند کر کے انضمام کر لیا۔ جبرالٹر کاقلعہ آج کے ونی پگ کی جگہ تھا۔ اسے 1822 میں فورٹ گیری کا نام دے دیا گیا اور اس علاقے میں ہڈسن بے کمپنی کی اہم تجارتی پوسٹ بن گیا۔ 1826 میں آنے والے سیلاب سے یہ قلعہ تباہ ہو گیا اور اسے 1835 میں دوبارہ بنایا گیا۔ کمپنی کے گورنر کی رہائش بہت سالوں تک اسی قلعے میں رہی۔ یہ قلعہ مغربی کینیڈا میں ہونے والی آباد کاری کا اہم جزو بن گیا۔
1869 تا 1870 اس شہر میں مقامی میٹس اور نئے آباد کاروں کے درمیان بغاوت ہو گئی۔ لوئیس ریل میٹس لوگوں کی نمائندگی کر رہا تھا۔ جنرل گارنیٹ ولسیلی کو بغاوت کچلنے کے لیے بھیجا گیا۔ بغاوت کے نتیجے میں مینی ٹوبا 1870 میں کینیڈا کا پانچواں صوبہ بن گیا۔ 8 نومبر 1873 کو ونی پگ کو شہر کا درجہ دے دیا گیا۔ مینی ٹوبا اور نارتھ ویسٹ ٹیریٹوری کے قانون ساز جیمز میک کے نے یہ نام رکھا۔
1800 کے اواخر اور 1900 کے اوائل
[ترمیم]کینیڈیین پیسیفک ریلوے کی مدد سے بہت سارے مسافر، آباد کار اور تاجر نئے شہر کو آئے۔ یہاں کی سب سے زیادہ ابھرتی ہوئی صنعت زراعت تھی اور بہت ساروں نے پریری میں بے انتہا دولت کمائی۔ اس وقت امریکا میں بونینزا فارم عام تھے۔ کینیڈا کو مغربی حصہ بسانے کی جلدی تھی مبادا کہ کہیں امریکا اس پر اپنی نگاہیں نہ گاڑ لیں۔ انیسویں صدی کے اواخر اور بیسویں صدی کے آغاز میں ہونے والے عروج کی وجہ سے یہاں کی اپنی ثقافت بن گئی۔ بہت سال تک ونی پگ کینیڈا تیسرا بڑا شہر تھا۔ مینی ٹوبا کی قانون ساز اسمبلی کی عمارت اس دور کی یادگار ہے۔ بہت ساری نئی زمینیں بیچی گئیں اور بڑھتی ہوئی طلب کے سبب قیمتوں میں بہت اضافہ ہوا۔ آخر کار زمین کی قیمت میں اضافہ رکنے لگا اور وینکوور جلد ہی کینیڈا کاتیسرا بڑا شہر بن گیا۔
1914 میں پانامہ کی نہر بننے سے ونی پگ کو مالی مشکلات پیش آنے لگیں۔ بین الاقوامی تجارت کے لیے اب کینیڈا کی ریل پر انحصار کم ہونے لگا اور اس وجہ سے وینکوور کی اہمیت بڑھ گئی اور 1960 کی دہائی میں وینکوور ونی پگ سے بڑا شہر بن گیا۔
پہلی جنگ عظیم کے بعد پیدا ہونے والے بحران سے، مزدوروں کی بری حالت اور یونین کے آرگنائزروں اور فوجیوں کی بہت بڑی تعداد کی واپسی پر مئی 1919 میں 35000 افراد روزگار سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ اس کے نتیجے میں ونی پگ کی 1919 کی مشہور ہڑتال ہوئی۔ گرفتاریوں، ملک بدری اور تشدد کے بعد 21 جون 1919 کو بلوہ ایکٹ نافذ ہونے اور بلوائیوں پر رائل کینیڈین ماؤنٹڈ پولیس کے حملے کے بعد ہڑتال ختم ہوئی۔2 بلوائی مارے گئے اور کم از کم 30 زخمی ہوئے۔ اس وجہ سے اس دن کو خونی سنیچر کے نام سے جانا جانے لگا۔ نتیجتاً لوگوں کی حمایت بٹ گئی۔ ایک مشہور ہڑتالی لیڈر نے کینیڈا کی پہلی سوشلسٹ پارٹی بنائی جو آگے چل کر نیو ڈیمو کریٹک پارٹی بنی۔
1929 میں سٹاک مارکیٹ کا کریش ہونا، عظیم معاشی بحران اور اس کی وجہ سے بڑے پیمانے پر بے روزگاری، قحط سالی اور فصلوں کی قیمتوں کا گرنا ونی پگ کے زوال کے اسباب بنے۔ 1939 میں دوسری جنگ عظیم شروع ہونے پر معاشی بحران ختم ہوا۔ ونی پگ میں موجود پرانی اسلحہ ساز کمپنیوں منٹو، ٹکسیڈو اور میک گریگر میں اتنا زیادہ رش ہو گیا کہ انھیں پیداوار بڑھانے کے لیے اضافی عمارات حاصل کرنا پڑیں۔
دوسری جنگ عظیم کے خاتمے پر بھی ونی پگ میں امید زندہ رہی۔ اس دوران گھروں کی طلب میں اضافہ ہوا اور تعمیراتی صنعت کو عروج ملا۔ تاہم 1950 کو دریائے ریڈ میں آنے والے سیلاب سے بہت تباہی ہوئی۔ 1861 کے بعد یہ ونی پگ میں آنے والا بد ترین سیلاب تھا۔ ونی پگ کے آٹھ سیلاب سے بچاؤ کے بند ٹوٹ گئے۔ شہر کے گیارہ میں سے چار پل تباہ ہو گئے اور تقریباً ایک لاکھ لوگوں کو خطرے سے بچانے کے لیے نکالنا پڑا جو کینیڈا کی تاریخ کا سب سے بڑا انخلاٗ تھا۔ وفاقی حکومت نے تباہی کا اندازہ دو کروڑ ساٹھ لاکھ ڈالر لگایا تاہم صوبائی حکومت کا اصرار تھا کہ کم از کم دو گنا زیادہ تباہی ہوئی ہے۔
اختلاط سے اب تک
[ترمیم]1972 سے قبل تک ونی پگ دریاؤں کے کنارے آباد تیرہ شہروں اور قصبوں کے میٹروپولیٹن ایریا میں سب سے بڑا تھا۔ 27 جولائی 1971 کو یونی سٹی بنایا گیا اور اس کے انتخابات 1972 میں ہوئے۔ سٹی آف ونی پگ ایکٹ ونی پگ کے موجودہ شہر کے لیے نافذ کیا گیا جس کے مطابق ٹرانسکونا، سینٹ بونا فیس، سینٹ وائٹل، ویسٹ کلڈونان، ایسٹ کلڈونان، ٹکسیڈو، اولڈ کلڈونان، نارتھ کلڈونان، فورٹ گیری، چارلس ووڈ اور سینٹ جیمز کی میونسپلٹیاں پرانے ونی پگ شہر کے ساتھ مل گئیں۔
1979 میں ہونے والا توانائی کا بحران ونی پگ میں 1980 کی دہائی کے بحران کا پیش خیمہ ثابت ہوا۔ بحران کے دوران شہر میں کئی بڑے کاروبار بند ہوئے۔
1997 کا دریائے ریڈ کا سیلاب جو صدی کا بد ترین سیلاب تھا، نے دریا کے کنارے کی آبادیوں کو تہس نہس کر دیا۔ یہ سیلاب نارتھ ڈکوٹا سے ونی پگ تک تباہ کاریاں دکھاتا ہوا گذرا۔ اس کے بعد دریا کی سیلابی گذرگاہ کو وسیع کرنے کے منصوبے پر کام شروع ہوا ہے جو 2010 میں مکمل ہوگا اور اس پر 66 کروڑ 50 لاکھ کینیڈین ڈالر کا خرچہ ہوگا۔
جغرافیہ
[ترمیم]ونی پگ زرخیز زرعی سیلابی ریلے کے مقام پر واقع ہے جسے ریڈ دریا کی وادی کہتے ہیں۔ یہ وادی شمال میں بہنے والے ریڈ دریا سے بنی ہے۔ یہ جنوب مشرقی مینی ٹؤبا اور مغربی کینیڈا کے لمبی گھاس کے میدانوں میں واقع ہے۔ ونی پگ جغرافیائی اعتبار سے شمالی امریکا کے براعظم کے تقریباً وسط میں اور امریکی سرحد سے 100 کلومیٹر دور ہے۔ جھیل ونی پگ جو دنیا میں میٹھے پانی گیارہویں بڑی جھیل ہے، اس کے شمال میں ہے۔ یہ وادی قدیم گلیشئر کے پگھلنے سے بنی تھی اور یہاں کی زرخیز زمین کینولا، گنے، آلو، مٹر، سورج مکھی، سویا بین، مکئی، غلہ اور دیگر فصلوں کے لیے بہترین ہے۔ شہر کے چار بڑے دریاؤں میں دریائے سرخ، اسینی بوئن، لا سالے اور سین دریا شامل ہیں۔ بقیہ تین دریا دریائے ریڈ سے مل جاتے ہیں۔ دریائے ریڈ اس وجہ سے عجیب ہے کہ یہ شمال کو بہتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ نارتھ ڈکوٹا کی طرف سطح سمندر سے اس کی بلندی 943 فٹ اور جھیل ونی پگ کے مقام پر اس کی بلندی سطح سمندر سے 714 فٹ رہ جاتی ہے۔ یہ شہر الگ تھلگ ہے اور نزدیک ترین شہر امریکا میں واقع ہیں۔ ان میں سے گرینڈ فورکس 233 کلومیٹر جنوب میں اور منیاپولس سیٹ پال 700 کلومیٹر جنوب مشرق میں ہے۔ ونی پگ کا کل رقبہ 464.01 مربع کلومیٹر ہے۔
موسم
[ترمیم]کینیڈین پریریز پر واقع ہونے اور سمندروں سے دوری کی وجہ سے ونی پگ کا موسم شدید نوعیت کا ہوتا ہے۔ سردیوں اور گرمیوں کے درجہ حرارت میں بہت تضاد ہوتا ہے۔ یہاں چار موسم ہوتے ہیں جو گرم اور نم گرمیاں، تیزی سے بدلتے خزاں اور بہار اور بعض اوقات خطرناک حد تک ٹھنڈی سردیاں ہوتی ہیں۔ کھلی زمین پر ہونے کی وجہ سے ونی پگ کا موسم مختلف موسمی نظاموں سے متائثر ہوتا رہتا ہے۔
5 لاکھ سے زیادہ آبادی والے شہروں میں سے ونی پگ دنیا کا سب سے سرد شہر ہے۔ یہاں کا زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 11 جولائی 136 کو 42.2 ڈگری ریکارڈ کیا گیا۔ یہاں کا کم سے کم درجہ حرارت 24 دسمبر 1879 میں -47.8 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔ ہوا سے پیدا ہونے والی ٹھنڈک کا ریکارڈ یکم فروری 1996 کو قائم ہوا جو -57.1 ڈگری سینٹی گریڈ تھا۔ عام طور پر سالانہ درجہ حرارت 35 سے منفی 35 ڈگری کے درمیان رہتے ہیں۔
لمبی اور سخت سردیوں کے باعث شہر کو ونٹر پگ یعنی سرمائی سور کا نام دیا گیا ہے۔ عام طور پر سرمائی درجہ حرارت منفی 10 سے منفی 30 ڈگری تک ہوتے ہیں۔ حالیہ تاریخ میں صرف ایک بار کرسمس کے وقت برفباری نہیں ہوئی تھی۔ شہر بھر میں ہونے والی بارش یا برف کا بائیس فیصد حصہ برف ہوتا ہے۔ دسمبر سے فروری تک دس دن کا روزانہ کا اوسط زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت صفر ڈگری سے بڑھ جاتا ہے اور انچاس دن تک کم از کم درجہ حرارت منفی تیس سے بھی نیچے رہتا ہے۔ ائیر پورٹ کی نسبت شہر کا درجہ حرارت تین چار ڈگری زیادہ رہتا ہے۔
یہاں گرمیاں نم ہوتی ہیں اور سالانہ درجہ حرارت دو دن کے لیے پینتالیس ڈگری سے بھی بڑھ سکتے ہیں۔ گرمیوں کے عمومی درجہ حرارت بیس سے تیس ڈگری کے درمیان رہتے ہیں اور دو ہفتے تک درجہ حرارت تیس ڈگری سے زیادہ بھی رہ سکتا ہے۔ اس پوری وادی میں زمین کا درجہ حرارت 120 سے 140 دن تک صفر سے اوپر رہتا ہے۔ سالانہ 27 دن ایسے ہوتے ہیں جب گرج چمک کے ساتھ طوفان آتے ہیں۔ بہار اور خزاں میں کچھ برفباری کا ہونا عام سی بات ہے۔
ونی پگ میں سالانہ 317 دن مطلع صاف رہتا ہے۔ ہر موسم میں سورج بکثرت چمکتا ہے۔ اس حوالے سے ونی پگ کینیڈا کاچھٹا شہر ہے جہاں سورج سب سے زیادہ چمکتا ہے۔ 2727 گھنٹے سالانہ سورج پوری طرح چمکتا ہے۔ ونی پگ کو کینیڈا کا سال بھر سب سے زیادہ مطلع صاف رکھنے والا دوسرا شہر ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔
قدرتی آفات جیسا کہ ٹارنیڈو، بڑے سیلاب، انتہائی گرم موسم، قحط سالی، شدید ژالہ باری، برفانی طوفان، یخ بستہ بارش، انتہائی شدید سردی، دھند اور سلیٹ ونی پگ یا اس کے آس پاس واقع ہوتے رہے ہیں۔ شکاگو کی طرح یہاں بھی ہر وقت ہوا چلتی رہتی ہے۔ تاہم ریگینا اور ہملٹن میں اس سے بھی زیادہ ہوا چلتی ہے۔ سالانہ ہوا کی اوسطاً رفتار تقریباً 17 کلومیٹر فی گھنٹہ رہتی ہے۔ یہ ہوا زیادہ تر جنوب سے چلتی ہے۔ اس کے علاوہ شہر کا مشہور انٹرسیکشن ملک بھر کا سب سے زیادہ ہوائی یعنی ونڈی انٹرسیکشن کہلاتا ہے۔ شہر میں 129 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی ہوا بھی دیکھی گئی ہے۔ ٹارنیڈو بالخصوص بہار اور گرمیوں میں اس علاقے میں کوئی نئی بات نہیں۔ یہاں کا سب سے طاقتور ایف 5 طاقت رکھتا تھا اور ونی پگ سے چالیس کلومیٹر دور ایلی کے شہر کو ٹکرایا۔
شہر کا منظر
[ترمیم]ونی پگ کا شہر اپنے منفرد مقامات کی وجہ سے مشہور ہے۔ ڈاؤن ٹاؤن ونی پگ میں واٹر فرنٹ ڈسٹرکٹ، دی فورکس، سینٹرل پارک، براڈ وے اسینی بوئن، چائنا ٹاؤن اور دی ایکسچینج ڈسٹرکٹ اہم ہیں۔ ڈاؤن ٹاؤن تین مربع کلومیٹر پر محیط ہے اور شمالی امریکا کے دیگر شہروں کے ڈاؤن ٹاؤنوں جیسا ہی ہے۔ یہاں پیدل چلنے کے لیے الگ راستے موجود ہیں۔ یہاں کا علاقہ اوسبورن ولیج مغربی کینیڈا کا دوسرا گنجان ترین آباد علاقہ ہے اور اسے آپ ٹاؤن میگیزن 2008 میں پہلے نمبر پر رہائش کی بہترین جگہ قرار دیا گیا تھا۔
معیشت
[ترمیم]ونی پگ اہم علاقائی تجارتی، صنعتی، ثقافتی، معاشی اور حکومتی مرکز ہے۔ کانفرنس بورڈ آف کینیڈا کے مطابق ونی پگ کینیڈا کی 2007 کی بڑے شہروں کی فہرست میں ونی پگ تیسرے نمبر پر سب سے زیادہ ترقی کرتا ہوا شہر ہے۔ اس کی جی ڈی پی میں حقیقی اضافہ 3.7 فیصد ہو رہا ہے۔
تقریباً پونے چار لاکھ افراد ونی پگ اور ملحقہ علاقوں میں ملازمت کرتے ہیں۔ ونی پگ کے بڑے اداروں میں سے کچھ یا تو حکومت کی ملکیت ہیں یا پھر حکومت کے پیسوں سے چلتے ہیں۔ ان میں دی پراونس آف مینی ٹوبا، دی سٹی آف ونی پگ، دی یونیورسٹی آف مینی ٹؤبا، دی ہیلتھ سائنسز سینٹر، دی کیسنوز آف ونی پگ اور ونی پگ ہائیڈرو اہم ہیں۔ تقریباً 54000 افراد پبلک سیکٹر میں کام کرتے ہیں۔ بڑے پرائیوٹ سیکٹر آجرین میں مینی ٹوبا ٹیلی کام سروسز، کین ویسٹ، پلیسر فرنیچر، گریٹ ویسٹ لائف اشورنس، موٹر کوچ انڈسٹریز، کنورجز کارپوریشن، نیو فلائیر انڈسٹریز، بوئنگ کینیڈا ٹیکنالوجی، برسٹل ایروسپیس، نگارڈ انٹرنیشنل، کیناڈ انز اور انوسٹرز گروپ اہم ہیں۔
بڑی پرائیوٹ کمپنیوں میں سے چند ایک ایسی کمپنیاں ہیں جو کسی ایک خاندان کی ملکیت ہیں اور ونی پگ سے باہر کام کرتی ہیں۔ ان میں سے سب سے مشہور جیمز رچرڈسن اینڈ سنز ہے۔ پورٹیج اینڈ مین کے مقام پر رچرڈسن بلڈنگ پہلی سکائی سکریپر تھی۔ دیگر پرائیوٹ کمپنیوں میں بن موس جیولرز، فرینٹک فلمز اور پیٹرسن گرین اہم ہیں۔
رائل کینیڈین ٹکسال مشرقی ونی پگ میں ہے اور یہاں کینیڈا بھر کے سکے ڈھلتے ہیں۔ یہ پلانٹ 1975 میں لگایا گیا تھا اور بہت سارے دیگر ممالک کے لیے بھی سکے بناتا ہے۔
ونی پگ کئی حکومتی تجربہ گاہوں کے لیے بھی مشہور ہے۔ نیشنل مائیکرو بیالوجی لیبارٹری کینیڈا کی وبائی امراض کے خلاف صف اول کی حیثیت رکھتی ہے اور دنیا بھر کی چند ایک بائیو سیفٹی لیول 4 کی تجربہ گاہ ہے۔ نیشنل ریسرچ کونسل کی اپنی انسٹی ٹیوٹ آف بائیو ڈایاگنوسٹک لیبارٹری بھی ہے۔
2003 اور 2004 میں کینیڈین بزنس میگزین نے ونی پگ کو تجارتی سرگرمیوں کے حوالے س ے پہلے دس شہروں میں شمار کیا۔ مغربی کینیڈا کے دیگر حصوں کی طرح ونی پگ میں بھی 2007 میں تعمیرات اور جائداد کی قیمتیں اپنے عروج کو پہنچیں۔ مئی 2007 میں ونی پگ ہونے والی جائداد کی خرید و فروخت سابقہ 104 سال کی بلند ترین شرح پر رہی۔
ثقافت
[ترمیم]ونی پگ اپنی ثقافت اور فنون لطیفہ کی وجہ سے ساری پریری صوبوں میں مشہور ہے۔
1999 سے ونی پگ دنیا بھر میں سلرپی یعنی کاربونیٹڈ سوڈا واٹر کا سب سے بڑا مرکز ہے۔
ونی پگ کی پبلک لائبریری شہر بھر میں بیس شاخیں رکھتی ہے جن میں ملینیم لائبریری بھی شامل ہے۔ یہ لائبریری ڈاؤن ٹاؤن میں ہے۔
ونی پگ کینیڈا کا واحد شہر ہے جہاں پین امریکن کھیلیں ہوئی تھیں۔ اسے دنیا کا دوسرا شہر ہونے کا اعزاز ہے جہاں یہ کھیلیں دو بار 1967 اور 1999 میں ہوئیں۔
ونی پگ اپنی دیواروں پر بنائی جانے والی تصاویر کی وجہ سے بھی بہت مشہور ہے۔ ڈاون ٹاؤن کی بے شمار عمارتوں کی دیواروں پر یہ تصاویر بنی ہوئی ہیں۔ ان میں سے چند ایک دکانوں یا کاروبار کی مشہوری کے لیے بنائی گئی ہیں تاہم ان کی اکثریت تاریخی، اسکول آرٹ پراجیکٹ یا ڈاؤن ٹاؤن کی خوبصورتی بڑھانے کے منصوبے کا حصہ ہے۔ یہ تصاویر ٹریفک سگنلوں اور آگ بجھانے والے ہائیڈرنٹوں پر بھی دکھائی دیتے ہیں۔
ونی پگ میں فلم سازی کی صنعت کو بہت ترقی ملی ہے۔ یہ صنعت 1897 سے شروع ہوئی جب جیمز فریئر نے مقامی فلمیں بنانا شروع کیں۔ یہاں بہت ساری ہالی وڈ کی فلمیں بھی فلمائی گئی ہیں۔
ونی پگ میں ٹی وی اور فلمیں بنانے کی کئی کمپنیاں موجود ہیں۔ ان میں فرینٹک فلمز، بفیلو گیل پکچرز، لیس پروڈکشنز ریوارڈ اور ایگل ویژن اہم ہیں۔
ونی پگ کا ریچھ جسے ہر کوئی ونی دا پوہ کے نام سے جانتا ہے، اونٹاریو میں خریدا گیا۔ اس کے خریدار نے اس ریچھ کا نام اپنی رجمنٹ کے آبائی قصبے کے نام ونی پگ کے حوالے سے اس کا نام رکھا۔
ارنسٹ ایچ شیپرڈ کی بنائی ہوئی پینٹنگ ونی دی پوہ اس ریچھ کے بچے کی واحد آئل پینٹنگ ہے۔ اسے لندن میں 2000 میں دو لاکھ پچاسی ہزار ڈالر میں بیچا گیا۔
مقامی میڈیا
[ترمیم]ونی پگ میں دو روزنامے، درجنوں ہفتہ وار اخبار اور رسالے چھپتے ہیں۔ یہاں چھ انگریزی ٹی وی چینل، ایک فرانسیسی ٹی وی چینل، 24 اے ایم اور ایف ایم ریڈیو ہیں جن میں سے دو فرانسیسی ہیں۔
کھیل تماشے اور واقعات
[ترمیم]ونی پگ کا شہر بے شمار دل چسپ واقعات کا مرکز ہے۔ مشہور میلوں میں یوم کینیڈا، فولک لوراما، جاز ونی پگ فیسٹیول، ونی پگ فوک فیسٹول، ونی پگ میوزک فیسٹول، ریڈ ریور نمائش، فیسٹول ڈو وئیجر، ونی پگ فرینڈ شپ فیسٹول اور ونی پگ انٹرنیشنل چلڈرنز فیسٹول اہم ہیں۔
ونی پگ فرنج تھیٹر فیسٹول شمالی امریکا کا دوسرا بڑا فرنج فیسٹول ہے جو جولائی میں منعقد ہوتا ہے۔ ونی پگ انٹرنیشنل رائٹرز فیسٹول وینکوور اور کیلگری والے فیسٹولوں سے ملتا جلتا ہے۔
خوراک
[ترمیم]ونی پگ میں ریستورانوں اور خاص خوراک کے سٹوروں کی کثرت ہے۔ مقامی اور غیر ملکی کھانے بھی بکثرت ملتے ہیں۔ ان میں یوکرائینی، یہودی، مینونیٹ، چینی، اطالوی، کورین، یونانی، تھائی، فرانسیسی، ویت نامی اور فلپائنی آبادیوں کی کثرت ہے۔
مقامی کھانوں میں ونی پگ گولڈ آئی، فریش پکریل فلیٹ اور پکریل چیکس اور مشرقی یورپی انداز کی ہلکی رائی بریڈ بھی اہم ہیں۔ اسے بریڈ کو ونی پگ رائی کہتے ہیں۔ ونی پگ میں ہیم برگر، جین کے کیک، روسی منٹ، پرانے ڈچ آلو کے چپس اور بیئر اہم ہیں۔
کھیل اور تفریح
[ترمیم]ونی پگ میں کھیلوں کی لمبی تاریخ ہے۔ یہاں پروفیشنل پیمانے پر ہاکی، فٹ بال، بیس بال، ڈرٹ ٹریک کار ریسنگ وغیرہ کے حوالے سے اہم ہیں۔
ونی پگ کینیڈا کا واحد شہر ہے جہاں پین امریکن کھیلیں ہوئی تھیں۔ اسے دنیا کا دوسرا شہر ہونے کا اعزاز ہے جہاں یہ کھیلیں دو بار 1967 اور 1999 میں ہوئیں۔
کیٹ فش کا شکار ونی پگروں کا اہم مشغلہ ہے جو دریائے ریڈ میں پائی جاتی ہے۔ یہاں دنیا کی اوسط درجے کی سب سے لمبی کیٹ فش پائی جاتی ہے۔
پارک
[ترمیم]ونی پگ بے شمار پارکوں، پاتھ ویز اور بغیر زنجیر کے کتوں کے پارک رکھتا ہے۔
ونی پگ شہر بہت سارے بڑے جنگلوں، جھیلوں، ساحلوں اور پارکوں سے ایک یا دو گھنٹے کے سفر پر ہے۔
آبادی
[ترمیم]لسانی گروہ
[ترمیم]انگریز 22.6 فیصد، سکاٹش 18.4 فیصد، جرمن 17 فیصد، کینیڈین 16.6 فیصد، یوکرائینی 15.4 فیصد، فرانسیسی 13.9 فیصد، آئرش 13.9 فیصد، پولش 8.1 فیصد، فلپائنی 6.1 فیصد ہیں۔
واضح اقلیتیں
[ترمیم]فلپائنی پانچ اعشاریہ نو فیصد، جنوب ایشیائی دو اعشاریہ چار فیصد، سیاہ فام، دو اعشاریہ تین فیصد، چینی دو فیصد، لاطینی امریکی اعشاریہ نو فیصد، جنوب مشرقی ایشیائی اعشاریہ نو فیصد، مخلوط النسل نصف فیصد، عرب اعشاریہ تین فیصد، کورین اعشاریہ تین فیصد، مغربی ایشیائی اعشاریہ تین فیصد، جاپانی اعشاریہ تین فیصد، دیگر اعشاریہ تین فیصد۔
پس منظر
[ترمیم]مختلف پس منظر ونی پگ کی ثقافت کی اہم خاصیت ہے۔ زیادہ تر ونی پگر یا تو کینیڈین ہیں یا پھر یورپی۔ قابل ذکر اقلیتیں ونی پگ میں سولہ اعشاریہ تین فیصد ہیں۔ کل آبادی کا چھ فیصد حصہ افراد فلپائنی النسل ہیں۔ ونی پگ میں یہ تعداد کینیڈا بھر میں فیصد کے اعتبار سے سب سے زیادہ اور ٹورنٹو کے بعد تعداد میں سب سے زیادہ ہے۔
زبان
[ترمیم]ونی پگ میں سو سے زیادہ زبانیں بولی جاتی ہیں۔ سب سے عام زبان انگریزی ہے جو 99 فیصد افراد روانی سے بول سکتے ہیں۔ کینیڈا کی سرکاری زبانوں کے حوالے سے 88 فیصد ونی پگر صرف انگریزی بولتے ہیں اور 0.1 فیصد فرانسیسی بولتے ہیں۔ 11 فیصد انگریزی اور فرانسیسی دونوں بول سکتے ہیں۔ 0.9 فیصد افراد نہ تو انگریزی جانتے ہیں اور نہ ہی فرانسیسی۔ دوسری بڑی زبانیں بالترتیب جرمن، تگالوگ، یوکرائینی، ہسپانوی، چینی اور پولش ہیں۔ یہاں کئی دیگر مقامی زبانیں بھی بولی جاتی ہیں۔ کم تعداد میں بولی جانے والی دیگر زبانوں میں پرتگالی، اطالوی، آئس لینڈک، پنجابی، ویت نامی، اردو، ہندی، روسی، ولندیزی، اشاراتی زبانیں، عربی، سربین، یونانی، ہنگری، جاپانی، کریول، ڈینش اور گالیک زبانیں شامل ہیں۔ یہ تمام زبانیں ایک فیصد یا اس سے بھی کم افراد بولتے ہیں۔
مذہب
[ترمیم]2001 کی مردم شماری میں 21.7 فیصد افراد کسی بھی مذہب سے تعلق نہیں رکھتے تھے۔ 72.9 فیصد افراد کی غالب اکثریت مسیحی ہے جن میں سے 35.1 فیصد افراد پروٹسٹنٹ، 32.6 فیصد افراد رومن کیتھولک اور 5.2 فیصد دیگر مسیحی ہیں۔ کل آبادی کا 2.1 فیصد یہودیوں پر مشتمل ہے۔ بدھ مت اور سکھ مت کے پیروکار اعشاریہ 9 فیصد ہیں۔ 0.8 فیصد افراد مسلمان ہیں۔ ہندو لوگ 0.6 فیصد ہیں جبکہ دیگر مذاہب کے پیرو کاروں کی تعداد نصف فیصد سے بھی کم ہے۔
دی فورکس
[ترمیم]دو دریاؤں کے ملاپ کا مقام سیاحوں کے لیے سب سے زیادہ کشش رکھتا ہے اور یہاں مقامی لوگ بھی خریداری کرنے، دریا کے کنارے پیدل چلنے اور کھیل تماشوں کے لیے آتے ہیں۔ یہاں نوجوانوں کے لیے مینی ٹوبا کا تھیٹر موجود ہے۔ اس کے علاوہ 30000 مربع فٹ سکیٹ پلازا ہے، 8500 مربع فٹ باؤل کمپلیکس اور عوامی گذرگاہ کا پل بھی موجود ہے۔ یہاں مستقبل قریب میں کینیڈا کا انسانی حقوق کا عجائب گھر بھی بن رہا ہے۔ جنوری 2008 میں گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈز نے دی فورکس کے کنارے کو دنیا کا سب سے لمبا سکیٹ رنک قرار دیا ہے۔
تعلیم
[ترمیم]کینیڈا میں تعلیم کی ذمہ داری صوبائی حکومت پر ہوتی ہے۔
مینی ٹوبا میں تعلیم پبلک اسکول ایکٹ اور ایجوکیشن ایڈمنسٹریشن ایکٹ اور ان دونوں ایکٹوں کے بنائے ہوئے قوانین کے تحت مہیا کی جاتی ہے۔ وزیر تعلیم اور اسکولوں کے بورڈوں کے اختیارات و ذمہ داریاں آئین میں دستور میں بیان کیے گئے ہیں۔
یہاں دو بڑی یونیورسٹیاں، ایک کمیونٹی کالج، ایک پرائیوٹ مینونیٹ یونیورسٹی اور ایک فرانسیسی کالج سینٹ بونی فیس میں موجود ہے۔
مینی ٹوبا یونیورسٹی صوبے کی سب سے بڑی یونیورسٹی ہے اور ہمہ گیر نوعیت کی اور تحقیق سے متعلقہ تمام تر سہولیات مہیا کرتی ہے۔ اسے 1877 میں بنایا گیا تھا اور قیام کے وقت یہ مغربی کینیڈا کی پہلی یونیورسٹی تھی۔ عام طور پر اس میں سالانہ 24542 پوسٹ گریجویٹ اور 3021 گریجویٹ طلبہٗ و طالبات داخلہ لیتے ہیں۔
ونی پگ میں بے شمار مذہبی اور غیر مذہبی اسکول موجود ہیں۔
قوانین اور حکومت
[ترمیم]ونی پگ کے سابقہ میئر گلین مرے اور موجودہ میئر سام کاٹز ہیں۔
1869 تا 1870 ونی پگ میں ریڈ دریا کی بغاوت ہوئی تھی جو میٹس لوگوں کی حکومت اور نئے آباد کاروں کے درمیان ہوئی تھی۔ اس بغاوت کے نتیجے میں 1870 میں مینی ٹؤبا کینیڈا کا حصہ بن گیا۔ 8 نومبر 1873 میں ونی پگ کو شہر کا درجہ دیا گیا۔
میونسپل سیاست
[ترمیم]1992 سے ونی پگ کے شہر کی نمائندگی 15 کونسلر اور ایک میئر کرتے ہیں۔ ہر تین سال بعد انتخابات ہوتے ہیں۔ موجودہ میئر کاٹز کو ونی پگ کا پہلا یہودی میئر ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔
شہر میں یک ایوانی میئر کونسل سسٹم ہے۔ اس کونسل کا ڈھانچہ مینی ٹوبا کے صوبے نے شہر ونی پگ ایکٹ میں واضح کر دیا ہے۔ میئر کو بذریعہ ووٹ منتخب کیا جاتا ہے اور وہ شہر کے سربراہ کا کام کرتا ہے۔ کونسل میٹنگ میں اسے ایک ووٹ حاصل ہوتا ہے۔
صوبائی سیاست
[ترمیم]قانون ساز اسمبلی میں ونی پگ کو 31 نمائندے ملے ہوتے ہیں جن میں سے اس وقت 25 ارکان نیو ڈیمو کریٹک پارٹی، چار ارکان پروگریسو کنزرویٹو پارٹی اور دو افراد لبرل پارٹی سے ہیں۔ 2007 کے صوبائی انتخابات میں تینوں پارٹیوں کے سربراہ اپنی اپنی نشستوں سے جیتے ہیں۔ زیادہ تر منتخب کردہ صوبائی اسمبلی کے اراکین ونی پگ شہر میں ہی رہتے ہیں۔
وفاقی سیاست
[ترمیم]ونی پگ سے پارلیمان کے آٹھ اراکین چنے جاتے ہیں۔ ان میں اس وقت چار کنزرویٹو، تین نیو ڈیمو کریٹ اور ایک لبرل ہیں۔ اوٹاوا میں مینی ٹوبا کی نمائندگی کے لیے چھ سینیٹر بھی ہیں۔ ان میں سے تین لبرل، دو کنزرویٹو اور ایک آزاد سینیٹر ہے۔
جرائم
[ترمیم]2004 میں کینیڈا کے شہروں میں سے ونی پگ چوتھے نمبر پر سب سے زیادہ جرائم کا شکار تھا۔ ایک لاکھ کی آبادی میں سے 12167 افراد کسی نہ کسی جرم میں ملوث تھے۔ ریگینا، ساسکاٹون اور ابٹس فورڈ میں جرائم کی شرح اس سے زیادہ تھی۔ پانچ لاکھ سے زیادہ آبادی والے شہروں میں ونی پگ میں جرائم کی شرح سب سے بلند ہے۔ کیلگری کی نسبت یہاں پچاس فیصد زیادہ اور ٹورنٹور کی نسبت دو گنا زیادہ جرائم ہوتے ہیں۔
2005 کے اعداد و شمار کے مطابق مینی ٹوبہ میں پورے کینیڈا کی نسبت سب سے زیادہ جرائم کی شرح میں کمی ہوئی۔ یہ کمی آٹھ فیصد تھی۔ تاہم چونکہ یہاں قتل کی وارداتیں بہت کم ہوتی ہیں اس لیے ان کی تعداد میں ہونے والی معمولی کمی یا بیشی بھی اعداد وشمار میں دکھائی دے جاتی ہے۔ تاہم کار چوری کے لحاظ سے یہ اول نمبر پر ہے اور یہاں صوبے بھر میں ہونے والی کار چوری کی تقریباً تمام تر وارداتیں ونی پگ شہر ہی میں ہوتی ہیں۔
ونی پگ شہر میں پولیس کے ساڑھے تیرہ سو اہلکار کام کرتے ہیں۔
انفرا سٹرکچر
[ترمیم]نقل و حمل
[ترمیم]1882 سے ونی پگ کا اپنا پبلک ٹرانزٹ کا نظام موجود ہے۔ شروع میں یہ گھوڑا گاڑیوں پر مشتمل تھا۔ بعد ازاں یہاں بجلی سے چلنے والی ٹرالیاں 1891 سے 1955 تک استعمال ہوئیں۔ تاہم 1918 سے موٹربسیں بھی چلنے لگ گئی تھیں اور 1938 تا 1970 یہاں بجلی سے چلنے والی بسیں بھی عام تھیں۔ اب یہاں صرف ڈیزل بسیں ہی چلتی ہیں۔ کئی دہائیوں سے یہاں بس یا ٹرین تیز ترین منتقلی کا ذریعہ ہیں جو شہر اور شہر کے باہر یونیورسٹی تک چلتی ہیں۔
ونی پگ ریلوے کا بھی مرکز ہے اور یہاں ویا ریل، کینیڈین نیشنل ریلوے، کینیڈین پیسیفک ریلوے، برلنگٹن ناردرن سانتا فی مینی ٹوبا اور سینٹرل مینی ٹوبا ریلوے بھی چلتی ہیں۔ وینکوور اور تھنڈر بے کے علاوہ یہ کینیڈا کا تیسرا شہر ہے جو براہ راست امریکا سے بذریعہ پراونشل ٹرنک ہائی وے 75 جڑا ہوا ہے۔
ونی پگ میں بسوں کا اڈا شہر کے وسط میں ہے اور ملک گیر اور بیرون ملک بسوں کی سہولت مہیا کرتا ہے۔ یہاں گرے ہاؤنڈ کینیڈا، جیفرسن لائنز، گرے گوز بس لائن، بیور بس لائن اور برانڈن ائیر شٹل چلتی ہیں۔ اگلے سال اسے ائیر پورٹ کے ساتھ موجود نئی جگہ منتقل کر دیا جائے گا۔
دسمبر 2006 میں ونی پگ کے ائیر پورٹ کا نام بدل کر ونی پگ جیمز آرمسٹرانگ رچرڈسن انٹرنیشنل ائیر پورٹ رکھ دیا گیا ہے۔ اس وقت یہاں توسیع کا کام چل رہا ہے۔ 2009 تک ایک اور ٹرمینل مکمل ہو جائے گا جس کے ساتھ دوسرا ہوٹل اور آفس کی عمارت بھی ہوگی۔ 1928 میں سٹیونسن ایرڈروم کے نام سے کھلنے والا یہ ہوائی اڈا کینیڈا کا پہلا بین الاقوامی ہوائی اڈا تھا۔ مسافروں کے لحاظ سے یہ کینیڈا کا ساتواں مصروف ترین ائیر پورٹ ہے۔
1969 میں بننے والی چار رویہ پیری میٹر ہائی وے شہر کو مکمل طور پر بائی پاس کرتی ہے۔ یہاں کئی انٹرسیکشن اور انٹر چینج موجود ہیں۔
میڈیکل سینٹر اور ہسپتال
[ترمیم]ونی پگ کے بڑے ہسپتالوں میں ہیلتھ سائنسنز سینٹر، کنکارڈیا ہسپتال، ڈیئر لاج سینٹر، گریس ہسپتال، ہیلتھ سائنسز سینٹر، مسے ری کارڈیا ہیلتھ سینٹر، ریویریو ہیلتھ سینٹر، سینٹ بونی فیس جنرل ہسپتال، سیون اوکس جنرل ہسپتال، وکٹوریا جنرل ہسپتال اور دی چلڈرنز ہسپتال آف ونی پگ شامل ہیں۔
دی نیشنل مائیکروبیالوجی لیبارٹری کینیڈا کی صف اول کی اور دنیا بھر میں گنی چنی چند بائیو سیفٹی لیول 4 کی لیبارٹری ہے جو چھوت کی بیماریوں کے لیے بنائی گئی ہے۔ نیشنل ریسرچ کونسل فار بائیو ڈائگناسوٹکس لیبارٹری بھی یہاں موجود ہے۔
فوج
[ترمیم]ائیر پورٹ پر موجود کینیڈین فورسز بیس ونی پگ بے شمار فلائٹ آپریشنوں اور ٹریننگوں کا مرکز ہے۔ یہ کینیڈا کے پہلے کینیڈین ائیر ڈویژن کا بھی صدر دفتر ہے اور کینیڈا کے نارتھ امریکین ایروسپیس ڈیفنس کمانڈ بھی یہاں موجود ہے۔ یہاں کل 3000 فوجی اور شہری ملازمین کام کرتے ہیں۔
جڑواں شہر
[ترمیم]- ٹوکیو، جاپان
- رکیاوک، آئس لینڈ
- منیا پولس، امریکا
- لیوو، یوکرائن
- منیلا، فلپائن
- تائی چُنگ، تائیوان
- کُواو پیو، فن لینڈ
- بریشبا، اسرائیل
- چنگ ڈو، چین
- جنجو، جنوبی کوریا
- سان نکولس ڈی لوس گرزا، میکسیکو
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ http://www.winnipeg.ca/interhom/
- ↑ archINFORM location ID: https://www.archinform.net/ort/8156.htm — اخذ شدہ بتاریخ: 6 اگست 2018
- ↑ "صفحہ ونی پیگ في GeoNames ID"۔ GeoNames ID۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 نومبر 2024ء
- ↑ "صفحہ ونی پیگ في ميوزك برينز."۔ MusicBrainz area ID۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 نومبر 2024ء
- ↑ https://winnipeg.ca/clerks/pdfs/2017MunicipalManual.pdf
- ↑ https://www.gochengdu.cn/news/our-sister-cities/sister-cities-of-chengdu/winnipeg-canada--a440.html?xcSID=04j06l2e0bo8q3o2mh7ud63pm2
- ↑ https://www.canadainternational.gc.ca/china-chine/bilateral_relations_bilaterales/twinning_relationships_relations_jumelage.aspx?lang=eng#cn-nav
- ↑ https://www.cpsa-acsp.ca/papers-2004/Brunet-Jailly-Canadian%20Cities.pdf
- ↑ https://www.jinju.go.kr/00135/01116/01284.web
- ↑ https://www.jinju.go.kr/05207/05217/05466.web
- ↑ https://www.lvivrada.gov.ua/deputaty/2013-12-02-11-38-10/item/4853-vinnipeg-angl-winnipeg-,-kanada/4853-vinnipeg-angl-winnipeg-,-kanada
- ↑ https://www.canadainternational.gc.ca/japan-japon/bilateral_relations_bilaterales/sistercity-jumelage.aspx?lang=eng
- ↑ "Population and dwelling counts, for Canada and census subdivisions (municipalities), 2006 and 2001 censuses - 100% data"۔ Statistics Canada, 2006 Census of Population۔ 2007-03-13۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 مارچ 2007
- ↑