کثیر الروایہ صحابہ کرام

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

علم حدیث کو قرآن کے بعد دوسرا درجہ حاصل ہے۔ شریعت اسلامیہ کا دوسرا مرجع احادیث نبویہ ہے۔ تقریبا سبھی صحابئہ کرام سے حدیثیں مروی ہیں۔ لیکن ان صحابئہ کرام میں سے چند کے نام نمایاں ہیں۔ محدثین کرام نے مرویات کے حساب سے صحابئہ کرام کو درج ذیل طبقوں میں تقسیم کیا ہے۔

1۔ کثیر الروایہ صحابئہ کرام

2۔اوسط الروایہ صحابئہ کرام

3۔قلیل الروایہ صحابئہ کرام

4۔اقل الروایہ صحابئہ کرام

کثیر الروایہ صحابئہ کرام[ترمیم]

اس طبقہ میں ایسے صحابئہ کرام یا صحابیات عظام کو شامل کیا گیا ہے جن کی مرویات دوہزار سے زیادہ ہے۔ان کے اسماء درج ذیل جدول میں ہے:

شمار صحابئہ کرام مرویات
1 حضرت ابو ھریرۃ رضي اللہ عنہ 5374
2 حضرت عبد اللہ بن عمر رضي اللہ عنہ 2630
3 حضرت انس بن مالک رضي اللہ عنہ 2286
4 ام المئومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضي اللہ عنہا 2210[1]

اوسط الروایہ صحابئہ کرام[ترمیم]

اس طبقہ میں وہ صحابئہ کرام کے نام درج ہیں جن کی مرویات دو ہزار سے کم اور تین سو سے زیادہ ہے۔درج ذیل نقشہ میں صحابئہ کرام کے اسماء درج ہیں۔

شمار صحابئہ کرام مرویات
1 حضرت عبد اللہ بن عباس 1660
2 حضرت جابر بن عبد اللہ 1540
3 حضرت ابو سعید خدری 1170
4 حضرت عبد اللہ بن مسعود 848
5 حضرت عبد اللہ بن عمرو بن العاص 700
6 حضرت عمر بن خطاب 537
7 حضرت علی بن ابی طالب 536
8 ام المئومنین حضرت ام سلمہ 378
9 حضرت ابو موسی اشعری 360
10 حضرت براء بن عازب 305[1]
قلیل الروایہ صحابئہ کرام[ترمیم]

اس طبقہ میں وہ صحابئہ کرام شامل ہیں جن کی مرویات تین سو سے کم اور سو سے زائد ہے۔وہ تمام صحابئہ کرام کے اسماء حسب ذیل ہیں۔

شمار صحابئہ کرام مرویات
1 حضرت ابو زر غفاری 281
2 حضرت سعد بن ابی وقاص 271
3 حضرت ابو امامہ الباہلی 250
4 حضرت حذیفہ بن یمان 220
5 حضرت سہل بن سعد 188
6 حضرت عبادہ بن صامت 181
7 حضرت عمران بن حصین 180
8 حضرت ابو درداء 179
9 حضرت ابو قتادہ 170
10 حضرت بریدہ بن حصیب 167[2]
مرویات حضرت علی[ترمیم]

محدثین کرام نے حصرت علی کو اوسط الروایہ کے صحابئہ کرام میں شمار کیا ہے۔جبکہ حضرت علی وہ صحابی ہیں جو سب سے پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لائے ، آپ نے ساری عمر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کی اس کے علاوہ عرصئہ دراز تک باحیات بھی رہے۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر طاہر القادری کے تحقیق کے مطابق حضرت علی سے تقریبا 15266 احادیثیں مروی ہے۔[3]

  1. ^ ا ب اسماء الصحابۃ و الرواۃ۔ صفحہ: 40–47 
  2. اسماء الصحابۃ و الرواۃ 
  3. کتاب مدینئہ علم۔ منہاج پبلیکیشنز