مندرجات کا رخ کریں

صاحب

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
شاہانِ ایران، ترکی، قفقاز، برصغیر و افغانستان اور اشرافیہ کے مراتب
A sultan's turban helmet
بادشاہ / شہنشاہ
پادشاہ
شاہ / شہنشاہ
سلطان
سلطانہ
شاہی شہزادہ
مرزا
شاہ / شہزادہ
سلطان زادہ
اشرافیہ
بیگ
میرزا
نواب
وزیر
پاشا
شرفا کا شہزادہ
صاحب زادہ
بیگ زادہ
نوابزادہ
شاہی خاندان
داماد (عثمانی لقب)
حکومتی
لالا
آغا
اتابک
خزانے دار

صاحب (عربی: صاحب فارسی: صاحباردو: صاحب ہندی: साहिब‎ (بنگالی: সাহেব)‏ انگریزی: Sahib) ایک عربی لفظ ہے جس کے معنی دوست کے ہیں۔ خاص طور پر ہندوستان میں برطانوی راج کے دوران یہ ایک سرکاری لقب یا تعظیم کے لیے بھی استعال ہوتا تھا۔

صاحب زادہ

[ترمیم]

صاحب زادہ یا صاحبزادہ نوابی ریاست میں ایک شاہی لقب یا نوجوان شہزادے کو کہا جاتا تھا۔[1]

اردو میں استعال

[ترمیم]

لفظ صاحب اردو میں کسی امیر شخص کے لیے بولا جاتا ہے جو نوکر کی ضد سمجھا جا سکتا ہے۔ لکھنے میں کسی مذکر شخص کے آخر میں احتراماً لفظ "صاحب" کا اضافہ کیا جاتا ہے۔ مثلاً اگر کسی شخص کا نام "عثمان خلیل" ہے تو تکریم کے طور پر اس کے نام پر "صاحب" کا لاحقہ لگاتے ہوئے "عثمان صاحب" لکھا اور پکارا جا سکتا ہے۔ عموما شخص کا پہلا نام کے ساتھ ہی صاحب کا لاحقہ لگایا جاتا ہے۔ اگر پورا نام "عثمان خلیل" لیا جائے تو "صاحب" کا لاحقہ کم ہی لگایا جاتا ہے۔ انگریزی میں mister اور فرانسسی میں monsieur کی طرح "صاحب" اردو میں تقریباً انہی معنوں میں استعمال ہوتا ہے۔ مونث شخص کے لیے صاحبہ کا لاحقہ لگاتے ہیں۔

اکثر عمر میں اپنے سے بڑے شخص کے لیے جو مقرر کے معاشی معیار (یا معاشرتی معیار) سے نیچا نہ ہو کے نام کے ساتھ "صاحب" کا لاحقہ لگایا جاتا ہے۔ طالب علم اپنے اساتذہ کے نام کے ساتھ، نوکر اپنے آجر کے نام کے ساتھ بھی احتراماً صاحب کا اضافہ کرتے ہیں۔

بول چال میں "صاحب" کی بگڑی شکل "صاب" یا "ثاب" زیادہ عام سننے میں آتی ہے۔ "صاب" پنجابی میں بھی بکثرت استعمال ہوتا ہے۔ اگرچہ لفظ خان بھی پاکستان میں پٹھان قبیل کے لوگوں کے نام کا آخری حصہ ہوتا ہے (یہاں "خان" کا لاحقہ بھی احترام کی شکل ہے)، پھر بھی اردو میں مزید احترام کے لیے ایسے شخص کو "خانصاحب" یا "خان صاحب" بھی پکارا جاتا ہے۔

اردو طبقہ میں دوغلے پن کی بیماری کے باعث اکثر مخاطب کی موجودگی میں اس کو صاحب کہہ کر پکارنا سننے میں آتا ہے مگر اس کی غیر موجودگی میں آتا ہے مگر اس کی غیر موجودگی میں یہ تکلف نہیں کیا جاتا۔ تقریباً ہر شخص جو معاشی یا علمی سطح پر غربت کا شکار نہ ہو توقع کرتا ہے کہ اس کے نام کے ساتھ صاحب کا لاحقہ لگایا جائے۔ یہ مرض نوجوانوں اور مدرسہ کے طالب علموں کو بھی لاحق ہے۔

سکھ مت میں بے جان اشیاء جن کا مذہبی احترام مقصود ہو کے ساتھ بھی "صاحب" کا سابقہ لگایا جاتا ہے۔

زبان میں لفظ صاحب سے مراد کسی شخص کو کسی چیز کا مالک بتانا مقصود ہوتا ہے۔ مثلاً قابل احترام ہونا۔ جو وسیع علم رکھتا ہو اسے اردو میں "صاحب علم"، جو استطاعت رکھتے ہو انھیں "صاحب استطاعت" وغیرہ۔

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. N.S. Ramaswal mi (2003)۔ Political History of Carnatic Under the Nawabs۔ India: Abhinav Publications۔ صفحہ: 76۔ ISBN 978-81-7017-191-1