غلام محمد گرامی
غلام محمد گرامی | |
---|---|
پیدائش | 30 دسمبر 1920 ء میہڑ، ضلع دادو، برطانوی ہندوستان (موجودہ پاکستان) |
وفات | 15 ستمبر 1976 حیدرآباد، پاکستان | (عمر 55 سال)
قلمی نام | غلام محمد گرامی |
پیشہ | شاعر، ادیب، صحافی |
زبان | سندھی |
نسل | سندھی |
شہریت | پاکستانی |
اصناف | شاعری، صحافت، ادارت |
نمایاں کام | اساں جو پیارو دین رفیق حیات دیوانِ بلبل (ترتیب) اسلامی تاریخی کہانیوں |
مولانا غلام محمد گرامی (پیدائش: 30 دسمبر،1920ء - وفات: 15 ستمبر، 1976ء) پاکستان سے تعلق رکھنے والے سندھی زبان کے نامور ادیب، صحافی اور سندھی ادبی بورڈ کے رسالے سہ ماہی مہران کے مدیر تھے۔
حالات زندگی
[ترمیم]غلام محمد گرامی 30 دسمبر،1920ء کو صوبہ سندھ کے ضلع دادو کے مقام میہڑ میں پیدا ہوئے۔[1][2]۔ انھوں نے کسی تعلیمی ادارے سے باضابطہ تعلیم حاصل نہیں کی تھی مگر اپنے شوق سے انھوں نے سندھی، عربی، فارسی اور اردو زبانوں میں ایسی مہارت حاصل کی کہ وہ تعلیمی اداروں میں ان زبانوں کی تعلیم دینے پر مامور کیے گئے۔ وہ متعدد اخبارات اور جرائد سے وابستہ رہے، ان میں ہلال پاکستان، روزنامہ عبرت، آفتاب، عرفان لطیف، پاسبان، الزمان اور ترجمان شامل تھے۔ 1955ء میں وہ سندھی ادبی بورڈ کے رسالے سہ ماہی مہران کے مدیر مقرر ہوئے۔ یہ وابستگی ایک مختصر سے وقفے کے علاوہ ان کی وفات تک قائم رہی۔[1]
تصانیف
[ترمیم]غلام محمد گرامی لاتعداد کتابوں کے مصنف تھے جن میں اللہ جو وجود، رفیق حیات، کلیات بلبل (ترتیب)، دیوان بلبل (ترتیب)، اساں جو پیارو دین، پاک جمہوریت، اسلامی تاریخی کہانیوں، مزاحیات، جام جم، مشرقی شاعری جا فنی قَدر ۽ رجحانات اور مسلمان ۽ سائنس کے نام شامل ہیں۔[1]
وفات
[ترمیم]غلام محمد گرامی 15 ستمبر، 1976ء کو حیدرآباد، پاکستان میں انتقال کر گئے اور حیدرآباد میں میاں غلام شاہ کلہوڑو کے مقبرے کے احاطے میں مدفون ہوئے۔[1][2]
حوالہ جات
[ترمیم]- ^ ا ب پ ت پاکستان کرونیکل: عقیل عباس جعفری، ص 430، ورثہ / فضلی سنز، کراچی، 2010ء
- ^ ا ب غلام محمد گرامی،سوانح و تصانیف ویب، پاکستان