محمد تقی عثمانی کی تصانیف کی فہرست
تصانیفِ محمد تقی عثمانی جس میں پاکستانی مسلم فقیہ و عالم مفتی محمد تقی عثمانی کی کتابیں، ترجمہ جات، تبصرے اور مضامین شامل ہیں۔ عثمانی اسلامی مالیات، قانون اور اسکالرشپ میں ایک اسنادی حیثیت رکھتے ہیں۔[1]
عثمانی عربی، انگریزی اور اردو میں 143 سے زیادہ کتابیں لکھ چکے ہیں۔[2] وہ دارالعلوم کراچی کے ماہانہ جریدہ البلاغ کے چیف ایڈیٹر ہیں۔[2] ان کی کتابوں میں تکملہ فتح الملہم، اصول الافتاء و آدابہ، "این انٹروڈکشن ٹو اسلامک فائنانس، دی میننگ آف دی نوبل قرآن وِتھ ایکسپلینیٹری نوٹس، اسلام اور جدت پسندی اور ذکر و فکر شامل ہیں۔
عربی کتب
[ترمیم]- بحوث في قضايا فقهية معاصرة [3]
- فقہ البيوع على المذاهب الأربعة
- مقالات العثماني [4]
- تكملة فتح الملهم بشرح صحيح الإمام المسلم؛ شبیر احمد عثمانی کی صحیح مسلم کی نامکمل شرح کا تکملہ چھ جلدوں کا اضافی کام۔ عثمانی نے 1977 میں یہ تکملہ لکھنا شروع کیا اور 1994 میں اسے مکمل کیا۔ اس پر عبد الفتاح ابو غدہ، یوسف القرضاوی، محمد مختار السلامی اور ابوالحسن علی ندوی کے تقاریظ ہیں۔[5]
- أصول الإفتاء و آدابہ[6]
انگریزی کتب
[ترمیم]- این انٹروڈکشن ٹو اسلامک فائنانس (ترجمہ اسلامی بینکاری کی بنیادیں)[7][8]
- کوزیس اینڈ ریمڈیز آف دی پریزینٹ فائنینشل کرائسز فروم اسلامک پرسپیکٹو (ترجمہ موجودہ عالمی معاشی بحران اور اسلامی تعلیمات)
- کنٹیمپرری فتاوٰی (Contemporary Fatawa)[9]
- اسلامک منتھس: میرٹس اینڈ پریسپٹس (Islamic Months: Merits and Precepts)
- دی اتھارٹی آف سنہ (ترجمہ حجیت حدیث)[10]
- دی ہسٹورک ججمنٹ آن انٹریسٹ ڈیلیورڈ اِن دی سپریم کورٹ آف پاکستان (ترجمہ سود پر تاریخی فیصلہ)[11]
- دی لینگویج آف دی فرائڈے خطبہ (The Language of the Friday Khutbah)
- دی میننگ آف دی نوبل قرآن وِتھ ایکسپلینٹری نوٹس (The Meanings of the Noble Qur'an with explanatory notes)[12]
اردو کتب
[ترمیم]- احکام اعتکاف پاکستانی دیوبندی عالم محمد تقی عثمانی کی لکھی ہوئی اعتکاف پر ایک کتاب۔[13] اعتکاف اسلام کی اہم عبادات میں سے ہے۔ ہر سال رمضان کے آخری عشرہ میں مساجد کے اندر مسلمانوں کی کثیر تعداد میں عبادت انجام دیتی ہے۔ رسالہ ہذا میں مفتی تقی عثمانی نے فضائل اعتکاف اور اعتکاف کی حقیقت بیان کرتے ہوئے اعتکاف کے احکام و مسائل مختصر بیان کیے ہیں۔اعتکاف سے پہلے اس کتابچہ کا مطالعہ مفید ثابت ہو گا۔8٠ صفحات پر مشتمل یہ رسالہ مکتبہ دار العلوم کراچی کی طرف سے 1429 ھ میں شائع ہوا۔ رسالہ ہذا کی اہمیت اس بات سے عیاں ہوتی ہے کہ شعیب عمر نے "The Rules of Itikaf" کے عنوان سے اس کا انگریزی زبان میں ترجمہ کیا۔ اس کے 52 صفحات ہیں اور ادارہ اسلامیات لاہور کا شائع کر دہ ہے۔[14]
- احکام ذبح، ذبح کے احکام سے متعلق عربی زبان میں ایک مختصر کتاب ہے، جس میں شرعی اعتبار سے ذبح کرنے کا طریقہ اور اس کی شروط آیات و احادیث کی روشنی میں بیان کی گئی ہیں، بعد ازاں ذبح کے وقت بسم اللہ پڑھنا، ذبح کرنے والے کے لیے ضروری شرائط اور اہل کتاب سے ذبح کروانے کی شرعی حیثیت وغیرہ جیسے مباحث پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ کتاب اپنے موضوع کا احاطہ کرنے والی ہے۔ اس کے 11٠ صفحات ہیں اور مکتبہ دار العلوم کراچی سے 1424 ھ میں شائع ہوئی ہے۔ کتاب کی اہمیت کے پیش نظر مولاناعبد اللہ نانہ نے Legal Rulings on Slaughtered Animals کے عنوان سے انگریزی زبان میں کتاب ہذا کا ترجمہ کیا۔ 174 صفحات پر مشتمل یہ ترجمہ 1426 ھ میں مکتبہ دار العلوم کراچی کی طرف سے شائع ہوا۔[15]
- اکابر دیوبند کیا تھے؟ (ترجمہ The Scholars of Deoband Islamic Seminary)[16]
- درسِ ترمذی[17]
- فرد کی اصلاح[17]
- حضرت امیر معاویہ اور تاریخی حقائق
- حکیم الامت کے سیاسی افکار [18]
- اصلاحی مجالس[17]
- اسلام اور جدت پسندی (ترجمہ Islam and Modernism)۔ انگریزی ترجمہ الگ سے شائع ہوا ہے۔[19]
- اسلام اور سیاستِ حاضرہ (ترجمہ Islam and Contemporary Politics)
- اسلام اور سیاسی نظریات[20]
- مآثر حضرت عارفی (ترجمہ Sayings and memories of Abdul Hai Arifi)[16]
- مغربی ممالک کے جدید فقہی مسائل اور ان کا حل
- نقوشِ رفتگاں[16]
- توضیح القرآن یا آسان ترجمۂ قرآن [21]
- علوم القرآن، [12] عثمانی نے معارف القرآن کا ایک تعارف لکھا، جسے انھوں نے الگ کیا اور بعد میں علوم القرآن کے طور پر اس میں ترمیم کی۔ اس کا انگریزی ترجمہ صالح صدیقی نے An Approach to the Quranic Sciences کے طور پر پیش کیا ہے۔[22]
- تقلید کی شرعی حیثیت (ترجمہ Legal Status of Following a Madhab)۔ ترجمہ الگ سے شائع ہوا ہے۔[17]
- تقاریرِ ترمذی[17]
- ذکر و فکر[17]
- یادیں (خود نوشت سوانح)
نمازیں سنت کے مطابق پڑھیے
[ترمیم]یہ مختصر سا کتابچہ ہے، جس میں نماز کا مسنون طریقہ اور اس کو آداب کے ساتھ ادا کرنے کی ترکیب بیان مقصود ہے۔ کتابچہ ہذا میں نماز کے تمام مسائل مذکور نہیں، بلکہ صرف ارکان نماز کی ہیئت سنت کے مطابق بنانے کے لیے چند ضروری باتیں بیان کی گئی ہیں ران غلطیوں اور کوتاہیوں پر تنبیہ کی گئی ہے، جو آج کل بہت زیادہ رواج پاگئی ہیں۔ 31 صفحات پر مشتمل ہے۔ یہ 1427ھ میں ادارہ اسلامیات لاہور سے شائع ہوا ہے۔[23]
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ ظل ھما (جنوری۔ جون 2019)۔ "مفتی محمد تقی عثمانی کی معروف تصانیف و تالیفات کا تعارفی جائزہ"۔ راحت القلوب۔ 3 (1): 197
- ^ ا ب "جسٹس شیخ محمد تقی عثمانی"۔ themuslim500.com۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 جنوری 2021
- ↑ ظل هما (جنوری۔ جون 2019)۔ "مفتی محمد تقی عثمانی کی معروف تصانیف و تالیفات کا تعارفی جائزہ"۔ راحت القلوب۔ 3 (1): 204
- ↑ ظل هما (جنوری۔ جون 2019)۔ "مفتی محمد تقی عثمانی کی معروف تصانیف و تالیفات کا تعارفی جائزہ"۔ راحت القلوب۔ 3 (1): 205–206
- ↑ ظل ھما (جنوری۔ جون 2019)۔ "مفتی محمد تقی عثمانی کی معروف تصانیف و تالیفات کا تعارفی جائزہ"۔ راحت القلوب۔ 3 (1): 201–202
- ↑ ظل هما (جنوری۔ جون 2019)۔ "مفتی محمد تقی عثمانی کی معروف تصانیف و تالیفات کا تعارفی جائزہ"۔ راحت القلوب۔ 3 (1): 202–203
- ↑ محی الدین حجار (30 دسمبر 2020)۔ "جائزۂ کتاب: این انٹروڈکشن ٹو اسلامک فائنانس (مفتی محمد تقی عثمانی)"۔ جرنل آف اسلامک فائنانس۔ بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی ملائیشیا: آئی آئی یو ایم انسٹی ٹیوٹ آف اسلامک بینکنگ اینڈ فائنانس۔ 9 (2): 155–158۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 جنوری 2021
- ↑ روڈنی ولسن (جنوری 2003)۔ "این انٹروڈکشن ٹو اسلامک فائنانس (مفتی محمد تقی عثمانی)"۔ جرنل آف اسلامک فائنانس۔ اوکسفرڈ: اوکسفرڈ یونیورسٹی پریس۔ 14 (1): 95–98۔ ISSN 0955-2340۔ JSTOR 26199857۔ PMC 4215605۔ PMID 25368051۔ doi:10.1093/jis/14.1.95
- ↑ ظل ھما (جنوری۔ جون 2019)۔ "مفتی محمد تقی عثمانی کی معروف تصانیف و تالیفات کا تعارفی جائزہ"۔ راحت القلوب۔ 3 (1): 206
- ↑ ظل ھما (جنوری۔ جون 2019)۔ "مفتی محمد تقی عثمانی کی معروف تصانیف و تالیفات کا تعارفی جائزہ"۔ راحت القلوب۔ 3 (1): 202–203
- ↑ ظل ھما (جنوری۔ جون 2019)۔ "مفتی محمد تقی عثمانی کی معروف تصانیف و تالیفات کا تعارفی جائزہ"۔ راحت القلوب۔ 3 (1): 212
- ^ ا ب ظل ھما (جنوری۔ جون 2019)۔ "مفتی محمد تقی عثمانی کی معروف تصانیف و تالیفات کا تعارفی جائزہ"۔ راحت القلوب۔ 3 (1): 199
- ↑ ASIN B0858SSD51
- ↑ ظل ھما (جنوری۔ جون 2٠19)۔ "مفتی محمد تقی عثمانی کی معروف تصانیف و تالیفات کا تعارفی جائزہ"۔ راحت القلوب۔ 3 (1): 2٠3۔ 28 جنوری 2021 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 جنوری 2٠22
- ↑ ظل ھما (جنوری۔ جون 2٠19)۔ "مفتی محمد تقی عثمانی کی معروف تصانیف و تالیفات کا تعارفی جائزہ"۔ راحت القلوب۔ 3 (1): 2٠3۔ 28 جنوری 2021 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 جنوری 2٠22
- ^ ا ب پ ظل ھما (جنوری۔ جون 2019)۔ "مفتی محمد تقی عثمانی کی معروف تصانیف و تالیفات کا تعارفی جائزہ"۔ راحت القلوب۔ 3 (1): 219–220
- ^ ا ب پ ت ٹ ث
- ↑ ظل ھما (جنوری۔ جون 2019)۔ "مفتی محمد تقی عثمانی کی معروف تصانیف و تالیفات کا تعارفی جائزہ"۔ راحت القلوب۔ 3 (1): 214
- ↑ John C. Zimmerman (2008)۔ "A Review of: "Mufti Muhammad Taqi Usmani. Islam and Modernism,""۔ Terrorism and Political Violence۔ Taylor & Francis۔ 20 (3): 446–448۔ doi:10.1080/09546550802194718۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 جنوری 2021
- ↑ ظل ھما (جنوری۔ جون 2019)۔ "مفتی محمد تقی عثمانی کی معروف تصانیف و تالیفات کا تعارفی جائزہ"۔ راحت القلوب۔ 3 (1): 213
- ↑ ظل ھما (جنوری۔ جون 2019)۔ "مفتی محمد تقی عثمانی کی معروف تصانیف و تالیفات کا تعارفی جائزہ"۔ راحت القلوب۔ 3 (1): 198
- ↑ ظہر الدین ناوی، زنیدہ محمد مرزوقی (2017)۔ "مفتی محمد تقی عثمانی اینڈ ہیز اسکالرلی کنٹری بیوشن ٹو دی قرآنک اسٹڈیز"۔ Al-Irsyad: اسلامی اور عصری امور کا جریدہ۔ 2 (1): 105–106
- ↑ ظل ھما (جنوری۔ جون ٢٠١٩)۔ "مفتی محمد تقی عثمانی کی معروف تصانیف و تالیفات کا تعارفی جائزہ"۔ راحت القلوب۔ ٣ (١): 206۔ 28 جنوری 2021 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ ٢٤ جنوری ٢٠٢٢
کتابیات
[ترمیم]- ظل ھما (جنوری۔ جون 2019)۔ "مفتی محمد تقی عثمانی کی معروف تصانیف و تالیفات کا تعارفی جائزہ"۔ راحت القلوب۔ 3 (1): 197–224۔ 28 جنوری 2021 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 جنوری 2021
- یوسف عظیم الصدیقی، ازنان حسان (17 ستمبر 2020)۔ "The Methodology of Muftī Muhammad Taqi Usmani in Presenting Unprecedented Financial Issues: Book of Sale of Ṣaḥīḥ al-Bukhārī as a Case Study)"۔ جرنل آف اسلام ان ایشیا۔ بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی ملائیشیا۔ 17 (2): 67–89۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 جنوری 2021
- ظہر الدین ناوی، زنیدہ محمد مرزوقی (2017)۔ "مفتی محمد تقی عثمانی اینڈ ہیز اسکالرلی کنٹری بیوشن ٹو دی قرآنک اسٹڈیز"۔ Al-Irsyad: اسلامی اور عصری امور کا جریدہ۔ کالج یونیورسٹی اسلام انترابنگسا سلنگور: فکلٹی آف اسلامک سویلائزیشن اسٹڈیز۔ 2 (1): 94–109۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 جنوری 2021