"مسلم بن کثیر ازدی" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
گروہ زمرہ بندی: منتقل از زمرہ:61ھ بجانب زمرہ:61ھ کی وفیات
1 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.7
سطر 31: سطر 31:
{{حوالہ جات}}
{{حوالہ جات}}
* "تاریخ کربلا در یک نگاہ" تحریر، [[آیت اللہ]] حاج سید ہادی غضنفری خوانساری۔
* "تاریخ کربلا در یک نگاہ" تحریر، [[آیت اللہ]] حاج سید ہادی غضنفری خوانساری۔
* [http://www.erfan.ir/farsi/book/book.php?BookID=54 حسین انصاریان، با کاروان نور]
* [http://www.erfan.ir/farsi/book/book.php?BookID=54 حسین انصاریان، با کاروان نور] {{wayback|url=http://www.erfan.ir/farsi/book/book.php?BookID=54 |date=20121105175918 }}
{{امام حسین کے اصحاب|}}
{{امام حسین کے اصحاب|}}
{{واقعہ کربلا|}}
{{واقعہ کربلا|}}

نسخہ بمطابق 03:42، 31 دسمبر 2020ء

مسلم بن کثیر اعرج کا تعلق قبیلہ ازد سے تھا[1] اور وہ اصحاب حسین میں سے تھے۔[2]

صحابیت

عسقلانی لکھتے ہیں کہ مسلم بن کثیر بن قلیب الصدفی الازدی الاعرج صحابی رسول تھے اور فتح مصر میں شریک تھے۔ طبری لکھتے ہیں کہ مسلم بن کثیر ازد قبیلہ کے فرد تھے۔ جب امام حسین نے مدینہ سے ہجرت کی تو ان دنوں یہ کوفہ میں قیام پزیر تھے اور امام حسین کو کوفہ میں آنے کی دعوت دینے والوں میں شامل ہیں۔ پھر حضرت مسلم بن عقیل جب کوفہ میں سفیر حسین بن کر پہنچے تو انہوں نے حضرت مسلم بن عقیل کی حمایت کی لیکن حضرت مسلم کی شہادت کے بعد کوفہ کو چھوڑ کر کربلا کے نزدیک حضرت امام حسین علیہ السلام سے جا ملے اور پہلے حملہ میں جام شہادت نوش کیا۔


اصحاب میں سے ایک صحابی امام حسین علیہ السلام مسلم بن کثیر الاعرج الازدی الکوفی ہیں جو کوفہ سے تھے اور حضرت امیر المومنین علی ابن ابیطالب علیہ السلام کی ہمراہی میں جنگ کی اور زخمی بھی ہوئے ۔[3]


نصرت امام حسین علیہ السلام کے لیے کوفہ سے خارج ہوئے اور کربلاء مقدسہ میں حضرت امام حسین علیہ السلام کے پاس پہنچے اور روز عاشور پہلے حملے میں شہید ہوئے ۔

نام

زیارت ناحیہ مقدسہ میں ان سے منسوب قبر پر اسلم[4] اور زیارت رجبیہ میں سلیمان ذکر شدہ ہے۔[5]

والد

کچھ معاصرین الاصابہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ ان کے والد کثیر بن قلیب صدفی ازدی اعرج کوفی کے تھے۔ وہ پیغمبر اکرم سے واقف تھے اور فتح مصر کے وقت شریک تھے۔[6][7]

وفات

آپ امام حسین علیہ السلام کے کربلا پہنچنے سے قبل کسی مقام پر امام علیہ السلام کے ہمراہ شامل ہو گئے تھے[8][9] اور صبح عاشور شہید ہوئے۔[10][11][12] کچھ مورخین نے لکھا ہے کہ آپ کے ہمراہ آپ کے ایک آزاد غلام رافع بن عبد اللہ بھی شامل تھے جو کربلا میں نماز ظہر کے بعد شہید ہوئے۔

مزید دیکھیے

حوالہ جات

  1. تسمیة من قتل مع الحسین علیه‌السلام، حسینی جلالی، محمدرضا، ص30
  2. رجال الطوسی، طوسی، محمد بن حسن، ج1، ص105
  3. http://imamhussain.org/urdu/hussain-pedia/13552
  4. الاقبال بالاعمال الحسنه، ابن طاووس، علی بن موسی، ج3، ص79
  5. الاقبال بالاعمال الحسنه، ابن طاووس، علی بن موسی، ج3، ص346
  6. فرسان الهیجاء، محلاتی، ذبیح الله، ج1، ص36
  7. تنقیح المقال، مامقانی، عبدالله، ج3، ص215
  8. تنقیح المقال، مامقانی، عبدالله، ج3، ص215
  9. ابصار العین، سماوی، محمد بن طاہر، ج1، ص185
  10. تسمیة من قتل مع الحسین علیه‌السلام، حسینی جلالی، محمدرضا، ص30
  11. مناقب آل ابی طالب علیهم‌السلام، ابن شہر آشوب، ج3، ص260
  12. بحارالانوار، مجلسی، محمدباقر، ج45، ص64