اسلامی محصول

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

زمرہ جات


اسلامی محصول ( ضریبہ ) وہ محصول ہے جو اسلامی حکومت اپنے رعایا سے لیتی ہیں۔ مغربی نظامِ معیشت میں محصول (Tax) کو خاص مقام حاصل ہے جس میں حکومت غریب عوام کا خون چوستی رہتی ہیں۔ اسلام میں غریب سے کوئی محصول نہیں لیا جائے گا بلکہ امیروں اور دولت مندوں سے محصول، زکوۃ کی شکل میں لے کر غریب عوام میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ حکومتی آمدنی کے لیے عُشر، جزیہ، خراج وغیرہ عوام سے اُصول کیا جاتا ہے۔[1][2]

زکوۃ[ترمیم]

سونے اور چاندی یا تجارتی مال اور پیسے پر سال گزرنے کے بعد ڈھائی (2.5%) فیصد زکوۃ واجب الادا ہوتی ہیں، جب یہ مال نصاب کو پہنچ جائے۔ اسی طرح مال مویشی پر زکوۃ 1% فیصد سے لے کر 2.5% تک ہیں۔

جزیہ[ترمیم]

جزیہ وہ محصول ہے جو اسلامی حکومت غیر مسلموں پر ان کے جان و مال کی حفاظت کے بدلے میں لگاتی ہے۔ رسول صلی اللہ عليہ وسلم اللہ کے زمانے میں یہ ایک دینار یا بارہ 12 دراہم سالانہ تھی، جبکہ حضرت عمر کے دور میں ملکی ضروریات اور محصول کی آمدنی میں بڑوتھری کے پیش نظر مالدارطبقے سے چار دینار، متوسط طبقے پر دو دینار اور نچھلے طبقے سے ایک دینار محصول وصول کیا جاتا۔ اس محصول سے عورتیں، نابالغ بچّے، بوڑھے، بیمار، اندھے یا لنگڑے، غلام، مسکین اور گدا گر، دیوانے اور وہ غیر مسلم جنھوں نے اسلامی فوج میں شمولیت اختیار کی ہو، کو استثناء حاصل ہیں۔

عشر[ترمیم]

عشر کے معنی ہے 'دسواں (حصّہ)'۔ یہ ایک زرعی محصول ہے جو صرف مسلمانوں سے حاصل کیا جاتا ہے۔ اگر زمین قدرتی منبع سے سیراب ہوتی ہو مثلاً بارش، چشمے، ندی وغیرہ۔ تو اس پیداوار کا دسواں حصّہ (یعنی 10%) محصول کی صورت میں حکومت لے گی جب کہ وہ زمین جو مصنوعی طریقے سے سیراب ہو مثلاً کنویں، ٹیوب ویل وغیرہ تو کل پیداوار کا بیسواں حصّہ (یعنی 5%) عشر کی صورت میں وصول کیا جائے گا۔

خراج[ترمیم]

غیر مسلم کے زرعی زمینوں کے پیداوار سے جو محصول وصول کیا جاتا ہے، اسے خراج کہتے ہیں۔

خمس[ترمیم]

خمس کے معنی ہے "پانچواں (حصّہ)"۔ مال غنیمت، معدنیات، خزانوں اور سمندر سے نکالے گئے موتیوں پر 20%محصول لگانا خمس میں شامل ہیں۔ یعنی پانچواں حصّہ حکومت کو دینا پڑے گا۔

الفئے[ترمیم]

الفئے کے معنی ہے 'واپس لوٹنا'۔ جب مسلمان کسی ملک یا علاقے کو فتح کرتے ہیں تو اس ملک پر لگائے گئے محصول کو فئے کہاجاتاہے۔ اگر کوئی علاقہ جنگ کے بغیر ہتھیار ڈال دیں، تو ان پر لگائے محصول کو بھی الفئے میں داخل کر دیا جائے گا۔

متفرّق محصولات[ترمیم]

ان چھ بڑے محصولات کے علاوہ ضروریات کے تحت آپ دیگر محصولات کی بھی وصولی کر سکتے ہیں۔ مثلاًدر آمدات اور برامدات پر محصول وصول کرنا جو حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دور میں نافذہوا۔ اس کے علاوہ اسلامی خلافت کے آمدنی کے دوسرے بہت سے محصولاتی اور غیر محصولاتی ذرائع آمدن ہوتی ہیں۔

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. C. Décobert (1991)، Le mendiant et le combattant, L’institution de l’islam, Paris: Editions du Seuil, pp 238-240
  2. Elias Shoufani (1973)، Al-Riddah and the Muslim Conquest of Arabia, University of Toronto Press, ISBN 978-0-8020-1915-8