البانیا میں خواتین

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
(البانیہ میں خواتین سے رجوع مکرر)
یورانی رمبو (1895ء-1936ء) ایک البانیائی نسائيت پسند، استاد اور ڈراما نگار تھیں، جنھوں نے خواتین کی تعلیم کو فروغ دیا۔

البانوی خواتین سے مراد وہ خواتین جو البانیا میں رہتی ہیں یا ان سے تعلق رکھتی ہیں۔ البانیا میں خواتین کی پہلی انجمن کی بنیاد 1909 ءمیں رکھی گئی تھی [1] شمالی گھیگ کے علاقے سے تعلق رکھنے والی البانوی خواتین ایک قدامت پسند اور پدرانہ معاشرے میں رہتی ہیں۔ اس طرح کے روایتی معاشرے میں، گھیگ برادریوں میں عورت مردکے ماتحت کردار ہوتی ہے جو "مرد کی برتری" میں یقین رکھتی ہے۔ کمیونسٹ پارٹی آف لیبر کے دور کے بعد البانیا میں جمہوریت کی آمد اور آزاد منڈی کی معیشت کو اپنانے کے باوجود بھی یہی صورت حال ہے۔ [2] گھیگ البانوی ثقافت لیکے ڈوکاگجینی کے 500 سال پرانے کنون پر مبنی ہے، ایک روایتی گھیگ ضابطہ اخلاق میں، خواتین کا بنیادی کردار بچوں کی دیکھ بھال اور گھر کی دیکھ بھال کرنا ہے۔ [3]

تاریخ[ترمیم]

ہتھیار اٹھانے کے حقوق[ترمیم]

1878ء میں دی لٹریری ورلڈ کے ایک کالم کے مطابق البانوی خواتین کو ہتھیار اٹھانے کی اجازت تھی۔ [4]

روایتی گھیگ کی سماجی حیثیت[ترمیم]

ایڈتھ ڈرہم نے 1928ء میں نوٹ کیا کہ البانی گاؤں کی خواتین روایات کو برقرار رکھنے میں زیادہ قدامت پسند تھیں، جیسا کہ انتقامی کالنگ، قدیم یونان کی خواتین کی طرح۔ [5]

شمالی البانیا سے روایتی لباس میں بزرگ خاتون

دوسری جنگ عظیم سے پہلے، کچھ گھیگ البانوی خواتین کے لیے پہاڑی علاقوں میں رہنے والے مردوں کی "رہائش میں رہنے والی لونڈیاں" بننا عام بات تھی۔ [2] گھیگ مردوں کی طرف سے کنواری عورتوں سے شادی کرنے کو دی جانے والی اہمیت کی وجہ سے خواتین کو اپنا کنوارہ پن بحال کرنے کے لیے ادائیگی کرنی پڑتی ہیں۔ انفیکشن اور سوزش کے خطرے کے باوجود جنسی طور پر فعال گھیگ خواتین گھیگ شہروں میں "دوبارہ کنواری بننے کے لیے 20 منٹ کی سادہ نسائی سرجری کروا رہی ہیں۔ [6] انہی کلینک کی رپورٹ ہے کہ کچھ نئی دلہنوں کو ان کے شوہر ان کے کنوار پن کی تصدیق کے لیے لاتے ہیں کیوں کہ وہ اپنی شادی کی راتوں میں خون بہانے میں ناکام رہی ہیں۔ [6]

خواتین سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ اپنے شوہروں کی وفادار رہیں، لیکن شادی شدہ البانیائی خواتین کو اپنے مرد شریک حیات کی ملکیت سمجھا جاتا ہے۔  پدرانہ معاشرے میں بیٹیاں پیدا کرنا کم پسند کیا جاتا ہے۔ [2] بیٹیاں پیدا کرنے کی بجائے بیٹے پیدا کرنے کی خواہش کو زیادہ اہمیت دینے کی وجہ سے، یہ رواج ہے کہ حاملہ البانوی خواتین کے لیے "të lindtë një djëlë" کے جملے سے استقبال کیا جاتا ہے، جس کا مطلب ہے "بیٹا ہو سکتا ہے"۔

روایتی لیب سماجی حیثیت[ترمیم]

لابیریا کا لیب ایک پدرانہ معاشرہ تھا۔  مونٹی نیگرینز کے درمیان، لیبیریا میں خواتین کو تمام مشقت کے کام کرنے پر مجبور کیا جاتا تھا۔ [7]

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. Francisca de Haan، Krasimira Daskalova، Anna Loutfi (2006)۔ Biographical Dictionary of Women's Movements and Feminisms in Central, Eastern, and South Eastern Europe: 19th and 20th Centuries۔ Central European University Press۔ صفحہ: 454۔ ISBN 978-963-7326-39-4۔ ۔۔۔founders (1909) of the first Albanian women's association, Yll'i mengjezit (Morning Star) 
  2. ^ ا ب پ Robert Elsie۔ "Albania"۔ Advameg, Inc.۔ 20 اکتوبر 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 اکتوبر 2013 
  3. The Literary World: Choice Readings from the Best New Books, with Critical Revisions (بزبان انگریزی)۔ James Clarke & Company۔ 1878۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 دسمبر 2019 
  4. Fiona McHardy، Eireann Marshall (2004)۔ Women's Influence on Classical Civilization (بزبان انگریزی)۔ Psychology Press۔ ISBN 978-0-415-30958-5۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 دسمبر 2019 
  5. ^ ا ب Marjola Rukaj۔ "Virginity pressures in Albania bring women to the operating table"۔ Women News Network (WNN)۔ 29 اکتوبر 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 اکتوبر 2013 
  6. Garnett, Lucy Mary jane and John S. Stuart-Glennie, The Women of Turkey and their Folk-lore, Vol. 2۔

بیرونی روابط[ترمیم]