ام ابان بنت عتبہ

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
ام ابان بنت عتبہ
معلومات شخصیت
شوہر ابان بن سعید بن العاص
طلحہ بن عبید اللہ   ویکی ڈیٹا پر (P26) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تعداد اولاد
والد عتبہ بن ربیعہ   ویکی ڈیٹا پر (P22) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بہن/بھائی
ولید بن عتبہ ،  ابو حذیفہ ،  ابو ہاشم بن عتبہ ،  ہند بنت عتبہ   ویکی ڈیٹا پر (P3373) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ام ابان بنت عتبہ بن ربیعہ مکہ کی قریشی صحابیہ خاتون تھیں، ان کے ماں شریک بھائی مشہور صحابی مصعب بن عمیر ہیں، اسی طرح باپ شریک بھائی صحابی ابو حذیفہ بن عتبہ ہیں۔ ان کے پہلے شوہر ابان بن سعید ہیں، ان کی وفات کے بعد طلحہ بن عبید اللہ سے دوسری شادی کی۔ معاویہ بن ابو سفیان کی خالہ تھیں۔

نسب[ترمیم]

ام ابان بنت عتبہ بن ربیعہ بن عبد شمس بن عبد مناف قریشیہ عبشمیہ۔

ان کی والدہ کا نسب: خناس بنت مالک بن مضرب بن عمرو بن حجیر بن عبد بن معیص بن عامر بن لؤی قریشیہ۔

خاندان[ترمیم]

غزوہ بدر میں کفار کی جانب سے ان کے والد عتبہ بن ربیعہ، ان کے چچا شیبہ بن ربیعہ، باپ شریک بھائی ولید بن عتبہ، ماں شریک بھائی ابو عزیر زرارہ بن عمیر بن ہاشم اور ماما خناس شیبہ بن مالک بن مضرب شریک تھے۔

اسی طرح مسلمانوں کے لشکر میں رسول اللہ کے ساتھ، ان کی خاندان میں اسلام سے سرفراز حضرات میں سے: ان کے چچا معمر بن حارث، باپ شریک بھائی ابو حذیفہ بن عتبہ، ماں شریک بھائیمصعب بن عمیر، ماما عبد اللہ بن سہیل شریک تھے۔[1]

اس طرح ام ابان اسلامی تاریخ کی پہلی ایسی خاتون ہیں جن کے دو بھائی غزوہ بدر میں مشرکین کی جانب تھے اور دو بھائی مسلمانوں کے لشکر رسول اللہ کے ساتھ تھے، ان کے ایک چچا مشرکوں کے ساتھ تھے اور ایک چچا مسلمانوں کے ساتھ تھے، اسی طرح ان کے ایک ماما مشرکوں کے ساتھ تھے اور ایک ماما مسلمانوں کے لشکر میں تھے۔

اہل و عیال[ترمیم]

ام ابان بنت عتبہ کی پہلی شادی صحابی رسول ابان بن سعید سے ہوئی تھی، جو اکابرین قریش اور اجل صحابہ میں شمار ہوتے تھے۔ وہ شام میں اپنے شوہر کے ساتھ تھیں، کہا جاتا ہے کہ ان کے ساتھ صرف دو رات رہ سکی تھیں۔ ان کے شوہر ابان بن سعید جنگ اجنادین میں شہید ہو گئے تو وہ مدینہ منورہ لوٹ آئیں۔

مدینہ منورہ میں شادی کے لیے ان کے پاس کبار صحابہ، عشرہ مبشرہ کے پیغامات آئے، جن میں عمر بن خطاب، علی بن ابی طالب، زبیر بن عوام اور طلحہ بن عبید اللہ تھے۔ ام ابان نے ان میں سے طلحہ بن عبید اللہ کے پیغام نکاح کو قبول کر لیا اور ان سے نکاح ہوا۔ ان سے تین اولاد اسحاق بن طلحہ، یعقوب بن طلحہ اور اسماعیل بن طلحہ پیدا ہوئے۔ ام ابان سے مروی کوئی روایت حدیث نہیں ملتی ہے۔[2]

حوالہ جات[ترمیم]