انور غازی
انور غازی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
شہریت | پاکستان |
عملی زندگی | |
مادر علمی | دارالعلوم کراچی جامعہ کراچی |
استاذ | رشید احمد لدھیانوی |
پیشہ | صحافی ، عالم ، مصنف |
درستی - ترمیم |
انور غازی حافظ قرآن، ثقہ عالم دین، معروف صحافی اور بالغ نظر و تجربہ کار مصنف ہیں۔
وجہ تسمیہ
[ترمیم]انور اصلی نام ہے۔جبکہ غازی ایک قاتلانہ حملے کے بعد نام کا حصہ بنا۔ 2003ء میں کسی سفاک نے گاڑی پر قاتلانہ حملہ کیا۔ دُشمن ناکام ہوا اور آپ غازی ٹھہرے۔
تعلیم
[ترمیم]جامعہ دار العلوم کراچی سے درسِ نظامی کی تکمیل کی۔ اس کے بعد حضرت مفتی رشید احمدؒ کے ہاں تخصص فی الافتاء کیا۔ کراچی یونیورسٹی سے گریجویشن مکمل کرنے کے بعد طلب علم کا سلسلہ ہنوز جاری رکھے ہوئے ہیں۔ درسِ نظامی کی تدریس سے وابستہ رہے۔ کالج میں اردو ادب بھی پڑھاتے رہے۔ متعدد ممالک کے سفر کیے اور پھر سفرنامے لکھے۔ افغانستان میں جاری معرکوں کا آنکھوں دیکھا حال لکھا۔
بحثیت صافی
[ترمیم]صحافت کے میدان میں اہلِ حق قلم کاروں کا خلا محسوس کرتے ہوئے قلم سے ناتا جوڑ لیا۔ اللہ ربّ العزت نے خصوصی توفیق سے نوازا اور کوچہ صحافت میں بہت مختصر عرصے میں شہرت، مقبولیت اور ترقی پائی۔ اس وقت روزنامہ جنگ، روزنامہ اسلام اور دیگر جرائد کے لیے کالم لکھتے ہیں۔ ایک درجن سے زائد کتابوں کے مصنف ہیں جبکہ اتنی ہی کتب زیر طبع یا زیرتکمیل بھی ہیں۔ علاوہ ازیں جامعۃ الرشید کے شعبہ صحافت کے استاد ہیں۔ محنت و خلوص آپ کی خصوصی صفات ہیں۔ اللہ نے لکھنے لکھانے کا خصوصی ذوق عطا فرمایا ہے تو اُمت کے مسائل کے لیے تڑپتا دل بھی دیا ہے۔
اسلوب
[ترمیم]سہل نگاری، شستہ نویسی اور حکایتی انداز ِتحریر کے ذریعے شائقین مطالعہ میں مقبول ہیں۔ آپ کی کتابوں پر تقریظ لکھنے والوں اور آپ کے اندازِ تحریر کو پسند کرنے والوں میں عطاء الحق قاسمی، عرفان صدیقی، مفتی ابولبابہ شاہ منصور، حامد میر، جاوید چوہدری، اوریا مقبول جان، پروفیسر متین الرحمن مرتضیٰ، ناول نگار اشتیاق احمد، ڈاکٹر ممتاز احمد، ڈاکٹر عامر لیاقت، مولانا اسلم شیخوپوریؒ اور سیّد عدنان کاکاخیل جیسے ماہرین فن اور مستند قلم کار شامل ہیں۔
تصانیف
[ترمیم]- ڈیورینڈ لائن کے اس پار
- قلم کی قسم
- حرمین کا مسافر
- دوراہا
- نکتہ در نقطہ
- نقوش بندگی کی تازگی
- عافیہ
- سامراج کا بھیانک منصوبہ