ایگناز گولڈزیہر
ایگناز گولڈزیہر | |
---|---|
(مجارستانی میں: Ignác Goldziher) | |
![]() |
|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 22 جون 1850[1][2][3][4][5] سزیکیسفیحیروار[6] |
وفات | 13 نومبر 1921 (71 سال)[7][8][3][5] بوداپست[6] |
شہریت | ![]() |
رکن | روس کی اکادمی برائے سائنس، سائنس کی روسی اکادمی، سائنس کی پروشیائی اکیڈمی، رائل نیدرلینڈ اگیڈمی برائے سائنس اور فنون |
عملی زندگی | |
مادر علمی | جامعہ ہومبولت جامعہ لیڈن جامعہ لائپزش |
پیشہ | ماہرِ لسانیات، ماہرِ علم اللسان، استاد جامعہ، مستشرق[9]، ماہر اسلامیات[9] |
مادری زبان | ہنگری زبان |
پیشہ ورانہ زبان | ہنگری زبان[10][11]، جرمن[11]، عربی، عبرانی، ترکی، فارسی |
شعبۂ عمل | عربیات، اسلامیات |
مؤثر | موریٹزسٹائینشنائڈر |
درستی - ترمیم ![]() |
گولڈزیہر ایک جرمن یہودی مستشرق جو 22 جون 1850ء کو پیدا ہوا اور 13 نومبر 1921ء کو مرا۔ اس نے اسلام پر انتہائی وقیع کام کیا جس نے بعد میں آنے والے مستشرقین کے لیے راہ ہموار کی۔ وہ پیدا ہنگری میں ہوا لیکن بعد میں جرمنی چلا گيا اور جرمن ہی کہلایا۔
تعلیم[ترمیم]
گولڈ زہیر نے ہنگری کی جامعہ میں تعلیم حاصل کی جہاں اس نے مشہور مستشرقوامبیری(Vambery) سے استفادہ کیا جو خود ترکستانمین ایک درویشکے روپ میں سفر کر چکا تھا۔ گولڈ زہیر بعد میں جرمنی کی جامعہ لاہپزک میں آگیا، جہاں اس نے مشہور عربی دان پروفیسر فلاہشر(Fleischer) سے تلمذ حاصل کیا اور اس کی صحبت سے عربی زبان میں عبور حاصل کیا اسی کی نگرانی میں کام کور کے 1870میں ڈاکٹریٹ کی سند حاصل کی۔ اس نے شاماورمصرکاسفرکیا اور کچھ عرصہ الازھر کے درس میں شریک رہا۔
تصنیفات و تالیفات[ترمیم]
گولڈ زیہر نے اسلام کا مطالعہ کیا اور اپنے اعتراضات اپنی کتاب "دراسات محمدیہ " جو 1890ء میں جرمن زبان میں شائع ہوئی میں پیش کیے۔ انہی اعتراضات کو موجودہ مستشرق دوہراتے رہتے ہیں۔ حالانکہ مسلمان ان اعتراضات کے جواب دے چکے ہیں۔
اس کتاب کی دوسری جلد میں علم حدیثسے بحث کی گئی اسی بحث کی وجہ سے یہ کتاب یورپ بھر کے مستشرقین میں مشہور ہوئی جو آج تک ان کے کام کا بنیادی ماخذ بنی ہوئی ہے، لیکن اس پر مسلمان علما کا تحقیقی جواب بہت سے لوگوں نے دیا جس میں سارے اعتراضات کا تعقب کیا گيا۔ گولڈ زیہر نے حدیث کا جتنا مطالعہ کیا ہے کسی اور نے نہ کیا ہو گا۔ "دائرہ معارف اسلامیہ " میں اس کے متعلق لکھا ہے کہ "گولڈ زیہر نے حدیث کے متعلق جو لکھا ہے ،علم اس کا مرہون منت ہے۔ مستشرقین کی اسلامی تحقیقات پر جتنا اثر انداز گولڈ زیہر ہوا ہے ،اتنا اس کا کوئی دوسرا معاصر مستشرق نہیں ہوا۔ (ضیا ء البنی جلد ہفتم صفحہ 15)۔
اس کو دوسری اہم کتاب علمتفسیر پر ہے جو اس کے لیکچرز کا مجموعہ ہے۔ یہ کتاب بھی مستشرقین کے نزدیک ایک اساسی اور اہم مرجع کی حیثیت رکھتی ہے۔
1. اسلامی عقائد اور قانون کا تاریخی ارتقا[12]
2. الظاهریہ[13]
مزید دیکھیے[ترمیم]
حوالہ جات[ترمیم]
- ↑ http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb121052591 — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
- ↑ ایس این اے سی آرک آئی ڈی: https://snaccooperative.org/ark:/99166/w68k8fb2 — بنام: Ignác Goldziher — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ^ ا ب Brockhaus Enzyklopädie online ID: https://brockhaus.de/ecs/enzy/article/goldziher-ignac — بنام: Ignác Goldziher — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ↑ General Diamond Catalogue ID: https://opac.diamond-ils.org/agent/6903 — بنام: Ignác Goldziher
- ^ ا ب Babelio author ID: https://www.babelio.com/auteur/wd/198300 — بنام: Ignaz Goldziher
- ^ ا ب مدیر: الیکزینڈر پروکورو — عنوان : Большая советская энциклопедия — اشاعت سوم — باب: Гольдциер Игнац
- ↑ مدیر: الیکزینڈر پروکورو — عنوان : Большая советская энциклопедия — اشاعت سوم — باب: Гольдциер Игнац
- ↑ KNAW past member ID: http://www.dwc.knaw.nl/biografie/pmknaw/?pagetype=authorDetail&aId=PE00000452 — بنام: I. Goldziher — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ↑ این کے سی آر - اے یو ٹی شناخت کنندہ: https://aleph.nkp.cz/F/?func=find-c&local_base=aut&ccl_term=ica=jn19990210245 — اخذ شدہ بتاریخ: 15 دسمبر 2022
- ↑ http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb121052591 — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
- ↑ این کے سی آر - اے یو ٹی شناخت کنندہ: https://aleph.nkp.cz/F/?func=find-c&local_base=aut&ccl_term=ica=jn19990210245 — اخذ شدہ بتاریخ: 1 مارچ 2022
- ↑ https://quranwahadith.com/product/introduction-islamic-theology-law-urdu/
- ↑ https://quranwahadith.com/product/the-zahiris-urdu/