"راجن پور" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: دستی ردِّ ترمیم)
1 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.8
سطر 134: سطر 134:


=== شہید بینظیر پل ===
=== شہید بینظیر پل ===
'''شہید بینظیر پل''' ایک پختہ اور طویل پُل ہے جس کا پورا نام شہید بے نظیر بھٹو پل ہے۔(انگریزی میں:Shaheed Benazeer Bhuto Bridge مخفف SBBB) یہ [[کوٹ مٹھن]] ضلع راجن پور پنجاب کی حدود میں واقع ہے۔ یہ پل ضلع [[راجن پور]] اور [[ضلع رحیم یار خان]] کو آپس میں ملائے گی۔ اس پُل کی کل لمبائی1.20کلومیٹر میں ہے۔ یہ لمبائی اس پل کو پاکستان کی سب سے طویل پلوں میں سے ایک بناتی ہے جو دریا سندھ پر واقع ہیں۔ اس پل کی تعمیر کا باقاعدہ سنگ بنیاد سابق [[وزیر اعظم]] [[یوسف رضا گیلانی]] نے 2012 میں رکھا۔ اس پل کی تعمیر ایف ڈبلیو او نے کی جسے پاکستان نیشنل ہائی وے نے سپانسر کیا۔ اس پل کے ستونوں کی کل تعدار52ہے۔ اس پل کو مئی 2015 میں مکمل کر لیا گیا تھا البتہ رابطہ سڑک بنانے کے بعد شاہد خاقان عباسی سابق وزیراعظم پاکستان نے 2018 کے شروع میں کیا تھا ۔ یہ پل [[کوٹ مٹھن]] شریف سے آٹھ کلو میٹر کے فاصلے پرمشرق میں ہے جبکہ [[چاچڑاں]] شریف سے ایک کلو میٹر کی دوری پر مغرب میں ہے اس پل کی لاگت 928 ملین روپے ہے۔ اس پل کی تعمیر اس میگا پروجیکٹ کا حصہ ہے جسے شہید بے نظیر بھٹو پل پروجیکٹ کہا جاتا ہے اس پروجیکٹ کی پانچ فیز ہیں دیگر فیزز پر کام کچھوے کی چال سے ہو رہا ہے۔ اس پل کی تعمیر سے ضلع راجن پور اور ضلع راحیم یار خان کے تیس لاکھ سے زائدآبادی کے آپسی رابطوں میں تیزی آئے گی۔ وسیع تناظر میں دیکھا جائے ڈویژن ڈیره غازیخان اور ڈویژن رحیم یار خان کی ایک کروڑ کی آبادی اس پل سے مستفید ہو گی۔ ان کے بیچ تین سو کلو میٹر سے زائد کا فاصلہ مختصر ہو جائے گا۔ ان دونوں ڈویژن کی منڈیاں میسر ہونگی۔ اور خطہ میں معاشی سرگرمیوں میں اضافہ ہو جائے گا۔ علاوه ازیں ڈیره غازی خان ڈویژن کے طالب علموں خاص طور پر ضلع راجن پور کے طالب علموں کو رحیم یار خان کے میڈیکل کالج میں داخلے کا امکان پیدا ہو جائے گا اور ضلع راجن پور کے مریضوں کو شیخ زید ہسپتال رحیم یار خان میں نزدیک پڑنے کی وجہ سے نشتر ہسپتال ملتان جانے کی بجائے رحیم یار خان میں علاج معالجہ کی سہولیات بھی میسر ہوسکیں گی ــ <ref>
'''شہید بینظیر پل''' ایک پختہ اور طویل پُل ہے جس کا پورا نام شہید بے نظیر بھٹو پل ہے۔(انگریزی میں:Shaheed Benazeer Bhuto Bridge مخفف SBBB) یہ [[کوٹ مٹھن]] ضلع راجن پور پنجاب کی حدود میں واقع ہے۔ یہ پل ضلع [[راجن پور]] اور [[ضلع رحیم یار خان]] کو آپس میں ملائے گی۔ اس پُل کی کل لمبائی1.20کلومیٹر میں ہے۔ یہ لمبائی اس پل کو پاکستان کی سب سے طویل پلوں میں سے ایک بناتی ہے جو دریا سندھ پر واقع ہیں۔ اس پل کی تعمیر کا باقاعدہ سنگ بنیاد سابق [[وزیر اعظم]] [[یوسف رضا گیلانی]] نے 2012 میں رکھا۔ اس پل کی تعمیر ایف ڈبلیو او نے کی جسے پاکستان نیشنل ہائی وے نے سپانسر کیا۔ اس پل کے ستونوں کی کل تعدار52ہے۔ اس پل کو مئی 2015 میں مکمل کر لیا گیا تھا البتہ رابطہ سڑک بنانے کے بعد شاہد خاقان عباسی سابق وزیراعظم پاکستان نے 2018 کے شروع میں کیا تھا ۔ یہ پل [[کوٹ مٹھن]] شریف سے آٹھ کلو میٹر کے فاصلے پرمشرق میں ہے جبکہ [[چاچڑاں]] شریف سے ایک کلو میٹر کی دوری پر مغرب میں ہے اس پل کی لاگت 928 ملین روپے ہے۔ اس پل کی تعمیر اس میگا پروجیکٹ کا حصہ ہے جسے شہید بے نظیر بھٹو پل پروجیکٹ کہا جاتا ہے اس پروجیکٹ کی پانچ فیز ہیں دیگر فیزز پر کام کچھوے کی چال سے ہو رہا ہے۔ اس پل کی تعمیر سے ضلع راجن پور اور ضلع راحیم یار خان کے تیس لاکھ سے زائدآبادی کے آپسی رابطوں میں تیزی آئے گی۔ وسیع تناظر میں دیکھا جائے ڈویژن ڈیره غازیخان اور ڈویژن رحیم یار خان کی ایک کروڑ کی آبادی اس پل سے مستفید ہو گی۔ ان کے بیچ تین سو کلو میٹر سے زائد کا فاصلہ مختصر ہو جائے گا۔ ان دونوں ڈویژن کی منڈیاں میسر ہونگی۔ اور خطہ میں معاشی سرگرمیوں میں اضافہ ہو جائے گا۔ علاوه ازیں ڈیره غازی خان ڈویژن کے طالب علموں خاص طور پر ضلع راجن پور کے طالب علموں کو رحیم یار خان کے میڈیکل کالج میں داخلے کا امکان پیدا ہو جائے گا اور ضلع راجن پور کے مریضوں کو شیخ زید ہسپتال رحیم یار خان میں نزدیک پڑنے کی وجہ سے نشتر ہسپتال ملتان جانے کی بجائے رحیم یار خان میں علاج معالجہ کی سہولیات بھی میسر ہوسکیں گی ــ <ref>{{Cite web |url=http://www.fwo.com.pk/projects/ongoing-projects/birdges/272-construction-of-shaheed-benazir-bhutto-bridge |title=آرکائیو کاپی |access-date=2016-05-15 |archive-date=2016-07-01 |archive-url=https://web.archive.org/web/20160701070742/http://fwo.com.pk/projects/ongoing-projects/birdges/272-construction-of-shaheed-benazir-bhutto-bridge |url-status=dead }}</ref>
http://www.fwo.com.pk/projects/ongoing-projects/birdges/272-construction-of-shaheed-benazir-bhutto-bridge
</ref>


== سیلاب ==
== سیلاب ==

نسخہ بمطابق 16:57، 17 جنوری 2021ء

راجن پور ضلع پنجاب میں
شہر
ملکپاکستان
صوبہپنجاب
ضلعضلع راجن پور
قدیم شہر کا قیام1770 کی دہائی
منطقۂ وقتپاکستان کا معیاری وقت (UTC+5)
 • گرما (گرمائی وقت)+6 (UTC)
رموز ڈاک33500
ڈائلنگ کوڈ604[1]
مخففRJP
نام آبادیراجن پوری
ویب سائٹhttp://www.tmarajanpur.com/

راجن پور پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع راجن پور کا صدر مقام ہے۔

راجن پور کی بنیاد

راجن پور کی بنیاد مخدوم راجن شاه نے 1731-1733ء میں رکھی۔ ابتدا میں راجن پور کا تحصیل ہیڈکواٹر کوٹ مٹھن تھا جبکہ اس کا ضلعی ہیڈکواٹر ڈیره غازی خان تھا۔ راجن پور کو آباد تو سیت پور کے مخدوم سید راجن شاہ نے کیا تھا کیونکہ یہاں زیادہ تر رقبہ سادات اور بزدار کا تھے البتہ بہت سے بلوچ قبائل پہلے سے آباد تھے جو میر چاکر خان رند کے ساتھ آے تھے اور کچھ بلوچ قبائل بعد میں بھی بلوچستان سے ہجرت کرکے آباد ہوئے تھے سرزمین راجن پور میں آباد بلوچ قبائل کے نام یہ ہیں دریشک،مسوری، جتوئی مزاری۔گورچانی، لنڈ، لغاری، پتافی، کچھیلا، احمدانی، گورمانی بزدار، مزاری، جسکانی، روانی، سہرانی، لاشاری، بلیدی، غزلانی، لسکانی وغیرہ مشہور قبائل ہیں۔اور یہاں کے لوگ بلوچی اور سرائیکی زبان بولتے ہیں جبکہ دیگر اہم قوموں میں کھوکھر۔اعوان۔ ملک۔ راو۔ رانا۔ راجپوت۔بھٹی۔ گبول مشہور قومیں آباد ہیں

راجن پور تحصیل

1862ء میں کوٹ مٹھن سیلاب برد ہوا تو راجن پور کو عارضی طور پر تحصیل کا درجہ ملا۔ بعد ازاں 1871ء میں اسے مستقل تحصیل کا درجہ دے دیا گیا۔

راجن پور ضلع

1982 میں راجن پور کو ضلع کا درجہ حاصل ہوا۔

شہید بینظیر پل

شہید بینظیر پل ایک پختہ اور طویل پُل ہے جس کا پورا نام شہید بے نظیر بھٹو پل ہے۔(انگریزی میں:Shaheed Benazeer Bhuto Bridge مخفف SBBB) یہ کوٹ مٹھن ضلع راجن پور پنجاب کی حدود میں واقع ہے۔ یہ پل ضلع راجن پور اور ضلع رحیم یار خان کو آپس میں ملائے گی۔ اس پُل کی کل لمبائی1.20کلومیٹر میں ہے۔ یہ لمبائی اس پل کو پاکستان کی سب سے طویل پلوں میں سے ایک بناتی ہے جو دریا سندھ پر واقع ہیں۔ اس پل کی تعمیر کا باقاعدہ سنگ بنیاد سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے 2012 میں رکھا۔ اس پل کی تعمیر ایف ڈبلیو او نے کی جسے پاکستان نیشنل ہائی وے نے سپانسر کیا۔ اس پل کے ستونوں کی کل تعدار52ہے۔ اس پل کو مئی 2015 میں مکمل کر لیا گیا تھا البتہ رابطہ سڑک بنانے کے بعد شاہد خاقان عباسی سابق وزیراعظم پاکستان نے 2018 کے شروع میں کیا تھا ۔ یہ پل کوٹ مٹھن شریف سے آٹھ کلو میٹر کے فاصلے پرمشرق میں ہے جبکہ چاچڑاں شریف سے ایک کلو میٹر کی دوری پر مغرب میں ہے اس پل کی لاگت 928 ملین روپے ہے۔ اس پل کی تعمیر اس میگا پروجیکٹ کا حصہ ہے جسے شہید بے نظیر بھٹو پل پروجیکٹ کہا جاتا ہے اس پروجیکٹ کی پانچ فیز ہیں دیگر فیزز پر کام کچھوے کی چال سے ہو رہا ہے۔ اس پل کی تعمیر سے ضلع راجن پور اور ضلع راحیم یار خان کے تیس لاکھ سے زائدآبادی کے آپسی رابطوں میں تیزی آئے گی۔ وسیع تناظر میں دیکھا جائے ڈویژن ڈیره غازیخان اور ڈویژن رحیم یار خان کی ایک کروڑ کی آبادی اس پل سے مستفید ہو گی۔ ان کے بیچ تین سو کلو میٹر سے زائد کا فاصلہ مختصر ہو جائے گا۔ ان دونوں ڈویژن کی منڈیاں میسر ہونگی۔ اور خطہ میں معاشی سرگرمیوں میں اضافہ ہو جائے گا۔ علاوه ازیں ڈیره غازی خان ڈویژن کے طالب علموں خاص طور پر ضلع راجن پور کے طالب علموں کو رحیم یار خان کے میڈیکل کالج میں داخلے کا امکان پیدا ہو جائے گا اور ضلع راجن پور کے مریضوں کو شیخ زید ہسپتال رحیم یار خان میں نزدیک پڑنے کی وجہ سے نشتر ہسپتال ملتان جانے کی بجائے رحیم یار خان میں علاج معالجہ کی سہولیات بھی میسر ہوسکیں گی ــ [2]

سیلاب

ضلع راجن پور کا بیشتر حصہ ہر سال سیلاب سے متاثر ہوتا ہے یہ سیلاب دریائے سندھ اوررودھ کوہیمیں آتے ہیں بسا اوقات یہ سیلاب شہری علاقوں کو بھی متاثر کرتے ہیں۔

غیر آبادعلاقہ

راجن پور کا بڑا علاقہ غیر آباد اور ویران ہے اسےپچادھکہا جاتا ہے۔ اس علاقہ میں پانی کی شدید کمی ہے اور رقبے ویران پڑے ہوئے ہیں پانی کی عدم فروانی کے سبب خال خال آبادی ہے اس پانی کا واحد ذریعہ بارش ہے۔ بارشی پانی کو نشیب میں نشیب میں جمع کر کیا جاتا ہے جسےٹوبہکہتے ہیں اس ٹوبے سے انسان اور جانور سبھی پانی پیتے ہیں۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہضلع راجن پور کا مشرقی حصہ سیلاب سے ڈوبتا ہے جبکہ مغربی حصہ قحط کاشکار رہتا ہے۔ بقول شاکر ترجمہ: پانی کی وجہ سے ہم دو مارے گئے۔ تمہیں سیلاب نے ڈبویا ہے مجھے پیاس نے مارا ہے

مزید دیکھیے

حوالہ جات

  1. "National Dialing Codes"۔ پی ٹی سی ایل۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 اپریل 2012 
  2. "آرکائیو کاپی"۔ 01 جولا‎ئی 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 مئی 2016