"بلٹز" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
3 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.7
2 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.8.5
سطر 48: سطر 48:
'''بلٹز''' ایک مقبول عام تحقیقاتی ہفتہ وار تھا جسے [[روسی کرنجیا]] ممبئی سے شائع کرتے تھے۔ یہ 1941ء میں بھارت کا پہلا تحقیقاتی ہفتہ وار کے طور پر شروع ہوا تھا۔ اس کا مرکز تحقیقاتی صحافت اور سیاسی خبریں تھی۔<ref>[http://books.google.com/books?id=TeRWxaJLoDUC&printsec=frontcover#v=onepage&q&f=false The tabloid and the city, in Mumbai Fables, Gyan Prakash, Princeton University Press, 2010, p. 158-204]</ref> اس کی اشاعت انگریزی میں ہوتی تھی جبکہ اس کے ایڈیشن ہندی، اردو اور مراٹھی میں بھی شائع ہوتے تھے۔<ref name = "Kulkarni">{{cite web | url = http://www.indianexpress.com/news/he-launched-blitz-on-feb-1-died-on-feb-1it/268196/ | title = He launched Blitz on Feb 1, died on Feb 1-it's no coincidence | accessdate = 2011-07-24 | last = Kulkarni | first = Sudheendra | date = 2008-02-02 | publisher = The Indian Express | archiveurl = https://web.archive.org/web/20181225042113/http://archive.indianexpress.com/static/sorry/ | archivedate = 2018-12-25 | url-status = live }}</ref> اس کی اشاعت اس کے بانی کی زندگی ہی میں 1990 ہی میں ختم ہو گئی تھی، حالانکہ اس کے بعد اس احیا کی کئی کوششیں کی گئی تھی۔
'''بلٹز''' ایک مقبول عام تحقیقاتی ہفتہ وار تھا جسے [[روسی کرنجیا]] ممبئی سے شائع کرتے تھے۔ یہ 1941ء میں بھارت کا پہلا تحقیقاتی ہفتہ وار کے طور پر شروع ہوا تھا۔ اس کا مرکز تحقیقاتی صحافت اور سیاسی خبریں تھی۔<ref>[http://books.google.com/books?id=TeRWxaJLoDUC&printsec=frontcover#v=onepage&q&f=false The tabloid and the city, in Mumbai Fables, Gyan Prakash, Princeton University Press, 2010, p. 158-204]</ref> اس کی اشاعت انگریزی میں ہوتی تھی جبکہ اس کے ایڈیشن ہندی، اردو اور مراٹھی میں بھی شائع ہوتے تھے۔<ref name = "Kulkarni">{{cite web | url = http://www.indianexpress.com/news/he-launched-blitz-on-feb-1-died-on-feb-1it/268196/ | title = He launched Blitz on Feb 1, died on Feb 1-it's no coincidence | accessdate = 2011-07-24 | last = Kulkarni | first = Sudheendra | date = 2008-02-02 | publisher = The Indian Express | archiveurl = https://web.archive.org/web/20181225042113/http://archive.indianexpress.com/static/sorry/ | archivedate = 2018-12-25 | url-status = live }}</ref> اس کی اشاعت اس کے بانی کی زندگی ہی میں 1990 ہی میں ختم ہو گئی تھی، حالانکہ اس کے بعد اس احیا کی کئی کوششیں کی گئی تھی۔


فروری 1، 1941ء میں اپنے آغاز <ref name=hindu>{{cite web | title = R.K. Karanjia: Living through the Blitz | newspaper = The Hindu | url = http://www.hindu.com/2008/02/06/stories/2008020652441100.htm | date = فروری 6، 2008 | accessdate = 2014-05-01 | archive-url = https://web.archive.org/web/20181225042124/https://www.thehindu.com/archive/print/2008/02/06/stories/2008020652441100.htm%20/ | archive-date = 2018-12-25 | archiveurl = http://web.archive.org/web/20190110072932/https://www.thehindu.com/archive/print/2008/02/06/stories/2008020652441100.htm%20/ | archivedate = 10 جنوری 2019 | url-status = live }}</ref> کے ساتھ ہی یہ [[بھارت]] میں [[تحقیقاتی صحافت]] کا علمبردار بن گیا۔<ref>{{cite web | title = Russi Karanjia|publisher=Tehelka magazine| url = http://archive.tehelka.com/story_main37.asp?filename=hub160208Russi_Karanjia.asp|volume= 5 |issue= 6 |date= فروری 16، 2008| accessdate = 2014-05-01}}</ref> کارٹون نگار[[آر کے لکشمن]] کی ابتدائی کام بلٹز ہی میں چھپا تھا۔ یہی کیفیت [[ابو ابراہام]] کی عملی زندگی پر بھی صادق ہوتی ہے۔<ref name=hindu/> نامور مصنف [[کے اے عباس]] بلٹز کا "آخری صفحہ" چالیس سال تک لکھتے رہے۔ [[پی سائی ناتھ]] بلٹز کے نائب مدیر کے طور پر کام کرتے رہے تھے۔ بعد میں انہوں نے دیہی غربت پر مضامین لکھنا شروع کیا جس کے لیے انہیں [[ریمن میگسیسے انعام]] دیا گیا تھا۔<ref name = "Kulkarni"/>
فروری 1، 1941ء میں اپنے آغاز <ref name=hindu>{{cite web | title = R.K. Karanjia: Living through the Blitz | newspaper = The Hindu | url = http://www.hindu.com/2008/02/06/stories/2008020652441100.htm | date = فروری 6، 2008 | accessdate = 2014-05-01 | archive-url = https://web.archive.org/web/20181225042124/https://www.thehindu.com/archive/print/2008/02/06/stories/2008020652441100.htm%20/ | archive-date = 2018-12-25 | archiveurl = http://web.archive.org/web/20190110072932/https://www.thehindu.com/archive/print/2008/02/06/stories/2008020652441100.htm%20/ | archivedate = 10 جنوری 2019 | url-status = live }}</ref> کے ساتھ ہی یہ [[بھارت]] میں [[تحقیقاتی صحافت]] کا علمبردار بن گیا۔<ref>{{cite web| title = Russi Karanjia| publisher = Tehelka magazine| url = http://archive.tehelka.com/story_main37.asp?filename=hub160208Russi_Karanjia.asp| volume = 5| issue = 6| date = فروری 16، 2008| accessdate = 2014-05-01| archive-date = 2014-05-02| archive-url = https://web.archive.org/web/20140502003839/http://archive.tehelka.com/story_main37.asp?filename=hub160208Russi_Karanjia.asp| url-status = dead}}</ref> کارٹون نگار[[آر کے لکشمن]] کی ابتدائی کام بلٹز ہی میں چھپا تھا۔ یہی کیفیت [[ابو ابراہام]] کی عملی زندگی پر بھی صادق ہوتی ہے۔<ref name=hindu/> نامور مصنف [[کے اے عباس]] بلٹز کا "آخری صفحہ" چالیس سال تک لکھتے رہے۔ [[پی سائی ناتھ]] بلٹز کے نائب مدیر کے طور پر کام کرتے رہے تھے۔ بعد میں انہوں نے دیہی غربت پر مضامین لکھنا شروع کیا جس کے لیے انہیں [[ریمن میگسیسے انعام]] دیا گیا تھا۔<ref name = "Kulkarni"/>


1975ء میں بلٹز کی جانب سے ایک فلمی رسالہ [[سینے بلٹز]] شروع کیا گیا تھا جس کی مدیر کرنجیا کی دختر ریٹا مہتا تھی۔<ref name=hindu/>
1975ء میں بلٹز کی جانب سے ایک فلمی رسالہ [[سینے بلٹز]] شروع کیا گیا تھا جس کی مدیر کرنجیا کی دختر ریٹا مہتا تھی۔<ref name=hindu/>


1983ء میں مجرم سیاست دان [[گوپال راجوانی]] اور [[پپو کالانی]] نے بہیمانہ انداز میں اے وی ناراین کا قتل کیا جو بلٹز کے ذیلی مدیر تھے۔<ref>{{cite web | title = Sena leader Gopal Rajwani shot dead|publisher=Rediff| url = http://www.indiaabroad.com/news/2000/jan/25jake.htm |date=January 25, 2000| accessdate = 2014-05-01}}</ref>
1983ء میں مجرم سیاست دان [[گوپال راجوانی]] اور [[پپو کالانی]] نے بہیمانہ انداز میں اے وی ناراین کا قتل کیا جو بلٹز کے ذیلی مدیر تھے۔<ref>{{cite web| title = Sena leader Gopal Rajwani shot dead| publisher = Rediff| url = http://www.indiaabroad.com/news/2000/jan/25jake.htm| date = January 25, 2000| accessdate = 2014-05-01| archive-date = 2012-09-09| archive-url = https://archive.today/20120909161438/http://www.indiaabroad.com/news/2000/jan/25jake.htm| url-status = dead}}</ref>


کچھ سالوں تک کرنجیا ایک صباحی اخبار ''دی میرر'' بھی نکالتے رہے تھے۔<ref name=hindu/> 1980 کے دہے میں عروج پر رہنے کے بعد بلٹز کی مانگ میں 1990 کے دہے میں گراوٹ آئی۔ اس کے بعد 1996 میں کارل مہتا، اس وقت کے مینیجنگ ڈائریکٹر اور ناشراور کرنجیا کے داماد لندن کے [[ڈیلی میرر]] کے ساتھ ایک باہمی معاہدہ طے کیا جس کی رو سے انہیں ڈیلی میرر، انڈی پنڈنٹ اور پیپل رسالوں کی خبریں شائع کرنے کا اختیار حاصل ہوا۔ اسی دور میں شراب کے مشہور تاجر [[وجے مالیا]] بلٹز کے % 8 کے حصے دار بن گئے۔<ref>{{cite web | title = A Renewed Blitz | author = Saira Menezes | url = http://www.outlookindia.com/article.aspx?201454 | date = May 29, 1996 | accessdate = 2014-05-01 | archiveurl = https://web.archive.org/web/20181225042123/https://www.outlookindia.com/ | archivedate = 2018-12-25 | url-status = live }}</ref>
کچھ سالوں تک کرنجیا ایک صباحی اخبار ''دی میرر'' بھی نکالتے رہے تھے۔<ref name=hindu/> 1980 کے دہے میں عروج پر رہنے کے بعد بلٹز کی مانگ میں 1990 کے دہے میں گراوٹ آئی۔ اس کے بعد 1996 میں کارل مہتا، اس وقت کے مینیجنگ ڈائریکٹر اور ناشراور کرنجیا کے داماد لندن کے [[ڈیلی میرر]] کے ساتھ ایک باہمی معاہدہ طے کیا جس کی رو سے انہیں ڈیلی میرر، انڈی پنڈنٹ اور پیپل رسالوں کی خبریں شائع کرنے کا اختیار حاصل ہوا۔ اسی دور میں شراب کے مشہور تاجر [[وجے مالیا]] بلٹز کے % 8 کے حصے دار بن گئے۔<ref>{{cite web | title = A Renewed Blitz | author = Saira Menezes | url = http://www.outlookindia.com/article.aspx?201454 | date = May 29, 1996 | accessdate = 2014-05-01 | archiveurl = https://web.archive.org/web/20181225042123/https://www.outlookindia.com/ | archivedate = 2018-12-25 | url-status = live }}</ref>

نسخہ بمطابق 11:07، 25 دسمبر 2021ء

بلٹز (Blitz)
قسمہفتہ واری اخبار
بانیروسی کرنجیا
مدیرروسی کرنجیا
آغازفروری 1، 1941ء (1990ء میں مسدود)
زبانانگریزی، ہندی، اردو،مراٹھی
صدر دفترممبئی، بھارت


بلٹز ایک مقبول عام تحقیقاتی ہفتہ وار تھا جسے روسی کرنجیا ممبئی سے شائع کرتے تھے۔ یہ 1941ء میں بھارت کا پہلا تحقیقاتی ہفتہ وار کے طور پر شروع ہوا تھا۔ اس کا مرکز تحقیقاتی صحافت اور سیاسی خبریں تھی۔[1] اس کی اشاعت انگریزی میں ہوتی تھی جبکہ اس کے ایڈیشن ہندی، اردو اور مراٹھی میں بھی شائع ہوتے تھے۔[2] اس کی اشاعت اس کے بانی کی زندگی ہی میں 1990 ہی میں ختم ہو گئی تھی، حالانکہ اس کے بعد اس احیا کی کئی کوششیں کی گئی تھی۔

فروری 1، 1941ء میں اپنے آغاز [3] کے ساتھ ہی یہ بھارت میں تحقیقاتی صحافت کا علمبردار بن گیا۔[4] کارٹون نگارآر کے لکشمن کی ابتدائی کام بلٹز ہی میں چھپا تھا۔ یہی کیفیت ابو ابراہام کی عملی زندگی پر بھی صادق ہوتی ہے۔[3] نامور مصنف کے اے عباس بلٹز کا "آخری صفحہ" چالیس سال تک لکھتے رہے۔ پی سائی ناتھ بلٹز کے نائب مدیر کے طور پر کام کرتے رہے تھے۔ بعد میں انہوں نے دیہی غربت پر مضامین لکھنا شروع کیا جس کے لیے انہیں ریمن میگسیسے انعام دیا گیا تھا۔[2]

1975ء میں بلٹز کی جانب سے ایک فلمی رسالہ سینے بلٹز شروع کیا گیا تھا جس کی مدیر کرنجیا کی دختر ریٹا مہتا تھی۔[3]

1983ء میں مجرم سیاست دان گوپال راجوانی اور پپو کالانی نے بہیمانہ انداز میں اے وی ناراین کا قتل کیا جو بلٹز کے ذیلی مدیر تھے۔[5]

کچھ سالوں تک کرنجیا ایک صباحی اخبار دی میرر بھی نکالتے رہے تھے۔[3] 1980 کے دہے میں عروج پر رہنے کے بعد بلٹز کی مانگ میں 1990 کے دہے میں گراوٹ آئی۔ اس کے بعد 1996 میں کارل مہتا، اس وقت کے مینیجنگ ڈائریکٹر اور ناشراور کرنجیا کے داماد لندن کے ڈیلی میرر کے ساتھ ایک باہمی معاہدہ طے کیا جس کی رو سے انہیں ڈیلی میرر، انڈی پنڈنٹ اور پیپل رسالوں کی خبریں شائع کرنے کا اختیار حاصل ہوا۔ اسی دور میں شراب کے مشہور تاجر وجے مالیا بلٹز کے % 8 کے حصے دار بن گئے۔[6]

کرنجیا کا انتقال 2008 میں اسی دن ہوا تھا جس دن کہ اخبار کی تاسیس ہوئی تھی۔[2]

بنگلہ دیش سے ایک ہفتہ وار اسی نام سے شائع ہوتا ہے مگر وہ غیر متعلق ہے۔

مزید دیکھیے

آر کے لکشمن

حوالہ جات

  1. The tabloid and the city, in Mumbai Fables, Gyan Prakash, Princeton University Press, 2010, p. 158-204
  2. ^ ا ب پ Sudheendra Kulkarni (2008-02-02)۔ "He launched Blitz on Feb 1, died on Feb 1-it's no coincidence"۔ The Indian Express۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 جولا‎ئی 2011 
  3. ^ ا ب پ ت "R.K. Karanjia: Living through the Blitz"۔ The Hindu۔ فروری 6، 2008۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 مئی 2014  الوسيط |archiveurl= و |archive-url= تكرر أكثر من مرة (معاونت); الوسيط |archivedate= و |archive-date= تكرر أكثر من مرة (معاونت);
  4. "Russi Karanjia"۔ Tehelka magazine۔ فروری 16، 2008۔ 02 مئی 2014 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 مئی 2014 
  5. "Sena leader Gopal Rajwani shot dead"۔ Rediff۔ January 25, 2000۔ 09 ستمبر 2012 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 مئی 2014 
  6. Saira Menezes (May 29, 1996)۔ "A Renewed Blitz"۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 مئی 2014