مندرجات کا رخ کریں

راحت عائشہ

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
راحت عائشہ
راحت عائشہ 2018ء میں

معلومات شخصیت
مقام پیدائش کراچی   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مذہب اسلام
شریک حیات محمد غفران فاروق (ش: 23 دسمبر 2023ء)
والد عبد الصمد
مناصب
مدیر   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
نومبر 2018  – دسمبر 2020 
در بچوں کی دنیا  
 
نزیر انبالوی  
عملی زندگی
مادر علمی جامعہ کراچی   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تعلیمی اسناد ایم اے ،  حافظ قرآن   ویکی ڈیٹا پر (P512) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ بچوں کی ادیبہ ،  مدیر اعلی ،  معلمہ   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زبان اردو   ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان اردو   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
نوکریاں بیکن ہاؤس اسکول سسٹم   ویکی ڈیٹا پر (P108) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کارہائے نمایاں پیڑ کا بھوت، گمشدہ چابی
اعزازات
ساتھی رائٹرز ایوارڈ برائے بہترین لکھاری (2022)
قومی سیرت النبی ایوارڈ (2018)
ساتھی رائٹرز ایوارڈ برائے بہترین لکھاری (2018)
بچوں کا گلستان ایوارڈ (2017)
ساتھی رائٹرز ایوارڈ برائے بہترین لکھاری (2016)
بچوں کا گلستان ایوارڈ (2016)
ساتھی رائٹرز ایوارڈ برائے بہترین لکھاری (2015)  ویکی ڈیٹا پر (P166) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

راحت عائشہ ایک پاکستانی، بچوں کی مصنفہ اور معلمہ ہیں۔ ان کی (جنوری 2024ء تک) پانچ کتابیں پیڑ کا بھوت، گمشدہ چابی، بلیوں کے لٹیرے، موتیوں والا ہار اور کیچوا جن شائع ہو چکی ہیں۔

خاندان و تعلیم

[ترمیم]

راحت عائشہ کراچی میں عبد الصمد کے ہاں پیدا ہوئیں، مشہور ادیب مائل خیر آبادی ان کے والد کے چچا تھے، جنھوں نے اسلامی اقدار کو پیش نظر رکھتے ہوئے بچوں کے لیے بہت اہم ذخیرہ ادب تخلیق کیا تھا، ان کی بعض کہانیوں کو بھارت میں ایک ڈرامائی صورت دے کر ڈی وی ڈی تیار کی گئی[1] اور مونس انصاری (شاعر) ان کی والدہ کے ماموں تھے۔ ابتدائی طور پر دینی تعلیم سے آغاز کیا اور جامعہ یوسفیہ اللبنات ناظم آباد چورنگی سے قرآن مقدس دس سال کی عمر میں حفظ کیا۔ باقاعدہ عصری تعلیم کا آغاز جماعت ہشتم سے کیا کراچی کے سر سید گرلز کالج سے انٹر کیا۔ اسکول میں قرات اور نعت کے مختلف مقابلوں میں حصہ لیا اور مختلف انعامات حاصل کیے۔ جامعہ کراچی سے معاشیات میں ماسٹرز کیا۔

غیر نصابی سرگرمیاں

[ترمیم]

راحت عائشہ سر سید گرلز کالج کراچی کی کوئز ٹیم کا حصہ رہیں اور مختلف طالبات اور طلبہ کالج کے علاوہ پی ٹی وی اور ریڈیو پاکستان سے مختلف انعامات حاصل کیے۔ کراچی انٹرمیڈیٹ بورڈ آفس میں ہونے والے بین الکلیاتی معلومات عامہ کے مقابلے میں دوسری پوزیشن حاصل کی۔ ریڈیو پاکستان کراچی سے صد سالہ جشنِ مسلم لیگ کوئز مقابلوں میں چار مرتبہ اوّل پوزیشن برقرار رکھی اور تقریری مقابلوں میں تیسری پوزیشن حاصل کی۔ زمانۂ طالب علمی میں ریڈیو پاکستان کراچی اسٹیشن پر بزمِ طلبہ سے منسلک رہیں۔ استادِ محترم، سنہری یادیں، شاعری اور حقیقت، اردو اصنافِ ادب، میری تحریر، اصنافِ ادب اور تعلیمی خبر نامہ جیسے سیگمنٹ کی میزبانی کی۔ انسدادِ منشیات کے حوالے سے کل پاکستان مضمون نویسی کے مقابلے میں اوّل انعام حاصل کیا۔

ادبی خدمات

[ترمیم]

پہلی تحریر چھ، سات سال کی عمر میں بچوں کے جنگ میں شائع ہوئی۔ البتہ باقاعدہ لکھنے کا آغاز 15-2014 سے کیا اور اب تک ہمدرد نونہال، ماہنامہ ساتھی، پیغام، جسارت میگزین، جگنو، بچوں کا باغ، ماہنامہ اقراء، بچوں کا گلستان، بزم منزل، جنگل منگل، بزم قرآن۔ اکادمی ادبیات پاکستان کے تحت نکلنے والے رسالے سہ ماہی ادبیات اطفال میں بھی باقاعدہ لکھ رہی ہیں۔ اردو ڈائجسٹ میں کچھ افسانے اور کالم بھی شائع ہو چکے ہیں۔ چار کتابوں پیڑ کا بھوت، گمشدہ چابی، بلیوں کے لٹیرے (جاسوسی کہانی) اور موتیوں والا ہار کی مصنفہ ہیں۔ یہ کتابیں بچوں کے معیاری ادب میں شمار کی جاتی ہیں۔ گمشدہ چابی کی خاص بات یہ ہے کہ اس کی ہر کہانی موجودہ وقت کے لحاظ سے ہے لیکن اس کی بنیاد ایک حدیث پر رکھی گئی ہے جو نہ صرف بچوں میں مقبول ہوئی بل کہ وزارت مذہبی امور حکومت پاکستان کی جانب سے سیرت النبی ادبی ایوارڈ 2018ء، بچوں کے ادب میں اول انعام سے نوازا ہے۔[2]

عموماً بچوں ہی کے لیے لکھتی ہیں، نومبر 2018ء سے دسمبر 2020ء تک بچوں کے ایک قدیم رسالے ماہنامہ "'بچوں کی دنیا'" لاہور کی مدیرہ کے فرائض سر انجام دیے۔ پاکستان کے علاوہ بھارت سے شائع ہونے والے بچوں کے ماہناموں گل بوٹے (بمبئ) اور پھول (بھٹکل) میں بھی راحت عائشہ کی تحریریں شائع ہوتی ہیں۔

ان کی سب سے حالیہ کتاب، کہانیوں کا مجموعہ کیچوا جن 2022ء میں شائع ہوئی۔

اعزازات و رکنیت

[ترمیم]

پاکستان کی دو بڑی ادبی تحاریک دائرہ علم و ادب اور پاکستان فیڈریشن آف کالمسٹ کی رکن ہیں۔

  • ڈپٹی نذیر احمد ادب الاطفال ایوارڈ، بزم فکر و عمل
  • بچوں کا گلستان ایوارڈ، 2016ء
  • بچوں کا گلستان ایوارڈ، بہترین رائٹر، 2016ء
  • بچوں کا گلستان ایوارڈ، 2017ء
  • ساتھی رائٹرز ایوارڈز برائے بہترین کہانی، 2015ء
  • ساتھی رائٹرز ایوارڈز برائے بہترین کہانی، 2016ء
  • ساتھی رائٹرز ایوارڈز برائے بہترین کہانی، 2018ء
  • ساتھی رائٹرز ایوارڈز برائے بہترین کہانی، 2022ء
  • ایوارڈ آف ایکسیلینس، پاکستان فیڈریشن آف کالمنسٹ

ذاتی زندگی

[ترمیم]

ان کی والدہ کا انتقال اکتوبر 2021ء میں ہو چکا ہے۔[3] 23 دسمبر 2023ء کو راحت کا نکاح محمد غفران فاروق سے ہوا۔ 12 فروری 2024ء کو رخصتی طے تھی، لیکن 11 فروری 2024ء کو راحت کے والد کی وفات ہو گئی۔[4]جس وجہ سے ان کی رخصتی 13 فروری 2024ء کو ہوئی۔

مزید دیکھیے

[ترمیم]

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. "ادب اطفال: ایک وسیع اور مؤثر دنیا"۔ اردو محفل فورم (بزبان پاکستانی اردو)۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 نومبر 2018 
  2. https://www.express.pk/story/1520892/268/
  3. نمائندہ جسارت (2021-10-07)۔ "عشرت زاہد کی راحت عائشہ سے ملاقات، والدہ کے انتقال پر تعزیت" (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 فروری 2024 
  4. "بچوں کی ادیبہ راحت عائشہ کو صدمہ – چراغ"۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 فروری 2024 

بیرونی روابط

[ترمیم]