غلام ربانی آگرو

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
غلام ربانی آگرو
(سندھی میں: غلام رباني آگرو ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائش 5 نومبر 1933ء  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ضلع نوشہرو فیروز،  سندھ  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 18 جنوری 2010ء (77 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
حیدرآباد،  پاکستان  ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ وفات دورۂ قلب  ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
طرز وفات طبعی موت  ویکی ڈیٹا پر (P1196) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت پاکستان  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی جامعہ کراچی  ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ مصنف،  افسانہ نگار،  محقق،  پرو وائس چانسلر  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان سندھی  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ملازمت جامعہ سندھ،  سندھی ادبی بورڈ،  اکادمی ادبیات پاکستان،  فیڈرل پبلک سروس کمیشن  ویکی ڈیٹا پر (P108) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات

غلام ربانی آگرو (پیدائش: 5 نومبر، 1933ء - وفات: 18 جنوری، 2010ء) پاکستان سے تعلق رکھنے والے معروف سندھی اور اردو کے مشہور ادیب، افسانہ نگار، محقق، سندھ یونیورسٹی کے پہلے پرو وائس چانسلر، سیکریٹری سندھی ادبی بورڈ، ڈائرکٹر جنرل اکادمی ادبیات پاکستان اور ممبر فیڈرل پبلک سروس کمیشن تھے۔ Ghulam_Rabbani_Agro

حالات زندگی[ترمیم]

غلام ربانی آگرو 5 نومبر، 1933ء کو سندھ میں ضلع نوشہرو فیروز کے گاؤں محمد خان آگرو میں پیدا ہوئے۔ انھوں نے ابتدائی تعلیم حیدرآباد، سندھ سے حاصل کی اور پھر کراچی یونیورسٹی سے گریجویشن کیا۔ 54ء-1953ء میں ان کی ادبی زندگی کا آغاز ہوا۔ وہ کچھ عرصے نئی زندگی کے شریک مدیر رہے اور 1957ء میں سندھی ادبی بورڈ کے اسسٹنٹ سیکریٹری مقرر ہوئے۔ وہ سندھی ادبی بورڈ کے بچوں کے رسالے گل پھلکے بانی مدیر مقرر ہوئے۔ 1976 ء میں وہ سندھ یونیورسٹی کے پہلے پرو وائس چانسلر مقرر ہوئے۔ 1980ء میں سندھی ادبی بورڈ سے بطور سیکریٹری منسلک ہوئے۔ 1984ء میں وہ اکادمی ادبیات پاکستان کے ڈائریکٹر جنرل مقرر ہوئے اور قومی ادارہ برائے تحقیق تاریخ و ثقافت کے ڈائریکٹر جنرل بھی رہے۔[1]

ادبی خدمات[ترمیم]

غلام ربانی اگرو سندھی زبان کے ممتاز افسانہ نگار اور محقق شمار ہوتے ہیں۔ ان تصانیف میں جھڑا گل گلاب جا، آب حیات، بھارت میں اردو، سندھ جا بر بحر پہاڑ، ماٹھوں شہر بھنبھور جا،سندھی ادب تی ترقی پسند تحریک جو اثر، سندھ میں پکھین جو شکار اور خطن جو کتاب سرِ فہرست ہیں۔[2]

سرکاری اداروں سے وابستگی[ترمیم]

  • سندھ یونیورسٹی - پرو وائس چانسلر
  • سندھی ادبی بورڈ، جامشورو - اعزازی سیکریٹری
  • سندھی ادبی بورڈ، جامشورو - چیئرمین
  • قومی ادارہ برائے تحقیق تاریخ و ثقافت- ڈائریکٹر جنرل
  • اکادمی ادبیات پاکستان، اسلام آباد -ڈائریکٹر جنرل
  • فیڈرل پبلک سروس کمیشن- ممبر
  • اردو سائنس بورڈ، لاہور - ڈائریکٹر جنرل (اضافی چارج)
  • اقبال اکادمی، لاہور- ممبر بورڈ آف گورنس
  • قائداعظم اکیڈمی، کراچی- ممبر بورڈ آف گورنس
  • انسٹی ٹیوٹ آف سندھالوجی، جامشورو- ممبر بورڈ آف گورنس
  • ادارۂ ثقافت اسلامیہ، لاہور- ممبر بورڈ آف گورنس
  • پاکستان فلم سینسر بورڈ، اسلام آباد- ممبر بورڈ آف گورنس

ادارت[ترمیم]

  • نئی زندگی -محمکمہ اطلاعات و نشریات حکومت پاکستان، حیدرآباد - شریک مدیر
  • گل پھل -سندھی ادبی بورڈ جامشورو - بانی مدیر
  • سہ ماہی ادبیات - اکادمی ادبیات پاکستان - مدیر منتظم

اعزازات[ترمیم]

حکومت پاکستان نے ان کی ادبی خدمات کے اعتراف میں تمغاے امتیاز اور صدارتی اعزاز برائے حسن کارکردگی عطا کیا۔[1]

تصانیف[ترمیم]

  • جھڑا گل گلاب جا
  • آب حیات
  • سندھ جا بر بحر پہاڑ
  • ماٹھوں شہر بھنبھور جا
  • سندھی ادب تی ترقی پسند تحریک جو اثر
  • خطن جو کتاب
  • بھارت میں اردو:ایک جائزہ
  • سندھ میں پکھین جو شکار

وفات[ترمیم]

غلام ربانی آگرو 18 جنوری 2010ء کو حیدرآباد پاکستان میں حرکت قلب بند ہونے سے انتقال کر گئے۔ وہ اپنے آبائی گاؤں محمد خان آگرو ، ضلع نوشہرو فیروز میں مدفون ہوئے۔[3][4]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. ^ ا ب عقیل عباس جعفری، پاکستان کرونیکل، ورثہ / فضلی سنز، کراچی، 2010ء، ص 1045
  2. غلام ربانی آگرو، امریکا پنک انسائیکلوپیڈیا ویب
  3. غلام ربانی آگرو، بائیو ببلوگرافی ڈاٹ کام، پاکستان
  4. "دی سندھ ٹائمز، حیدرآباد، 18 جنوری 2016ء"۔ 22 اپریل 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 فروری 2016