فتح محمد پانی پتی
فتح محمد پانی پتی | |
---|---|
![]() | |
ذاتی | |
پیدائش | 8 جنوری 1905 |
وفات | 16 اپریل 1987 مدینہ، سعودی عرب | (عمر 82 سال)
مدفن | جنت البقیع |
مذہب | اسلام |
قومیت | پاکستانی |
فتح محمد پانی پتی (18 جنوری 1905ء - 16 اپریل 1987ء) ایک مشہور پاکستانی عالم دین و قاری قرآن تھے۔ نیز دار العلوم دیوبند کے فاضل اور القرۃ المرضیۃ اور عنایات رحمانی جیسی کتابوں کے مصنف تھے۔
سوانح
[ترمیم]فتح محمد پانی پتی 12 ذی القعدہ 1322ھ بہ مطابق 18 جنوری 1905ء کو پانی پت میں پیدا ہوئے۔ [1] انھوں نے دار العلوم دیوبند سے عالمیت کی تکمیل کی۔ [2] ان کے اساتذۂ دار العلوم دیوبند میں اصغر حسین دیوبندی، حسین احمد مدنی، محمد ابراہیم بلیاوی، اعزاز علی امروہی اور محمد شفیع دیوبندی شامل تھے۔ [3]
1947ء میں، جب پاکستان بنا تو پانی پتی ہجرت کرکے پاکستان چلے گئے اور اچھرہ اور پنڈ دادن خان میں کچھ عرصہ مقیم رہ کر تدریسی خدمات انجام دیں۔ [4] انھوں نے 1948ء تا 1956ء مدرسہ اشرفیہ فیض القرآن شکارپور میں تدریسی خدمات انجام دیں۔ [4] وہ 1957ء میں محمد شفیع دیوبندی کی دعوت پر کراچی چلے گئے[5] اور دار العلوم کراچی کی نانک واڑہ شاخ میں پندرہ سال سے زیادہ مدرس رہے۔ [6][5] وہ اپنے دور میں علم قراءت کے ایک بڑے عالم سمجھے جاتے تھے۔ محمد تقی عثمانی نے انھیں عصر حاضر کا الجزری کہا ہے۔ [7] ان کے شاگردوں میں عبد الحلیم چشتی، عبد الشکور ترمذی، رحیم بخش پانی پتی اور صدیق احمد باندوی شامل تھے۔ [8]
پانی پتی نے 1972ء میں مدینہ ہجرت کی اور مسجد نبوی میں درس دینا شروع کیا۔ انھوں نے اپنی زندگی کے آخری چند سال مدینہ میں گزارے۔ [5] وہ عرصۂ قلیل کے لیے لاہور گئے، 20 مئی 1979ء کو ان پر فالج کا اثر ہوا اور اسی حالت میں وہ مدینہ واپس تشریف لے گئے۔ [9] 16 اپریل 1987ء کو (17 اور 18 شعبان 1407ھ کی درمیانی شب میں) ان کا انتقال ہوا اور جنت البقیع میں مدفون ہوئے۔ ان کی نماز جنازہ امام حذیفی نے پڑھائی۔ [9]
قلمی خدمات
[ترمیم]پانی پتی نے اردو میں سترہ کتابیں لکھیں۔ انھوں نے عنایات رحمانی کے نام سے قاسم ابن فِیرُّہ معروف بہ ابو القاسم شاطبی کی کتاب حِرز الامانی و وجہ التھانی، معروف بہ الشاطبیہ کی اردو شرح لکھی۔ [10] ان کی دیگر تصانیف میں مندرجۂ ذیل کتابیں بھی شامل ہیں:[10]
- القرۃ المرضیۃ فی شرح الدرۃ المضیئۃ
- اسھل الموارد فی شرح عقیلۃ اتراب القصائد
- مفتاح الکمال
- نورانی قاعدہ
- تسہیل القواعد
- عمدۃ المبانی فی اصطلاحات حرز الامانی
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ البرماوی 2000، صفحہ 236
- ↑ البرماوی 2000، صفحہ 237
- ↑ البرماوی 2000، صفحہ 240
- ^ ا ب البرماوی 2000، صفحہ 238
- ^ ا ب پ البرماوی 2000، صفحہ 239
- ↑ عثمانی 2020، صفحہ 38
- ↑ عثمانی 2020، صفحہ 39
- ↑ البرماوی 2000، صفحہ 241-244
- ^ ا ب بقا 2006، صفحہ 333
- ^ ا ب البرماوی 2000، صفحہ 235-236
کتابیات
[ترمیم]- محمد مظہر بقا (اپریل 2006ء)۔ حیات بقا اور کچھ یادیں۔ کراچی: زوار اکیڈمی پبلیکیشنز
- محمد تقی عثمانی (ستمبر 2020ء)۔ "یادیں"۔ البلاغ۔ Karachi: دار العلوم کراچی۔ ج 56 شمارہ 1: 38–39
- الیاس ابن احمد البرماوی (2000ء)۔ "فتح محمد"۔ إمتاع الفضلاء بتراجم القراء فيما بعد القرن الثامن الهجري (بزبان عربی)۔ مدینہ: دار الندوۃ العلمیۃ۔ ج 1۔ ص 236–246
مزید پڑھیے
[ترمیم]- محمد اسحاق ملتانی، مدیر (2012ء)۔ تذکرۃ الشیخین۔ ملتان: ادارہ تالیفات اشرفیہ